اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْن ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط

دُرود شریف کی فضیلت

حضرت علامہ مَجدُالدّین فیروز آبادی رحمۃُ اللہِ علیہ سے منقول ہے :جب کسی مجلس میں (یعنی لوگوں میں)بیٹھواورکہو: بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ وَصَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد تو اللہ پاک تم پر ایک فِرِشتہ مقرّر فرمادے گا جو تم کو غیبت سے بازرکھے گا۔اور جب مجلس سے اُٹھو تو کہو: بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ وَصَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد تو فِرِشتہ لوگوں کو تمہاری غیبت کرنے سے بازرکھے گا ۔ ([1])

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب _ _صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

امام المحدثین کی سندِصحیح بخاری

کتب احادیث میں صحیح بخاری کوبہت اہم مرتبہ حاصل ہے ،شیخ الاسلام،حضرت امام یحییٰ بن شرف نَوَوِی شافعی ([2] )رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اتفق العلماء رحمهم الله على أن أصح الكتب بعد القرآن العزيز الصحيحان: البخاري ومسلم یعنی علمائے کرام رحمۃ اللہ علیہم کا اس پر اتفاق ہے کہ قرآن کریم کے بعد صحیح بخاری اورصحیح مسلم صحیح ترین کتابیں ہیں۔([3]) اسے حضرت امام محمدبن اسماعیل بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے چھ لاکھ احادیث سے منتخب کرکے تحریرفرمایا، چاردانگ عالم میں اس کی شہرت ہے، صدیوں سے علما اسے پڑھنے پڑھانے میں مصروف ہیں، امامُ الْمُحدِّثین، جَیِّد عالِم، اُستاذُالعُلَما، مفتیِ اسلام،محدث العصر حضرت علامہ مفتی سیِّد محمد دِیدار علی شاہ مَشْہدی نقشبندی قادِری مُحدِّث اَلْوَری رحمۃ اللہ علیہ(ولادت:1273ھ/1856ء،وفات: 1354ھ/1935ء) نےبھی معقول ومنقول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1295ھ مطابق 1878ء میں افضل المحدثین علامہ احمدعلی سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ سے دورۂ حدیث کرکے بخاری شریف وغیرہ کی اجازات حاصل کیں۔([4] ) 1298ھ مطابق 1881 ءکو آپ نے استاذالعلما والمشائخ علامہ فضل رحمن گنج مرادآبادی رحمۃ اللہ علیہ سے بخاری شریف اوردیگرکتب کی اجازات لیں۔([5] ) یوں امام المحدثین کی سند صحیح بخاری علامہ احمدعلی سہارنپوری کے ذریعے 25واسطوں اورعلامہ فضلِ رحمن گنج مرادآبادی کے ذریعے 24واسطوں سے نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے مل جاتی ہے۔

صحیح بخاری کی سند

امام المحدثین مفتی سیدمحمد دیدارعلی شاہ محدث الوری نے صحیح بخاری کی اجازت لی علامہ احمدعلی سہارنپوری سے،انھوں نے علامہ شاہ محمد اسحاق دہلوی مہاجر مکی سے اورانھوں نےسراج الہند علامہ شاہ عبدالعزیزمحدث دہلوی سے،اسی طرح امام المحدثین نے شیخ المشائخ علامہ فضل حق گنج مرادآبادی سےاجازت لی اورانھوں نےسراج الہند علامہ شاہ عبدالعزیزمحدث دہلوی سے([6] ) اورانھوں نے علامہ شاہ محمد اسحاق دہلوی مہاجر مکی سے اورانھوں نےسراج الہند علامہ شاہ عبدالعزیزمحدث دہلوی سے، اسی طرح امام المحدثین مفتی سیدمحمددیدارعلی شاہ صاحب نے ذوالحجہ 1337ھ کو اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے جملہ اجازات واسانیدحاصل کیں، ( مقدمہ مِیزانُ الادیان بتفسیرالقرآن،ص،80)اوراعلیٰ حضرت نے اپنے مرشد حضرت شاہ آل رسول مارہروی سے اورانھوں نے سراج الہندعلامہ شاہ عبدالعزیز سے اورسراج الہندتحریرفرماتے ہیں:

اس فقیر نے علم حدیث اورباقی علوم اپنے والدماجد(حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی)سے لیے ہیں، اوائل بخاری سے کسی قدربطریق درایت ان سے سنا ہے، والدماجدبزرگوارنے مدینہ منورہ اورمکہ معظمہ میں اجلہ مشائخ حرمین شریفین سے اس علم کی بالاستیعاب تکمیل کی اورآپ نے زیادہ استفادہ حضرت شیخ ابوطاہرمدنی قدس سرہ سے کیا ،حضرت شیخ ابو طاہر نے اپنے والد شیخ ابراہیم کردی سے پڑھی اور انہوں نے شیخ احمدقشاشی سے اور انہوں نے شیخ ابو المواہب احمد بن عبد القدوس الشناوی سے اور انہوں نے شیخ شمس الدین محمد بن احمد بن محمد رملی سے اور انہوں نے شیخ الاسلام ابو یحیىٰ احمد زکریا بن محمد الانصاری سے اور انہوں نے شیخ شہاب الدین احمد بن علی بن حجر کنانی عسقلانی سے (جو صاحب ہیں فتح الباری شرح صحیح بخاری([7] )کے) اور انہوں نے شیخ زین الدین ابراہیم بن احمد تنوخی سے اور انہوں نے ابو العباس احمد بن ابی طالب الحجار (یعنی حجر فروش) سے۔ اور انہوں نے شیخ سراج الدین حسین بن مبارک جیلی زبیدی سے۔ (زبید یمن میں دریائے شورکےکنارہ پر ایک مشہور شہر ہے)([8]) اور انہوں نے ابو الوقت عبد الاول بن عیسیٰ بن شعیب السجزی([9] )ہروی سے اور انہوں نے ابوالحسن عبد الرحمن بن مظفر بن محمد بن داؤ دالداؤدی سے اور انہوں نے ابو محمد عبد اللہ بن احمد سرخسی سے اور انہوں نے ابو عبدالله محمد بن یوسف بن مطر بن صالح بن بشر الفربری سے (فِرَبْر([10]) بکسر فاءو فتح راوسکون بائے موحد ہ ،حوالی بخارا میں ایک گاؤں ہے) اور یہ محمد بن یوسف ارشد تلامذہ بخاری سے ہیں اور انہی کی طرف سے نسخہ بخاری نے شہرت پائی ہے اور انہوں نے صاحب کتاب ابو عبد اللہ محمد بن عبدللہ اسمٰعیل بن ابراہیم بن المغیرہ بن بروز بہ البخاری الجعفی مولیٰ الجعفیین بالولاء سے (اور بروز ساتھ فتح بائے موحدہ اور سکون راو و کسروال مہملتین اور سکون زائے معجمہ و فتح بائے موحد ہ بعد ہاھاء، قدیم پہلوی زبان میں کارندہ اور مزارع کو کہتے ہیں ۔ جعفی بضم جیم و سکون عین مہملہ وفا) اور یہ سند بھی اول سے آخر تک مسلسل بسماع ہے۔([11] )

سند صحیح بخاری کے شیوخ کا مختصرتعارف

(1)افضل المحدثین علامہ احمدعلی سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت1225ھ مطابق 1810ء کو ہوئی اور 6 جمادَی الاُولیٰ 1297ھ مطابق 16اپریل 1880ء کوتقریباً بہتر(72) سال کی عمر میں داعیِ اجل کو لبیک کہا۔ آپ اپنے آبائی قبرستان متصل عید گاہ سہارنپور میں سپردِ خاک کیے گئے۔آپ حافظِ قرآن، عالمِ اجل، استاذُالاساتذہ، مُحدّثِ کبیر اور کثیرالفیض شخصیت کےمالک تھے، اشاعتِ احادیث میں آپ کی کوشش آبِ زر سے لکھنے کےقابل ہے، آپ نےصحاح ستہ اوردیگرکتب احادیث کی تدریس، اشاعت، حواشی اوردرستیٔ متن میں جو کوششیں کی وہ مثالی ہیں ۔([12] )

(2) عارفِ کامل حضرت مولانا فضلِ رحمٰن صدیقی گنج مرادآبادی نقشبندی قادری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت1208 ھ مطابق1794ء کو سندیلہ (ضلع ہردوئی، یوپی ہند) میں ہوئی اور وصال 22ربیعُ الاوّل 1313ھ مطابق 12ستمبر 1895ءکو فرمایا۔ مزار مبارک گنج مراد آباد (ضلع انّاؤ،یوپی ہند) میں ہے۔ آپ عالمِ باعمل، استاذ و شیخ العلماء والمشائخ اور اکابرینِ اہلِ سنّت سے تھے۔ آپ کی اسانیدکا عربی مجموعہ اتحاف الاخوان باسانیدمولانا فضل الرحمن ہے،)[13] ( جَدِّاعلیٰ حضرت مولانا رضا علی خان) [14](علیہ رحمۃ الرَّحمٰن آپ کے ہی مرید و خلیفہ تھے۔([15] )

(3)علامہ شاہ محمد اسحاق دہلوی مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش ذوالحجہ 1197ھ مطابق 1782ھ دہلی میں ہوئی، یہ حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کےنواسے، شاگرد اور جانشین تھے، پہلے دہلی پھرمکہ شریف میں تدریس کرتے رہے، وفات رجب 1262ھ کو مکہ شریف میں ہوئی اورجنت المعلیٰ میں دفن کئے گئے۔([16] )

(4)اعلیٰ حضرت، مجددِدین وملّت، امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 10شوال 1272ھ مطابق6جون 1856ءکو بریلی شریف(یو۔پی) ہند میں ہوئی، یہیں 25 صفر 1340 ھ مطابق28،اکتوبر1921ءکو وصال فرمایا۔ مزار جائے پیدائش میں مرجعِ خاص و عام ہے۔آپ حافظِ قرآن، پچاس سے زیادہ جدیدوقدیم علوم کے ماہر، فقیہ اسلام، مُحدّثِ وقت،مصلحِ امت، نعت گوشاعر، سلسلہ قادریہ کے عظیم شیخ طریقت، تقریباً ایک ہزار کتب کے مصنف، مرجع علمائے عرب وعجم،استاذالفقہاومحدثین، شیخ الاسلام و المسلمین، مجتہد فی المسائل اور چودہویں صدی کی مؤثر ترین شخصیت کے مالک تھے۔ کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن([17])،فتاویٰ رضویہ([18])، جدّ الممتارعلی ردالمحتار( [19]) اور حدائقِ بخشش([20]) آپ کی مشہور تصانیف ہیں۔

(5)خاتِمُ الاکابِر، قدوۃ العارفین حضرت علامہ شاہ آلِ رسول مار ہَروی رحمۃ اللہ علیہ عالمِ باعمل،صاحبِ وَرَع وتقوی اورسلسلہ قادریہ رضویہ کے سینتیسویں (37) شیخِ طریقت ہیں۔ آپ کی ولادت 1209ھ کو خانقاہ برکاتیہ مار ہرہ شریف (ضلع ایٹہ،یوپی) ہند میں ہوئی اور یہیں 18ذوالحجہ1296ھ کو وصال فرمایا،تدفین دلان شرقی گنبددرگاہ حضرت شاہ برکت اللہ رحمۃ اللہ علیہ میں بالین مزارحضرت سیدشاہ حمزہ میں ہوئی۔ آپ نے ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد حضرت سید شاہ آل احمد اچھے میاں مارہروی رحمۃ اللہ علیہ کے ارشاد پر سراج الہند حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃاﷲ علیہ کے درسِ حدیث میں شریک ہوئے۔ صحاحِ ستہ کا دورہ کرنے کے بعد حضرت محدث دہلوی قدس سرہ سے علویہ منامیہ کی اجازت اور احادیث و مصافحات کی اجازتیں پائیں،فقہ میں آپ نے دوکتب ’’مختصرتاریخ‘‘ اور’’خطبہ جمعہ‘‘ تحریرفرمائیں۔ ( تاریخ خاندان برکات، ص37تا46،مشائخ مارہرہ کی علمی خدمات ،221)

(6)سِراجُ الہند حضرت شاہ عبد العزیز محدّثِ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ، علوم و فُنون کے جامع، استاذُ العلماء و المحدثین، مُفَسِّرِ قراٰن، مصنّف اور مفتیِ اسلام تھے، تفسیرِ عزیزی، بُستانُ المُحدّثین، تحفۂ اِثنا عشریہ اورعاجلہ نافعہ( [21])آپ کی مشہور کُتُب ہیں۔آپ 1159ہجری میں پیدا ہوئے اور 7 شوال 1239ہجری میں وِصال فرمایا، مزار مبارک درگاہ حضرت شاہ وَلِیُّ اللہ مہندیاں، میردرد روڈ، نئی دہلی میں ہے۔([22] )

(7) حضرت مولانا شاہ ولی اللہ احمدبن عبدالرحیم محدث دہلوی فاروقی حنفی نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش دہلی میں 3شوال 1110ھ مطابق 1699ء کو ہوئی،اوریہیں 1176ھ مطابق 1762ء کو وصال فرمایا ،آپ حافظ قرآن،علوم عقلیہ ونقلیہ کے ماہر، عرب کے کبارشیوخ سے مستفیض تھے ،1143ھ کو حجازمقدس حاضرہوئے اوروہاں آٹھ عرب مشائخ سے استفادہ کیا، آپ نے زندگی بھر حدیث پاک کا درس دیا ،قوم وملت کی رہنمائی کی، کئی کتب مثلا فتح الرحمن فی ترجمہ القرآن فارسی،الفوز الکبیرفی اصول التفسیر،مؤطاامام مالک کی دوشروحات المصفیٰ فارسی،المسوّی عربی، حجۃ اللہ البالغہ،ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء فارسی، الانتباہ فی سلاسل اولیاء اللہ فارسی، انسان العين فی مشايخ الحرمين اورالارشادالی مہمات الاسنادعربی)[23] ( تصنیف کیں،آپ کا شمار ہندکی مؤثرشخصیات میں ہوتاہے ۔([24] )

(8)حضرت شیخ جمال الدین ابوطاہرمحمدبن ابراہیم کورانی مدنی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت مدینہ شریف میں 1081ھ مطابق 1670ء کو ہوئی اوریہیں 1145ھ مطابق 1733ء کو وصال فرمایا اورجنت البقیع میں دفن کئے گئے ،آپ جیدعالم دین ،محدث ومسند،مفتی ٔ شافعیہ مدینہ منورہ،علامہ شیخ ابراہیم کردی آپ کے والدصاحب اورشیخ احمدقشاشی نانامحترم تھے۔ والدصاحب کے علاوہ، مفتی شافعیہ مدینہ منورہ شیخ سیدمحمدبن عبدالرسول برزنجی([25])،شیخ حسن بن علی عُجَیْمی([26] ) اور شیخ عبداللہ بن سالم([27] )سے اجازات حاصل کیں ،کئ کتب بھی لکھیں ،جواب تک مطبوع نہیں ہوسکیں ،مکتبہ حرم مکی میں آپ کی ثبت کا مخطوط پانچ اوراق میں محفوظ ہے ۔([28] )

(9)حضرت امام شیخ برہان الدین، ابوالعرفان ابراہیم بن حسن کورانی کردی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت کردستان(عراق) میں 1025ھ کو ہوئی،آپ شافعی عالم دین،محدث ومسنداورسلسلہ نقشبندیہ کے شیخ طریقت ہیں۔ 80سے زائدکتب لکھیں جن میں اسانید و مرویات پر مشتمل کتاب الامم لایقاظ الھمم([29] )مطبوع ہے۔آپ عراق سے ہجرت کرکے مدینہ شریف مقیم ہوگئے تھے،یہیں ایک قول کے مطابق18ربیع الآخر 1101ھ مطابق29جنوری 1690ء میں وصال فرمایا۔([30] )

(10) قطب زماں ،حضرت سیدصفی الدین احمدقشاشی بن محمدبن عبدالنبی یونس قدسی مدنی حسینی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت12ربیع الاول 991ھ مطابق1583ء کو مدینہ منورہ میں ہوئی، آپ حافظ قرآن، شافعی عالم دین ،عرب وعجم کے تقریباً سوعلماومشائخ سے مستفیض،سلسلہ نقشبندیہ کے شیخ طریقت ، 70کے قریب کتب کے مصنف،نظریہ وحدۃ الوجود کے قائل و داعی تھے،کثیرشاگردوں میں نمایاں شیخ برہان الدین ابراہیم کردی کورانی شافعی مدنی، صاحب درمختارعلامہ علاؤالدین حصکفی) [31] (اورحضرت حسن عجیمی رحمہ اللہ علیہم تھے۔ آپ نے 19ذوالحجہ 1071ھ مطابق 1661ء کو مدینہ شریف میں وصال فرمایا اور جنت البقیع میں مدفون ہوئے،تصانیف میں روضہ اقدس کی زیارت کے لیے سفرِ مدینہ کے اثبات پرکتاب ’’الدرۃ الثمینۃ فیمالزائرالنبی الی المدینۃ‘‘([32])آپ کی پہچان ہے۔([33] )

(11)حضرت ابوالمواہب احمدبن علی شناوی مصری مدنی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش 975ھ کو موضع شنو(صوبہ غربیہ )مصرمیں پیداہوئےاورمدینہ شریف میں 6یا 8ذوالحجہ 1028 ھ کو وصال فرمایا ،جنت البقیع میں حضرت ابراہیم بن رسول اللہ (رضی اللہ عنہ وصلی اللہ علیہ والہ وسلم) کے قبہ مبارک کے عقب میں تدفین ہوئی،آپ جیدعالم دین ،محدث وقت، ثقہ راوی،کئی کتب کےمصنف اورسلسلہ قادریہ اکبریہ کےشیخ طریقت تھے۔([34] )

(12)شافعی صغیر حضرت سیّدنا امام شمسُ الدّین محمد بن احمد رمْلی مصری رحمۃ اللہ علیہ شیخُ الاسلام، عالمِ کبیر، فقیہِ شافعی، مُجدّدِ وقت اور استاذُالعُلَماء ہیں، تصانیف میں نہایۃ المحتاج شرح المنہاج ([35])مشہور ہے۔ 919 ھ میں رملہ صوبہ منوفیہ مِصْر میں پیدا ہوئے اور 13جُمادَی الاُولیٰ 1004ھ میں وفات پائی، تدفین قاہرہ میں ہوئی۔([36] )

(13)شیخ الاسلام حضرت قاضی زین الدین ابویحییٰ زکریاانصاری الازہری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 824ھ مطابق1421ء کو سُنیکہ(موجودہ نام حلمیہ)صوبہ شرقیہ مصرمیں ہوئی اور ایک قول کے مطابق 4ذوالحجہ926ھ مطابق 15نومبر1520ء کوقاہرہ مصرمیں وفات پائی، تدفین قبرستان قرافہ صغریٰ میں مزارامام شافعی کےقرب میں ہوئی،آپ حافظ وقاری ٔ قرآن، فقیہ شافعی،محدث کبیر،حافظ الحدیث، مصنف کتب،شارح احادیث، مؤرخ و محقق، صوفی کامل،عبادات وذکروفکرمیں رہنے والے اور دولتِ مملوکیہ([37] )کے قاضی القضاہ (چیف جسٹس)تھے، جلالت علم اورخدمات کثیرہ کی وجہ سےعلمانے آپ کو نویں صدی ہجری کا مجدد قراردیا ہے،ساری زندگی تدریس وتصنیف میں مصروف رہے، علامہ شمس الدین رملی، علامہ عبدالوہاب شعرانی([38] )اورعلامہ ابن حجرہیتمی( [39])آپ کے ہی شاگرد ہیں، آپ 28کتب میں فتح الرحمن([40])، تحفۃالباری([41])، منہج الطلاب ( [42])اوراسنی المطالب ([43] )آپ کی مشہورکتب ہیں۔([44] )

(14)شیخُ الاسلام، عمدۃُ المحدثین، شہابُ الدّین، حافظ احمد بن علی ابنِ حجر عسقلانی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 773ھ کو قاہرہ مصر میں ہوئی اور یہیں 28ذوالحجہ852ھ کو وصال فرمایا۔ تدفین قَرافہ صُغریٰ میں ہوئی۔ آپ حافظُ القراٰن، محدثِ جلیل، استاذُ المحدثین، عربی شاعرِ اور 150سے زائد کُتُب کے مصنف ہیں۔ آپ کی تصنیف ”فتحُ الباری شرح صحیح البخاری“( [45])کو عالمگیر شہرت حاصل ہے۔([46] )

(15)حضرت شیخ ابواسحاق ابراہیم بن احمد تنوخی بعلی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 709ھ میں ہوئی،آپ دمشق کے رہنے والے تھے مگرقاہرہ مقیم ہوگئے،قاہرہ حجاز کے علماسے استفادہ کیا،قرأت وفقہ اورتدریس میں آپ کا مقام بہت بلندہے، آپ نےجمادی الاولیٰ 800ھ میں وصال فرمایا،کثیرعلمانے آپ سے استفادہ کیا۔([47] )

(16)حضرت شیخ شہاب الدین ابوالعباس احمدبن ابوطالب صالحی الحجار رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت تقریبا 624ھ کو دمشق میں ہوئی اور 25صفر730ھ میں وفات پائی۔آپ نے کثیرمشائخ سے استفادہ کیا، 630ھ میں شیخ حسین بن مبارک زبیدی سے صحیح البخاری سن کر اجازت لی،آپ امام الوقت اورحافظ الحدیث تھے۔([48] )

(17)حضرت شیخ امام سراج الدین ابوعبداللہ حسین بن مبارک ربعی زبیدی بغدادی حنبلی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 545ھ یا 546ھ کو بغداد میں ہوئی، آپ تیس سال تک طلب حدیث میں بغداد،دمشق اورحلب کے مشائخ کی خدمات میں حاضر رہے، تحصیل علم کے بعد آپ حنابلہ کے مدرسۃ الوزیر بغداد([49])کے مدرس مقرر ہوئے، آپ مسلمانوں کے عظیم امام، صاحب تصنیف، عظیم حنبلی مفتی اسلام، محدث شام، منکسرالمزاج،حلیم و فیاض تھے۔ آپ کی وفات 23صفر 631ھ کو ہوئی،لغت وقرأت میں کتاب منظومات اورفقہ میں کتاب البلغۃ ([50])تحریرفرمائی۔([51] )

(18)شیخ الاسلام، مسند الآفاق، حضرت شیخ امام ابو الوقت عبد الأول بن عیسی سجزی ہروی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 458ھ کو ہرات میں ہوئی،آپ نے طلب حدیث کے لیے خراسان، اصبہان، کرمان، ہمدان،بصرہ اوربغدادکا سفرکیا، آپ امام وقت،محدث کبیر،صوفی کامل، حسن اخلاق کے پیکر،متقی ومتواضع،راتوں کو عبادت وگریہ وزاری کرنے والے اورعلم و عمل کے جامع تھے،آپ کے شاگردوں کی تعدادکثیرہے۔آپ کاوصال 6ذیقعد553ھ کو بغدادمیں ہوا،نمازجنازہ غوث الاعظم شیخ عبد القادر جیلانی([52])رحمۃ اللہ علیہ نے پڑھائی۔([53] )

(19)حضرت امام جمال الاسلام ابوالحسن عبدالرحمن بن محمد بن مظفرداؤدی بوسنجی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت بوسنج نزدہرات(موجودہ افغانستان)میں ربیع الآخر374ھ کو ہوئی اور یہیں شوال 467ھ کو وصال فرمایا،آپ نے علماومشائخ خراسان سے استفادہ کیا اورپھر بغدادجاکر علمائے بغدادکی نہرعلم سے سیراب ہوئے۔اس کےبعدوطن لوٹے،تدریس وتعلیم اوروعظ ونصیحت میں مصروف ہوگئے،حدیث،فقہ،ادب اورعلم تفسیرآپ کا خاص میدان تھا، آپ علم وتقویٰ میں اپنے وقت کے علماسے فائق تھے، آپ کی زبان پر ہروقت ذکرالہی جاری رہتاتھا۔([54] )

(20) حضرت امام ابومحمدعبداللہ بن احمد بن حمویہ سرخسی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 293ھ کو سرخس میں ہوئی اور27یا 28ذوالحجہ 381ھ میں وفات پائی،آپ محدث وقت،ثقہ روای حدیث اورخطیب سرخس تھے،آپ نے سرخس سے فوشنج وہرات کا سفرکیا اور علامہ امام محمدبن یوسف فربری سے بخاری شریف کی سماعت کی،زندگی سرخس، نیشاپور اور بغدادمیں گزاری۔([55] )

(21)حضرت شیخ ابوعبداللہ محمدبن یوسف فربری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 231 ھ کو فربر (صوبہ لب آب،ترکمانستان)میں ہوئی اور ایک قول کے مطابق 20شوال320 ھ میں وصال فرمایا،آپ نے دیگرعلما کے علاوہ امیرالمؤمنین فی الحدیث حضرت امام محمد بن اسماعیل بخاری کی صحبت پائی اور امام بخاری سے کئی مرتبہ بخاری شریف سماعت کی،آپ امام بخاری کے ارشد شاگرد، پرہیزگار، ثقہ روای حدیث،محدث کبیر اور استاذشیوخ الحدیث تھے۔([56] )

(22) امیرالمؤمنین فی الحدیث حضرتِ سیّدنا محمد بن اسماعیل بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 194ھ کو بخارا میں ہوئی اور وصال یکم شوال 256ھ میں فرمایا، مزار خرتنگ (نزدسمرقند) ازبکستان میں ہے۔آپ امام المحدثین والمسلمین، زہد و تقویٰ کے جامع اور قراٰنِ کریم کے بعدصحیح ترین کتاب ’’بخاری شریف‘‘کے مؤلف ہیں۔([57] )

۞ صحیح بخاری میں ہرحدیث پاک سند کے ساتھ ہے، پہلی سند کے روایوں کا مختصر تعارف ملاحظہ کیجئے:

(23) شیخ الحرم حضرت امام ابوبکرعبداللہ بن زبیرحمیدی اسدی،قریشی محدث مکی رحمۃ اللہ علیہ تابعی بزرگ، حافظ وکثیر الحدیث،فقیہ وقت، پابندومتبع سنت تھے،آپ کی ولادت تقریباً 150ھ کو مکہ مکرمہ میں ہوئی،آپ حضرت امام سفیان بن عیینہ رحمۃ اللہ علیہ کے جلیل قدرشاگردتھے،بیس سال ان کی خدمت میں رہے، امام بخاری نے جامع صحیح میں 75حدیثیں ان کے واسطہ سے روایت کی ہیں۔ ربیع الاول 219ھ میں اپنے وطن مکہ ہی میں رحلت فرمائی۔مسندحمیدی)[58]( آپ کی کتاب ہے جس میں میں 13 سوسے زائدا حادیث ہیں۔)[59](

(24)حجۃ الاسلام،امام الحرم حضرت امام ابومحمد سفیان بن عیینہ کوفی مکی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش 107ھ کوکوفہ میں ہوئی اوریکم رجب 198ھ مطابق 814ء میں مکہ معظمہ میں وفات پائی اور کوہ حجون کے پاس مدفون ہوئے،آپ نے امام جعفرصادق)[60]( ،امام مالک)[61](،امام سفیان ثوری اورامام شہاب الدین زہری)[62]( وغیرہ تابعین کی صحبت پائی، آپ تبع تابعی،عالم الحجاز،ثقہ روای حدیث، وسیع العلم،صاحب تقوی وورع اور عمربھر درس وتدریس میں مصروف رہنے والی شخصیت تھے، ترتیب وتدوین حدیث میں آپ سرفہرست ہیں ۔([63])

(25)امير المؤمنین فی الحديث حضرت ابوسعید یحیی بن سعیدقطان تمیمی بصری کی پیدائش 120ھ اوروفات صفر 198ھ میں ہوئی ، آپ نے امام اعظم ابوحنیفہ ([64])جیسے کئی اکابرین سے علم حاصل کیا،آپ دوسری صدی ہجری میں اپنے علم ،فضل،تقوی وورع کی وجہ سے ممتاز تھے ،آپ تبع تابعی، ثقہ راوی،حافظ الحدیث اورقدوۃ العلماء تھے ۔ آپ رزق حلال کے لیے روئی کا کام کرتے تھے اسی وجہ امام قطان کے لقب سے مشہورہیں ۔ کلامِ الٰہی کی تلاوت سے خاص شغف تھا، 20 سال ایسے گزارے کہ دن رات میں ایک بار قرآن ختم کرلیتے تھے،پانچوں نمازیں باجماعت ادافرماتے اورنوافل کی بھی پابندی فرمایا کرتے تھے۔([65])

(26)حضرت ابوعبدللہ محمد بن ابراہیم قرشی تیمی مدنی کی پیدائش مدینہ شریف میں تقریبا42ھ کو ہوئی،انھوں نےام المؤمنین حضرت عائشہ([66]) ،حضرت انس بن مالک([67])، حضرت ابوسعیدخدری([68]) ،دیگرصحابہ اوراکابرتابعین سے احادیث روایت کیں۔آپ حدیث پاک کے ثقہ روای اورکثیرالحدیث اورحافظ الحدیث تھے،بہت سے تابعین وتبع تابعین نے آپ سے استفادہ کیا،آپ نے 74سال کی عمرمیں 120ھ کو مدینہ منورہ میں وصال فرمایا۔([69])

(27)حضرت علقمہ بن وقاص لیثی عتواری کنانی مدنی رحمۃ اللہ علیہ تابعی بزرگ ہیں، یہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی حیات ظاہری میں پیداہوئے،آپ نے امیرالمؤمنین حضرت عمرفاروق اعظم، ام المؤمنین حضرت عائشہ اورحضرت ابن عباس([70]) جیسے جلیل القدر صحابہ کرام سے علم حاصل کیا،کثیرمحدثین نے آپ سے استفادہ کیا،آپ جلیل القدر تابعی، عالم مدینہ اورمرجع خاص و عام تھے،آپ کا وصال مدینہ شریف میں عبدالملک بن مروان([71]) کے دورحکومت میں ہوا،کتب ستہ میں آپ کی روایت کردہ کئی احادیث ہیں۔([72])

(28) امیرالمؤمنین حضرت ابوحفص عمرفاروقِ اعظم عَدَوِی قرشی رضی اللہ عنہ کی ولادت واقعۂ فیل کے 13سال بعد مکۂ مکرمہ میں ہوئی۔ آپ دورِ جاہلیت میں علمِ انساب، گھڑسواری، پہلوانی اور لکھنے پڑھنے میں ماہر اور قریش کے سردار و سفیر تھے، اعلانِ نبوت کے چھٹے سال مسلمان ہوئے۔ آپ جلیلُ القدر صحابی، دینِ اسلام کی مؤثرشخصیت، قاضیِ مدینہ، قوی وامین،مبلغِ عظیم، خلیفۂ ثانی، پیکرِ زہد و تقویٰ، عدل وانصاف میں ضربُ المثل اور عظیم منتظم و مدبّر تھے۔ آپ کے ساڑھے10 سالہ دورِ خلافت میں اسلامی حدود تقریباً سوا 22 لاکھ مربع میل تک پھیل گئیں۔ آپ مدینہ شریف میں ذوالحجہ کے آخرمیں زخمی ہوکر شہید ہوئے اور یکم محرم 24ھ آپ کو جنتُ البقیع میں دفن کیاگیا۔([73])

۞ ہمارے پیارے آقاحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادت 12ربیع الاول مطابق 20،اپریل 571ء کو وادی بطحا مکہ شریف کے معززترین قبیلے قریش میں ہوئی اور 12ربیع الاول 11ھ مطابق 12 جون 632ء کو مدینہ منورہ میں وصال ظاہری فرمایا۔آپ وجہ ٔ تخلیق کائنات،محبوب خدا،امام المرسلین ،خاتم النبیین اورکائنات کی مؤثرترین شخصیت کے مالک تھے،آپ نے 40 سال کی عمرمیں اعلان نبوت فرمایا،13سال مکہ شریف اور 10سال مدینہ شریف میں دین اسلام کی دعوت دی،اللہ پاک نے آپ پر عظیم کتاب قرآن کریم نازل فرمایا ۔اللہ پاک کے آپ پر بے شمار دُرُوداورسلام ہوں ۔([74])

حواشی



[1]... القول البدیع ،ص278

[2]... شیخُ الاسلام امام محیُ الدّین ابوزکریا یحییٰ بن شرف نَوَوِی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت631ھ میں نویٰ (مضافاتِ شہرِ حوران) شام میں ہوئی اور یہیں 24 رجب 676ھ کو وصال فرمایا۔ آپ محدثِ کبیر،فقیہ و مُحَرِّرِ فقہِ شافعی، ماہرِ علمِ لغت، زہد و تقویٰ کے جامع، تقریباً40کتب کے مصنّف اور مؤثر ترین شخصیت کے مالک تھے۔پاک و ہندمیں آپ کی کتب ”ریاض الصالحین“ اور”شرح صحیح مسلم“ مشہور ہیں۔(دلیل الفالحین، 1/11تا 21)

[3] ... شرح النووي على مسلم،1/14۔

[4]... مہرِمنیرسوانحِ حیات ، ص، 84 ،تذکرۂ محدثِ سُورتی ،ص، 26

[5]... مقدمہ مِیزانُ الادیان بتفسیرالقرآن،85

[6]... تفسیرمیزان الادیان ،1/ 77

[7] ... فتح الباری شرح صحیح بخاری علامہ ابن حجرعسقلانی رحمۃ اللہ علیہ کی پہچان ہے ،آپ نے اسے 817ھ میں لکھنا شروع فرمایا اوررجب842ھ میں مکمل فرمایا،یہ مقبول عام شرح ہے، یہ 15جلدوں پرمشتمل ہے ، اسےکئی مطابع نے شائع کیاہے ۔

[8] ...زبیدیمن کا ایک شہر ہے جوکہ صوبہ حُدَیده میں واقع ہے، زبیدکا نام وادی زبیدکے نام پررکھا گیا ہے، یہ وادی زبیدکے درمیان واقع ہے،اسکی ایک جانب مشرق پہاڑ اور ایک جانب مغرب بحراحمر (دریائے شور)ہے، دونوں کا فاصلہ حسن اتفاق سے 25،25کلومیڑہے ۔

[9] ... تفسیر میزان الادیان،جلد1صفحہ 74میں السجری لکھا ہواہے ،جو کاتب کی غلطی ہے ،اسےفارسی رسالہ عاجلہ نافعہ صفحہ 20کے مطابق کردیا ہے ۔

[10] ...فِرَبْر،ایک شہرہے جو ترکمانستان کے صوبہ لب آب میں واقع ہے،یہ دریائے جیحون(Amu Darya)کے قریب واقع ہے۔

[12]... حدائقِ حنفیہ،ص،510۔صحیح البخاری مع الحواشی النافعۃ،مقدمہ،1/37

[13] ... اتحاف الاخوان باسانیدمولانا فضل الرحمن کے مؤلف حضرت شیخ احمدابوالخیرجمال العطارمکی احمدی (ولادت ،1277ھ مطابق1861ء،وفات تقریبا1335ھ مطابق 1916ء)رحمۃ اللہ علیہ ہیں، انھوں نے اسے 28شعبان 1306ھ میں تالیف فرمایا ،اس کے 24صفحات ہیں ،پروگریسوبکس لاہورنے اسے ملفوظات شاہ فضل ِ رحمن گنج مرادآبادی کےآخرمیں 2020ء کو شائع کیا ہے ۔

[14] ... جدِّ اعلیٰ حضرت،مفتی رضا علی خان نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ عالم، شاعر،مفتی اورشیخ طریقت تھے۔1224ھ میں پیدا ہوئے اور 2جمادی الاولیٰ1286ھ میں وصال فرمایا، مزار قبرستان بہاری پورنزدپولیس لائن سٹی اسٹیشن بریلی شریف (یوپی، ہند) میں ہے۔ (معارف رئیس اتقیا،ص17، مطبوعہ دہلی)

[15]... تذکرۂ مُحدّثِ سورتی، ص53-57،تجلیات ِ تاج الشریعہ، ص86

[16]... حیات شاہ اسحاق محدث دہلوی،18،33،77

[17] ... کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان رحمۃ اللہ علیہ کا قرآن کریم کا بہترین،تفسیری اردو ترجمہ ہے ،جسے پاک وہند اوربنگلادیش میں مقبولیت حاصل ہے اس پر صدرالافاضل علامہ سیدمحمد نعیم الدین مرادآبادی نے خزائن العرفان فی تفسیرالقراٰن اورحکیم الامت مفتی احمدیارخان نعیمی نے نورالعرفان علی کنزالایمان کے نام سے تفسیری حواشی لکھے ہیں ۔

[18]... اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان رحمۃ اللہ علیہ کی کثیرعلوم میں دسترس تھی ،اس پر آپ کی تقریبا ایک ہزارکتب ورسائل شاہدہیں،مگرآپ کا میلان فتاویٰ نویسی کی جانب تھا آپ کے جو فتاویٰ محفوظ کئے جاسکے انہیں العطایہ النبویہ فی الفتاویٰ الرضویہ کے نام سے جمع کیا گیا،پہلی جلدتو آپ کی حیات میں ہی شائع ہوگئی تھی،یک بعددیگرےاس کی بارہ جلدیں شائع ہوئیں،1988ء میں مفتی اعظم پاکستان،استاذالعلمامفتی عبدالقیوم ہزاروی (بانی رضا فاؤنڈیشن جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور)نے اس کی تخریج وترجمہ کا کام شروع کیا ،جس کی تکمیل 2005ء کو 33جلدوں کی صورت میں ہوئی ،جس کے صفحات 21 ہزار،9سو70ہیں ۔(فتاویٰ رضویہ ،30/5،10)

[19]... جدالممتارعلی ردالمحتار،اعلیٰ حضرت کی فقہ حنفی کی مستندکتاب ردالمحتارالمعروف فتاویٰ شامی پر عربی میں حاشیہ ہے جس پر دعوت اسلامی کے تحقیقی وعلمی شعبے المدینۃ العلمیہ نے کام کیا اور2006ء کو اسے 7 جلدوں میں مکتبۃ المدینہ کراچی سے شائع کروایا ہے ،۲۰۲۲ء میں اس کی اشاعت دارالکتب العلمیہ بیروت سے ہوئی۔

[20] ... حدائق بخشش اعلیٰ حضرت کا نعتیہ دیوان ہے جسے مختلف مطابع نے شائع کیا ہے ،المدینۃ العلمیہ (دعوت اسلامی) نےپہلی مرتبہ اسے ۲۰۱۲ء میں 446صفحات پرشائع کیا ہے ،اب تک اس کے کئی ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔

[21] ...آپ کی یہ پانچوں تصنیف فارسی میں ہیں تحفہ اثنا عشریہ کو بہت شہرت حاصل ہوئی ،اس کا موضوع ردرفض ہے،تفسیرعزیزی کا نام تفسیرفتح العزیزہے ،جو چارجلدوں پر مشتمل ہے، بستا ن المحدثین میں محدثین کے مختصرحالات دیئے گئے ہیں جبکہ آپ کا رسالہ عاجلہ نافعہ فنِّ حدیث پرہے جس میں آپ نے اپنی اسنادواجازت کو بھی ذکرفرمایا ہے،اس کے 26صفحات ہیں ۔

[22]... الاعلام للزرکلی، 4/ 14۔ اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ، 11/634

[23]...پہلی چارکتب کا موضوع نام سے واضح ہے ،آپ نے اپنی تصنیف حجۃ اللہ البالغہ میں احکام اسلام کی حکمتوں اورمصلحتوں کوتفصیل کے ساتھ بیان کیاہے ،اس میں شخصی اوراجتماعی مسائل کوزیرِبحث لایاگیا ہے، بڑی خوبصورتی سے بیان کیا ،کتاب ازالۃ الخفاء ردرفض پرہے ،آپ کے رسالے الانتباہ فی سلاسل اولیاء اللہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ عقائد ومعمولاتِ اہل سنت پر کاربند تھے،آپ کی آخری دونوں تصانیف آپ کی اسنادواجازات اورآپ کے مشائخ کے تذکرے پرمشتمل ہیں ۔

[24]... الفوزالکبیر،7،8،شاہ ولی اللہ محدث کے عرب مشائخ ،23

[25] ...مُجدّدِوقت حضرت سیّد محمدبن عبدالرسول بَرْزَنْجی مَدَنی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت شہرزُور (صوبہ سلیمانیہ، عراق) 1040 ھ میں ہوئی اور یکم محرم 1103 ھ کو مدینۂ منوّرہ میں وصال فرمایا اور جنّتُ البقیع میں دفن ہوئے۔آپ حافظِ قراٰن، جامعِ معقول ومنقول، علامۂ حجاز، مفتیِ شافعیہ، 90کتب کے مصنّف، ولیِ کامل اور مدینہ شریف کے خاندانِ بَرْزَنجی کے جدِّ امجدہیں۔ (الاشاعۃ لاشراط الساعۃ، ص13، تاریخ الدولۃ المکیۃ، ص59)

[26] ... عالمِ کبیر، مسند العصرحضرت سیّدُنا شیخ ابو الاسرار حسن بن علی عُجَیْمی حنفی مکی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت10ربیع الاول 1049ھ کو مکۂ مکرمہ میں ہوئی۔ 3شوَّالُ المکرَّم 1113ھ کو وصال طائف (عرب شریف) میں فرمایا، تدفین احاطۂ مزار حضرت سیّدُنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما میں ہوئی۔ آپ عالم اسلام کے سوسے زائدعلماوصوفیا کے شاگرد، حافظ قراٰن، محدثِ شہیر،فقیہہ حنفی،صوفیِ کامل،مسندِ حجاز،استاذالاساتذہ اور 60 سے زائد کتب کے مصنف تھے،آپ نے طویل عرصہ مسجدحرام،مسجدنبوی اورمسجدعبداللہ بن عباس (طائف)میں تدریس کی خدمات سرانجام دیں۔ (مختصرنشرالنور ،167 تا173 ،مکہ مکرمہ کے عجیمی علماء،ص6تا54)

[27] ... خاتم المحدثین حضرت امام عبداللہ بن سالم بصری شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1049ھ کو مکہ میں ہوئی اوریہیں 4 رجب 1134ھ کو وصال فرمایا،جنۃ المعلی میں دفن کئے گئے،بصرہ میں نشوونما پائی،پھرمکہ شریف میں آکر مقیم ہوگئے،آپ مسجدحرام شریف میں طلبہ کو پڑھایا کرتے تھے،زندگی بھریہ معمول رہا،کثیر علمانے آپ سے استفادہ کیا،آپ جیدعالم دین،محدث وحافظ الحدیث اورمسند الحجازتھے، کئی کتب تصنیف فرمائیں جن میں سے ضیاء الساری فی مسالک ابواب البخاری یادگار ہے۔(مختصر نشر النور، ص290تا292، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے عرب مشائخ،18 تا20)

[28]... اعلام الزرکلی،304/5، سلک الدرر،24/4،شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے عرب مشائخ ،25

[29] ... کتاب الامم لایقاظ الھمم کو مجلس دائرۃ المعارف النظامیہ حیدرآباددکن نے 1328ھ میں دیگر4،اسنادومرویات کے رسائل کے ساتھ شائع کیاہے ، الامم لایقاظ الھمم کے کل صفحات 134ہیں ۔

[30]... سلک الدرر فی اعیان القرن الثانی عشر، 1/9، اعلام للزرکلی، 1/35، البدرالطالع بمحاسن من بعد قرن السابع، 1/11

[31]... صاحبِ درِمختار، عمدۃ المتاخرین حضرتِ سیّدناعلّامہ مفتی محمدعلاؤ الدین حصکفی دمشقی حنفی کی ولادت 1025ھ دمشق شام میں ہوئی اور وصال 10 شوال 1088ھ کو فرمایا، مزار بابِ الصغیر (دمشق)شام میں ہے۔آپ جامع ِمعقولات و منقولات اورعظیم فقیہ تھے۔ اپنی کتاب ’’درمختار شرح تنویر الابصار‘‘کی وجہ سے مشہور ہیں۔ (جد الممتار، 1/245، 242، 79)

[32] ... الدرۃ الثمینۃ فیمالزائرالنبی الی المدینۃ،فضائل مدینہ پر مشتمل کتاب ہے جسے دارالکتب العلمیہ بیروت نے شائع کیاہے ۔

[33]... الامم لایقا ظ الھمم ،125تا127،شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے عرب مشائخ،8تا10،42

[34]... الامم لایقا ظ الھمم ،127،128،معجم المؤلفین ،1/205،رقم1519

[35] ... نہایۃ المحتاج شرح المنہاج فقہ شافعی کی امہات الکتب میں سے ہے ،یہ امام یحیی نووی کی کتاب منهاج الطالبين وعمدة المفتين کی شرح ہے، دارالکتب العلمیہ بیروت نے اسے چھ جلدوں میں میں شائع کیا ہے ۔

[36]... معجم المؤلفین،3/61

[37] ...دولت مملوکیہ کو سلطنت مملوک بھی کہاجاتاہے ،اسے ایوبی سلطنت کے زوال کے بعدمصراورشام میں1250ء میں عزالدین ترکمانی نے قائم کیا ،بحری مملوک ملک صالح ایوبی کے ترک غلام تھے ،اس نے انہیں دریائے نیل کے کنارے آبادکیا،بعدمیں یہ حاکم بنے اور1389ء تک حکمرانی کی، اس کے بعدبرجی مملوک (قفقازکے سرکیشی غلاموں)کی حکومت شروع ہوئی جوالاشرف طومان بیگ دوم کے دورِحکومت 1517ء تک قائم رہی اس کے بعدمصرسلطنت عثمانیہ کا حصہ بن گیا ۔ یوں دولت مملوکیہ کا دورحکومت 267سال پر محیط ہے ۔

[38] ... امام ابوالمَوَاہِب عبدالوہاب شعرانی شافعی رحمۃ اللہ علیہ صوفی، عالمِ کبیراورصاحبِ تصانیف ہیں ،تنبیہُ الْمُغْتَرِّیْن، اَنوارُالقُدسیہ اور طبقات شعرانی مشہورتصانیف ہیں۔ پیدائش 898ھ اور وصال جمادی الاولیٰ973ھ میں ہوا، مزارمبارک باب شعری، مدینۃُ البُعُوث،قاہرہ مصرمیں ہے۔(معجم المؤلفین،/2339)

[39] ... شیخ الاسلام ،شہاب الملت والدین،مفتی حجازحضرت امام ابو االعباس،ابن حجر احمد بن محمد سعدی ہیتمی شافعی الازہری کی پیدائش رجب 909 ھ کو محلہ ابی الہيتم (صوبہ غربیہ ،مصر)میں ہوئی اورمکہ مکرمہ میں رجب974ھ کو وصال فرمایا ،آپ علم تفسیر،حدیث، فقہ، تاریخ اورکلام وغیرہ میں ماہرتھے ،آپ نے جیدعلمائے عصرسے استفادہ کیا اورمحدث وفقیہ شافعی ہونے کا شرف حاصل کیا، آپ نے تقریبا 33سال تدریس ،افتااورتصنیف وتالیف میں مصروف رہے ،کثیرعلماء نےآپ سے اجازات حاصل کیں ۔آپ کی تصانیف میں الصواعق المحرقہ، الفتاوى الحدیثیہ ، تحفۃ الاخبار فی مولد المختار،اتحاف اہل الاسلام بخصوصيات الصيام، تحفۃالمحتاج بشرح المنہاج اور مبلغ الارب فی فخر العرب ہیں ۔( الاعلام، الزركلی، ج1 ص234، الكواكب السائرة ، 3 /101)

[40] ... فتح الرحمن بكشف ما يلتبس من القرآن  بہترین تفسیرقرآن ہے،دارالقرآن الکریم بیروت نے اسے ایک جلدمیں شائع کیاہے جس کے638 صفحات ہیں ۔

[41] ... تحفۃ الباری یا منحۃ الباری بشرح صحيح البخاری کو  مکتبۃ الرشد نے 10جلدوں میں شائع کیا ہے ، یہ10 شروحات ِبخاری کاخلاصہ ہے۔

[42] ... منہج الطلاب فی فقہ الامام الشافعی  امام نووی کی کتاب منہاج الطالبین کا خلاصہ ہے ،اس کی اشاعت مختلف مطباع سے ہوئی ہے مثلا دارالبشائرنے اسے 456صفحات پر شائع کیا ہے ۔

[43] ... اسنى المطالب شرح روض الطالب  کا موضوع بھی فقہ ہے، شوافع کے ہاں اس کی اس قدراہمیت ہے کہ کہاجاتاہے کہ جس نے اسنی المطالب نہیں پڑھی تو وہ شافعی ہی نہیں ، دارالکتب العلمیہ نے اسے 9جلدوں میں شائع کیا ہے ،کئی دیگرمطابع سے بھی اس کی اشاعت ہوئی ہے ۔

[44]...کواکب السائرہ، 1/198 تا 208، النورالسافر، ص 172تا177، شذرات الذھب، 8/174تا176

[45] ... فتح الباری شرح صحیح البخاری، علامہ ابن حجرکی بہترین کتاب ہے، اسے قبولیت عامہ حاصل ہے، اس سے بے شمارلوگوں نے استفادہ کیا ہے، علمانے اس کے بارے میں لکھا کہ یہ ایسی کتاب ہے کہ اس کی مثل کوئی کتاب نہیں لکھی گئی ،مختلف مطباع نے اسے شائع کیا ہے،دارطیبہ ریاض کی اشاعت میں اس کی 15جلدیں ہیں ۔

[46]... بستان المحدثین، ص302، الروایات التفسیریہ فی فتح الباری، 1/39، 65

[47]... الدرر الکامنۃ، 1/11، 12

[48]... الدرر الکامنۃ، 1/142، البدایۃ والنہایۃ، 10/403

[49] ... عباسی سلطنت کے وزیرابو المظفرعون الدین یحیی بن ہبیرہ شیبانی(وفات: 560ھ)ایک اہل علم اورصاحب تصنیف شخصیت تھے، انھوں نے556ھ مطابق 1161ء میں بغدادکے محلے باب البصرہ میں مدرسۃ الوزیر قائم کیا ،اس میں فقہ حنبلی کے مطابق درس وتدریس کا انتظام تھا،اب یہ مدرسہ یہاں نہیں ہے ۔

[50] ...علامہ حسین بن مبارک زیبدی رحمۃ اللہ علیہ کی دونوں تصنیفات کتاب منظومات اورفقہ میں کتاب البلغۃ کے بارے میں معلومات نہ مل سکیں ۔

[51]... اعلام للزرکلی، 2/253، سیراعلام النبلاء،16/288، 289، شذرات الذھب،5/250

[52]... بانیِ سلسلۂ قادریہ، سردارِ اولیا، غوثُ الاعظم حضرتِ سیّد محیُ الدّین ابو محمد عبدالقادر جیلانی حَسَنی حُسینی حنبلی علیہ رحمۃ اللہ الوَلی کی ولادت 470 ھ کو جیلان (ایران) میں ہوئی اور 11ربیعُ الآخِر 561ھ کو بغداد شریف (عراق) میں وصال فرمایا، آپ جیّد عالمِ دین، بہترین مدرّس، پُر اثر واعظ، مصنّفِ کتب، فقہا و محدّثین کے استاذ، شیخُ المشائخ اور مؤثّر ترین شخصیت کے مالک ہیں۔آپ کا مزارِ مبارک دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے منبعِ انوار و تجلّیات ہے۔(بہجۃ الاسرار، ص171، طبقاتِ امام شعرانی، جزء:1، ص178، مرآۃالاسرار،563،571)

[53]... سیراعلام النبلاء،15/96تا100، المنتظم فی تاریخ الملوک والامم،18/127

[54]...سیراعلام النبلاء،13/561، طبقات الشافعیۃ الکبریٰ، 3/228، طبقات الفقہاء الشافعیۃ، 1/536تا540

[55]... سیراعلام النبلاء،12/513، 514، الانساب للسمعانی،4/230

[56]...سیراعلام النبلاء،11/494، 496، معجم البلدان، 3/422

[57]... المنتظم، 12/133، سیراعلام النبلاء، 10/319،277 رحمۃ اللہ علیہم اجمعین۔

[58] ...مسنداس مجموعہ حدیث کو کہتے ہیں جس میں ہر صحابی کی مرویات کو جداجداجمع کیاجاتاہے ،مکہ مکرمہ میں سب سے پہلے امام ابوبکرعبداللہ بن زبیرحمیدی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ مجموعہ تیارکیا جومسند حمیدی کے نام سے معروف ہے ،اس میں 1293حدیثیں ہیں،صحابہ وتابعین کے کچھ آثاربھی ہیں، یہ مسندگیارہ اجزاء پر مشتمل ہے ۔

[59]... تہذیب التہذیب:4/299،طبقات شافعیہ سبکی،2/140،محدثین عظام حیات وخدمات،ص254،مسند حمیدی مترجم ،ص780

[60] ... امامُ الوقت حضرت امام جعفر صادِق رحمۃ اللہ علیہ کی وِلادت 80ھ کو مدینہ منورہ میں ہوئی اور یہیں 15رجب 148ھ کو وِصال فرمایا، جنّتُ البقیع میں دفن کئے گئے،آپ خاندانِ اہلِ بیت کے چشم و چراغ، جلیلُ القدر تابعی، محدِّث و فقیہ، علّامۂ دَہر، استاذِامام اعظم اور سلسلۂ قادِریہ کےچھٹے شیخِ طریقت ہیں۔( سیراعلام النبلاء، 6/438، 447، شواہد النبوۃ، ص245)

[61] ... عالم مدینہ،کروڑوں مالکیوں کے امام حضرتِ سیِّدنا امام مالِک بن انس اصبحی حمیری مدنی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت 93ھ میں مدینۂ منورہ میں ہوئی اور 14ربیعُ الاوّل 179ھ کو وصال فرمایا۔ قبر شریف جَنَّۃُ البَقِیْع میں ہے۔ آپ،حضرت ابوعامراصبحی رضی اللہ عنہ صحابی رسول کے پوتے، تابعی بزرگ، کثیر العبادات، محدث وفقیہ،ادب وحیا کے پیکر، عمدہ فہم ووسیع علم والے متبع سنت،مؤثرترین شخصیت کے مالک،درازعمر اورعالی سند والے تھے،آپ کی کتاب ”مؤطا امام مالک“ احادیثِ مبارکہ کے مقبول و معروف مجموعوں میں قدیم ترین ہے۔زندگی بھرمدینہ شریف میں رہ کر حدیث وفقہ کی تدریس میں مصروف رہے۔(سیر اعلام النبلاء، 7/382، 435، تذکرۃ الحفاظ، 1/154، 157)

[62]... اعلم الحفاظ حضرت امام ابوبکرمحمدبن مسلم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن شہاب زہری قریشی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش 50ھ میں مدینہ شریف میں ہوئی،آپ قوی الحافظہ اورحریص علم تھے، علمائے مدینہ(صحابہ وتابعین)سے بھرپوراستفادہ کیا،تمام اسلامی علوم وفنون بالخصوص علم قرآن،علم حدیث،علم سنن،علم فقہ،علم مغازی وغیرہ میں مہارت تامہ رکھتے تھے،آپ سے 2ہزار2سوحدیثیں مروی ہیں،دن رات درس وتدریس اورکتب بینی میں مصروف رہتے،دمشق کے قاضی بھی مقررہوئے، 17رمضان 124ھ کو بمقام شغب میں وصال فرمایا یہ مقام حجازکے آخراورفلسطین کے شروع میں واقع ہے۔(سیر اعلام النبلاء، 6/133تا152، تذکرۃ الحفاظ، 1/83تا85، البدایۃ والنھایۃ لابن کثیر، 6/489تا493، تہذیب التہذیب لابن حجر، 7/420تا423)

[63] ... سير اعلام النبلا ، 8 / 454، تاریخ بغداد،9/183، تذکرۃ الحفاظ، للذھبی،1/193

[64] ... حضرت سیّدنا امام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 70ھ یا 80ھ کو کوفہ(عراق) میں ہوئی اور وصال بغداد میں 2شعبان 150ھ کو ہوا۔ مزار مبارک بغداد (عراق) میں مرجعِ خلائق ہے۔ آپ تابعی بزرگ، مجتہد، محدث، عالَمِ اسلام کی مؤثر شخصیت، فقہِ حنفی کے بانی اور کروڑوں حنفیوں کے امام ہیں۔(نزہۃ القاری، مقدمہ، 1/164،110، خیرات الحسان، ص31، 92)

[65] ... سیرالاعلام النبلاجلد9 ص175،محدثین عظام حیات وخدمات،ص221

[66] ... اُمُّ المؤمنین حضرت سیّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ بنتِ حضرت سیّدُنا ابوبکرصدّیق رضی اللہ عنہما کی ولادت مکّہ شریف میں اعلانِ نَبُوّت کے چوتھےسال ہوئی اور وصال 17رمضان 57ھ کوہوا۔آپ کا مزارجنّتُ البقیع میں ہے۔ آپ عالمہ،محدّثہ،مفتیہ، اشعارِ عرب و علمِ انساب میں ماہر تھیں۔ صحابہ وتابعین کی جماعتِ کثیرہ نے آپ سے 2ہزار 210 احادیث روایت کی ہیں۔( زرقانی علی المواہب، 4/381،392، مدارج النبوۃ،2/468،473)

[67] ... خادمُ النبی حضرت سیدنا ابوحمزہ انس بن مالک انصاری خزرجی نجاری رضی اللہ عنہ آٹھ سال کی عمر میں خدمت ِرسول پرمعمورہوئے اورآپ نے دس سال یہ سعادت حاصل کی، غزورہ بدرسمیت تمام غزاوت میں شریک ہوئے ،بارگارسالت سے یہ دعاملی :اَللّٰھُمَّ اَکْثِرْ مَالَہٗ وَوَلَدَہٗ وَاَطِلْ عُمُرَہٗ وَاغْفِرْ ذَنْبَهُ یعنی اے اللہ!اس کے مال اور اولاد میں کثرت عطا فرما، اسے درازیِ عمر عطا فرما اور اس کی مغفرت فرما،یہی وجہ ہے کہ آپ مالداراورکثیرالاولادتھے ، آپ کچھ عرصہ مدینہ منورہ میں گزار کر دورِ خلافت فاروقی میں بصرہ تشریف لے گئے اور لوگوں کو علم ِدین اور علم ِحدیث سیکھانے لگے،بے شمار افراد نے آپ کے شاگرد ہونے کا شرف حاصل کیا۔ آپ سے روایت کردہ 2286،احادیث ِمبارکہ کتبِ احادیث و سِیَر میں ہیں ،ان میں سے 168 متفقہ طور پر صحیح بخاری و مسلم شریف میں ہیں۔ آپ بہت زیادہ عبادت کرتے اورتلاوت قرآن فرمایا کرتے تھے ۔ ، جمہور کےنزدیک 93 ہجری میں آپ نے اس جہانِ فانی سے کوچ فرمایا،بوقتِ انتقال آپ کی عمر مبارک 100 سال سے زیادہ تھی۔آپ بصرہ میں وفات پانے والے آخری صحابی ہیں۔ (تاریخ ابن عساکر،9/378،363، طبقات ابن سعد،7/14،جامع الاصول،12/200،رقم:34، تہذیب الاسماء واللغات للنووی،1/137 )

[68] ... حضرت سیدنا ابو سعید سعدبن مالک خدری انصاری بڑے عالم،فقیہ ، احادیث کے ماہراورحق گوصحابی ہیں،آپ ہجرت سے ایک سال قبل مدینہ شریف میں پیداہوئے،کم سنی کی وجہ سے غزوہ بدراورغزوہ احدمیں شریک نہ ہوسکے ،اس کے بعد غزوات میں شرکت رہی،آپ زمانہ خلافت فاروقی وعثمانی میں فتویٰ دیا کرتے تھے ،آپ کا وصال 74ھ کو مدینہ شریف میں ہوااورجنت البقیع میں تدفین ہوئی،آپ سے مروی احادیث کی تعداد 1170 ہے۔(تاریخ الاسلام للذھبی،2/895)

[69] ...سیراعلام النبلاء5/295،تاریخ الاسلام،3/306

[70] ... ترجمان القرآن، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی ولادت نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چچاجان حضرت عباس بن عبدالمطلب کے ہاں ہجرت سے تین سال قبل مکہ میں ہوئی اورآپ نے 67ھ کو طائف میں وصال فرمایا،مزارمبارک مسجدعبداللہ بن عباس طائف کے قریب ایک احاطے میں ہے، نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کے لیے علم وحکمت،فقہ دین اور تاویل کتاب مبین کی دعافرمائی،آپ علم تفسیر، حدیث، فقہ،شعر،علم وارثت وغیرہ میں کامل دسترس رکھتے تھے، آپ کے القابات بحرالعلوم، امام المفسرین، ربانیِ امت، اجمل الناس، افصح الناس اوراعلم الناس ہیں۔ (تنویرالمقیاس،ص7تا32)

[71] ... عبدالملک بن مروان کا دورِحکومت 65ھ تا86ھ ہے ۔

[72] ...سير اعلام النبلا،4/62

[73] ... تاریخ الخلفاء، ص86تا117، العبر فی خبر من غبر، 1/20

[74]... مدارج النبوت ،2/14،آخری نبی کی پیاری سیرت ، 143تا145