شرفِ انسانیت یہ ہے کہ
انسان ادب کے زیور سے آراستہ ہو، جس انسان میں ادب کا جوہر نہ ہو یقینا وہ ہر نعمت
سے محروم ہے ، جیسا کہ حسن اخلاق کے پیکر تمام نبیوں کے سرور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم
نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی توقیر نہ کرے۔( ترمذی، حدیث
۱۹۲۶،جلد۳۔ص ۳۶۹)
اعلیٰ حضرت امام احمد
رضا خان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: جو با ادب نہیں اس کا کوئی دین
نہیں۔ (فتاویٰ رضویہ ، ج ۲۸، ص ۱۵۸، رضا فاونڈیشن )
معلوم ہوا کہ ادب
انسان کے لیے انتہائی ضروری ہے، کہا جاتا ہے کہ بندہ اطاعت سے جنت تک اور ادب سے
خدا تک پہنچ جاتا ہے۔ ادب کے بے شمار فوائد و ثمرات ہیں لیکن انہیں جاننے سے پہلے
اس کے مختصر تعریف ذہن نشین کرلیجئے۔
ادب کی
تعریف:
ادب ایسے وصف کا نام
ہے جس کے ذریعے انسان اچھی باتوں کی پہچان حاصل کرتا یا اچھے اخلاق اپناتا ہے۔(آداب
دین صفحہ ۴)
ادب
کرنے کے دنیوی و اخر وی فوائد :
ادب کرنے کے بے شمار
دنیوی و اخروی فوائد ہیں ان میں سے چند ایک ملاحظہ کیجئے۔
ادب کی برکت سے انسان
کے علم و عمل ،عزت و وقار میں اضافہ ہوتا ہے۔
جس طرح ریت کے ذروں
میں موتی اپنی چمک اور اہمیت نہیں کھوتا اسی طرح مودب شخص لوگوں کے جھرمٹ میں اپنی
شناخت قائم و دائم رکھتا ہے، پھر اگر ادب نیک لوگوں کی بارگاہ میں ہو تو بندے کو
بلند درجات تک پہنچادیتا ہے، اور دنیا و آخرت کی سعادتوں سے نوازاتا ہے۔
قرآن کریم میں باادب
خوش نصیبوں کے بارے میں ارشاد ہوتا ہے۔ ترجمہ کنزالعرفان ۔ بیشک جو لوگ اللہ کے رسول کے پاس اپنی آوازیں نیچی
رکھتے ہیں وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پر ہیزگاری کے لیے رکھ لیا ہے ان
کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے۔ (سورة الحجرات آیت۳)
دیکھا آپ نے کہ مؤدب
افراد کے لیے کسی قدر خوش خبری ہے۔ ہمارے اسلاف کرام تو سیاہی کے نقطے کا بھی ادب فرمایا کرتے
تھے اور ہماری آج حالت یہ ہے تازہ کھانوں
کی ڈشیں کبھی ہم کچرا کنڈی کی نظر ک ردیتے
ہیں۔
یاد رکھیں! کہ جیسا ادب کرنے پرانعام و اکرام کی خوشخبریاں
ہیں وہیں ادب نہ کرنے کے نقصانات بھی بہت ہیں۔
بے ادبی انسان کو
دنیا و آخرت میں مردود کروا
دیتی ہے، جیسے ابلیس کی ساری عبادت ایک بے ادبی کی وجہ سے بر باد ہوگئی اور وہ
مردود ٹھہرا۔
حضرت ذوالنون مصری علیہ
الرحمۃ فرماتے ہیں: جب
کوئی مرید ادب کا خیال نہیں رکھتا تو وہ
لوٹ کر وہیں پہنچ جاتا ہے جہاں سے چلا
تھا۔ (الرسالہ القشیریہ ، باب الادب ص ۳۱۹)
اسی لیے ابن مبارک علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: ہمیں زیادہ علم حاصل کرنے کے مقابلے میں تھوڑا
سا ادب حاصل کر نے کی زیادہ ضرورت ہے۔ (الرسالہ
القشیریہ ، باب الادب ص ۳۱۷)
اللہ پاک ان نیک ہستیوں کے ادب کے صدقے ہمیں بھی ادب کی توفیق عطا فرمائے اور بے ادبی سے محفوظ فرمائے۔امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں