عام مسلمانوں کے 5 حقوق از بنت ذوالفقار علی، فیضان ام
عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
اسلامی تعلیمات میں تمام مسلمان ایک ملت ایک قوم کی
طرح ہیں۔ سارے مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں شریعت اسلامیہ نے اخوت وہمدردی کو
قائم کرنے کے لیے ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر کی حقوق عائد کئے ہیں جن کا ادا
کرنا ضروری ہے۔
ایک دوسرے سے محبت کرنا: نبی
کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم جنت میں داخل نہ ہوگے یہاں تک کہ ایمان لے آؤ اور تم
ایمان والے نہیں ہو سکتے یہاں کہ ایک دوسرے سے محبت کرو۔کیا میں تمہیں وہ کام نہ
بتاؤں کہ جسکے کرنے سے تم ایک دوسرے سے محبت کرنا شروع کر دو گے؟ تم اپنے درمیان
سلام کو پھیلا دو یعنی ہر مسلمان کو سلام کہا کرو۔(مسلم، ص 51، حدیث: 194)
ایک دوسرے سے ہمدردی کرنا: ایک
مسلمان کو دوسرے مسلمان کا ہمدرد ہونا چاہیے اس طرح کی اسکی تکلیف کو اپنی تکلیف
محسوس کرے اور جہاں تک ہو سکے بوقت ضرورت اسکا ساتھ دے۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد
فرمایا: جس شخص کے پاس اضافی سواری ہو وہ اسے دے دے جس کے پاس سواری نہ ہو اور جس
کے پاس کھانے پینے کا اضافی سامان ہو وہ اسے اس آدمی کو دے دے جس کے پاس کھانے
پینے کا سامان نہ ہو۔ (مسلم، ص 737، حدیث: 4517)
ایک دوسرے سے خندہ پیشانی سے ملنا: ایک
مسلمان کو دوسرے مسلمان سے خندہ پیشانی سے اور مسکراتے ہوئے چہرے کیساتھ ملنا
چاہیے۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کو ارشاد فرمایا: تم
نیکی کے کسی کام کو حقیر مت سمجھو اگرچہ تم اپنے بھائی سے ہشاش بشاش چہرے کیساتھ
ہی ملاقات کرو۔ (مسلم، ص 1084، حدیث: 6690)
مسلمانوں کا ملاقات کے وقت آپس میں مصافحہ کرنا بھی
مغفرت کے اسباب میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو مسلمان بوقت ملاقات ایک
دوسرے کا ہاتھ پکڑ ے ( مصافحہ کرتے ) ہیں۔ اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ وہ انکی دعا
قبول کرے اور انکے ہاتھ الگ ہونے سے پہلے انکی مغفرت کردے۔ (مسند امام احمد،
4/286، حدیث: 12454)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ کریم ہمیں مسلمانوں کے
ساتھ اچھا سلوک کرنے اور ان کے دکھ درد دور کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین