میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے!اچھےاَخْلاق کی
لازوال نعمت سے مالا مال خُوش نصیب مسلمان دُنیا و آخرت میں کامیاب و کامران اور
سب کا محبوب ہوتا ہے، جبکہ بُرے اَخْلاق کی
بیماری میں مبتلا لوگوں کو دُنیا و آخرت میں شرمندگی و افسوس کے سِوا کچھ ہاتھ نہ
آئے گا۔آئیے!بُرےاَخْلاق کے چند دِینی اور دُنیوی نُقصانات کے بارے میں سُنتے ہیں
چُنانچہ
بداَخْلاقی نحوست ہے:
بداَخْلاقی خُود بھی بدعملی ہے اور بہت سی بدعملیوں کا
ذریعہ ہے۔جُھوٹ،خیانت،وعدہ خلافی سب بداَخْلاقی کی شاخیں ہیں۔بد اَخْلاقی آپس کے
اختلاف کا باعث ہے۔بد اَخْلاقی آپس میں بغض و حسد اور جدائی پیدا کرتی ہے ، بداَخْلاقی
سے پیارے آقا صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پناہ طلب فرمائی بد اَخْلاقی و بدزبانی سے اللہ عَزَّ وَجَلَّناراض ہوتا ہے۔
بد اَخْلاقی عمل کو ایسے خراب کرتی ہے جیسے سِرکہ شہد
کوخراب کردیتا ہے۔
بد اَخْلاقی کے سبب گاہک دکاندار کے پاس آتے ہوئے
ہچکچاتے ہیں ۔
بداَخْلاقی بُرا شگون ہے۔
بداَخْلاقی اگر انسانی شکل میں ہوتی تو وہ (بہت)بُرا آدمی
ہوتا۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نزدیک سب سے بڑی بُرائی بُرے اَخْلاقی ہے ۔ بےشک بے حیائی اور بد
اَخْلاقی کا اسلام کی کسی چیز سے کوئی تعلق نہیں۔
بد اَخْلاقی تبلیغِ دین کی راہ میں بہت بڑی رُکاوٹ ہے۔
بد اَخْلاقی سے بسااوقات میاں بیوی میں طلاق کی نوبت
آجاتی ہے۔
بداَخْلاقی کی نحوست سے گھر کا سُکون برباد ہوجاتا ہے ،بداَخْلاق
ایک گُناہ سے توبہ کرتا ہے تو اُس سے بدتر گُناہ میں گرفتار ہوجاتا ہے۔
بداَخْلاق شخص کو بارہا ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
الغرض بداَخْلاقی کثیر برائیوں کا مجموعہ اور دُنیا و آخرت میں ہلاکت و بربادی کا سبب ہے
،لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم نہ صرف خود اس آفت سے بچیں بلکہ دوسرے مسلمانوں کو بھی اِس سے بچتے رہنے کی
ترغیب دلائیں۔اللہ
عَزَّ وَجَلَّ سب
مسلمانوں کو اچھےاَخْلاق کی لازوال دولت
نصیب فرمائے ۔اٰمِیْن
بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ
بھاگتے ہیں سُن لے بد اَخْلاق
انساں سے سبھی
مسکرا کر سب سے ملنا دل سے کرنا
عاجزی
(وسائل
بخشش مرمم،ص۶۹۸)
صَلُّوْا
عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد