بداخلاقى ىہ بہت بُرى خصلت ہے جو
لوگوں مىں لڑائى جھگڑا اور جدائى کا باعث بن رہى ہے ،وہ معاشرے مىں جو سب سے تباہ
کن برائىوں مىں سے اىک برائى پائى جارہى ہے وہ بداخلاقى کا لوگوں مىں عام ہونا ہے۔
آپ صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم کو بھىجنے کا اىک مقصد ىہ بھى ہے لوگوں کے اخلاق و معاملات
کو درست کرىں، حسن ِ اخلاق کى نعمت صرف سعادت مندوں کا حصہ ہے اور اللہ عزوجل کا خاص الخاص انعام ہے اور حسن اخلاق مىں حسن ہى حسن ہے ،اور
بداخلاقى مىں کراہت ہى کراہت ہے۔
ہے فلاح و کامرانى
نرمى و آسانى مىں
ہر بنا کام بگڑ جاتا
ہے نادانى مىں
ىاد رکھئے بداخلاقى
گھروں کو اجاڑ کر رکھ دىتى ہے، دو لوگوں
مىں نفرت کا باعث ہے، بداخلاق شخص کبھى زندگى مىں کامىاب نہىں ہوپاتا، بداخلاقى کا
کوئی فائدہ نہیں ہوتا کہ ىہ لوگوں کى دل آزارى کا باعث بنتی ہے اور اس سے کئی گناہوں
کے دروازہ کھلتے ہیں ۔
حدىث مبارکہ کا
مفہوم پىش خدمت ہے کہ بندہ بداخلاقى کى وجہ سے جہنم کے سب سے نچلے درجے مىں پہنچے
گا، بداخلاقى اىسا گناہ ہے جس کى بخشش نہىں۔( جہنم مىں لے جانے والے اعمال جلد اول ص ۲۶۸)
بعض احادىثِ مبارکہ کا مفہوم:
آپ نے دىکھا کہ بداخلاق شخص کى بخشش نہ ہونے کى وعىد اور ىہ
کتنى عبرت کى بات ہے۔ آہ ! جس کى بخشش
نہىں وہ تو حقىقت مىں برباد ۔بداخلاقى مىں شامل ہے کہ جب لوگ آپ سے توڑیں تو آپ
بھى ان سے توڑ دو اگر وہ آپ کو برا بھلا
کہىں تو آپ بھى ان کو برا بھلا کہو ، اور
حسنِ ااخلاق ىہ ہے کہ جب آپ سے کوئى توڑے آپ اس سے جوڑو، جب آپ کو کوئى محروم کرے تو آپ
اسے عطا کرو۔
بُرے اخلاق کى تباہ کارىوں کے متعلق فرامىن مصطفى صلى اللہ علیہ وسلم:
آپ صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم کا فرمانِ عالى
شان ہے: بداخلاقى عمل کو اس طرح برباد کردىتى ہے جىسے سرکہ شہد کو خراب کردىتا ہے۔
اىک اور فرمانِ مصطفى صلى اللہ
تعالىٰ علیہ وآلہ وسلم : بداخلاقى بُر ا شگون ہے اور تم مىں بدترىن وہ ہے جس کا اخلاق سب سے برا ہو۔
آپ صلى اللہ تعالىٰ علیہ وسلم ىہ دعا مانگا کرتے: اللھم اھدنى
لاحسن الاخلاق لا یھدى لا حسنھا الا نت
واصرف عنى سىیئھالا یصر ف سىیئھا الا انت ۔
ترجمہ :اے اللہ عزوجل مجھے اچھے اخلاق کى راہنمائى فرما کىونکہ اچھے اخلاق کى راہنمائى تو ہى فرماتا ہے اور مجھ سے بُرے اخلاق
دور رکھ کىونکہ بُرے اخلاق سے تو ہى دور رکھتا ہے۔
آئىے ہم نىت کرتے ہىں کہ اپنے اخلاق کو درست کرنے کى کوشش
کر ىں گے۔ان شاء اللہ عَزَّ وَجَلَّ