عام مسلمانوں کے 5 حقوق از بنت شفاقت علی، فیضان ام
عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
جاننا چاہئے کہ اپنے رشتہ داروں کے علاوہ مسلمان
ہونے کی حیثیت سے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر بھی کچھ حقوق ہیں۔ ہر مسلمان کے
لئے ضروری ہے کہ ان کو ادا کرے ان حقوق میں سے چند یہ ہیں:
1۔ ملاقات کے وقت ہر مسلمان اپنے مسلمان بھائیوں کو
سلام کرے اور مرد مرد سے اور عورت عورت سے مصافحہ کرے تو یہ بہت ہی اچھا اور
بہترین عمل ہے۔ مگر اس کا دھیان رہے کہ کافروں، مشرکوں اور مرتدوں اسی طرح جوا
کھیلنے اور شراب پینے اور اس قسم کے گناہوں میں مشغول رہنے والوں کو دیکھے تو ہرگز
ہرگز ان لوگوں کو سلام نہ کرے۔ کیونکہ کسی کو سلام کرنا یہ اس کی تعظیم ہے اور
حدیث شریف میں ہے کہ جب کوئی مسلمان کسی فاسق کی تعظیم کرتا ہے تو غضب الہی سے عرش
کانپ جاتا ہے۔
2۔مسلمانوں
کے سلام کا جواب دے۔ یاد رکھو کہ سلام کرنا سنت ہے اور سلام کا جواب دینا واجب ہے۔
3۔ اپنے سے
بڑوں کا ادب و احترام اور چھوٹوں پر رحم و شفقت کرتا رہے۔ دوسرے پر لازم ہے۔ حدیث
شریف میں ہے: رحم کرنے والوں پر رحمن رحم فرماتا ہے تم لوگ زمین والوں پر رحم کرو
تو آسمان والا تم لوگوں پر رحم فرمائے گا۔
4۔مسلمانوں کو اچھی باتوں کا حکم دیتا رہے اور بری
باتوں سے منع کرتا رہے۔ فرمان آخری نبی ﷺ بےشک مؤمن اپنے اچھے اخلاق کے ذریعے روزہ
رکھنے والے اور عبادت کرنے والے کا درجہ پالیتا ہے۔ مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ
علیہ اس حدیث شریف کے تحت لکھتے ہیں: یعنی خوش اخلاق مسلمان کو خوش اخلاقی کی وجہ
سے نفل روزوں اور تہجد کا ثواب مل جاتا ہے کہ وہ علانیہ اور خفیہ اللہ کی مخلوق کو
خوش رکھتا ہے نفل روزہ نماز کا فائدہ صرف اپنے کو ہوتا ہےمگر خوش خلقی کا فائدہ
مخلوق کو ہوتا ہے۔ (مراۃ المناجیح، 6/ 644)
5۔مسلمانوں میں جھگڑا ہو جائے تو صلح کرا دے۔ حدیث
شریف میں رحمۃ للعالمین ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا: تمام مخلوق اللہ کی عیال ہے جو اس
کی پرورش کی محتاج ہے اور تمام مخلوق میں سب سے زیادہ اللہ کے نزدیک وہ پیارا ہے
جو اللہ کی عیال یعنی اس کی مخلوق کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ ( كنز العمال، 6/154،
حدیث: 16052)