باادب با نصیب

Wed, 16 Sep , 2020
3 years ago

ادب کو انسان کے زیور سے تعبیر کیا جاتا ہے ، اگر تعلیم او رعلم کی کمی رہ جائے تو اسے زندگی کے کسی بھی موڑ پر پورا کیا جاسکتا ہے لیکن اگر تربیت اور ادب کی کمی رہ جائے تو اکثر اوقات انسان پچھتاتا رہتا ہے۔

ادب سے مراد:

ادب ایک ایسے وصف کا نام ہے جس کے ذریعے انسان اچھی باتوں کی پہچان حاصل کرتا ہے۔

اس کی تعریف یوں بھی کی جاسکتی ہے، انسان میں اچھی عادت کا جمع ہوجانا حقیقتاً ادب ہے۔

حدیث پاک میں بھی ادب سے متعلق ارشاد ملتا ہے، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مجھے میرے رب نے اچھا ادب سکھایا۔(الجامع الصغیر للسیوطی باب الھمزہ الحدیث ، ۳۱، ص ۲۵)

”باادب بانصیب “ اردو زبان میں ایک مشہور معروف محاورہ ہے اس میں ادب کرنے والے کو خوش بخت اور خوش نصیب کہا گیا ہے، یہ ایک حقیقت ہے کہ جب بندہ ادب کر نے والا بن جاتا ہے تو اسے بے شمار نعمتیں اور نوازشیں نصیب ہوتیں ہیں۔

چنانچہ حضرت سیدنا ابو علی دقاق رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: بندہ اطاعت (کرنے) سے جنت تک اور ادب (کرنے) سے خدا عزوجل تک پہنچ جاتا ہے۔(الرسالۃ القشیریہ باب الادب ص ۳۱۶)

بے ادبی کی نحوست:

اگر بنده ادب و احترام كا لحاظ نہ کرے تو اسے کیسی کیسی وعیدوں کا سامنا ہوسکتا ہے اس کا اندازہ درجِ ذیل روایات سے لگائیے۔اعلی حضرت ، امام اہلسنت ، مولینا شاہ احمد رضا خان رحمۃاللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ولادین لمن لا ادب لہ

یعنی جو بادب نہیں اس کا کوئی دین نہیں۔(فتاویٰ رضویہ ، ج ۲۸، ص ۱۵۸، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

تفسیر روح البیان میں ہے کہ پہلے زمانے میں جب کوئی نوجوان کسی بوڑھے آدمی کے آگے چلتا تو اللہ عزوجل اسے ( اس کی بے ادبی کی وجہ سے) زمین میں دھنسا دیتا تھا۔(تفسیر روح البیان ،پارہ ۱۷ بحوالہ ادبِ مرشد کامل ص ۲۶)

ان روایات سے واضح ہوتا ہے کہ بے ادبی کرنے والا دنیا میں تو برباد ہوتا ہی ہے، ساتھ آخرت بھی برباد کرلیتا ہے جیسا کہ شیطان نے اپنی ہزاروں لاکھوں سال کی عبادت فقط ایک لمحے بھر کی بے ادبی میں ضائع کر دی۔

حکایت : ہمارے بزرگان دین رحمہم اللہ المبین قابلِ تعظیم چیزوں کا بھی بہت ادب کیا کر تے تھے اور بے ادبی سے بچتے تھے، چنانچہ حضرت سیدنا شیخ احمد سر ھندی فاروقی المعروف مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ ایک روز اپنے بسترپر تشریف فرما تھے کہ اچانک بے قرار ہو کر نیچے اتر آئے اور فرمانے لگے معلوم ہوتا ہے اس بستر کے نیچے کوئی کاغذ ہے۔

(زبدة المقامات ص ۲۷۶)

پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا کہ سادہ کاغذ کا بھی ادب ہے اور کیوں نہ ہو کہ اس پر قر آن و حدیث اور اسلامی باتیں لکھی جاتی ہیں۔ اللہ کریم جل شانہ ہمیں ادب کی لازول نعمت سے نوازے اور بے ادبی کی نحوست سے بچائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں