ادب ایسے وصف کا نام ہے جس کے ذریعے انسان اچھی باتوں کی پہچان حاصل کرتا ہے یا اچھے اخلاق اپناتا ہے اور ہمارا مذہب دین اسلام تو ہمیں اس کی تعلیم دیتا ہے کہ ہم مقدس ہستیوں ، متبرک مقامات اور بابرکت چیزوں کا ادب کریں گزشتہ دور میں ہر مسلمان با ادب ، حیادار ، خوش اخلاق اور سنت سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی یادگار ہوا کرتا تھا ۔

اولاد اپنے والدین ، شاگرد اپنے استاذ سے مرید اپنے پیر سے آنکھ ملانا تو دور کی بات ان کے سامنے آنے میں جھجھک محسوس کرتے تھے ادب کی وجہ سے ان کے سامنے اپنی آواز کو دباتے تھے اور بڑوں کو اچھے القاب سے پکارتے تھے اور یہی نہیں انبیا ئےکرام اولیائے کرام ،مساجد، قرآن پاک، مزارات ، کتابیں اور اللہ والوں سے نسبت رکھنے والی چیزوں کا خوب ادب و احترام کیا جاتا تھا، لیکن اس زمانے میں اکثریت ادب و احترام سے محروم نظر آتی ہے ۔نہ صرف والدین، استاذ اور پیر کے ادب و احترام میں کمی آ رہی ہے بلکہ ان سے زیادہ مقدس ہستیوں کا ادب و احترام کم ہو رہا ہے شاید ان بے ادبیوں کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں ترقی کا رجحان نظر نہیں آ رہا اور گھروں میں خوشحالی نظر نہیں آتی اور ہم برکتوں سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔

منقول ہے :

جس نے جو کچھ پایا ادب و احترام کے سبب پایا اور جس نے جو کچھ کھویا ادب و احترام نہ کرنے کی وجہ سے کھویا شاید اس لیے یہ بات مشہور ہے با ادب با نصیب بے ادب بے نصیب ۔

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :تَرجَمۂ کنز الایمان: اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ ۔(پ 28 ،تحریم: 6)

اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: مطلب یہ ہے اپنے گھر والوں کو دین اور آداب سیکھاؤ (الرسا لۃ القشیریۃ،باب الادب ،ص ٣١٥)

نا م پاک کا ادب کرنے سے بلند مقام حاصل ہوا:

حضرت سیدنا مجدد الف ثانی علیہ الرحمۃ ایک دن بیت الخلا میں بڑا سا مٹی کا پیالہ پایا غور سے دیکھا تو بے تاب ہو گئے کیونکہ اس پیالے پر لفظ اللہ کندہ تھا(کسی خادم نے بے دھیانی میں رکھ دیا تھا ) لپک کر پیالہ اٹھا لیا اور خادم سے پانی کا لوٹا منگوا کر اپنے دست مبارک سے خوب مَل مَل کر دھو کر اس کو پاک کیا پھر ایک سفید کپڑے میں لپیٹ کر ادب کے ساتھ اونچی جگہ پہ رکھ دیا ایک دن اللہ پاک کی طرف سے آپ علیہ الرحمۃ کو الہام فرمایا گیا کہ جس طرح تم نے میرے نام کی تعظیم کی میں بھی دنیا و آخرت میں تمہارا نام اونچا کرتا ہوں آپ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: کہ اللہ کریم کا نام پاک کا ادب کرنے سے مجھے وہ مقام حاصل ہوا جو سو (100) سال کی عبادت و ریاضیت سے بھی حاصل نہ ہو سکتا تھا ۔

ادب کے متعلق بزرگوں کے اقوال:

حضرت سیدنا ابو علی دقّاق علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: بندہ اطاعت سے جنت تک اور اطاعت الہی میں ادب کرنے سے اللہ پاک تک پہنچ جاتا ہے۔“( الرسالۃ القشیریۃ ، باب الا دب ، ص ٣١٦)

حضرت سیدنا داتا علی ہجویری علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں : ”دینی اور دنیوی تمام امور کی زینت ادب ہے اور مخلوقات کو ہر مقام پر ادب کی ضرورت ہے۔“ (کشف المحجوب، باب المشاہد ہ ،ص ٣٦٩)

قتاویٰ رضویہ میں امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: ” کہ جو با ادب نہیں اس کا کوئی دین نہیں۔“ (فتاویٰ رضویہ، ج ٢٨ ،ص ١٥٨)

جو قابل ادب چیزوں اور ہستیوں کا ادب کرتے ہیں ان کے نصیب اچھے ہوتے ہیں دنیا اور آخرت میں برکتیں پانے میں کامیاب ہوتے ہیں اللہ کریم ہمیں ان بزرگوں کا صدقہ عطا فرمائے ہمیں با ادب با نصیب بنائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں