اسلامی تعلیمات میں تمام مسلمان ایک ملت ایک قوم کی طرح ہیں۔ سارے مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں شریعت اسلامیہ نے اخوت وہمدردی کو قائم کرنے کے لیے ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر کی حقوق عائد کئے ہیں جن کا ادا کرنا ضروری ہے۔

ایک دوسرے سے محبت کرنا: نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم جنت میں داخل نہ ہوگے یہاں تک کہ ایمان لے آؤ اور تم ایمان والے نہیں ہو سکتے یہاں کے ایک دوسرے سے محبت کرو۔کیا میں تمہیں وہ کام نہ بتاؤں کہ جس کے کرنے سے تم ایک دوسرے سے محبت کرنا شروع کر دو گے؟ تم اپنے درمیان اسلام کو پھیلا دو۔ یعنی ہر مسلمان کو سلام کہا کرو۔ (مسلم، ص 51، حدیث: 194)

نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم ایک دوسرے سے مصافحہ کیا کرو۔ اس سے تمہارے درمیان بغض و کینہ ختم ہو جائے گا۔ ایک دوسرے کو ہدیہ دیا کرو اس سے تم ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو گے اور تمہارے درمیان دشمنی ختم ہو جائے گی۔ (موطا امام 2/407، حدیث: 1731)

ان دونوں احادیث سے معلوم ہوا کہ ایک دوسرے کو سلام کہنے، مصافحہ کرنے اور ہدیہ دینے سے مسلمانوں کے درمیان باہمی محبت پیدا ہوتی ہے اور بغض و عداوت کا خاتمہ ہوتا ہے۔

ایک دوسرے سے ہمدردی کرنا: ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کا ہمدرد ہونا چاہیے اس طرح کی اسکی تکلیف کو اپنی تکلیف محسوس کرے اور جہاں تک ہو سکے بوقت ضرورت اسکا ساتھ دے۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص کے پاس اضافی سواری ہو وہ اسے دے دے جس کے پاس سواری نہ ہو اور جس کے پاس کھانے پینے کا اضافی سامان ہو وہ اسے اس آدمی کو دے دے جس کے پاس کھانے پینے کا سامان نہ ہو۔ (مسلم، ص 737، حدیث: 4517)

ایک دوسرے سے خندہ پیشانی سے ملنا: ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان سے خندہ پیشانی سے اور مسکراتے ہوئے چہرے کیساتھ ملنا چاہیے۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ کو ارشاد فرمایا تھا: تم نیکی کے کسی کام کو حقیر مت سمجھو۔ اگرچہ تم اپنے بھائی سے ہشاش بشاش چہرے کیساتھ ہی ملاقات کرو۔ (مسلم، ص 1084، حدیث: 6690)مسلمان بھائی سے مسکراتے ہوئے چہرے کیساتھ ملنا بھی صدقہ ہے جیسا رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہارا اپنے بھائی کے سامنے مسکرانا بھی صدقہ ہے راستہ بھولے ہوئے آدمی کو راستہ دیکھنا تمہارے لیے صدقہ ہے۔ کمزور نظر والے کو راستہ دیکھنا تمہارے لیے صدقہ ہے راستے پر پڑے ہوئے پتھر کانٹے اور ہڈی کو ہٹانا تمہارے لیے صدقہ ہے اور اپنے ڈول سے بھائی کے ڈول میں پانی ڈالنا تمہارے لیے صدقہ ہے۔

مسلمانوں کا ملاقات کے وقت آپس میں مصافحہ کرنا بھی مغفرت کے اسباب میں سے ہے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو مسلمان بوقت ملاقات ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ تے ( مصافحہ کرتے ) ہیں۔ اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ وہ انکی دعا قبول کرے اور انکے ہاتھ الگ ہونے سے پہلے انکی مغفرت کردے۔ (مسند امام احمد، 4/286، حدیث: 12454)

ارشاد باری تعالیٰ: وَ قُلْ لِّعِبَادِیْ یَقُوْلُوا الَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُؕ-اِنَّ الشَّیْطٰنَ یَنْزَغُ بَیْنَهُمْؕ-اِنَّ الشَّیْطٰنَ كَانَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوًّا مُّبِیْنًا(۵۳) (پ 15، الاسراء: 53) ترجمہ کنز الایمان: میرے بندوں سے کہہ دو کہ (لوگوں سے) ایسی بات کہا کریں جو بہت پسندیدہ ہو کیونکہ شیطان (بری باتوں) سے ان میں فساد ڈلوادیتا ہے کچھ شک نہیں کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔

مسلمانوں سے اچھی اور پاکیزہ گفتگو کرنا بھی صدقہ ہے، جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: پاکیزہ کلمہ (اچھی بات) صدقہ ہے۔ (بخاری، 2/279، حدیث: 2891)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ کریم ہمیں مسلمانوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے اور ان کے دکھ درد دور کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبین ﷺ