حضرت پیر سید صبغت اللہ شاہ راشدی قادری رحمۃُ اللہِ علیہکی ولادت 1183ھ/ 1779ء کو پیر جو گوٹھ ضلع خیر پور میرس (سندھ)میں ہوئی۔
تعلیم:اپنے والد صاحب کی زیر سرپرستی درگاہ شریف پر مروجہ نصاب کی تعلیم حاصل کی
اور والد صاحب سے مثنوی شریف ودیگر تصوف
کی کتب کا درس لیا،خاندان میں آپ پہلے پیر
ہیں جو پیر پگارہ (صاحب دستار)کے لقب سے مشہور
ہوئے۔آپ قرآن پاک، حدیث شریف اور فقہی احکام پر دسترس رکھتے تھے۔ روزانہ بعد نماز
فجر درس حدیث دینا آپ کا معمول تھا۔
بیعت وخلافت: اپنے والد ماجد امام العارفین حضرت پیر سید محمد راشد پیر
صاحب روضے دھنی (وفات 1234ھ)
کے دست اقدس پر سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ میں بیعت
ہوئےاور ان کی خدمت میں رہ کر سلوک کی منازل طے کیں۔والد صاحب کی وفات کے بعد
50سال کی عمر میں اپنے والد صاحب کی جگہ مسند رشدوہدایت پر فائز ہوئےاور دستار سجادگی آپ کے سر پر باندھی گئی۔
دینی کتب سے دلچسپی:آپ کو دینی،علمی اور صوفیانہ کتب سے خاص دلچسپی تھی۔اہم
ومفید کتابوں کو جمع کرنا زندگی بھر دستور
رہا اس لئے آپ کے کتب خانہ میں نادر ونایاب کتب کا ذخیرہ جمع ہوگیا تھا۔
عادات وخصائل: سنت مبارکہ کے
پابند،پرہیزگار،شب بیدار،سخی، مہمان نواز،خلق عظیم سے آراستہ ،سادگی پسنداور غریب
کسانوں کے ہمدرد تھے۔متوکل ایسے کہ جو موجود ہوتا راہِ خدا میں خرچ فرمادیتے اور
کل کے لئے بچا کر نہیں رکھتے تھے۔
مقام ومرتبہ: حضرت پیر سید صبغت اللہ شاہ راشدی قادری رحمۃُ اللہِ علیہکی سندھ میں مقبولیت اور ان
کے علمی وروحانی مراتب کا اندازہ سید حمید الدین کے اس بیان سے ہوتا ہے:”باشندگان
سندھ کے نزدیک سارے ملک(متحدہ ہندوستان)میں ان (پیر صبغت اللہ)جیسا کوئی شیخ ومرشد
نہیں،تقریباً تین لاکھ بلوچ ان کے مرید ہیں،مرجع خلق عام ہیں،جاہ وجلال سے زندگی
گزار رہے ہیں۔جودو کرم ،اخلاص ومروت میں بھی شہرۂ آفاق ہیں۔ان کا کتب خانہ بڑا
عجیب وغریب کتب خانہ ہے۔بادشاہوں اور امراء کے پاس بھی ایسا کتب خانہ نہ ہوگا
،15000ہزار معتبر کتابیں اس میں موجود ہیں۔“
معمولات:ہر سال نہایت عقیدت واحترام کے ساتھ جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمکا انعقاد
فرماتے تھے۔ حضور پرنور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمکی نعت اور صوفیانہ کلام بغیر مزامیر(ساز) کے سماعت فرماتےاور اسے اپنی روحانی خوراک قرار دیتے۔ روزانہ
ختم قادریہ کرتے، آپ اور آپ کے مریدین بڑی
عقیدت کے ساتھ حضور غوث اعظم رحمۃُ اللہِ
علیہ کی نیاز دلایا کرتے۔
تبلیغ دین: رشدوہدایت اور تبلیغ دین کے لئے دوردراز علاقوں تک سفر
کیااور معرفت کا پیغام گھر گھر پہنچایا۔ جہاں بھی گئے وہاں ذکر ونعت شریف کی محافل ضرور قائم کیں ،اس طرح خشک دلوں کو
معرفت کی چاشنی نصیب ہوئی۔
وصال: 6رمضان المبارک 1246ھ/1831ء کو 63سال کی عمر میں آپ کا وصال ہوا۔
(انسائیکلو پیڈیا اولیائے کرام ،1/377،انوار علمائے اہل
سنت سندھ،ص359،تذکر ہ صوفیائے سندھ،ص273)
از:مولانا محمد گل فراز عطاری مدنی
(سینئر اسلامک ریسرچ
سینٹر دعوتِ اسلامی، المدینۃ العلمیہ)