ہر انسان اپنی زندگی کو خوشحال بنانا چاہتا ہے
لیکن وہ اپنے روز مرّہ کے معاملات کی وجہ سے کافی پریشان رہتا ہے۔ جس طرح آج کے
دور میں دنیا جیسے جیسے ترقی کرتی جارہی ہے اسی طرح ہمارے اخراجات میں بھی اضافہ ہوتا
جارہاہے۔
سب سے پہلے یہ بات ذہن میں رکھ لیں کہ بے تحاشہ اخراجات اور جو خواہشات
ہمارے دل میں اٹھتی ہیں ان پر عمل کرنا یا ان کو حاصل کرنا یا کسی صاحبِ حیثیت کی
طرز زندگی کو اپنانا یہ عقلمندوں کا کام نہیں۔
اپنے اخراجات کو ( balance)
میں رکھنا یعنی اعتدال میں رکھنا یہ بڑی عقلمندی دانائی اور تدبر کی بات ہے ۔چنانچہ
اللہ پاک اپنے بندوں کو قرآن کریم میں
نصیحت فرماتا ہے
الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ
الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ ترجمہ کنزالایمان: وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں اور نماز قائم رکھیں اور
ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں۔(پ1 ، البقرہ :3)
آیت مبارکہ میں فرمایا گیا جو ہمارے دیے ہوئے میں سے کچھ ہماری
راہ میں خرچ کرتے ہیں، اس سے معلوم ہوا کہ راہ خدا میں خرچ کرنے میں ایسا نہیں ہونا
چاہیے کہ اتنا زیادہ مال خرچ کر دیا جائے کہ خرچ کرنے کے بعد آدمی پچھتائے اور نہ
ہی خرچ کرنے میں کنجوسی سے کام لیا جائے بلکہ اس میں اعتدال ہونا چاہیے ۔ (صراط الجنان جلد 1 صفحہ 67)
اسی چیز
کی تعلیم دیتے ہوئے ایک اور مقام پر اللہ پاک
نے ارشاد فرمایا:وَ لَا تَجْعَلْ یَدَكَ
مَغْلُوْلَةً اِلٰى عُنُقِكَ وَ لَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ
مَلُوْمًا مَّحْسُوْرًا ترجمہ
کنزالایمان:اور اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ اور نہ
پورا کھول دے کہ تو بیٹھ رہے ملامت کیا ہوا تھکا ہوا ۔ (پ15 ،بنی اسرائیل :29)
نبی پاک صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :التدبیر نصف
المعیشۃ تدبیر سے کام لینا نصف معیشت ہے
(مسند الفردوس)
مال میں تنگی کی تین احادیث مبارکہ:
حضرت ابوہریرہ رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مالدار بخل کرنے
کی وجہ سے بلا حساب جہنم میں داخل ہوں گے۔(فردوس الاخبار باب سین 444/1 الحدیث
2511)
حضرت عبداللہ بن عمر
رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ،پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :کوئی
بخیل جنت میں نہیں جائے گا ۔
(معجم الاوسط باب العین من اسمہ علی
125/3 الحدیث: 4066)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں زندگی کے تمام معاملات اور اپنی عبادات میں میانہ روی اور اعتدال سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم