عام مسلمانوں کے 5 حقوق از بنت اشرف،فیضان ام عطار شفیع
کا بھٹہ سیالکوٹ
اسلامی تعلیمات میں تمام مسلمان ایک ملّت کی طرح
ہیں سارے مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، شریعت اسلامیہ نے اخوت و ہمدردی کو قائم
کرنے کے لئے ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر کئی حقوق عائد کئے ہیں، جن کا ادا کرنا
ضروری ہے۔ ان میں سے چند حقوق درج ذیل ہیں:
(1) بیمار مسلمان کی عیادت کرنا: دین
ہمیں جہاں دیگر تعلیمات سکھاتا ہے اور اس پر عمل کرنے پر ڈھیروں ڈھیر انعامات عطا
فرماتا ہے اسی طرح ہمیں مسلمانوں کی تیمارداری کرنے کا بھی حکم دیتا ہے اور اس پر
ڈھیروں ڈھیر انعامات عطا فرماتا ہے، جیسا کہ فرمان مصطفٰے ﷺ ہے: جو مسلمان کسی
مسلمان کی عیادت کیلئے صبح کو جائے تو شام تک اور شام کو جائے تو صبح تک ستر ہزار
فرشتے اس کیلئے استغفار کرتے ہیں اور اس کیلئے جنت میں ایک باغ ہوگا۔ (ترمذی، 2/290،
حدیث: 971)
(2)ایک دوسرے سے اچھی گفتگو کرنا: ایک
مسلمان کو دوسرے مسلمان کے ساتھ اچھی گفتگو کرنی چاہیئے اور آپس میں ایسی گفتگو سے
پرہیز کرنا چاہیے جس سے مسلمان کی دل آزاری ہو یا اسکی عزت مجروح ہو کہ اللہ پاک
کا فرمان ہے: وَ قُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْنًا (پ 1، البقرۃ:
83) ترجمہ: اور لوگوں سے اچھی بات کہو۔ مسلمان سے اچھی بات کرنا بھی صدقہ ہے جیسا
کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اچھی بات کرنا صدقہ ہے۔ (بخاری، 2/279، حدیث: 2891)
(3)نیکی کا حکم اور برائی سے منع کرنا: والدین
کو اپنی اولاد کو،استاد کو اپنے شاگرد کو،شوہر کو اپنی بیوی کو،بھائی کو اپنی بہن
کو گویا ہر مسلمان کو دوسرے مسلمان کو نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع
کرناچاہیے۔ حدیث مبارکہ میں بھی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے کا حکم
دیا گیا ہے: چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت
میں میری جان ہے، تم یا تو ضرور نیکی کا حکم دو گے اور برائی سے منع کرو گے یا
قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی طرف سے تم پر عذاب بھیجے، پھر تم اس سے دعا مانگو گے
مگر تمہاری دعا قبول نہ ہوگی۔ (ترمذی، 4/69، حدیث: 2176)
(4)مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنا: ایک
دوسرے کے ساتھ خیر خواہی کرنا دینی تعلیمات میں سے ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:دین
خیر خواہی ہے، ہم نے عرض کی:کس کی؟ فرمایا: اللہ کی، اس کی کتاب، اس کے رسول اور
مسلمانوں کے اماموں اور عوام کی۔ (مسلم، ص 51، حدیث:196)
(5)مسلمان سے ملاقات کے وقت سلام کرنا: سلام
کرنا پیارے آقا ﷺ کی سنت مبارکہ ہے سلام کرنے پر سلام کا جواب دینا واجب ہے۔ اللہ پاک
سورۂ نساء کی آیت نمبر86 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ
اِذَا حُیِّیْتُمْ بِتَحِیَّةٍ فَحَیُّوْا بِاَحْسَنَ مِنْهَاۤ اَوْ رُدُّوْهَاؕ-اِنَّ
اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ حَسِیْبًا(۸۶)ترجمہ کنز العرفان:
اور جب تمہیں کسی لفظ سے سلام کیا جائے تو تم اس سے بہتر لفظ سے جواب دو یا وہی
الفاظ کہہ دو۔ بیشک اللہ ہر چیز پر حساب لینے والا ہے۔
فرمان مصطفےٰ ﷺ ہے: ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر
چھ حق ہیں:(1)جب اس سے ملاقات ہو تو سلام کرے(2)جب دعوت دے تو قبول کرے (3)جب وہ
مشورہ مانگے تو اچھا مشورہ دے(4)جب اسے چھینک آئے اور وہ اللہ کی حمد کرے تو اسے
یرحمک اللہ کہہ کر دعا دے ۔(5)جب بیمار پڑ جائے تو اس کی عیادت کرے (6)انتقال ہو
جائے تو وہاں موجود رہے۔ (مسندامام احمد،3/306، حدیث: 8854)
اللہ پاک ہمیں مسلمانوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور
ان کے حقوق پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔