ایسی ہنسی جس میں ہونٹ کھل جائیں اور کبھی دانت بھی نظر آئیں لیکن آواز نہ ہو تو اسے تبسم یا مسکرانا کہتے ہیں ۔ حضرتِ عبد اللہ بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضورِاقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے زیادہ تبسم کرنے والا نہیں دیکھا۔(شمائلِ ترمذی ، حدیث: 215)

حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مسکرانے کے 5 واقعات مندرجہ ذہل ہیں :

1) حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن ایک شخص کے صغیرہ گناہ پیش کیے جائیں گے وہ اقرار کرے گا اور خوفزدہ ہوگا کہ ابھی کبائر کی باری ہے۔ لیکن حکم ہوگا کہ اسکے ہر گناہ کے بدلے نیکی لکھی جائے تو وہ خود بولے گا کہ ابھی کبائر باقی ہیں ۔ یہ مقولہ نقل کرنے کے بعد حضورِاقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مسکرا دیے کہ جن گناہوں کے اظہار کا ڈر تھا انہیں خود ظاہر کردیا۔

(شمائلِ ترمذی ، حدیث: 217)

2) حضرتِ جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس آیا اور کہا کہ میں نے خواب دیکھا کہ میری گردن کاٹ دی گئی اور میرا سر گر گیا ہے ، میں اس کے پیچھے گیا اور اسے پکڑ کر واپس لگا لیا۔نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مسکرا دیے اور فرمانے لگے کہ جب شیطان تمہارے ساتھ نیند میں کھیلے تو اسے لوگوں سے بیان نہ کرو۔

(سلسلۃ الصحیحہ : 248)

3) حضرتِ عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ خیبر کے دن چربی کا ایک تھیلا (قلعہ سے ) باہر پھینکا گیا۔ میں اس سے چمٹ گیا اور اپنے آپ سے کہا : میں اس میں سے کسی کو کچھ نہ دوں گا ۔ اچانک میں مڑا تو رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم (مجھے دیکھ، سن کر) مسکرا رہے تھے۔(سنن نسائی ،حدیث:4440،ج3)

4)حضرتِ صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے روٹی اور کھجور رکھی تھی۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :قریب آؤ اور کھاؤ ۔میں کھجوریں کھانے لگا تو نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرمانے لگے کہ تم کھجور کھا رہے ہو حالانکہ تمہاری آنکھ آئی ہوئی ہے۔میں نے عرض کی کہ دوسری جانب سے چبا رہا ہوں ۔ تو رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مسکرا دیے۔

(سنن ابن ماجہ ، حدیث:٣٤٤٣،ج٤)

5)سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم چل رہے تھے اور ایک حدی خواں حدی ؎۱ کرتے ہوئے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بیویوں والے اونٹ چلا رہا تھا ،رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مسکرا پڑے۔ (مسندِاحمد، حدیث:2343، ج3)

۱؎ حدی یا حدا وہ گانا ہے جس سے اونٹ کو مستی دلا کر چلایا جاوے اونٹ گانے کا عاشق ہے جیسے سانپ خوش آواز کا،جب اونٹ تھک جاتا ہے تو خوش آوازی سے اسے گانا سنایاجاتا ہے جس سے مست ہوکر خوب تیز دوڑتا ہے اس گانے کو حدی اور گانے والے کو حاد کہتے ہیں۔

(مرآۃ المناجیح 6/363 )

(یاد رہے اس سے مراد معروف گانا نہیں ہے وہ خاص طرح کا کلام ہو تا تھا )