شب براءت کیسے گزاریں؟

Fri, 18 Mar , 2022
2 years ago

اللہ پاک کے آخری نبی حضرت محمد مصطفیﷺ نے ”شعبان المعظم“ کو اپنا مہینہ قرار دیا اورخاص طور پر اس کی پندرہویں رات یعنی شب براءت کی عظمت وفضیلت کو بیان کیا ہے اور اس میں عبادت ودعاوغیرہ کی خوب ترغیب ارشاد فرمائی ہے،یہی وجہ ہے کہ ہمارے اسلاف کرام اس رات میں کو عبادتِ الٰہی میں بسر کیا کرتے تھے جیسا کہ منقول ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزيز رحمۃ اللہ علیہ شبِ براءت میں عبادت میں مصروف رہا کرتے تھے۔(تفسیرروح البیان،8/402) حضرت خالد بن مَعدان، حضرت لقمان بن عامر اور دیگر بزرگان دین رحمۃ اللہ علیہم شعبان کی پندرھویں(15ویں) رات اچھا لباس پہنتے، خوشبو، سُرمہ لگاتے اور رات مسجد میں (جمع ہو کر) عبادت کیا کرتے تھے۔(ماذا فی شعبان، ص75) یوں ہی تیسری صدی ہجری کے بزرگ حضرت ابو عبدالله محمد بن اسحاق فاکہی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جب شبِ براءت آتی تو اہلِ مکّہ کا آج تک یہ طریقۂ کار چلا آرہا ہےکہ مسجد ِحرام شریف میں آجاتےاور نَماز ادا کرتے ہیں، طواف کرتے اور ساری رات عبادت اور تلاوتِ قراٰن میں مشغول رہتےہیں، ان میں بعض لوگ 100 رکعت (نفل نماز) اس طرح ادا کرتے کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد دس مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھتے۔ زم زم شریف پیتے، اس سے غسل کرتے اور اسے اپنے مریضوں کے لئے محفوظ کر لیتے اور اس رات میں ان اعمال کے ذریعے خوب برکتیں سمیٹتے ہیں۔(اخبار مکہ،3/84) معلوم ہوا کہ شب براءت میں اہتمام کے ساتھ مساجد میں جمع ہونا،عبادات کرنا،تلاوت کرنا اور نوافل پڑھنا وغیرہ یہ صدیوں سے بزرگوں کا طریقہ چلا آرہا ہے۔

عام مسلمانوں کی طرف سے یہ سوال اکثر ہوتا ہے کہ ہم اس رات کو کیسے گزاریں ،کون سے ایسے اعمال بجالائیں کہ زیادہ سے زیادہ فوائدوبرکات حاصل ہوں ؟ استاد محترم مفتیٔ دعوتِ اسلامی شیخ الحدیث والتفسیر مفتی ابوصالح محمد قاسم قادری مدظلہ العالی سے مدنی چینل کے ایک پروگرام میں یہی سوال ہوا تو آپ نے شب براءت کو گزارنے کے لیے انتہائی اختصار کے ساتھ درج ذیل8 اعمال بتائے۔راقم نے افادہ عام کے لیے ان معمولات کو تحریری شکل دے دی ہے ، تحریر کے تقاضوں کے تحت کچھ ترمیم واضافہ بھی کردیا ہے اور جن احادیث مبارکہ ، آثار شریفہ اور روایات کریمہ کی روشنی میں استاد صاحب مدظلہ العالی نے یہ اعمال بیان کئے ان کو ذکر کردیا ہے تاکہ فضائل وبرکات پیش نظر رہیں اور مسلمان مزید اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ شب براءت کو گزار سکیں۔

(1)شب براءت میں نفل پڑھے جائیں کہ صلوۃ اللیل یعنی رات میں نفل پڑھنے کی ترغیب وفضیلت قرآن پاک میں آئی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:قُمِ الَّیْلَ (پ29،المزمل :2) یعنی رات میں قیام فرمائیے ۔اور اللہ پاک رات میں رات میں نفل ادا کرنے والا کا ذکر یوں فرماتا ہے:وَ الَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَّ قِیَامًا (پ19،الفرقان:64) ترجمہ:اور وہ جو رات کاٹتے ہیں اپنے رب کے لیے سجدے اور قیام میں ۔شعبان المعظم کی پندرہویں شب کے علاوہ بھی راتوں میں کچھ نہ کچھ نفل پڑھنے چاہیں کہ عبادت کے ساتھ شب بیداری کرنا اللہ پاک کے آخری نبیﷺ کی سنت اور صحابہ کرام وبزرگان دین کے معمولات سے ہے۔

(2)شب براءت میں بطور خاص ”صلوۃ التسبیح“ ادا کیجئے کہ حدیث پاک میں فرمایا: اگر تو یہ نماز پڑھے گا تو اللہ پاک تیرے اگلے پچھلے، نئے پرانے ، جو بھول کر کئے اور جو جان بوجھ کر کئے، چھوٹے بڑے ،پوشید ہ اور ظاہر تمام گناہ معاف فرما دے گا۔(سنن ابن ماجہ،حدیث:1374)حضرت علامہ ملا علی قاری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں : بہتر یہ ہے کہ شبِ براءت میں صلوٰۃُ التسبیح بھی ادا کر لی جائے کیونکہ یہ کسی شک و شبہ کے بغیر صحیح طور پر ثابت ہے۔( مجموع رسائل العلامۃ الملا علی القاری ،3 / 51)

(3)شب براءت میں کلمہ طیبہ کا زیادہ سے زیادہ ورد کیا جائے کہ افضل ترین ذکر ہے ۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سب سے افضل ذکرلَا إِلٰـہَ إِلَّا اللہُ ہے اور سب سے افضل دعا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ہے۔(سنن ترمذی،حدیث:3394) نیز فرمایا:’’جس بندے نے اخلاص کے ساتھ لَا إِلٰـہَ إِلَّا اللہُ کہا تو آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ، یہاں تک کہ وہ کلمہ عرش تک پہنچ جاتا ہے جبکہ کبیرہ گناہوں سے بچتا رہے۔(سنن ترمذی ،حدیث:3590)

(4) اس بابرکت رات کو” سُبْحَانَ ﷲ اور اَلْحَمْدُلِلّٰہِ “ کی کثرت کی جائے کہ یہ اللہ پاک کو بہت پسند ہیں۔حدیث پاک میں فرمایا:100 مرتبہ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ کہہ لیا کر و کہ یہ تمہا رے لئے سو کجاوے اور زین والے گھوڑے راہ خدا میں دینے سے بہتر ہے۔(مسند احمد،حدیث:26977)نیزرحمت عالم ﷺنے ارشادفرمایا:کیا تم میں سے کوئی رو زانہ ایک ہزار نیکیاں کرنے سے عا جز ہے؟ایک شخص نے عرض کی:کوئی ایک ہزار نیکیا ں کیسے کما سکتا ہے؟فرمایا:اگروہ سو مرتبہ سُبْحَانَ ﷲ کہے تو اس کے ‏لیے ایک ہزار نیکیا ں لکھی جا تی ہیں یا ایک ہزار گناہ مٹا دئیے جا تے ہیں ۔ (صحیح مسلم،حدیث:2698)

(5)مبارک رات میں پیارے آقاﷺ پر بکثرت درود شریف پڑھا جائے یعنی آپ ﷺ کے لیے رحمت کی دعا کی جائے کہ اس کی برکت سے ہمارے گناہ معاف ہوں گے۔حدیث شریف میں فرمایا: میرا جو اُمتی اخلاص کے ساتھ مجھ پر ایک مرتبہ درودِ پاک پڑھے گا اللہ پاک اس پر 10رحمتیں نازل فرمائے گا، اس کے 10درجات بلند فرمائے گا، اس کے لئے 10نیکیاں لکھے گا اور اس کے 10 گناہ مٹا دے گا۔(سنن کبری للنسائی،حدیث:9892)

(6)شب براءت میں استغفاریعنی دعائے مغفرت اوررزق و عافیت کی دعا بہت زیادہ کرنی چاہیے کہ اس کی خاص طور پر ترغیب ارشاد ہوئی ہے۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا:جب نصف شعبان کی رات (شب براءت)آئے تو اس کی رات میں قیام کیا کرو اور اس کے دن میں روزہ رکھاکرو کہ اللہ پاک غروبِ آفتاب سےآسمان دنیا پر خاص تجلّی کرتا اور فرماتا ہے:”ہے کوئی مغفرت چاہنے والاکہ اس کی مغفرت فرماؤں ،ہے کوئی رزق کا طلب گا ر کہ اسے رزق عطا فرماؤں ، ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اسے عافیت دوں، ہے کوئی ایسا !ہے کوئی ایسا!۔۔۔۔“ یہاں تک کہ فجر طلوع ہوکرآتی ہے۔(سنن ابن ماجہ،حدیث:1388)

(7)اس مقدس رات میں قرآن کریم کی تلاوت بھی کی جائے کہ تلاوت قرآن بے انتہا برکتوں،رحمتوں اور سعادتوں کے حصول کا ذریعہ ہے،یہ بڑی عظیم عبادت ہے اور اس پر بہت زیادہ اجروثواب ہے۔حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:جو شخص کتابُ اللہ کا ایک حَرف پڑھے گا، اُس کو ایک نیکی ملے گی جو10 کے برابر ہوگی۔ میں یہ نہیں کہتا الٓـمّٓ ایک حَرف ہے،بلکہ اَلِف ایک حَرف،لام ایک حَرف اور میم ایک حَرف ہے۔(سنن ترمذی،حدیث:2919) اور قرآن پاک کو تو دیکھنا بھی عبادت بتایا گیا۔حدیثِ پاک میں ہے:اَلنَّظْرُ فِی الْمُصْحَفِ عِبَادَۃٌ یعنی قرآنِ مجید کو دیکھنا عبادت ہے۔(شعب الایمان،حدیث:7560)

(8)شب براءت میں قبروں کی زیارت کی جائے کہ اس رات قبرستان جانا رسول کریمﷺ کے عمل مبارک سے ثابت ہے اور زیارت قبور سے عبرت حاصل ہوتی ہے۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ایک رات میں نے حضور نبیِّ پاکﷺکو نہ پایا۔ میں آپ کی تلاش میں نکلی تو آپ مجھے جنّتُ البقیع میں مل گئے۔آپ ﷺ نے فرمایا: بیشک اللہ پاک شعبان کی پندرھویں رات آسمانِ دنیا پر تجلّی فرماتا ہے، پس قبیلۂ بنی کَلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کو بخش دیتا ہے۔(سنن ترمذی،حدیث:739) رسول اکرمﷺ نے فرمایا:میں نے تم لوگوں کو قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا(اب میں تمہیں اجازت دیتا ہوں کہ)ان کی زیارت کرو۔(صحیح مسلم ،حدیث:104)نیز آپ ﷺ نے فرمایا: سن لو! قبروں کی زیارت کرو کہ وہ تمہیں دنیا سے بے رغبت کرے گی اور آخرت یاددلائے گی۔(سنن ابن ماجہ،حدیث:1571، مستدرک، حدیث:1425)

ہمارے ہاں پاک وہند میں عام طور پر شب براءت میں قبرستان جانے کا رواج ہے ۔اگر اچھی نیت کے ساتھ حاضر ہوا جائے تو یہ ایک اچھا عمل ہےلیکن اسے صرف ایک رات تک محدود نہ کیاجائے بلکہ عام دنوں بالخصوص جمعہ کے دن قبرستان کی حاضری کواپنا معمول بنانا چاہیے تاکہ دل گناہوں سے اُچاٹ ہو اور قبر و آخرت کی فکر پیدا ہو اور یہ بھی یاد رہے کہ قبرستان میں مذاق مسخری بالکل نہ کی جائے کہ دل کی سختی کا باعث ہے اور زیارت قبور کرتے وقت یہ احتیاط کی جائے کہ ہمارے پاؤں کسی قبر پر نہ پڑئیں اور نہ قبروں کو پھلانگیں اور نہ قبروں پر بیٹھیں اور یہ بات ذہن نشین رہے کہ عورتوں کو زیارت قبور منع ہے۔ حدیث میں ہے: لعن اﷲ زائرات القبور یعنی اﷲ کی لعنت ان عورتوں پرجو قبروں کی زیارت کوجائیں۔(عمدۃ القاری شرح البخاری،8/69)

14شعبان المعظم1443ھ

مطابق18مارچ2022ء