ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر بہت حقوق ہیں قرآن و احادیث میں بھی اس کے بارے میں بہت تاکید آئی ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم مسلمانوں کے حقوق کا خیال رکھیں آئیے عام مسلمانوں کے چند حقوق ملاحظہ ہوں:

رشتہ داروں سے حسن سلوک: رشتے داروں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں ان کے ساتھ صلہ رحمی کریں اور قطع تعلقی سے بچیں حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جسے یہ پسند ہو کہ اس کے رزق میں وسعت ہو اور اس کی عمر لمبی ہو تو اسے چاہیے کہ رشتے داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ (بخاری، 4/10، حديث: 4067)

ہمسائیوں سے حسن سلوک: ان کے حقوق کا خیال بھی رکھا جائے ان کے ساتھ بھی حسن سلوک سے پیش آئیں ان کی ضروریات کا خیال رکھیں خوشی اور غم میں ان کے ساتھ شریک ہوں، ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جبرائیل علیہ السلام مجھے پڑوسی کے بارے میں وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے گمان ہوا کہ پڑوسی کو وارث بنا دیں گے۔ (بخاری، 4/104، حديث: 6014)

مسلمان بھائی کو سلام کرنا: مسلمان کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو سلام کرے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: لوگوں میں اللہ کریم کے زیادہ قریب وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔ (ابو داود، 4/449، حدیث: 5197)

چھینک کا جواب دینا: جب کوئی مسلمان چھینکے تو دوسروں کو چاہیے کہ اس کی چھینک کا جواب دے اتنی آواز میں جواب دے کے سامنے والا سن لے، پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو اس کو الحمدللہ کہنا چاہیے اور اس کا بھائی یا ساتھی کہے یرحمک اللہ پھر وہ کہے یہدیکم اللہ و یصلح بالکم کہ اللہ کریم تم کو ہدایت عطا فرمائے اور تمہارے حال کو درست کردے۔ (بخاری، 4/163، حدیث: 6224)

مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے سے باز رہے: مسلمانوں کے حقوق میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس کو تکلیف پہنچانے سے بچے کیونکہ مسلمانوں کو دکھ دینا بہت بڑا گناہ ہے۔ ارشاد فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دیگر مسلمان محفوظ رہیں۔(مسلم، ص 41، حدیث: 65)

اللہ کریم ہمیں مسلمانوں کے حقوق کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔