محمد فیاض عطاری بن محمد یعقوب(درجہ سابعہ،جامعۃ
المدینہ شیرا نوالہ گیٹ لاہور)
اے
عاشقان رسول ! اللہ پاک کا اس انعام پر کہ
اس نے ہمیں اپنے پیارے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں پیدا فرمایا۔جتنا
شکر ادا کرے کم ہے۔اور پھر ہمارے لیے اپنے محبوب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی
کو "اسوہ حسنہ "قرار دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے شمارسنتیں
ہیں مگر آئیے حضور جان جانا ں صلی اللہ علیہ
وسلم کی تبسّم ( مسکرانے) والی سنت کا کچھ
مطالعہ کرتے ہیں۔ اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
(1)حضرت عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے
روایت :۔فرماتے ہیں کہ" میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی کو
تبسم( مسکرانے )والا نہ دیکھا۔( شمائل ترمذی،ص:738 )
(2)حضرت
جریر رضی اللہ عنہ سے روایت :۔ فرماتے ہیں
کہ جب سے میں مسلمان ہوا نبی دو جہاںصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پردہ نہ کیا اور
مجھے جب بھی دیکھا تو تبسم فرمایا۔
(
متفق علیہ بخاری ،حدیث :5739)
(3)حضرت
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت:۔ فرماتی ہیں کہ "میں نے نبی صلی اللہ علیہ
وسلم کو اس طرح پورا کھل کر ہنستے ہوئے دیکھا حتی کہ میں آپ کے انتہائی تالو کو دیکھ لوں۔ آپ صرف مسکرایا کرتے تھے۔( بخاری،حدیث:5741)
(4)
حضرت ابو دادا رضی اللہ عنہ ہر بات مسکرا
کر کیا کرتے۔ جب سیدتنا ام درداء رضی اللہ عنہا نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو جواب
دیا میں نے غمزدوں کے یاور محبوب رب اکبر صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی
اللہ علیہ وسلم دوران گفتگو مسکراتے تھے۔
(مکارم
الاخلاق للطبرانی ،حدیث:21،ص 318)
(5)حضرت
عبداللہ بن حارث سے روایت :۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف تبسم
( مسکرانا )فرماتے تھے۔(مواہب للدنیہ علی شمائل
محمدیہ ،ص 166)