اہلِ بیت میں نبیِ کریم ﷺ کی ازواجِ مطہرات اور حضرت خاتونِ
جنت فاطمہ زہرا، حضرت علی مرتضیٰ اور امام حسن و حسین رضی
اللہُ عنہم سب داخل ہیں۔ (خزائن العرفان، ص780)
پیاری اسلامی بہنو! قرآن کریم میں اہلِ بیت کی محبت کے بارے
میں اللہ پاک کا فرمان ہے: قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ
اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ- (پ25،
الشوری: 23) ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا
مگر قرابت کی محبت۔
ان کے گھر
بےاجازت جبرئیل آتے نہیں قدر
والے جانتے ہیں قدر و شانِ اہلِ بیت
مسلمانوں کے دلوں میں جہاں صحابہ کرام رضی اللہُ عنہم کی
محبت دینِ اسلام کے لئے ضروری ہے، وہیں حضور ﷺ کے گھرانے اہلِ بیت ِ اطہار رضی اللہُ عنہم سے
محبت و عقیدت بھی دینِ اسلام کا حصہ ہے۔ آقا ﷺ نے جہاں اپنے اصحاب کے بارے میں
فرمایا: میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں، ان میں سے جس کی اقتدا کروگے ہدایت پاؤ
گے۔ (مشکاۃ المصابیح، 2/414، حدیث: 6018) وہیں اپنی آل کے لئے بھی فرمایا:میرے
اہلِ بیت کی مثال کشتیِ نوح کی طرح ہے، جو اس میں سوار ہوا وہ نجات پاگیا اور جو
پیچھے رہ گیا وہ ہلاک ہوگیا۔ (مستدرک، 3/ 81، حدیث: 3365)
حضرت زید بن ارقم رضی اللہُ عنہ روایت کرتے ہیں: آپ ﷺ نے فرمایا: لوگو! میں
تمہیں اللہ یاد دلاتا ہوں، میری اہلِ بیت کی محبت، مودت اور ان کے ساتھ معاملے کو
سامنے رکھتے ہوئے اللہ سے ڈرنا اور اس کو یاد رکھنا۔ اس کو آپ ﷺ نے دوبار دہرایا۔
(کنز العمال، 13/276، حدیث: 3762)
کس زباں
سے ہو بیان عزو شان اہلِ بیت
ایک بارحضرت صدیقِ اکبر رضی
اللہُ عنہ نے فرمایا: رسولِ اکرم ﷺ کے
احترام کے پیشِ نظر اہلِ بیت کا احترام کرو۔ (بخاری، 2/438، حدیث: 3713)
اللہ پاک پارہ 22 سورۂ احزاب آیت نمبر 33 میں ارشاد فرماتا
ہے:اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ
عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)
ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی
کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔
ان کی
پاکی کا خدائے پاک کرتا ہے بیاں آیۂ
تطہیر سے ظاہر ہے شانِ اہلِ بیت
آپ ﷺ نے فرمایا: اس وقت تک کوئی کامل مومن نہیں ہوسکتا جب
تک کہ میں اس کو اس کی جان سے زیادہ پیارا نہ ہوجاؤں اور میری اولاد اس کو اپنی
اولاد سے زیادہ پیاری نہ ہوجائے۔ (شعب
الایمان، 2/189، حدیث: 1505)
صحابہ کا
گدا ہوں اور اہلِ بیت کا خادم یہ
سب ہے آپ کی تو عنایت یارسول اللہ
جو شخص وسیلہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ میری
بارگاہ میں اس کی کوئی خدمت ہو جس کے سبب میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں، تو
اسے چاہئے کہ میرے اہلِ بیت کی خدمت کرے اور انہیں خوش کرے۔ (الشرف المؤبد، ص 54)
اللہ پاک سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہیں اپنی نعمت سے روزی
دیتا ہے اور اللہ پاک کی محبت کے لئے مجھ سے محبت کرو اور میری محبت کے لئے میرے
اہلِ بیت سے محبت کرو۔ (ترمذی، 5/434، حدیث: 3814)
ہمارے اہلِ بیت کی محبت کو لازم پکڑلو کیونکہ جو اللہ پاک
سے اس حال میں ملا اسے میری شفاعت کے سبب جنت میں داخل فرمائے گا اور اس کی قسم جس
کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! کسی بندے کو اس کا عمل اسی صورت میں فائدہ دے گا
جب کہ وہ ہمارا حق پہچانے۔ (معجم اوسط، 1/606، حدیث: 243)
واللہ وہ
سن لیں گے فریاد کو پہنچیں گے اتنا
بھی تو ہو کوئی جو آہ کرے دل سے