تفسیر،حدیث اور فقہ کی طرح
تصوّف بھی اسلامی علوم میں شامل ہےیہی وجہ
ہے کہ دیگرعلوم کی طرح علمِ تصوف کو حاصل کرنے کے لیے بھی شیخِ کامل کی بارگا ہ میں حاضری دی جاتی ہے اوران کی صحبت میں
رہ کراس کےحصول میں آنے والی دشواریوں کو
عبور کیا جاتاہے۔چونکہ مشائخ کرام رَحِمَھُمُ اللہ السَّلام اپنےملفوظات میں لوگوں کا ظاہری و باطنی علاج اوراللہ پاک کی بارگاہ میں درجۂ
قبولیت پانےکےنسخے تجویز کرتے ہیں اس لیے
نصابِ تصوف میں ”ملفوظات “ کو نہایت اہم
مقام حاصل ہے۔ملفوظات پر مشتمل کتب سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے اِن اُصولوں کو پیشِ نظر رکھئے :(1)یہ
یقین کرلیجئے کہ”ملفوظات“ پر مشتمل
کتاب میں واقعی انہی بزرگ کے اقوال ہیں یااُن سے منسوب ہے؟یاد رکھئے!غیر مستند ،جعلی اور غیرمحقَّق
نسخے کاانتخاب آپ کواولیائے کرام رَحِمَھُمُ اللہ السَّلام سے بدظن اور قلبی اضطراب میں مبتلا کرسکتا ہے۔(2)”ملفوظات “زبا ن و
بیان کی بے ساختگی اور عام فہم اسلوب کی
بناء پر عوام و خواص میں مقبول رہے
ہیں اور اِ ن کی ایک سے زائد نقلیں بھی تیار ہوتی رہی ہیں جس کی وجہ سے غلطیوں کا راہ پاجانا بعیداِز امکان نہیں لہٰذااگرکوئی ملفوظات میں خلافِ شریعت بات دیکھیں تو صاحبِ ملفوظ یا مرتّب سے بدگمان ہونے کے
بجائےاِسے ناقلین کی بے توجہی یاتحریف و الحاق تصورکیجئے ۔ (3)بسااوقات ایسے”ملفوظات “بھی نظرسے گزریں گےجو بظاہرسخت معلوم ہوں گے،ایسے موقعے پریوں ذہن بنائیے کہ اِن ملفوظات
کے ایسے معنی نکلتے ہوں گے جس تک ہمارے فہم کی رسائی (سمجھنے کی صلاحیت)نہیں یا یہ ملفوظ ایسی کیفیت اور غلبہ حال میں ادا ہو ا ہوگا کہ جس میں شرعی احکامات لاگو ہی نہیں ہوتے ۔(4)دیگر علوم کی طرح تصوف کی بھی اپنی اصطلاحات ہیں جن کا استعمال ملفوظات میں جا بجا کیا جاتا
ہےلہٰذا اُن اصطلاحات سے آگاہی آپ کو معنیٔ مراد تک پہنچانے میں نہایت معاون ثابت ہوگی۔(5)ملفوظات میں جابجا باطن سےمتعلق احکامات بیان ہوتے ہیں جس میں بعض فرض، بعض
واجب،بعض مستحب، بعض ناجائز و حرام اوربعض مکروہ ہوتے ہیں لہٰذا اسلوبِ کلام سے عدم
واقفیت ”استنباطِ احکام “میں رکاوٹ پیدا
کرتی ہے، جس کی وجہ سے فرض کو مستحب اور
حرام کو مکروہ سمجھنے کا امکان باقی رہتا ہے اوریہ صورت بسااوقات بے عملی اور بعض دفعہ
ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھنے کا سبب بن جاتی
ہے ۔اسی لیے ان احکامات کو سمجھنے اور
طریق ِ استنباط جاننے کے لیے برسوں مشائخ کرام رحمہم اللہ السلام کی صحبت میں حاضری دینا ضروری ہے ،فقط چندکتب ِّ تصوف کے مطالعے
سے یہ ملکہ (صلاحیت)پیدا ہونا ناممکن نہیں تو مشکل
ترین ضرور ہے ۔(6)مشائخِ کرام در
اصل روحانی طبیب ہیں اور مرض دیکھ کر دوا تجویز فرماتے
ہیں لہٰذا اگرکسی بزرگ کے الگ الگ نوعیت کے ملفوظات نظر سے گزریں تو ایسی صورت میں انہیں متضاد سمجھنے کے بجائے ایک مرض
کی دو دوائیں یاجداجدا طریقہ ٔ علاج تصور
کیجیے ۔
ان چھ اصولوں کی روشنی میں بزرگوں کے”ملفوظات“کامطالعہ کیا جائےتو اللہ پاک کی رحمت سے یہ اصول علم و معرفت کے شائقین کے لیے تسکینِ ذوق اورعقل پرستوں (Rationalists) کے لیے ہدایت و
رہنمائی کے اسباب ثابت ہوں گے ۔
تحریر:
مولاناناصرجمال عطاری مدنی
اسکالرالمدینۃ
العلمیہ( اسلامک ریسرچ سینٹر دعوتِ اسلامی
)