انسان کی شخصیت کا
ایک اہم پہلو اس کی عادات و خصائل ہیں، عادات سے مراد انسان کے وہ ایک ہی طر ز کے
رویے ہیں جن کے تحت وہ مخصوص حالات میں ایک ہی ردعمل کا مظاہرہ کرتا ہے۔
تقریباً 12 سال کی
عمر کے بعد عادتیں پختہ ہوتی جاتی ہیں بڑی عمر میں ان عادتوں کو تبدیل کرنا خاصا
مشکل ہوتا ہے۔ آپ کی ذات کی پہچان آپ میں موجود عادتوں سے ہوتی ہے۔اگر اچھی عادتیں
ہیں تو آ پ ایک معزز شخصیت سے جانے جائیں گے اگر بری عادتیں ہیں تو لوگ آپ کو ایک
اچھی نظر سے نہیں دیکھیں گے، بُری عادتوں میں سے ایک بُری عادت بداخلاقی کی بھی ہے
بداخلاقی کے نقصانات تو بہت سے ہیں لیکن دس بیان کرنے پر اکتفا کرتا ہوں۔
۱۔ بداخلاق شخص کے
پاس کوئی قریب جانا بھی پسند نہیں کرتا ، کوئی بیٹھنا بھی پسند نہیں کرتا۔ جس کی
وجہ سے یہ بندہ معاشرے میں اکیلا رہ جاتا ہے، جب اکیلا رہ جاتا ہے تو اس کو طرح
طرح کے خیالات آنا شروع ہوتے ہیں جس کی وجہ سے یہ بندہ نفسیات کا مریض بن جاتا ہے۔
۲۔ اگر بداخلاق شخص
بزنس مین ہے تو اس سے کوئی چیز لینا پسند نہیں کرتا۔
۳۔ کوئی بھی بندہ
بداخلاق شخص کے ماتحت یا ما فوق بن کر کام
کرنا پسند نہیں کرتا۔
۴۔گھر والے اس سے بے
زار ہوتے ہیں، پڑوسی تنگ آجاتے ہیں، محلے والے اس کو پسند نہیں کرتے، شہر والے اس
شخص سے دور بھاگتے ہیں۔
۵۔ بداخلاق شخص ٹیم بنانے میں کامیاب نہیں ہوتا۔
6۔ اگر بداخلاق ایک
طالب علم ہے تو وہ اپنی تعلیم میں کامیاب نہیں ہوگا۔
7۔اگر بداخلاق شخص
پریشان یا غمزدہ ہو تو لوگ اس کی پریشانی اور غم میں شریک نہیں ہوں گے اس کو اس کی
پریشانی میں اکیلے چھوڑ دیتے ہیں۔
8۔ کوئی شخص اس کی
مالی امداد، قرضہ دینے کو تیار نہیں ہوتا۔
9۔ کوئی شخص اس کو
کام پر رکھنے کو پسند نہیں کرتا۔ (اگر کوئی بے روزگار ہے تو اپنے گریبان میں دیکھے
کہ کہیں مجھ میں یہ خامی تو نہیں، اگر ہے تو اسے نکال دیں)
10۔بداخلاق شخص کو
مرنے کے بعد اس کو یادکرنے والا کوئی نہیں ہوتا، ہاں اگر کوئی یاد کرتا بھی ہے تو
بُرے لفظوں سے یاد
کرتا ہے۔
بات بات پر بھڑک
اٹھنا اور سخت لب و لہجہ اختیار کرنا کسی بھی معاشرے میں اچھا نہیں سمجھا جاتا۔
بُری عادتوں کو تبدیل
کرنا اگرچہ خاصہ مشکل کام ہے لیکن یہ کرنا
آپ کی باقی زندگی کو اچھے انداز میں گزارنے کے لیے ناگزیر ہے، آپ اپنی خود اعتمادی
کے ذریعے ان بُری عادتوں کو شکست دے سکتے ہیں۔