انسان معاشرے میں رہتا ہے تو اس کا بہت سے لوگوں کے ساتھ واسطہ پڑتا ہے۔ ہر کسی کے ایک دوسرے کے ساتھ کچھ نہ کچھ حقوق ہیں۔اگر درست انداز سے حقوق کی ادائیگی نہ کی جائے تو معاشرتی نظام تباہو برباد ہو جائے،انسان چونکہ شریعت کا مکلف(پابند) ہے اور بندوں پر پہلا حق اگر کسی کا واجب ہوتا ہے تو وہ اللہ کا ہے جس نے تمام چیزوں کو عدم سے وجود بخشا ہے۔

حق اللہ سے مراد وہ حقوق جو بندے پر اللہ کی طرف سے ہیں، اور انسان کی وہ ذمہ داریاں جنہیں انسان نے خود سرانجام دیناہوتا ہے،انہیں حقوق العباد کہتے ہیں۔

بندوں کے بندوں پر بہت سے حقوق ہیں اس ضمن میں حدیث رسول اللہ ﷺ ملاحظہ فرمائیے:

مسلمانوں کے حقوق: نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مسلمان کے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں: سلام کا جواب دینا، بیمار کی عیادت کرنا، جنازوں کے ساتھ جانا، دعوت قبول کرنا، چھینک کا جواب دینا۔ (مسلم، ص 1192، 2162)

انسان پر اپنے رشتہ داروں کے علاوہ دوسرے مسلمانوں کے بھی حقوق ہوتے ہیں کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہمارے حقوق صرف ہمارے رشتہ داروں پر ہی ہیں بلکہ یہ بات غلط ہے کیوں کہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارے حقوق دوسرے مسلمانوں پر بھی ہیں چند حقوق ملاحظہ ہوں:

1۔ سلام کرنا: ملاقات کے وقت پہلے سلام کرے اور اگر سلام کرنے والے دونوں مرد ہیں تو آپس میں مصافحہ کریں اور اگر دونوں عورتیں ہیں تو وہ بھی آپس میں مصافہ کریں کیونکہ مصافحہ کرنا اچھی عادت ہے اور اس سے مسلمان کے دل میں خوشی داخل ہوگی۔

2۔ سلام کا جواب دینا: جب کوئی سلام کرے تو اس کا جواب دے کیونکہ سلام کا جواب دینا واجب ہے اگر آپ مسلمان کے سلام کا جواب دیں گے تو اس سے وہ خوش ہوگا اور کسی کے دل میں خوشی داخل کرنا ثواب کا ذریعہ ہے۔

3۔ چھینک کا جواب دینا: اگر کسی مسلمان کو چھینک آئے تو وہ الحمدللہ کہے تو سننے والا مسلمان یرحمک اللہ کہہ کر اس کا جواب دیں۔

4۔ جنازہ پڑھنا: اگر کسی مسلمان کے ہاں کسی کی وفات ہو جائے تو دوسرا مسلمان اس کے جنازہ اور دفن میں شریک ہو۔

5۔ صلح کروانا: اگر دو مسلمانوں کا اپس میں جھگڑا ہو جائے تو کوئی دوسرا مسلمان ان میں صلح کروائے کیونکہ صلح کروانا سنت ہے۔

6۔ بروں کا ادب واحترام کرنا: مسلمان اپنے بروں کا ادب و احترام کریں اور اپنے چھوٹوں سے محبت شفقت کرے کیونکہ چھوٹوں سے محبت اور شفقت کرنا حضور ﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔

7۔ تیمارداری کرنا: اگر کوئی مسلمان بیمار ہو جائے تو اس کی تیمارداری کرے اور دوسرے مسلمان اس کی عیادت کو جائیں۔

8۔ تہمت لگانے سے بچنا: کوئی مسلمان کسی دوسرے مسلمان پر تہمت یا بہتان نہ لگائے۔

9۔ غیبت سے بچنا: کسی مسلمان کی غیبت دوسرے مسلمان بھائی سے نہ کرے۔

10۔ اپنے جیسی چیز پسند کرنا: جو چیز اپنے لیے پسند کرے وہی دوسرے مسلمان کے لیے پسند کرے۔

یاد رکھئے کہ حقوق العباد (یعنی بندوں کے حقوق) کی معافی صرف بندے ہی دے سکتے ہیں حقوق العباد کی حق تلفی اللہ پاک بھی معاف نہیں فرماتا جب تک وہ انسان معاف نہ کرے جسکا حق تلف کیا ہو۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں مسلمانوں کے حقوق پر پورا اترنے کی توفیق عطا فرمائے۔