ان کی
پاکی کا خدائے پاک کرتا ہے بیاں آیۂ
تطہیر سے ظاہر ہے شانِ اہلِ بیت
اللہ پاک
پارہ 22 سورۂ احزاب آیت نمبر 33 میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ
عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر
والو کہ تم سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔
اہلِ بیت سے مراد کون: خزائن العرفان اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں ہے: اوراہلِ بیت میں نبی کریم ﷺ کے ازواجِ مطہرات اور حضرت خاتونِ جنّت فاطمہ
زہرا اور علیِ مرتضٰی اور حسنینِ کریمین رضی اللہ عنہم سب داخل ہیں، آیات و
احادیث کو جمع کرنے سے یہی نتیجہ نکلتا ہے۔(خزائن العرفان، ص780)
حضرت علامہ سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ اللہِ
علیہ فرماتے ہیں: یہ آیتِ کریمہ اہلِ بیت کے فضائل کا منبع یعنی سرچشمہ ہے، اس سے
ان کے اعزازِ ماثر یعنی بلند مقام اور علوِ شان یعنی اونچی شان کا اظہار ہوتا ہے
اور معلوم ہوتا ہے کہ تمام اخلاقِ دنیہ یعنی گھٹیا اخلاق و احوالِ مذمومہ یعنی
ناپسندیدہ حالتوں سے ان کی تطہیر یعنی پاکی فرمائی گئی۔ بعض احادیث میں مروی ہے کہ
اہلِ بیت نار یعنی جہنم پر حرام ہیں اور یہی اس تطہیر کا فائدہ اور ثمرہ ہے، اور
جو چیز ان کے احوال شریف یعنی شرافت والی حالتوں کے لائق نہ ہو اس سے ان کا
پروردگار انہیں محفوظ رکھتا اور بچاتا ہے۔ (سوانح کربلا، ص 82)
آئیے! اللہ کریم کے ان مقدس بندوں اور آقا ﷺ کے حقوق کے
بارے میں سنتے ہیں:
اچھا سلوک: اہلِ بیت
سے اچھا سلوک کیا جائے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو میرے اہلِ بیت میں سے کسی کے
ساتھ اچھا سلوک کرے گا میں قیامت کے دن اس کا بدلہ عطا کروں گا۔ (تاریخ ابن عساکر،
45/303، رقم: 5254)
اولاد کو ان کی محبت سکھانا: رسول
اللہ ﷺ کے اہلِ بیت کے حقوق میں سے ہے کہ اپنی اولاد کو ان کی محبت سکھائی جائے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اپنی اولاد کو تین باتیں سکھاؤ: اپنے نبی کی محبت، اہلِ
بیت کی محبت اور تلاوتِ قرآن۔ (جامع صغیر، ص25، حدیث: 311)
اہلِ بیت کی خدمت کرنا اور انہیں خوش کرنا: رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص وسیلہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ میری
بارگاہ میں اس کی کوئی خدمت ہو جس کے سبب میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں، تو
اسے چاہئے کہ میرے اہلِ بیت کی خدمت کرے اور انہیں خوش کرے۔ (الشرف المؤبد، ص 54)
اہلِ بیت سے محبت کرنا:
اہلِ بیت کے حقوق میں سے ہے کہ ان سے
محبت کی جائے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس وقت تک کوئی
کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کو اس کی جان سے زیادہ پیارا نہ ہوجاؤں اور
میری اولاد اس کو اپنی اولاد سے زیادہ پیاری نہ ہوجائے۔ (شعب الایمان، 2/189،
حدیث: 1505)
اہلِ بیت سے دشمنی نہ رکھنا: اہلِ
بیت کے حقوق میں سے ہے کہ ان سے دشمنی نہ رکھی جائے کہ حدیثِ مبارکہ میں ہے کہ جو
شخص اہلِ بیت سے دشمنی رکھتے ہوئے مرا وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کی
پیشانی پر لکھا ہوگا: یہ آج اللہ پاک کی رحمت سے مایوس ہے۔ (تفسیر قرطبی، پ 25،
الشوریٰ، تحت الآیۃ:23، 8/17)
روایت میں ہے کہ میرے اہلِ بیت میری امت کے لئے امان و
سلامتی ہیں۔ (نوادر الاصول، 5/130، حدیث: 1133)
ہمیں چاہئے کہ دنیا و آخرت میں سرخرو ہونے کے لئے رسول اللہ
ﷺ کے اہلِ بیت کے تمام حقوق احسن انداز سے ادا کریں اور اپنے درجات کی بلندی کا
سامان کریں۔
اللہ پاک ہمیں اہلِ بیت ِ کرام رضی
اللہُ عنہم کی سچی و پکی محبت عطا فرمائے
اور ان کے صدقے میں ہماری دنیا و آخرت بہتر فرمائے، ان کے غلاموں میں اٹھائے۔ آمین