باادب با  نصیب

Wed, 23 Sep , 2020
3 years ago

کردم از عقل سوالے کہ بگو ایمان چیست

عقل در گوش دلم گفت کہ ایمان ادب است

میں نے عقل سے سوال کیا کہ تو یہ بتا کہ "ایمان" کیا ہے؟ عقل نے میرے دل کے کانوں میں کہا ایمان ادب کا نام ہے۔(فتاوی رضویہ ج23ص393)

پیارے اسلامی بھائیوں ! ادب سرا سر دین ہے ادب چراغ راہ مبین ہے ادب رضائے العالمین ہے ادب ہے تو دین ہے ادب نہیں تو کچھ نہیں ادب کے بارے میں کسی نے کیا خوب کہا:

ادب تاجیست از فضل الٰہی

بنہ برسر برو ہر جا کہ خواہی

ترجمہ : ادب اللہ کے فضل کا تاج ہے سر پے رکھ اور جس جگہ چاہے تو جا سکتا ہے

حضرت منصور بن عمار کا انداز ادب:

حضرت سیدنا منصور بن عمار رحمۃ اللہ علیہ کی توبہ کا سبب یہ ہوا کہ ایک مرتبہ ان کو راہ میں کاغذ کا ٹکڑا ملا جس پر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لکھا تھا۔ انہوں نے ادب سے رکھنے کی کوئی مناسب جگہ نہ پائی تو اسے نگل لیا۔ رات خواب دیکھا کوئی کہہ رہا ہے اس مقدس کاغذ کے احترام کی برکت سے اللہ نے تجھ پر حکمت کے دروازے کھول دیئے۔(فیضان سنت ص 113)

سیدنا امیر معاویہ کا انداز ادب:

ایک صحابی حضرت عابس ابن ربیعہ رضی اللہ عنہ کی صورت کچھ کچھ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتی تھی جب وہ تشریف لاتے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تخت سے تعظیماً سیدھے کھڑے ہو جاتے۔(ملفوظات اعلی حضرت ص377 مطبوعہ العلمیہ)

ایمان کی حفاظت کا نسخہ:

حضرت علامہ ابن حجر مکی علیہ الرحمۃ سے منقول ہے حضرت سیدنا جنید بغدادی علیہ الرحمۃنے فرمایا محفل میلاد میں ادب و تعظیم کے ساتھ حاضری دینے والے کا ایمان سلامت رہے گا۔(فیضان سنت ص 112)

بے ادبی کی نحوست:

تفسیرِ روح البیان میں ہے کہ پہلے زمانے میں جب کوئی نوجوان کسی بوڑھے آدمی کے آگے چلتا تھا تو اللہ اسے (اس کی بے ادبی کی وجہ سے) زمین میں دھنسا دیتا تھا۔

ایک اور جگہ نقل ہے کہ کسی شخص نے بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض کی کہ میں فاقہ کا شکار رہتا ہوں تو آپ نے فرمایا کہ تو کسی بوڑھے شخص کے آگے چلا ہوگا۔ (روح البیان پارہ 17۔آداب مرشد کامل ص 25)

محفوظ خدا رکھنا سدا بے ادبوں سے

اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے ادبی ہو

بے ادبی کا وبال :

شیطان نے لاکھوں سال اللہ پاک کی عبادت کی ایک قول کے مطابق چھ لاکھ سال عبادت کی اور وہ صرف ایک بے ادبی کی وجہ سے چھ لاکھ سال کی عبادت ضائع کر بیٹھا اور وہ بے ادبی حضرت آدم علیہ السلام کی تعظیم نہ کرنا تھا ۔

( ادب کی اہمیت از مفتی امین صاحب ص26 مطبوعہ جمیعت اشاعت اہلسنت)

اسی لیے قرآن پاک میں اللہ نے فرمایا" وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ(۲)تَرجَمۂ کنز الایمان: اور ان کے حضور بات چلّا کر نہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چلّاتے ہو کہ کہیں تمہارے عمل اکارت(ضائع ) نہ ہوجائیں اور تمہیں خبر نہ ہو۔(الحجرات ۔2)

خاموش بھری محفل میں چلانا اچھانہیں

ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں