شراب کی تباہ کاریاں

Tue, 2 Nov , 2021
2 years ago

٭شراب نَجِس(ناپاک)اور شیطانی کام ہے، اس سے بچنا فَلاح و کامیابی کی عَلامَت ہے۔ (المائدۃ: 90،ملخصاً) ٭شراب باہمی بُغْض و عَدَاوَت پیدا کرتی اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ذِکْر سے روکتی ہے۔ (المائدۃ: 91،ملخصاً) 5فرامینِ مصطفےٰﷺ:(1) ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر شراب حَرام ہے۔ (مسلم، ص 1109، الحدیث: 2003)(2)اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے شراب ،اس کے نِچوڑنے والے اور جس کیلئے نِچوڑی جائے اس پر، پینے والے اور پلانے والے پر، لانے والے اور جس کیلئے لائی جائے اس پر، بیچنے و خریدنے والے پر اور اس کی قیمت یعنی کمائی کھانے والے تمام اَفراد پر لعنت فرمائی ہے۔ (المستدرك، 5/199، الحدیث: 7310) (3)شراب کو دِیوار پر دے مارو کیونکہ یہ اس شخص کا مَشروب ہے جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور یومِ آخِرَت پر ایمان نہیں رکھتا۔ (حلية الاولیاء،6/ 159، الحدیث:8148)(4)شرابی جب شراب پیتا ہے تو اُس وَقْت وہ مومن نہیں ہوتا۔ (مسلم، ص 48، الحدیث: 57)(5)شراب سب سے بڑا گناہ اور تمام برائیوں کی جڑہے، شراب پینے والا نماز چھوڑ دیتا ہے اور (بعض اوقات) اپنی ماں، خالہ اورپھوپھی تک سے بدکاری کا مُرْتکِب ہو جاتا ہے۔(مجمع الزوائد،5/ 104، الحدیث:8174، مفھوماً)

شراب کے 21نقصانات:شراب کی وجہ سے اِنسان کے اَخلاق تو تباہ ہوتے ہی ہیں، ساتھ میں مُعَاشَرے پر بھی اسکے گہرے اَثرات مُرَتَّب ہوتے ہیں: ٭شراب کی وجہ سے جرائم کی شرح حد سے بڑھ جاتی ہے٭شرابی کو اپنے پرائے کی تمیز نہیں رہتی ٭شرابی والدین کے بچوں پر مَنْفی اَثرات مُرَتَّب ہوتے ہیں٭شراب بندے کی عقل میں فُتور ڈال دیتی ہے ٭شراب مال کو ضائع اور برباد کرتی اور تنگدستی کا سَبَب بنتی ہے٭شراب کھانے کی لذّت اور دُرُسْت کلام سے محروم کردیتی ہے٭شراب ہر بُرائی کی کنجی ہے اور شرابی کو بَہُت سے گناہوں میں مبتلاکر دیتی ہے ٭یہ شرابی کو بدکاروں کی مجلس میں لے جاتی ہے، اپنی بد بو سے اس کے کاتِب فرشتوں کو اِیذا دیتی ہے ٭یہ شرابی پر آسمانوں کے دروازے بند کردیتی ہے،40دن تک اس کا کوئی عَمَل اوپر پہنچتا ہے نہ دُعا ٭یہ شرابی کی جان اور ایمان کو خطرے میں ڈال دیتی ہے۔ اس لئے مرتے وَقْت اِیمان چھن جانے کا خدشہ رہتا ہے ٭اِبتدا میں بدنِ اِنسانی شراب کے نقصانات کا مُقَابَلہ کر لیتا ہے اور شرابی کو خوشگوار کیفیت مل جاتی ہے مگر جلد ہی داخِلی(یعنی جسم کی اندرونی) قوّتِ برداشْتْ خَتْم ہو جاتی ہے اور مُستقِل مُضِرّ اَثَرات مُرتَّب ہونے لگتے ہیں مثلاً شراب کا سب سے زیادہ اَثَر جگر (کلیجے) پر پڑتا ہے اور وہ سُکڑنے لگتا ہے٭گُردوں پر اِضافی بوجھ پڑتا ہے جو نِڈھال ہو کر ناکارہ ہو جاتے ہیں٭شراب کی کثرت دِماغ کو مُتَوَرَّم (یعنی سُوجن میں مُبتَلا) کرتی ہے٭اَعصاب میں سَوزِش ہو جاتی ہے نتیجۃً اَعصاب کمزور اور پھر تباہ ہو جاتے ہیں٭ مِعدےمیں سُوجن ہو جاتی ہے٭ہڈّیاں نرم اور خَستہ (یعنی بَہُت ہی کمزور) ہو جاتی ہیں٭شراب جسم میں موجود وِٹامِنز کے ذخائر کو تباہ کردیتی ہے، وِٹامِن B اورC اِس کی غار تگری کا بِالخصوص نشانہ بنتے ہیں٭شراب کے ساتھ تمباکو نوشی کی جائے تو اِس کے نقصانات کئی گُنا بڑھ جاتے ہیں اور ہائی بلڈ پریشر، سٹروک اور ہارٹ اٹیک کا شدید خطرہ رہتا ہے ٭بکثرت شراب نوشی تھکن، سر درد، متلی اور شدّتِ پیاس میں مبتَلا کردیتی ہے٭ بسااَوقات بَلا نوشی سے دل کی حرکت اور عَمَلِ تَنَفُّس رُک جاتا جس سے فوری موت واقع ہوسکتی ہے۔

شرابی کی دنیا میں سزا:شراب نوشی،شرابی پر 80 کو ڑے واجِب کردیتی ہے لہٰذا اگر وہ دنیا میں اس سزا سے بچ بھی گیا تو آخِرَت میں مخلوق کے سامنے اسے کوڑے مارے جائیں گے۔

شرابی کی قَبْر میں سزا:قَبْر میں شرابی کا چہرہ قبلےسے پھِرجاتا ہے۔ (الکبائر ، شرب الخمر،ص96) اس پر دو سانپ مُقَرَّر کر دیئے جاتے ہیں جو اس کا گوشت نوچ نوچ کر کھاتے رہتے ہیں۔ (شرح الصدور، ص 172)

شرابی کی آخرت میں سزا: ٭شرابی بروزِ قِیامَت اس حال میں آئے گا کہ اس کا چہرہ سیاہ ہو گا، زبان سینے پر لٹک رہی ہو گی، تھوک بہہ رہا ہو گا اور ہر دیکھنے والا اس سے نفرت کرے گا۔(الکامل فی ضعفاء الرجال، 2/ 502) ٭آگ کی سُولی پر لٹکایا جائے گا، پیاس لگنے پر کبھی بدبودار پسینہ تو کبھی کھولتا پانی پلایا جائے گا، کھانے کو کانٹے دار درخت ہوں گے، پاؤں میں آگ کی جوتیاں پہننے کی وجہ سے دِماغ کھولنے لگے گایہاں تک کہ ناک اور کان کے راستے بہہ جائے گا۔ ٭شرابی جہنّم میں فرعون و ہامان کا پڑوسی ہو گا۔ (نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں، ص22تا 31،ملخصاً)

شراب اور دیگر گناہوں  سے بچنے اور سنّتوں بھری زِنْدَگی گزارنے کے لئے دعوتِ اِسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہو جائیے۔