آہ !آج  مبلغ دعوتِ اسلامی ،عالم با عمل دنیا سے رخصت ہو گئے

مبلغ دعوتِ اسلامی ،عالم با عمل حضرت علامہ مولانا حافظ مفتی عبد ُالنبی حمیدی عطاری صاحب کچھ ماہ سے کینسر کی وجہ سے بیمار تھے ۔مبلغ دعوت اسلامی حاجی محمد خالد عطاری (یو۔کے)نے مرکزی مجلس شوری کے واٹس ایپ گروپ میں آج 4شوال ُالمکرم 1446ھ رات سات بج کر پچاس منٹ پر خبر دی کہ مفتی عبد النبی حمیدی صاحب وفات پا گئے ۔سن کر دکھ ہوا اور زبان پر جاری ہو گیا کہ موت کا کوئی بھروسا نہیں ۔اللہ پاک مفتی صاحب کی کامل مغفرت فر مائے اور جنتُ الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔مفتی صاحب نے سنِ عیسوی کے مطابق 58سال عمر پائی ۔

مفتی عبد النبی حمیدی صاحب کا مختصر تعارف

پیدائش :مفتی عبد النبی حمیدی عطاری صاحب کی پیدائش 1 اگست 1966ء کو پرانی چشتیاں شریف ضلع بہاولنگر، پنجاب ،پاکستان کے علمی گھرانے میں ہوئی۔ مفتی صاحب مفسرِ قرآن، مصنّفِ کتب، استاذ ِدرس نظامی، شیخ الحدیث، مبلغ ِدعوت اسلامی اور حسن ظاہری کے ساتھ حسن باطنی سے مالا مال تھے ۔آپ اردو کے ساتھ انگلش کے بہترین مقرّر بھی تھے ۔ کثیر غیر مسلم ان کے ہاتھوں پر اسلام لا کر دامنِ اسلام سے وابستہ ہوئے۔

والد صاحب کا تعارف :مفتی عبدُ النبی حمیدی صاحب کے والد گرامی استاذُ العلماء مولانا حافظ محمد عبدالکریم رضوی چشتی رحمۃ اللہ علیہ حافظ ِقرآن ،فاضل دار العلوم منظرُ اسلام بریلی شریف ،شاگردِ محدثِ اعظم پاکستان ،عالمِ باعمل ،مدرّس جامعہ فخر ُالمدارس دربار ِعالیہ مہار شریف چشتیاں اور استاذُ العلما تھے ۔ان کی پیدائش 1338ھ مطابق 1920 ء کو یونین کونسل سبائے والا (Sabay wala)تحصیل جتوئی ضلع مظفر گڑھ پنجاب میں ہوئی اور5 صفر 1398ھ مطابق 15 جنوری 1978ء کومہار شریف ،چشتیاں شریف ضلع بہاولنگر میں وصال فرمایا۔ تدفین احاطہ مزار خواجہ نور محمد مہاروی (رحمۃُ اللہِ علیہ)مہار شریف میں کی گئی۔ انہوں نے اپنی جائے پیدائش ، جامعہ فخرُ المدارس مہار شریف اور دار العلوم منظر اسلام بریلی شریف میں تعلیم حاصل کی اور محدث اعظم پاکستان علامہ سردار احمد چشتی رحمۃُ اللہِ علیہ سے 1940 میں دورہ حدیث مکمل کیا۔ فارغُ التحصیل ہونے کے بعد ملتان اور پھر کوٹ مٹھن شریف میں درس نظامی کے استاذ رہے ۔ 1948 میں حرمین شریفین کی حاضری کا شرف حاصل کیا اور حج ادا فرمایا۔ بیعت کا شرف سلسلہ چشتیہ نظامیہ کے شیخ ِطریقت خواجہ محمد حسین بخش چشتی نظامی ملتان شریف ([1])سے حاصل ہوا۔ مرحوم سجادہ نشین و عالم اجل حضرت خواجہ نور جہانیاں رحمۃُ اللہِ علیہ نے 1958 میں آپ کو مسجد خواجہ نور محمد مہاروی چشتیاں شریف کی امامت و خطابت اور جامعہ فخر المدارس ،مہار شریف کی تدریس کی خدمات کی ذمہ داری پر مامور فرمایا۔ آپ وفات تک دربار عالیہ کی مسجد کی امامت و خطابت اور تدریس کے منصب پر فائز رہے۔ اللہ پاک نے آپ کو پانچ صاحبزادیاں اور چار صاحبزادے عطا فرمائے جن میں سے مولانا عبد الرحیم آف چشتیاں اور حضرت علامہ حافظ مفتی عبد النبی حمیدی آف ساؤ تھ افریقہ عالم دین بنے ۔

تعلیم وتربیت : مفتی عبد النبی حمیدی صاحب نےحفظ ِقرآن مع ابتدائی تعلیم پرانی چشتیاں شریف میں والد صاحب اور دیگر علمائے کرام سے حاصل کر کے جامعہ نعیمیہ لاہور میں داخلہ لیا ۔ وہاں ابتدائی درجات پڑھ کر استاذُالعلما، جامع المعقول و المنقول علامہ مفتی ارشاداحمد نقشبندی([2]) رحمۃُ اللہِ علیہ آف اڈا چھب ضلع خانیوال سے شرف ِتلمذ پایا۔ دورۂ حدیث شریف جامعہ مظہر اسلام ہارون آباد ضلع بہاولنگر سے کیا۔ صاحبزادۂ قطب ِمدینہ حضرت مولانا حافظ فضل الرحمن مدنی([3]) رحمۃُ اللہِ علیہ سے بیعت اور امیر اہل سنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ سے طالب ہوئے۔ البتہ اپنے خاندان کے ایک بزرگ حضرت حمید الدین رحمۃ اللہ علیہ کی نسبت سے حمیدی مشہور ہوئے ۔

دینی خدمات :فارغ التحصیل ہونے کے بعد پاکستان میں درس و تدریس اور امامت و خطابت میں مصروف رہے ،انگلش بول چال سیکھی اور ساؤ تھ افریقہ میں بطور امام و خطیب منتقل ہو گئے، وہیں دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوئے ۔انہوں نے ایک مرتبہ عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں راقم الحروف کوتحدیثِ نعمت کے طورپر بتایا :”دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہونے سے قبل امامت وخطابت اورتدریس کی خدمات سرانجام دیتاتھا ، جب سے دعوت اسلامی سے وابستہ ہوا ہوں، دین اسلام کی تبلیغ اورکئی دیگردینی کام کرنے کی سعادت ملی ہے۔ کئی مساجد اور مدارس بنانے میں کامیابی نصیب ہوئی۔ کتاب ویل کم ٹو اسلام ، ترجمہ کنزالایمان کی انگلش ٹرانسلیشن اور انگلش میں قرآنِ پاک کی تفسیر مفتاحُ الاحسان لکھنے کی بھی سعادت پاچکا ہوں۔“

اللہ پاک ان کی دینی خدمات کو قبول فرمائے ،ان کی کامل مغفرت فرمائے ،جنتُ الفردوس میں بغیر حساب و کتاب داخلہ عطا فرمائے ۔اٰ مین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ والہ وسلم ۔

4شوال المکرم 1446ھ مطابق 2اپریل 2025ء

ابو ماجد محمد شاہد عطاری عفی عنہ ۔عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی



[1]...مرشدالعارفین حضرت خواجہ حسین بخش صدیقی ملتانی کی پیدائش خواجہ محمد نظام بخش ملتانی کے گھرمیں1299ھ میں ہوئی ۔ آپ کا شجرہ نسب کچھ یوں ہے :خواجہ حسین بخش بن خواجہ محمد نظام بخش بن خواجہ خدابخش محبوب اللہ ثانی ۔آخرُالذکر خواجہ محمد موسیٰ چشتی،دربارمحلہ کمن گراں ،اندرون حسین آگاہی ملتان کے خلیفہ تھے جوکہ مشہورولی اللہ حضرت خواجہ خدابخش محبوبُ اللہ،دربارِعالیہ خیرپورٹامیوالی اورحافظ جمال ُاللہ ملتانی کے خلیفہ ہیں ۔خواجہ حسین بخش نے اپنے دادااورخواجہ محمدموسی سے علوم وفنون اوربیعت کرکے خلافت حاصل کی۔ آپ بہت عبادت گزاراورتلاوت قرآن کرنے والے تھے ،چالیس سال تک تین دن میں ختم قرآن کرتے اورروزانہ پانچ سونوافل اداکرتے تھے۔آپ نے 5محرم1370ھ میں وصال فرمایا۔(الیواقیت المہریہ، ص129)

[2] ...استاذالعلماء ،جامع معقول ومنقول حضرت علامہ مفتی محمد ارشاداحمد نقشبندی اکابرین اہل سنت سے ہیں، آپ نے اڈاچھب تھانہ تحصیل میاں چنوں ضلع خانیوال میں بہترین تعلیمی ادارہ جامعہ غوثیہ احسن المدارس کی بنیادرکھی ۔آپ کا وصال 27شعبان المعظم 1437 ھ مطابق 4 جون 2016ء میں ہوا۔

[3]... صاحبزادۂ قطبِ مدینہ، حضرت مولانا حافظ فضلُ الرّحمٰن قادری مَدَنی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1344ھ کو محلہ بابُ السّلام زقاق الزرندی مدینۂ مُنوّرہ میں ہوئی اور 27شوال 1423ھ کو وصال فرمایا۔تدفین جنّتُ البقیع میں ہوئی۔ آپ عالمِ دین، بہترین قاری اورشیخِ طریقت تھے۔ امیرِ اہلِ سنّت علّامہ محمد الیاس عطّار قادری مُدَّ ظِلُّہُ الْعَالِی کو آپ سے سلاسلِ کثیرہ کی خلافت حاصل ہے۔( سیدی ضیاء الدین احمد القادری،2/406تا 417، انوارِ قطبِ مدینہ، ص 576، تعارف امیر اہل سنّت،ص73)