اختلافات پر صبر کرنا اور دوسروں کو برداشت کرنا ہى اچھے اخلاق
ہے۔ دو خصلتىں کسى اىماندار آدمى مىں جمع نہىں ہوسکتىں، اىک بخل دوسرى ،بدخلقى
حضور صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم نے فرماىا: قىامت کے دن مىرے سب سے زىادہ قرىب وہ لوگ ہوں گے جن کے اخلاق سب سے زىادہ بہتر ہونگے اور مجھ سے دور وہ لوگ ہوں گے جن کے بدترىن
اخلاق ہوں گے۔ (المشکوة ، باب البىان والشعر ص ۱۰ )
اپنے اردگرد لوگوں سے ہمىشہ خوش اخلاقى سے بات کرىں ناجانے
جن سے آپ سختى سے مخاطب ہوں وہ زندگى کے کسى تکلىف دہ مقام سے گزررہا ہو۔ اخلا ق اىک
دکان ہے، زبان اسکا تالا ہے، تالا کھلتا ہے تو پتا چلتا ہے کہ دکان سونے کى ہے ىا
کوئلے کى بداخلاقى اعمال کو اسى طرح فاسد کردىتى ہے جس طرح سرکہ شہد کو۔
حضرت انس بن مالک رضى اللہ تعالٰىٰ عنہ سے مروى ہے کہ آپ صلى
اللہ تعالىٰ علیہ وسلم نے فرماىا: بداخلاقى اىمان کو اس
طرح فاسد کردىتى ہے۔جس طرح اىلوا کھانے کو فاسد کردىتا ہے۔(بىہقى فى الشعب جلد ۲،
ص ۲۴۷) اپنے اخلاق کو پھول جىسا بنالو اور کچھ نہىں تو پاس بىٹھنے والا خوشبو تو
حاصل کرے(شیخ سعدى رحمۃ اللہ علیہ)
خوبصورتى کى کمی کو
اچھے اخلاق پور اکرسکتے ہیں مگر اخلاق کى کمی کو خوبصورتی پورا نہىں کرسکتى۔ جو لوگ بدزبان ہوتے ہىں کوئى
بھى شرىف آدمى ان سے بات کرنا گوارا نہىں کرتا، ىہ عادت جب راسخ ہوجائے تو بدنامى کى بات بنتى
ہے جس سے انسان کى شہرت داغ دار ہوجاتى ہے، اور وہ کسى اچھى سوسائٹى کے قابل نہىں
رہتا۔
اللہ تعالىٰ نے انسان کو
عقل اس لىے بخشى ہے کہ وہ اپنى شرىں بىانى
سے دوسرے انسانوں کو مسحور کرے، دشمنوں کو خوش کن گفتگو سے مسخر کرلے، اىک آدمى
خواہ کتنا ہى پڑھا لکھا ہو، عقلمند، خوبصورت ہو شىار چالاک کىوں نہ ہو، اگر وہ
بدزبان ہے تو اس کى سارى صفات خاک مىں مل
جاتى ہىں ۔کوئى شخض نہ کسى کى عقل دىکھتا ہے نہ خوبصورتى اور نہ کوئى دوسرى ، صفت انسان کا
سب سے پہلا تعارف اس کى زبان کراتى ہے، اگر زبان شىرىں ہے تو سننے والا اس کا
گروىدہ ہوجاتا ہے لىکن زبان گندى ہے تو اس سے نفرت پىدا ہوجاتى ہے۔
حضرت ابودردا رضى اللہ عنہ رواىت کرتے ہىں کہ نبى کرىم صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرماىا: قىامت والے دن مومن کى مىزان مىں حسن
اخلاق سے زىادہ بھارى چىز کوئى نہىں ہوگى اور ىقىنا اللہ تعالىبدزبان اور بے ہود گى کرنے والوں کو ناپسند کرتا ہے۔(جامع
ترمذى)
حضرت عائشہ رضى اللہ تعالىٰ فرماتى ہىں کہ
جناب رسول اللہ صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرماىا کہ قىامت کے دن اللہ تعالىٰ کے سامنے مرتبے مىں کم وہ شخص ہوگا
جس کى فحش گوئى اور بدزبانى کے ڈر سے لوگوں نے اس کو چھوڑ دىا ہو۔(بخارى و مسلم)