عام مسلمانوں کے 5 حقوق از بنت عابد،فیضان ام عطار شفیع
کا بھٹہ سیالکوٹ
دوسروں کی تکلیف دور کرنے کی کوشش کرنا کامل مسلمان
کی نشانی ہے لہٰذا ایک کامل مسلمان بننے کے لئے ہمیں دوسروں کی تکلیف دور کرنے کی
قابل عمل صورتیں اپنانی چاہئیں، مثلاً
( 1 ) کسی کی بیمار ی کا معلوم ہو تو حسب حال خیر
خواہی کیجئے اور عیادت کرنے کی عادت بنائیے، حدیث پاک میں ہے: جس نے مریض کی عیادت
کی، وہ واپسی تک دریائے رحمت میں غو طے لگاتا رہتا ہے اور جب وہ بیٹھ جاتا ہے تو
رحمت میں ڈوب جاتا ہے۔1
( 2 ) ہم
ہرایک کی مدد نہیں کرسکتے مگر کسی ایک کی مدد تو کرسکتے ہیں، ایک شخص کی مدد
کرکےہم پوری دنیا نہیں بدل سکتے مگرایک شخص کی دنیا تو بدل سکتے ہیں لہٰذا تکلیف
زدہ مسلمان کادکھ دور کرنے کی کوشش کیجئے، حدیث پاک میں ہے: جوکسی مسلمان کی تکلیف
دور کرے اللہ پاک قیامت کی تکلیفوں میں سے اس کی تکلیف دور فرمائے گا۔ 2
( 3 ) مسلمان کی عزت کے محافظ بن جائیے، حدیث پاک
میں ہے: جو مسلمان اپنے بھائی کی عزت کا بچاؤ کرے ( یعنی کسی مسلم کی آبرو ریزی
ہوتی تھی اس نےمنع کیا ) تو اللہ پاک پر حق ہے کہ قیامت کےدن اس کو جہنّم کی آگ سے
بچائے۔3
( 4 ) دکھی مسلمانوں کو خوش رکھنے کا اہتمام کیجئے،
حدیث پاک میں ہے: فرائض کے بعد سب اعمال میں الله پاک کو زیادہ پیارا مسلمان کا دل
خوش کرنا ہے۔ 4
( 5 ) تکلیف میں مبتلا مسلمان دل دکھادے تو اسے
معاف کر دیجئے، حدیث پاک میں ہے: اللہ پاک بندے کے معاف کرنے کی وجہ سے اس کی عزت
میں اضافہ فرمادیتا ہے اور جو شخص اللہ پاک کے لئے عاجزی اپناتا ہے اللہ پاک اسے
بلندی عطا فرماتا ہے۔5
( 6 ) کسی پر ظلم ہوتا دیکھ کر اس کی مدد کیجئے، حدیث
پاک میں ہے: جس نے کسی غم زدہ مؤمن کی مشکل دورکی یا کسی مظلوم کی مدد کی تواللہ
پاک اس شخص کےلئے73 مغفرتیں لکھ دیتا ہے۔6
( 7 ) قرض دار سے قرضہ معاف کرکے یا کم از کم اس کے
ساتھ نرمی کرکے اس کی بےچینی کم کرنے کی کوشش کیجئے، حدیث پاک میں ہے: جو تنگدست
کو مہلت دےيا اس کاقرض معاف کر دے اللہ پاک اسے جہنم کی گرمی سےمحفوظ فرمائےگا۔ 7
اللہ کریم ہمیں مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کرنےاور ان
کادکھ درد دور کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
حوالہ جات
(1) مسند احمد، 5 / 30، حدیث: 14264
(2) مسلم، ص1069، حدیث: 6578
(3)شرح السنّۃ، 6 / 494، حدیث: 3422
(4)معجم کبیر، 11 / 59، حدیث: 11079
(5) مسلم، ص 1071، حدیث: 6592
(6)شعب الايمان، 6 / 120، حدیث: 7670
(7) مسنداحمد، 1 / 700، حدیث: 3017