ہمارا
پیارا مذہب، دینِ اسلام ہمیں اس بات کی تعلیم دیتا ہے کہ ہم مقدس ہستیوں، متبرک
مقامات اور با برکت چیزوں کا احترام کریں اور بے اَدَبی اور بے اَدَبوں کی صحبت سے
اپنے آپ کو دور رکھیں۔ جیسا کہ منقول ہے کہ :
” مَا وَصَلَ مَنْ وَصَلَ إلِّا بالحُرْمَۃ وَمَا سَقَطَ مَنْ
سَقَطَ إلَّا بِتَرْکِ الحرمۃ والتَعْظَیْمِ“ یعنی جس نے
جو کچھ پایا ادب و احترام کے سبب سے پایا اور جس نے جو کھویا ادب و احترام نہ کرنے
کی وجہ سے ہی کھویا۔۔ ( تعلیم المتعلم طریق التعلم، ص42) شاید اسی وجہ سے یہ بات مشہور ہے کہ " با
ادب با نصیب، بے اَدَب بے نصیب "
محفوظ سدا رکھنا شہا! بے اَدَبوں سے.
اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے اَدَبی ہو۔
( وسائل بخشش)
الحمد للّٰہ ہم
مسلمان ہیں اور مسلمان کیلئے بنیادی طور پر (Basically) اللّٰہ
اسکے رسولوں اسکی کتابوں، فرشتوں، قرآنِ کریم، علماءِ کرام وغیرہم کی تعظیم و تکریم
اور ان کا ادب کرنا لازم ہے۔ آئیں اسی
ضمن میں نامِ خدا، انبیاء کرام وغیرہم کی تعظیم کے متعلق روایات ملاحظہ کرتے ہیں۔
نامِ خدا کے ادب کی برکت:
چنانچہ حضرت سیدنا مجدد الف ثانی رحمۃ اللّٰہ علیہ کو
نامِ خداوندی کا ادب کرنے سے کیسا عظیم مقام حاصل ہوا کہ آپ خود فرمایا کرتے
کہ" مجھے وہ مقام حاصل ہوا کہ 100 سال کی عبادت و ریاضت سے بھی وہ مقام حاصل
نہ ہو سکتا تھا۔
(حضرات القدس، مکاشفہ،35، جز،2، ص،113)
انبیاء کرام کا ادب و
احترام: اللّٰہ پاک
کے بعد تمام مخلوق میں انبیاء کرام علیہم السلام
افضل و اعلیٰ ہیں، ان کی تعظیم و ادب ضروری اور ان کی شان میں ادنی سی توہین یعنی
گستاخی و بے اَدَبی کفر ہے، جیسا کہ صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں: کسی نبی کی ادنی توہین یا
تکذیب (یعنی جھٹلانا) کفر ہے۔۔ (بہار شریعت، حصہ،1، 1 /47)۔
علماء کرام کا ادب
و احترام: انبیائے کرام علیہم السلام کے علاوہ علمائے کرام رحمہم
اللّٰہ السلام کا ادب بھی ضروری ہے۔ یاد رکھئے! علماء وارثِ انبیاء ہیں کیونکہ
یہ حضرات انبیاء علیہم السلام کی میراث یعنی
علمِ دین حاصل کرتے اور اس کی ذریعے لوگوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔ جیسا کہ حدیثِ پاک
میں ہے: زمین پر علماء کی مثال ان ستاروں کی طرح ہے جن سے کائنات کی تاریکیوں میں
رہنمائی حاصل کے جاتی ہے۔ (مسند امام احمد، مسند انس بن مالک، 4/ 314،حدیث،
12600)۔
قرآنِ کریم کا ادب و
احترام: قرآنِ کریم کا سب سے
بڑا ادب جو ہر مسلمان پر انتہائی واجب ہے وہ یہ کہ طہارت و پاکی کے بغیر (Without
Cleanliness & Purity) اسے ہر گز ہر گز نہ چھوئے جیسا کہ نور الٕایضاح
میں ہے " اگر وضو نہ ہو تو قرآن عظیم چھونے کیلئے وضو کرنا فرض ہے۔ (نور الإیضاح،ص،59)
مذکورہ صرف چند امور بنیادی طور پر جن کا ادب
ضروری ہے وہ بیان کیے گئے۔ جبکہ مسلمان پر
ہر وہ چیز جس کا دینِ اسلام سے تعلق ہو اس کا ادب کرنا چاہیے۔
اللّٰہ پاک
ہمیں با ادب بنائے اور بے ادبی اور بے اَدَبوں کی صحبت سے ہمیں اور ہماری نسلوں کو
بھی محفوظ فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی
اللّٰہ علیہ وسلم۔
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ
جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں