رب قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ (پ 4، النساء:34) ترجمہ: مرد افسر ہیں عورتوں پر۔اسی طرح یہ بھی ارشاد فرمایا جس کا صاف مطلب ہے کہ عورتوں کے ساتھ اچھی معاشرت کرو ارشاد ربانی مفہومن عرض ہے جس طرح مردوں کا عورتوں پر حق ہے اسی طرح عورتوں کا بھی مردوں پر حق ہے گویا یہ نہ سمجھا جائے کہ بس مردوں کے حقوق عورتوں پر اور شوہروں کے حقوق بیویوں پر ہوتے ہیں نہیں بلکہ اسی طرح عورتوں کے بھی حقوق مردوں پر اور بیویوں کے حقوق بھی شوہروں پر ہوتے ہیں عورت جانور یا جائیداد نہیں کہ مال موروثہ کی طرح مردوں کو ان پر تصرف کا حق حاصل ہو بالحاظ حقوق مرد عورت ایک سطح پر ہے ہاں جسمانی سخت اور دماغی قوت کے باعث مرد کو ایک طرح کی فضیلت حاصل ہے لہذا معزز قارئین کرام بیوی کے بھی پانچ حقوق ہیں جن میں سے پانچ احادیث مبارکہ کی روشنی میں ملاحظہ ہوں۔

1۔ شوہر اپنی عورت سے بغض نہ رکھے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مسلمان مرد اپنی مسلمان بیوی سے بغض نہ رکھے اگر اس کی ایک عادت بری معلوم ہوتی ہے دوسری پسند ہوگی۔(مسلم، ص 595، حدیث: 1469) مرد کو چاہیے کہ خراب عادت ہی کو نہ دیکھتا رہے بلکہ بری عادت سے چشم پوشی کرے اور اچھی عادت کی طرف نظر کریں۔

2۔ عورتوں کے ساتھ نیکی کا برتاؤ کرنا۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عورتوں کے ساتھ نیکی کا برتاؤ کرو کہ ان کی پیدائش ٹیڑھی پسلی سے ہوئی ہے وہ تیرے لیے کبھی سیدھی نہیں ہو سکتی اگر تو اسے برتنا چاہے تو تو اسی حالت میں برت سکتا ہے اور سیدھا کرنا چاہے گا تو توڑ دے گا اور توڑنا طلاق دینا ہے۔ (مسلم، ص 595، حدیث: 1468)

3۔ شوہر اپنی عورت کو نہ مارے۔ حضرت عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :کوئی شخص اپنی عورت کو نہ مارے جیسے غلام کو مارتا ہے پھر دوسرے وقت اس سے مجامعت کرے گا۔ (بخاری،3/465، حدیث: 5204)یعنی زوجیت کے تعلقات اس قسم کے ہیں کہ ہر ایک کو دوسرے کی حاجت اور وہم ایسے مراسم کے ان کو چھوڑنا دشوار ہے لہذا جو ان باتوں کا خیال کرے گا مارنے کا ہرگز قصد نہ کرے گا۔

4۔ شوہر پر بیوی کا حق ایک موقع پر ایک شخص نے خدمت اقدس میں حاضر ہو کر دریافت کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ بیوی کا شوہر پر کیا حق ہے؟فرمایا جب خود کھائے تو اس کو کھلائے جب اور جیسا خود پہنے اس کو پہنائے نہ اس کے منہ پر تھپڑ مارے نہ اس کو برا بھلا کہے اور نہ گھر کے علاوہ اس کی سزا کے لیے اس کو علیحدہ کر دے۔ (ابن ماجہ، 2/409، حدیث: 1850)

5۔ عورتوں سے حسن سلوک۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں اچھے وہ لوگ ہیں جو عورتوں سے اچھی طرح پیش آئیں۔ (ترمذی، 2/387، حدیث: 1165)الغرض شوہر اور بیوی کا اخلاقی کمال یہ ہے کہ ایک دوسرے کی کمزوری کو چھپائیں اس پر صبر کرے اور ایک دوسرے کی ہوپیو کو نگاہ میں رکھے اور بہتر سے بہتر صورت میں اپنے باہمی تعلقات کو ظاہر کرے۔