مقالے کی PDF کے لئے ڈاؤن لوڈ پر کلک کریں Download PDF

امام المحدثین کی سندِصحیح مسلم

کتب احادیث میں صحیح بخاری کے بعد صحیح مسلم کا درجہ ہے، اس کا شمارکتب الجوامع میں ہوتاہے، اس میں تمام ابواب، عقائد،تفسیر،احکام،تاریخ،مناقب اوررقاق وغیرہ موجود ہیں ،امام مسلم بن حجاج رحمۃ اللہ علیہ نے اسے اپنی حفظ کردہ تین لاکھ احادیث سے منتخب فرمایا، یہ مجموعہ احادیث تقریباً پندرہ سال میں مکمل ہوا، آپ نے اس میں صرف صحیح ومر فوع راویات تحریرفرمائیں،صحیح مسلم کی احادیث نہ صرف صحیح ہیں بلکہ ان کے صحیح ہونے پر محدثین کا اجماع ہے، یہ اوراس جیسی دیگرخصوصیات کی وجہ سے صحیح مسلم کو چاردانگ عالم میں شہرت اورقبولیت عامہ حاصل ہوئی،مسلم شریف دورۂ حدیث کا جُزْوِلایُنْفَک ہے، اسے پڑھنے پڑھانے کا سلسلہ صدیوں سے جاری ہےاور اِن شآءَ اللہ تا قیامت جاری رہے گا،امامُ الْمُحدِّثین حضرت مولانا سیِّد محمد دِیدار علی شاہ مَشْہدی نقشبندی قادِری مُحدِّث اَلْوَری رحمۃ اللہ علیہ(ولادت،1273ھ مطابق 1856ء ،وفات، 22رجب المرجب 1354ھ مطابق 20،اکتوبر1935ء)نے 1295ھ مطابق 1878ء میں افضل المحدثین علامہ احمدعلی سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ سے دورۂ حدیث میں مسلم شریف وغیرہ کی اجازت حاصل کی۔([1])انھوں نے علامہ شاہ محمد اسحاق دہلوی مہاجر مکی سے اورانھوں نےسراج الہند علامہ شاہ عبدالعزیزمحدث دہلوی سے،اسی طرح امام المحدثین مفتی سیدمحمددیدارعلی شاہ صاحب نے ذوالحجہ 1337ھ کو اعلیٰ حضرت امام احمدرضا سے بشمول مسلم شریف جملہ اجازات و اسانیدحاصل کیں ([2]) اوراعلیٰ حضرت نے اپنے مرشد حضرت شاہ آل رسول مارہروی سے اور انھوں نے سراج الہندعلامہ شاہ عبدالعزیز سے اورسراج الہندتحریرفرماتے ہیں :

(میرے والدگرامی علامہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے ) حضرت شیخ ابو طاہرسے (انھوں ) نے اسے(یعنی اجازت وسندصحیح مسلم کو) اپنے والدِ بزرگوار شیخ ابراہیم کردی سے حاصل کیا اور انہوں نے شیخ سلطان مزاحی سے اور انہوں نے شیخ شہاب الدین احمد بن خلیل سبکی سے اور انہوں نے نجم الدین غیطی سے اور انہوں نے شیخ زین الدین زکریا سے اور انہوں نے شیخ ابن حجر عسقلانی سے اور انہوں نے شیخ صلاح بن ابی عمر المقدسی([3]) سے اور انہوں نے شیخ فخر الدین ابوالحسن علی بن احمد بن عبد الواحد المقدسی معروف بابن البخاری سے اور انہوں نے شیخ ابوالحسن موید بن محمد طوسی سے اور انہوں نے فقیہ الحرم ابوعبداللہ محمد بن فضل بن احمد الفراوی([4]) سے اور انہوں نے امام ابوالحسین عبد الغافر بن محمد الفارسی سے اور انہوں نے ابو احمد بن عیسیٰ الجلودی نیشاپوری سے اور انہوں نے ابو اسحٰق ابراہیم بن محمد بن سفیان الفقیہ جلودی سے (جلودی منسوب ہے طرف جمع جلد کی، اس لیے کہ وہ نیشاپور میں کوچۂ چرم فروشوں میں رہتے تھے) اور انہوں نے مولف کتاب ابوالحسین مسلم بن الحجاج القشیری نیشاپوری سے۔([5])

سندِ صحیح مسلم کےرواۃ و شیوخ کا مختصرتعارف

امام المحدثین مفتی سیدمحمد دیدارعلی شاہ رحمۃ اللہ علیہ کی سند صحیح مسلم بطریق ِعلامہ احمدعلی سہارنپوری اوربطریق امام احمدرضا 25واسطوں سے نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے مل جاتی ہے،ذیل میں ان تمام محدثین کا مختصرتعارف بیان کیا جاتاہے :

۞امامُ الْمُحدِّثین حضرت مولانا سیِّد محمد دِیدار علی شاہ مَشْہدی نقشبندی قادِری مُحدِّث اَلْوَری رحمۃ اللہ علیہ، جَیِّد عالِم، اُستاذُالعُلَما، مفتیِ اسلام اور اکابرین اہل سنّت سے تھے۔آپ 1273ھ مطابق 1856ھ کو اَلْوَر (راجِسْتھان، ہِند )میں پیدا ہوئے اور لاہورمیں 22رجب المرجب 1354ھ مطابق 20اکتوبر1935ء کو (بروزپیر)نمازعصرکے سجدے میں وصال فرمایا، جامع مسجدحنفیہ محمدی محلہ اندرون دہلی گیٹ لاہورسے متصل جگہ میں تدفین کی گئی ۔ دارُالعُلُوم حِزْبُ الْاَحْناف لاہور([6]) اور فتاویٰ دِیداریہ([7]) آپ کی یادگار ہیں۔( [8])

(1)افضل المحدثین علامہ احمدعلی سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت1225ھ مطابق 1810کو ہوئی اور 6 جمادَی الاُولیٰ 1297ھ مطابق 16اپریل 1880ء کوتقریباً بہتر(72) سال کی عمر میں داعیِ اجل کو لبیک کہا۔ آپ اپنے آبائی قبرستان متصل عید گاہ سہارنپور میں سپردِ خاک کئےگئے۔آپ حافظِ قرآن، عالمِ اجل، استاذُالاساتذہ، مُحدّثِ کبیر اور کثیرالفیض شخصیت کےمالک تھے، اشاعتِ احادیث میں آپ کی کوشش آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہے، آپ نےصحاح ستہ اوردیگرکتب احادیث کی تدریس، اشاعت، حواشی اور درستیٔ متن میں جو کوششیں کی وہ مثالی ہیں۔([9])

(2)علامہ شاہ محمد اسحاق دہلوی مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش ذوالحجہ 1197ھ مطابق 1782ھ دہلی میں ہوئی ،یہ حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کےنواسے ، شاگرد اور جانشین تھے، پہلے دہلی پھرمکہ شریف میں تدریس کرتے رہے، وفات رجب 1262ھ کو مکہ شریف میں ہوئی اورجنت المعلیٰ میں دفن کئے گئے۔ ([10])

(3) اعلیٰ حضرت، مجددِدین وملّت، امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 10شوال 1272ھ مطابق6جون 1856ءکو بریلی شریف(یو۔پی) ہند میں ہوئی، یہیں 25 صفر 1340ھ مطابق28اکتوبر1921ءکو وصال فرمایا۔ مزار جائے پیدائش میں مرجعِ خاص وعام ہے۔آپ حافظِ قرآن، پچاس سے زیادہ جدیدوقدیم علوم کے ماہر، فقیہ اسلام، مُحدّثِ وقت،مصلحِ امت، نعت گوشاعر، سلسلہ قادریہ کے عظیم شیخ طریقت، تقریباً ایک ہزار کتب کے مصنف، مرجع علمائے عرب وعجم،استاذالفقہاوالمحدثین، شیخ الاسلام والمسلمین، مجتہدفی المسائل اور چودہویں صدی کی مؤثر ترین شخصیت کے مالک تھے۔ کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن([11])،فتاویٰ رضویہ([12])، جدّ الممتارعلی ردالمحتار( [13]) اور حدائقِ بخشش([14]) آپ کی مشہور تصانیف ہیں۔ ([15])

(4) خاتِمُ الاکابِر ،قدوۃ العارفین حضرت علامہ شاہ آلِ رسول مار ہَروی رحمۃ اللہ علیہ عالمِ باعمل،صاحبِ وَرَع وتقوی اورسلسلہ قادریہ رضویہ کے سینتیسویں (37) شیخِ طریقت ہیں۔ آپ کی ولادت 1209ھ کو خانقاہ برکاتیہ مار ہرہ شریف (ضلع ایٹہ،یوپی) ہند میں ہوئی اور یہیں 18ذوالحجہ1296ھ کو وصال فرمایا،تدفین دلان شرقی گنبددرگاہ حضرت شاہ برکت اللہ([16])رحمۃ اللہ علیہ میں بالین مزارحضرت سیدشاہ حمزہ([17]) میں ہوئی۔ آپ نے ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد حضرت سید شاہ آل احمد اچھے میاں مارہروی ([18])رحمۃ اللہ علیہ کے ارشاد پر سراج الہند حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃاﷲ علیہ کے درسِ حدیث میں شریک ہوئے۔ صحاحِ ستہ کا دورہ کرنے کے بعد حضرت محدث دہلوی قدس سرہ سے علویہ منامیہ کی اجازت اور احادیث و مصافحات کی اجازتیں پائیں،فقہ میں آپ نے دوکتب مختصرتاریخ اور خطبہ جمعہ تحریرفرمائیں ۔([19])

(5) سِراجُ الہند حضرت شاہ عبد العزیز محدّثِ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ علوم و فُنون کے جامع، استاذُ العلماء و المحدثین، مُفَسِّرِ قراٰن، مصنّف اور مفتیِ اسلام تھے، تفسیرِ عزیزی، بُستانُ المُحدّثین، تحفۂ اِثنا عشریہ اورعاجلہ نافعہ( [20])آپ کی مشہور کُتُب ہیں۔ 1159ہجری میں پیدا ہوئے اور 7 شوال 1239ہجری میں وِصال فرمایا، مزار مبارک درگاہ حضرت شاہ وَلِیُّ اللہ مہندیاں، میردرد روڈ، نئی دہلی ہند میں ہے۔([21])

(6) محدث ہندحضرت شاہ ولی اللہ احمدمحدث دہلوی فاروقی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش 4 شوال 1110ھ کو ہوئی اوریہیں29محرم 1176ھ مطابق 1762ء وصال فرمایا،تدفین مہندیاں، میردرد روڈ، نئی دہلی ہندمیں ہوئی،جو درگاہ شاہ ولی اللہ کے نام سے مشہورہے، آپ نے اپنے والدگرامی حضرت شاہ عبدالرحیم دہلوی)[22]( رحمۃ اللہ علیہ سے تعلیم حاصل کی، حفظ قرآن کی بھی سعادت پائی، اپنے والد سے بیعت ہوئے اور خلافت بھی ملی، والد کی رحلت کے بعد ان کی جگہ درس وتدریس اور وعظ و ارشاد میں مشغول ہو گئے۔ 1143ھ میں حج بیت اللہ سے سرفراز ہوئے اور وہاں کے مشائخ سے اسناد حدیث واجازات حاصل کیں۔ 1145ھ کو دہلی واپس آئے،آپ بہترین مصنف تھے، مشہورِکتب میں فتح الرحمن فی ترجمہ القرآن فارسی، الفوز الکبیرفی اصول التفسیر،مؤطاامام ملک کی دو شروحات المصفیٰ فارسی،المسوّی عربی، حجۃ اللہ البالغہ فارسی، ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء فارسی، الانتباہ فی سلاسل اولیاء اللہ فارسی، انسان العين فی مشايخ الحرمين اورالارشادالی مہمات الاسناد عربی)[23] ( مشہورکتب ہیں۔([24])

(7) حضرت شیخ جمال الدین ابوطاہرمحمدبن ابراہیم کورانی مدنی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت مدینہ شریف میں 1081ھ مطابق 1670ء کو ہوئی اوریہیں 1145ھ مطابق 1733ء کو وصال فرمایا اورجنت البقیع میں دفن کئے گئے،آپ جیدعالم دین ،محدث ومسند،مفتی ٔ شافعیہ مدینہ منورہ،علامہ شیخ ابراہیم کردی آپ کے والدصاحب اورشیخ احمدقشاشی([25])نانامحترم تھے۔ والدصاحب کے علاوہ،مفتی شافعیہ مدینہ منورہ شیخ سیدمحمدبن عبدالرسول برزنجی([26])، شیخ حسن بن علی عُجَیْمی([27] ) اور شیخ عبداللہ بن سالم([28] )سے اجازات حاصل کیں، کئی کتب بھی لکھیں ،جواب تک مطبوع نہیں ہوسکیں ،مکتبہ حرم مکی میں آپ کی ثبت کا مخطوط پانچ اوراق میں محفوظ ہے ۔([29])

(8) حضرت امام شیخ برہان الدین، ابوالعرفان ابراہیم بن حسن کورانی کردی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت کردستان(عراق) میں 1025ھ کو ہوئی،آپ شافعی عالم دین،محدث ومسند، سلسلہ نقشبندیہ کے شیخ طریقت ہیں۔ 80سے زائدکتب لکھیں جن میں اسانیدومرویات پر مشتمل کتاب الامم لایقاظ الھمم([30]) مطبوع ہے۔آپ عراق سے ہجرت کرکے مدینہ شریف مقیم ہوگئے تھے،یہیں ایک قول کے مطابق18ربیع الآخر 1101ھ مطابق 29جنوری 1690 ء میں وصال فرمایا۔([31])

(9)حضرت شیخ ابوالعزائم سلطان بن احمدسلامہ مزّاحی مصری ازہری شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 985ھ کو مصرمیں ہوئی اوریہیں 17جمادی الآخرہ1075ھ میں وصال فرمایا، تدفین مجاورین قبرستان قاہرہ میں ہوئی،آپ نے علمائے عصرسے حفظ قرآن وقرأت، حدیث وفقہ و تصوف اوردیگرعلوم حاصل کرکے 1008ھ میں فارغ التحصیل ہوئے اور جامعۃ الازہر قاہرہ میں تدریس کرنے لگے، آپ امام الائمہ، بحرالعلوم، استاذالفقہاءوالقراء، محدث وقت، علامہ زمانہ،نابغہ عصر،زہدوتقویٰ کے پیکرمرجع خاص وعام عابدوزاہداورکئی کتب کے مصنف تھے۔([32])

(10) شیخ الاسلام،ناصرالملت والدین حضرت امام شہاب الدین احمد بن خلیل سبکی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 939ھ اور وفات 1032ھ میں ہوئی، آپ نے مدرسہ باسطیہ مصر میں داخلہ لےکر علم دین حاصل کیا،جیدعلمائےمصرسے استفادہ کرکے محدث وفقیہ بننے کی سعادت پائی،حدیث وفقہ میں آپ کی کئی تصانیف ہیں،ان میں سے فتح الغفور بشرح منظومۃ القبور)[33]( مشہور ہے۔([34])

(11) شیخ الاسلام حضرت امام نجم الدین ابوالمواہب محمدبن احمدغیطی سکندری رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش 910ھ اوروفات 981ھ میں ہوئی، آپ کا تعلق مصرکےصوبہ سکندریہ کے مرکزی شہر سکندریہ سے ہے،آپ نے دیگر مشائخ بالخصوص شیخ الاسلام زین الدین زکریا انصاری رحمۃ اللہ علیہ سے علم حدیث،فقہ اورتصوف وغیرہ حاصل کرکے اسناداورتدریس وافتاء کی اجازات لیں،آپ امام الوقت، مسندالعصر، محدث زمانہ، مرشد گرامی، محبوب ِ خاص وعام،بغیرلومۃ لائم برائی سے منع کرنے والے اور کئی کتب کے مصنف تھے۔ بهجة السامعين والناظرين بمولد سيد الاولين والآخرين اورقصۃ المعراج الصغری( [35])وغیرہ آپ کی تصنیف کردہ کتب ہیں۔([36])

(12) شیخ الاسلام حضرت امام زین الدین ابویحییٰ زکریابن محمد انصاری الازہری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 826ھ کو سُنیکہ(صوبہ شرقیہ)مصرمیں ہوئی،جامعۃ الازہرسے علوم اسلامیہ حاصل کئے،قاہرہ میں مقیم ہوگئے ،آپ فقیہ شافعی،محدث وقت،حافظ الحدیث، صوفی باصفا،قاضی القضاہ،بہترین قاری،مصنف کتب کثیرہ،لغوی ومتکلم،مؤرخ و مدرس، مفتی اسلام اورنویں صدی ہجری کےمجدد ہیں،آپ نے 4ذوالحجہ925ھ کو قاہرہ مصرمیں وفات پائی۔ قاہرہ میں امام شافعی کے مزارکے قریب قرافہ صغریٰ میں تدفین ہوئی،آپ کا مزارمرجع خلائق ہے۔ الدقائق المحكمة فی شرح المقدمة([37])،تحفۃالباری علی صحيح البخاری([38]) اور اَسنى المطالب([39] ) آپکی مشہورکتب ہیں۔([40])

(13) شیخُ الاسلام، عمدۃُ المحدثین، شہابُ الدّین، حافظ احمد بن علی ابنِ حجر عسقلانی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 773ھ کو قاہرہ مصر میں ہوئی اور یہیں 28ذوالحجہ852ھ کو وصال فرمایا۔ تدفین قَرافہ صُغریٰ میں ہوئی۔ آپ حافظُ القراٰن، محدثِ جلیل، استاذُ المحدثین، شاعرِ عربی اور 150سے زائد کُتُب کے مصنف ہیں۔ آپ کی تصنیف فتحُ الباری شرح صحیح البخاری ( [41])کو عالمگیر شہرت حاصل ہے۔([42])

(14)حضرت شیخ ابوعبداللہ صلاح الدین محمد بن ابوعمر احمد بن ابراہیم مقدسی صالحی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 684ھ اوروفات24شوال 780ھ میں ہوئی ، اکابرین اہل سنت سے علوم اسلامیہ میں مہارت حاصل کی اوراسنادوجازات حاصل کیں،حصول علم کے بعد آپ اپنے داداحضرت ابوعمرکے مدرسے کی مسندپر بیٹھےاورایک زمانہ درس وتدریس میں مشغول رہےیہاں تک مسندالعصرکے لقب سے ملقب ہوئے،آپ وہ ہستی ہیں جنہوں نے امام ابن بخاری فخرالدین علی بن احمد مقدسی رحمۃ اللہ علیہ سے احادیث کی اجازت خاصہ حاصل کی، یوں آپ کی یہ سندسماع متصل بشرط صحیح نوواسطوں سے نبی کریم سے مل جاتی ہے،کئی خوش نصیبوں بالخصوص اہل مصرنے آپ کی خدمت میں حاضرہوکریہ سند حاصل کی۔([43])

(15)محدث الاسلام، ابن البخاری حضرت امام فخرالدین ابوالحسن علی بن احمدمقدسی صالحی حنبلی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 595ھ کو ایک علمی گھرانے میں ہوئی، اور آپ نے ربیع الاآخر690ھ میں وصال فرمایا، عالم وفقیہ، فاضل وادیب ،صاحب وقارو ہیبت، تقوی وورع کے پیکر اورعلم ووعقل میں کامل تھے،محدثین میں آپ بہت مکرم و محترم تھے،آپ کو مسند العالم کہاجاتاہے،عرصہ دارازتک خدمت قرآن وسنت میں مصروف رہے، شام،مصراورعراق کے محدثین نے آپ سے استفادہ کیا۔([44])

(16) حضرت شیخ رضی الدین ابوالحسن مؤیدبن محمد طوسی نیشاپوری خراسانی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش 524ھ اوروصال شبِ جمعرات 20شوال 617ھ کو نیشاپور(ایران) میں ہوا،آپ امام القرأت والحدیث،مسنِدُ الخراسان اورثقہ راوی حدیث تھے ،آپ نے جیدعلما ومحدثین سے علوم اسلامیہ کوحاصل کیا ،آپ نے طویل عرصے تک تدریس کے فرائض سرانجام دئیے چاردانگ عالم کے علما نے آپ سے استفادہ کیا،آپ کی كتاب الاربعين عن المشايخ الاربعين والاربعين صحابيا وصحابیۃ)[45](مطبوع ہے ۔([46])

(17)کمال الملّت والدین حضرت شیخ ابوعبداللہ محمد بن فضل فراوی نیشاپوری صاعدی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت441ھ اوروفات 21 شوال 530ھ میں ہوئی، آپ کی تدفین حضرت امام ابن خزیمہ)[47]( رحمۃُ اللہِ علیہ کے پہلومیں ہوئی،آپ نے جید علما و محدثین بالخصوص امام الحرمین علامہ ابوالمعالی جوینی)[48]( رحمۃُ اللہِ علیہ اوراولیائے کرام بالخصوص امام ابوالقاسم قشیری)[49](رحمۃُ اللہِ علیہ سے استفادہ کیا ، آپ امام، مناظر، واعظ، مفتی، مسند خراسان اورفقیہ حرم تھے،آپ حسن اخلاق کے مالک تھے، اکثرمسکراتے رہتے تھے، غرباپر بہت مہربان تھے، جودوسخاوت کے پیکرتھے۔آپ نے عرصہ دارزتک مدرسہ ناصحیہ میں تدریس اورنیشاپورکی مسجدکبیر مُطرّزمیں امامت کے فرائض سرانجام دئیے، آپ سے استفادہ کرنے والوں کی تعدادبھی کثیرہے ۔([50])

(18)حضرت ابوالحسین عبدالغافربن محمد فارسی نیشاپوری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 353ھ میں ہوئی ،365ھ میں زاہد زمانہ حضرت محمد بن عیسی جلودی سے مسلم شریف کا درس لیا،وصال 5شوال 448ھ کو نیشاپورمیں ہوا،آپ امام،ثقہ اور نیک شخصیت کے مالک تھے ۔ کثیرعلماومحدثین نے آپ سے احادیث کو روایت کیا ہے ۔([51])

(19)حضرت ابواحمد محمد بن عیسی جلودی نیشاپوری رحمۃ اللہ علیہ ایران کے شہر نیشاپور کے رہنے والے تھے ،آپ کی پیدائش تقریبا 288ھ میں ہوئی ، آپ نے حضرت امام ابن خزیمہ وغیرہ مشائخ سے علم حدیث حاصل کیا، آپ جیدعالم دین،ثقہ راوی حدیث ، زاہدزمانہ اوراکابرصوفیائے وقت سے تھے ،اپنے ہاتھ سے رزق حلال کمایاکرتے تھے،آپ نے اسی سال کی عمرمیں 24ذوالحجہ368ھ کو وصال فرمایا ،تدفین حیرہ(نجف اشرف ،عراق ) کے قبرستان میں کی گئی، آپ کے شاگردوں میں صاحب مستدرک امام حاکم([52]) کو شہرت حاصل ہوئی ۔([53])

(20)حضرت ابواسحاق ابراہیم بن محمد بن سفیان نیشاپوری رحمۃ اللہ علیہ امام الوقت، فقیہ زمانہ،ثقہ راوی حدیث،مستجاب الدعوات اورمحدث العصرتھے،آپ نے نیشاپور، عراق اورحجازمقدس میں علم دین حاصل کیا ، امام مسلم کے علاوہ جن علما سے استفادہ کیا ان میں امام الحدیث حضرت ایوب بن حسن حنفی)[54]( بھی ہیں ۔آپ کا وصال رجب 308ھ میں ہوا۔([55])

(21)امامُ المسلمین حضرتِ امام مُسلم بن حَجّاج رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 206ھ میں نیشا پور (خُراسَان) میں ہوئی۔ 24رجب 261ھ کووِصال فرمایا، مزارمبارک نیشا پور میں ہے۔ غیر معمولی ذہانت کے مالک، حافظُ الحدیث، اِمامُ المُحَدِّثین اور عظیم شخصیت کے مالک تھے، اپنی تصنیف”صحیح مسلم“ کی وجہ سے عالمگیر شہرت حاصل ہوئی۔([56]) رحمۃ اللہ علیہم اجمعین۔

۞صحیح مسلم میں ہرحدیث پاک سند کے ساتھ ہے پہلی حدیث پاک کو دواسناد سے بیان کیا گیا ہے۔([57]) اس کی پہلی سند کے روایان کامختصرتعارف ملاحظہ کیجئے:

(22)سیدالحفاظ،حضرت امام ابنِ ابی شیبہ ابوبکرعبداللہ بن محمد عبسی کوفی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 159ھ میں ہوئی،علمی گھرانے میں پروش پائی، بچپن سے ہی علم حدیث کی جانب متوجہ ہوئے ،جیدمحدثین سے احادیث کی سماعت کی ،امام بخاری ومسلم جیسے اکابرین نے آپ سے احادیث مبارکہ سماعت کرنے کی سعادت پائی،آپ ثقہ و صدوق، محدث و مفسر،حدیث کے بڑے حافظ،صاحب مسند، وقت کے امام،بے مثل اورصاحب تصنیف تھے، آپ کی کتاب مصنف ابن ابی شیبہ(([58]کو چاردانگ عالم میں شہرت حاصل ہوئی۔ آپ نے 8محرم 235ھ کو کوفہ میں وصال فرمایا۔([59])

(2) محدث عراق حضرت وکیع بن جراح رواسی کوفی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 129ھ کو کوفہ میں ہوئی، اکابرین اسلام سے علم حاصل کیااورمحدث ومفسربن کرابھرے ،حضرت امام اعظم ابوحنیفہ([60]) ،حضرت سفیان ثوری([61])،حضرت سفیان بن عیینہ( [62])اورامام شعبہ بن حجاج جیسے اساتذہ کی صحبت پائی ، زندگی بھرقرآن وسنت کےدرس وتدریس میں مصروف رہے،آپ کثیرالعلم،محدث کبیر، مفسرِعظیم، فقہ وسنن کےمصنف ،تقویٰ و ورع کے پیکراورعبادت وریاضت میں یکتاتھے۔آپ نے حج سے واپسی پر 10محرم 197ھ کو وصال فرمایا۔آپ کا شمارتبع تابعین میں ہوتاہے۔حضرت عبد اللہ بن مبارک ([63])اورامام احمد بن حنبل([64]) جیسے ائمہ آپ کے شاگردہیں ۔([65])

(24) حضرت ابوبسطام شعبہ بن حجاج رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش 80ھ کو واسط (عراق)کے ایک گاؤں میں ہوئی ،واسط میں پرورش پائی پہلے شعروشاعری اورپھر علم حدیث کی طرف متوجہ ہوئے ،400تابعین سے احادیث مبارکہ کی سماعت کی اس کے لیےبلادکثیرہ کا سفرفرمایا ،پھر بصرہ میں رہائش پذیرہوئے اوردنیاوی مشاغل چھوڑکر ترویج حدیث کے لیے اپنے آپ کو وقف کردیا ،درس وتدریس کےعلاوہ عبادت سے بہت لگاؤتھا ،نوافل میں طویل رکوع وسجودکرنا آپ کا معمول تھا ،کثرت سے نفلی روزے بھی رکھتے ،کثیرمحدثین نے آپ سے استفادہ کیا ،160ھ کو بصرہ میں وصال فرمایا،آپ امیرالمؤمنین فی الحدیث، امام المتقین،محدث ومفسر ، امام الجرح والتعديل، ایثاروسخاوت کے پیکر اورمرجع خاص و عام تھے، حکمران بھی آپ کو قدرکی نگاہ سے دیکھتے اورآپ کی خدمت کو اپنی سعادت سمجھتے۔([66])

(25)امام العلماء حضرت حکم بن عتیبہ عجلی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 47ھ میں ہوئی اورآپ نے 115ھ کو کوفہ میں وصال فرمایا،آپ کی کنیت ابومحمد،ابوعمرو یا ابوعبداللہ تھی، آپ نے بعض صحابہ کرام مثلا حضرت زیدبن ارقم وغیرہ کی زیارت کرکے تابعی ہونے کاشرف پایاہے،آپ امام کبیر، عالم وفقیہ، صاحب عبادت وتقوی،متبع سنت، ثقہ روای حدیث اورکثیرالحدیث محدث تھے۔آپ نے کثیرتابعین سے علم حاصل کیا،آپ کا حلقۂ علم کافی وسیع ہے،بڑے بڑے تبع تابعی بزرگوں نے آپ سےاحادیث مبارکہ روایت کی ہیں۔([67])

(26)فقیہ شہیر حضرت ابوعیسیٰ عبدالرحمن بن ابی لیلی یساراوسی انصاری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 17ھ کو مدینہ منورہ میں ہوئی،آپ کے والدابی لیلی یساربن بلال انصاری([68]) صحابی رسول ہیں ،آپ کو 120صحابہ کی صحبت نصیب ہوئی،آپ کا شمارکبارتابعین میں ہوتاہے قرآن وحدیث سمیت تمام علوم میں دسترس رکھتےتھے۔آپ عظیم فقیہ،محدث اورقاری تھے،قرآن کریم کی تلاوت وتدریس کی جانب خوب توجہ تھی،حضرت علی مرتضی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی معیت میں کئی جنگوں میں حصہ لیا،کوفہ میں رہائش اختیارکرلی اور وہاں کے قاضی بھی رہے، 83ھ کو واقعہ دیرجماجم([69]) میں شہادت پائی ۔طبعاًسادہ طبیعت مگرباوقارشخصیت کے مالک تھے ۔([70])

(27) صحابی رسول حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کی پیدائش بیرون مدینہ غطفان قبیلے میں ہوئی، والدکا انتقال ہوگیا، والدہ انہیں لے کر مدینہ منورہ آگئیں اور انصارمیں شادی کرلی، یہی وجہ ہے کہ آپ کا شمارانصارمیں ہوتاہے، مکہ مکرمہ کے مسلمانوں کی ہجرت مدینہ کے بعد انھوں نے اسلام قبول کیا اورغزوۂ بدرکے بعد تمام غزوات میں شریک ہوئے، جب عراق فتح ہوا تو آپ بصرہ رہائش پذیرہوگئے، ایک سال یہاں کے گورنربھی رہے،آپ بہت ذہین تھے،جوحدیث سن لیتے یادکرلیتے تھے،آپ نےاحادیث کا ایک مجموعہ بھی تیارکروایا کبارتابعین مثلا امام حسن بصری([71]) اورامام ابن سیرین([72]) وغیرہ نے آپ سے احادیث سماعت کیں،آپ سنت کےپابند،ثقہ راوی حدیث،راست گواورحسن اخلاق کے پیکر تھے۔آپ کا وصال بصرہ میں 58ھ کو ہوا۔([73])

۞ہمارے پیارے آقاحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادت 12 ربیع الاول مطابق 20اپریل 571ء کو وادی بطحا مکہ شریف کے معززترین قبیلے قریش میں ہوئی اور12ربیع الاول 11ھ مطابق 12 جون 632ء کو مدینہ منورہ میں وصال ظاہری فرمایا۔ آپ وجہ ٔ تخلیق کائنات،محبوب خدا،امام المرسلین،خاتم النبیین اورکائنات کی مؤثرترین شخصیت کے مالک تھے،آپ نے 40 سال کی عمر میں اعلان نبوت فرمایا،13سال مکہ شریف اور10سال مدینہ شریف میں دین اسلام کی دعوت دی،اللہ پاک نے آپ پر عظیم کتاب قرآن کریم نازل فرمائی۔اللہ پاک کے آپ پر بے شمار دُرُوداورسلام ہوں۔([74])

حواشی



[1]... مہرِمنیرسوانحِ حیات ، ص، 84 ،تذکرۂ محدثِ سُورتی ،ص، 26

[2]... مقدمہ مِیزانُ الادیان بتفسیرالقرآن،ص،80

[3] ... ان کا مکمل نام شیخ صلاح الدین ابوعبداللہ محمد بن ابوعمراحمدبن ابراہیم مقدسی صالحی حنبلی رحمۃ اللہ علیہ ہے ۔(الدررالکامنہ،3/304،رقم817)

[4] ...مقدمہ میزان الادیان میں علامہ محمد بن فضل رحمۃ اللہ علیہ کی نسبت فرادی لکھی ہے جوکہ کتابت کی غلطی ہے ،درست فراوی ہے ،کیونکہ آپ کے والدمحترم علامہ فضل بن احمد فراوہ کے رہنے والے تھے فراوی دہستان اورخوارزم کے درمیان ایک شہرہے جسے رباط فراوہ بھی کہاجاتاتھا، اسے عباسی خلیفہ مامون کے زمانے میں عبداللہ بن طاہرنے بنایاتھا،اب یہ ترکمانستان کے صوبے بلخان کا ایک شہرہے، اسے پَراو بھی کہاجاتاہے ۔

[5]... تفسیر میزان الادیان ،1/ 74،75

[6] ... امام المحدثین نے دارُالعُلُوم حِزْبُ الْاَحْناف لاہورکو 1924ء میں مسجدوزیرخاں اندرون دہلی گیٹ میں شروع فرمایا ،پھر یہ جامع مسجدحنفیہ محمدی محلہ اندرون دہلی گیٹ منتقل کردیا گیا ،جگہ تنگ ہونے کی وجہ سے آپ کے صاحبزادےمفتی اعظم پاکستان مفتی شاہ ابوالبرکات سیداحمدرضوی صاحب اس کی وسیع وعریض عمارت بیرون بھاٹی گیٹ گنج بخش روڈ پر بنائی ،جو اب بھی قائم ہے ۔

[7] ...فتاویٰ دیداریہ کے مرتب مفتی محمد علیم الدین نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ علیہ ہیں ، اس میں 344فتاویٰ ہیں ،87فتاویٰ کے علاوہ تمام فتاویٰ مفتی سیددیدارعلی شاہ صاحب کے تحریرکردہ ہیں،اسے مکتبۃ العصرکریالہ جی ٹی روڈ گجرات پاکستان نے 2005ء کو بہت خوبصورت کاغذپر شائع کیا ہے ،اس کے کل صفحات 864ہیں ۔

[8] ... فتاویٰ دیداریہ، ص2،ہفتہ واراخبارالفقیہ ، 21تا28،اکتوبر1935ء، ص23

[9]... حدائقِ حنفیہ،ص،510۔صحیح البخاری مع الحواشی النافعۃ،مقدمہ،1/37

[10]... حیات شاہ اسحاق محدث دہلوی،18،33،77

[11] ... کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان رحمۃ اللہ علیہ کا قرآن کریم کا بہترین تفسیری اردوترجمہ ہے جسے پاک وہند اوربنگلادیش میں مقبولیت حاصل ہے اس پر صدرالافاضل علامہ سیدمحمد نعیم الدین مرادآبادی نے خزائن العرفان فی تفسیرالقراٰن اورحکیم الامت مفتی احمدیارخان نعیمی نے نورالعرفان علی کنزالایمان کے نام سے تفسیری حواشی ہیں ۔

[12]... اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے کثیرعلوم میں دسترس تھی ،اس پر آپ کی تقریبا ایک ہزارکتب ورسائل شاہدہیں ،مگرآپ کا میلان فتاویٰ نویسی کی جانب سے تھا آپ کے جو فتاویٰ محفوظ کئے جاسکے انہیں العطایہ النبویہ فی الفتاویٰ الرضویہ کے نام سے جمع کیا گیا ،پہلی جلدتو آپ کی حیات میں ہی شائع ہوگئی تھی، یک بعددیگرےاس کی بارہ جلدیں شائع ہوئیں،1988ء میں مفتی اعظم پاکستان، استاذالعلماء مفتی عبدالقیوم ہزاروی (بانی رضا فاؤنڈیشن جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور)نے اس کی تخریج و ترجمہ کا کام شروع کیا،جس کی تکمیل 2005ء کو 33جلدوں کی صورت میں ہوئی،جس کے صفحات 21 ہزار،9سو70ہیں ۔(فتاویٰ رضویہ ،30/5،10)

[13]... جدالممتارعلی ردالمحتار،اعلیٰ حضرت کا فقیہ حنفی کی مستندکتاب ردالمحتارالمعروف فتاویٰ شامی پر عربی میں حاشیہ ہے جس پر دعوت اسلامی کے تحقیقی وعلمی شعبے المدینۃ العلمیہ نے کام کیا اور2006ء کو اسے 7 جلدوں میں مکتبۃ المدینہ کراچی سے شائع کروایا ہے، 2022ء میں اس کی اشاعت دارالکتب العلمیہ بیروت سے ہوئی۔

[14] ... حدائق بخشش اعلیٰ حضرت کا نعتیہ دیوان ہے جسے مختلف مطابع نے شائع کیا ہے، المدینۃ العلمیہ (دعوت اسلامی)نے اسے 2012ء میں 446صفحات پرشائع کیا ہے،اب تک اس کے کئی ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔

[15]...حیاتِ اعلیٰ حضرت،ص، 1/58، 3/295،مکتبۃ المدینہ،تاریخِ مشائخِ قادریہ رضویہ برکاتیہ،ص،282، 301

[16] ... سلطانُ العاشقین، حضرت سیّد شاہ بَرَکَتُ اللہ مارہروی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت1070ھ کو بلگرام (اودھ، یوپی) ہند میں ہوئی۔ 10 محرَّمُ الحرام 1142ھ کو مارہرہ مطہرہ (ضلع ایٹہ، یوپی) ہند میں وصال فرمایا۔ آپ عالمِ باعمل، شیخ المشائخ، مصنفِ کتب، صاحبِ دیوان شاعر، عوام و خواص کے مرجع اور بانیِ خانقاہ برکاتیہ ہیں۔(تاریخ خاندان برکات، ص12تا17)

[17] ... زبدۃ الواصلین، حضرت سیّد شاہ حمزہ مارہروی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 1131ھ مارہرہ شریف (یوپی) ہند میں ہوئی اور یہیں 14 محرَّمُ الحرام 1198ھ کو وصال فرمایا، آپ کا مزار ”درگاہ شاہ بَرَکَتُ اللہ“ کے دالان میں شرقی گنبد میں ہے۔ آپ عالمِ باعمل، عظیم شیخِ طریقت، کئی کتب کے مصنف اور مارہرہ شریف کی وسیع لائبریری کے بانی ہیں۔(تاریخ خاندان برکات، ص20تا23)

[18] ... شمس مارَہرہ، غوثِ زماں، حضرت سیّد شاہ ابوالفضل آلِ احمد اچھے میاں مارَہروی قادری علیہ رحمۃ اللہ الوَالی کی ولادت 1160ھ کو مارَہرہ مطہرہ (ضلع ایٹایوپی) ہند میں ہوئی، وصال 17 ربیع ُالاوّل 1235ھ کو یہیں فرمایا۔ آپ جَیِّد عالمِ دین، واعِظ، مصنّف اور شیخِ طریقت تھے، آدابُ السالکین اور آئینِ احمدی جیسی کتب آپ کی یادگار ہیں۔ آپ سلسلہ قادریہ رضویہ کے 36ویں شیخِ طریقت ہیں۔ (احوال و آثارِ شاہ آل ِاحمد اچھے میاں مارہروی، ص26)

[19]... تاریخ خاندان برکات، ص37تا46،مشائخ مارہرہ کی علمی خدمات ،221

[20] ...آپ کی یہ چاروں تصانیف تفسیرِ عزیزی، بُستانُ المُحدّثین ، تحفۂ اِثنا عشریہ اورعاجلہ نافعہ فارسی میں ہیں، تحفہ اثنا عشریہ کو بہت شہرت حاصل ہوئی ،اس کا موضوع ردرفض ہے،تفسیرعزیزی کا نام تفسیرفتح العزیزہے ،جو چارجلدوں پر مشتمل ہے ،بستا ن المحدثین میں محدثین کے مختصرحالات دیئے گئے ہیں جبکہ آپ کا رسالہ عاجلہ نافعہ فن حدیث پرہے جس میں آپ نے اپنی اسنادواجازات کو بھی ذکرفرمایا ہے ،اس کے 26صفحات ہیں ۔

[21]... الاعلام للزرکلی، 4/ 14۔ اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ، 11/634

[22] ... حضرت مولاناشاہ عبدالرحیم دہلوی کی ولادت 1054ھ میں پھلت (ضلع مظفرنگر،یوپی،ہند)میں ہوئی اوروصال 12صفر1131ھ کودہلی میں فرمایا ،آپ جیدعالم دین ، ظاہر ی و باطنی علوم سے آگاہ، صوفی بزرگ اورمحدث وقت تھے ،علم فقہ میں بھی عبوررکھتے تھے ، فتاوی عالمگیری کی تدوین میں بھی شامل رہے ،کئی سلاسل کے بزرگوں سے روحانی فیضان حاصل کیا ، ،سلسلہ قادریہ ،سلسلہ نقشبندیہ،سلسلہ ابوالعلائیہ، سلسلہ چشتیہ اورسلسلہ قادریہ قابل ذکر ہیں۔( انفانس العارفین ،21،22،198)

[23]...ان چارکتب فتح الرحمن فی ترجمہ القرآن ،الفوز الکبیرفی اصول التفسیر،مؤطاامام ملک کی دوشروحات المصفیٰ ،المسوّی ، کا موضوع نام سے واضح ہے ،آپ نے اپنی تصنیف حجۃ اللہ البالغہ میں احکام اسلام کی حکمتوں اورمصلحتوں کوتفصیل کے ساتھ بیان کیاہے ،اس میں شخصی اوراجتماعی مسائل کو بھی زیرِ بحث لایا گیاہے ،کتاب ازالۃ الخفاء ردرفض پرہے ،آپ کے رسالے الانتباہ فی سلاسل اولیاء اللہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ عقائدومعمولاتِ اہل سنت پر کاربند تھے،آپ کی آخری دونوں تصانیف آپ کی اسنادواجازات اورآپ کے مشائخ کے تذکرے پرمشتمل ہیں ۔

[24]... الفوزالکبیر،7،8،شاہ ولی اللہ محدث کے عرب مشائخ ،23

[25] ... قطب زماں ،حضرت سیدصفی الدین احمدقشاشی بن محمدبن عبدالنبی یونس قدسی مدنی حسینی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت12ربیع الاول 991ھ مطابق1583ء کو مدینہ منورہ میں ہوئی ،آپ حافظ قرآن، شافعی عالم دین ،عرب وعجم کے تقریبا سوعلماومشائخ سے مستفیض،سلسلہ نقشبندیہ کے شیخ طریقت ، 70کے قریب کتب کے مصنف،نظریہ وحدۃ الوجودکے قائل وداعی تھے ۔آپ نے 19ذوالحجہ 1071ھ مطابق 1661ء کو مدینہ شریف میں وصال فرمایااورجنت البقیع میں مدفون ہوئے،تصانیف میں روضہ اقدس کی زیارت کے لیے سفرِ مدینہ کے اثبات پرکتاب ’’الدرۃ الثمینۃ فیمالزائرالنبی الی المدینۃ‘‘آپ کی پہچان ہے۔( الامم لایقا ظ الھمم ،125تا127،شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے عرب مشائخ،8تا10،42)

[26] ...مُجدّدِوقت حضرت سیّد محمدبن عبدالرسول بَرْزَنْجی مَدَنی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت شہرزُور (صوبہ سلیمانیہ، عراق) 1040 ھ میں ہوئی اور یکم محرم 1103 ھ کو مدینۂ منوّرہ میں وصال فرمایا اور جنّتُ البقیع میں دفن ہوئے۔آپ حافظِ قراٰن، جامعِ معقول ومنقول، علامۂ حجاز، مفتیِ شافعیہ، 90کتب کے مصنّف، ولیِ کامل اور مدینہ شریف کے خاندانِ بَرْزَنجی کے جدِّ امجدہیں۔ (الاشاعۃ لاشراط الساعۃ، ص13، تاریخ الدولۃ المکیۃ، ص59)

[27] ... عالمِ کبیر، مسند العصرحضرت سیّدُنا شیخ ابو الاسرار حسن بن علی عُجَیْمی حنفی مکی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت10ربیع الاول 1049ھ مکۂ مکرمہ میں ہوئی۔ 3شوَّالُ المکرَّم 1113ھ کو وصال طائف (عرب شریف) میں فرمایا، تدفین احاطۂ مزار حضرت سیّدُنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما میں ہوئی۔ آپ عالم اسلام کے سوسے زائدعلماوصوفیا کے شاگرد، حافظ قراٰن، محدثِ شہیر،فقیہ حنفی،صوفیِ کامل،مسندِ حجاز،استاذالاساتذہ، اور 60 سے زائد کتب کے مصنف تھے،آپ نے طویل عرصہ مسجدحرم،مسجدنبوی اورمسجدعبداللہ بن عباس (طائف)میں تدریس کی خدمات سرانجام دیں۔(مختصرنشرالنور ،167 تا173 ،مکہ مکرمہ کے عجیمی علماء،ص6تا54)

[28] ... خاتم المحدثین حضرت امام عبداللہ بن سالم بصری شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1049ھ کو مکہ میں ہوئی اوریہیں 4 رجب 1134ھ کو وصال فرمایا،جنۃ المعلی میں دفن کئے گئے،بصرہ میں نشوونما پائی،پھرمکہ شریف میں آکر مقیم ہوگئے،آپ مسجدحرام شریف میں طلبہ کو پڑھایا کرتے تھے،زندگی بھریہ معمول رہا،کثیر علمانے آپ سے استفادہ کیا،آپ جیدعالم دین،محدث وحافظ الحدیث اورمسند الحجازتھے، کئی کتب تصنیف فرمائیں جن میں سے ضیاء الساری فی مسالک ابواب البخاری یادگار ہے۔(مختصر نشر النور، ص290تا292، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے عرب مشائخ،18تا20)

[29]... اعلام الزرکلی،304/5، سلک الدرر،24/4

[30] ...کتاب الامم لایقاظ الھمم کو مجلس دائرۃ المعارف النظامیہ حیدرآباددکن ہند نے 1328ھ میں دیگر4،اسنادومرویات کے رسائل کے ساتھ شائع کیاہے ، الامم لایقاظ الھمم کے کل صفحات 134ہیں ۔

[31]... سلک الدرر فی اعیان القرن الثانی عشر، 1/9، اعلام للزکلی، 1/35، البدرالطالع بمحاسن من بعد قرن السابع، 1/11

[32]... امتاَعُ الفُضَلاء بتَراجِم القرّاء،2/135تا139، خلاصۃ الاثر فی اعيان القرن الحادی العشر، 2/210

[33] ... امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے عالم برزخ کے بارے میں رسالہ منظومۃ القبورلکھا ،علامہ احمدبن خلیل سبکی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی شرح فتح الغفورکے نام سے تحریرفرمائی، دارالنوادربیروت اوردارالمنہاج جدہ عرب نے اسے شائع کیا ہے ۔

[34]... خلاصۃ الاثرفی اعیان القرن الحادی عشر، 1/185

[35] ...دونوں کا موضوع نام سے واضح ہے ۔

[36]... شذرات الذھب، 8/474، الاعلام للزرکلی، 6/6، معجم المؤلفین، 3/83

[37] ... الدقائق المحكمة قرأت کی مشہورکتاب مقدمہ جزریہ کی بہترین شرح ہے، اس کی اشاعت مختلف مطابع سے ہوئی ہے ،مثلا مکتبۃ ضیاء الشام دمشق نے اسے 248صفحات پر شائع کیا ہے ۔

[38] ... تحفۃ الباری کا دوسرانام منحۃ الباری ہے ،یہ بخاری شریف کی بہترین شرح ہے ،دارالکتب العلمیہ بیروت نے اسے 7جلدوں میں شائع کیا ہے ۔

[39] ... اسنی المطالب فقہ شافعی کی کتاب ہے ،اس کے بارے میں کہاجاتاہے کہ جس نے اسے پڑھا نہیں وہ شافعی ہی نہیں ،دارالکتب العلمیہ بیروت نے اسے 9جلدوں میں شائع کیا ہے۔

[40]... شذرات الذھب، 8/174تا 176، النورالسافر،ص172تا177، الاعلام للزرکلی، 3/46

[41] ... فتح الباری شرح صحیح البخاری، علامہ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کی بہترین کتاب ہے، اسے قبولیت عامہ حاصل ہے، اس سے بے شمارلوگوں نے استفادہ کیا ہے،علمانے اس کے بارے میں لکھا کہ یہ ایسی کتاب ہے کہ اس کی مثل کوئی کتاب نہیں لکھی گئی،مختلف مطباع نے اسے شائع کیا ہے،دارطیبہ ریاض کی اشاعت میں اس کی 15جلدیں ہیں ۔

[42]... بستان المحدثین، ص302، الروایات التفسیریہ فی فتح الباری، 1/39، 65

[43]... الدررالکامنہ،3/304،رقم817

[44]... شذرات الذهب 7/ 723، تاریخ الاسلام الذہبی، 51/422

[45] ... علامہ مؤید طوسی رحمۃ اللہ علیہ کی كتاب الاربعين عن المشايخ الاربعين والاربعين صحابيا وصحابیۃ کو دارالبشائربیروت نے 199صفحات پر شائع کیاہے ۔

[46]... سیراعلام النبلاء ،22/104، وفيات الاعيان، 5 / 345

[47] ... امام الائمہ حضرت امام محمد بن اسحاق بن خزیمہ نیشاپوری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 223ھ کو نیشاپور (ضلع خراسان رضوی) ایران میں ہوئی اور وصال 2 ذوالقعدہ 311ھ کو فرمایا، تدفین نیشاپورمیں ہی ہوئی۔آپ حافظِ قراٰن، محدّثِ جلیل، فقیہِ شافعی، مجتہد علی الاطلاق اور صاحبِ کرامت بزرگ تھے، ”صحیح ابنِ خزیمہ“ آپ کا ہی مجموعۂ حدیث ہے۔ (النجوم الزاہرہ فی ملوک مصر والقاہرہ، 3/209، محدثین عظام حیات وخدمات،ص391، 398)

[48] ... امامُ الحَرَمَیْن ابوالمَعالِی عبدُالملک جُوَیْنی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش ایک علمی گھرانے میں 419ھ کو جُوَیْن سَبزوَارنَزد نیشاپور (ایران) میں ہوئی اور بُشتَ نِقان نزد نیشاپورمیں 25ربیعُ الآخر 478ھ کو وِصال فرمایا،آپ کی تُرْبَت اسی شہرکے قدیمی حصّے کے قبرستان ”تلاجرد“ میں ہے۔ آپ علمِ فِقْہ، اُصول اور عقائد پر کامل دَسْترَس رکھنے والے عظیم فقیہ، عَبْقَرِی شخصیت کے مالک، ایک درجن سے زیادہ کُتُب کے مُصنّف، بانیِ مدرسہ نظامیہ نیشاپور، استاذِ امام غزالی اور اکابر عُلمائے شَوافِع سے ہیں۔ کتاب ”نِهَايَةُ الْمَطْلَبْ فِيْ دِرَايَةِ الْمَذْهَب“ آپ کی یادگار ہے۔ (وفیات الاعیان، 2/80، 81)

[49] ... استاذ الصوفیاء حضرت امام ابوالقاسم عبدالکریم بن ہَوَازِن قشیری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 376ھ میں ہوئی اوروفات17ربیع الآخر 465ھ کوفرمائی، آپ کا مزار مبارک نیشاپور (ضلع خراسان) ایران میں اپنے پیرومرشد شیخ ابو علی دَقَّاق کے پہلو میں ہے۔ آپ عالم، فقیہ، ادیب، شاعر، صوفی ،واعظِ شیریں بیاں اورمفسرِقراٰن تھے،آپ کی تصنیف رسالہ قشیریہ کو عالمگیر شہرت حاصل ہے۔(اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ،16/2 ، ص 168، 169)

[50]... تاریخ الاسلام ،11/512،سیر اعلام النبلاء،19/615

[51]... سیراعلام النبلاء ،18/19

[52] ... صاحبِ مستدرک امام ابوعبداللہ محمد حاکم نیشاپوری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت321ھ کو نیشاپور میں ہوئی۔3صفر 405ھ میں وصال فرمایا۔آپ قاضی نیشاپور، حافظُ الحدیث، فقیہ شافعی، صاحب تصنیف و تالیف اور استاذُالمحدثین تھے۔ کتب میں اَلْمُسْتَدْرَک عَلی الصَّحِیَحین مشہورہے۔(مستدرک للحاکم، 1/7، 56، وفیات الاعیان،2/364)

[53]... سیراعلام النبلاء ،16/301

[54] ... فقیہ زمانہ حضرت امام ابوالحسین ایوب بن حسن نیشاپوری حنفی رحمۃ اللہ علیہ حضرت امام محمدبن حسن شیبانی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگردتھے، اپنی فقاہت اور زہدوتقویٰ کی وجہ سے مشہورتھے،آپ کا وصال ذیقعدہ 251ھ کو ہوا۔(الطبقات السنیہ فی تراجم الحنفیہ،رقم556 ،ص، 188 ،كتاب تاريخ الاسلام لذہبی ،6 / 55،رقم:122)

[55]... سیراعلام النبلا،14/312

[56]... جامع الاصول، 1/124، محدثین عظام حیات وخدمات، ص 323 تا 332

[57]... صحیح مسلم ،ص16دار الکتاب العربی بیروت

[58] ... امام ابنِ ابی شیبہ عبسی رحمۃ اللہ علیہ کامجموعہ احادیث مصنف ابن شیبہ کا مکمل نام المصنف فی الاحادیث والآثار ہے ،اسے فقہی ابواب کے مطابق مرتب کیاگیا ہے ،اس کا شماراحادیث کی ماخذکتب میں کیا جاتاہے،مرفوع احادیث کے علاوہ اس میں صحابہ کرام،تابعین اورتبع تابعین کے اقوال،فتاویٰ اورواقعات بھی ہیں،دارالفکربیروت نے اسے نوجلدوں میں شائع کیا ہے ۔

[59]... سیراعلام النبلاء،11/122،تاریخ بغداد،10/66

[60] ... حضرت سیّدنا امام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 70ھ یا 80ھ کو کوفہ(عراق) میں ہوئی اور وصال بغداد میں 2شعبان 150ھ کو ہوا۔ مزار مبارک بغداد (عراق) میں مرجعِ خلائق ہے۔ آپ تابعی بزرگ، مجتہد، محدث، عالَمِ اسلام کی مؤثر شخصیت، فقہِ حنفی کے بانی اور کروڑوں حنفیوں کے امام ہیں۔(نزہۃ القاری، مقدمہ، 1/164،110، خیرات الحسان، ص31، 92)

[61] ... امیرُالمؤمنین فی الحدیث حضرت سیّدُنا سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت98ھ میں کوفہ (عراق) میں ہوئی اورشعبانُ المعظم161ھ میں وصال فرمایا۔مزاربنی کُلیب قبرستان بصرہ میں ہے۔آپ عظیم فقیہ، محدث، زاہد، ولیِ کامل اوراستاذِ محدثین و فقہا تھے۔(سیراعلام النبلاء، 7/229،279، طبقات ابن سعد، 6/350)

[62] ... حجۃ الاسلام،امام الحرم حضرت امام ابومحمد سفیان بن عیینہ کوفی مکی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش 107ھ کوکوفہ میں ہوئی اوریکم رجب 198ھ مطابق 814ء میں مکہ معظمہ میں وفات پائی اور کوہ حجون کے پاس مدفون ہوئے،آپ نے کثیرتابعین کی صحبت پائی،آپ تبع تابعی، عالم الحجاز،ثقہ روای حدیث ،وسیع العلم،صاحب تقوی وورع اورعمربھردرس وتدریس میں مصروف رہنے والی شخصیت تھے ،ترتیب وتدوین حدیث میں آپ سرفہرست ہیں۔ ( سير اعلام النبلا ، 8 / 454، تاریخ بغداد،9/183، تذکرۃ الحفاظ، للذھبی،1/193)

[63] ... امیرالمؤمنین فی الحدیث حضرت سیّدنا عبداللہ بن مبارک مَروَزِی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 118ھ کو مَرْو (تُرکمانستان) میں ہوئی اور وِصال 13رمضان 181ھ کو فرمایا۔ مزارمبارک ہِیت (صوبہ انبار) مغربی عراق میں ہے، آپ تبعِ تابعی، شاگردِ امام اعظم، عالمِ کبیر، مُحَدِّثِ جلیل اور اکابر اولیائے کرام سے ہیں۔ ” کتابُ الزُّہْدِ وَ الرَّقائِق“ آپ کی مشہور تصنیف ہے۔(طبقاتِ امام شعرانی، جز1، ص 84تا86، محدثینِ عظام وحیات و خدمات، ص146تا153)

[64] ... فقہِ حنبلیہ کے عظیم پیشوا حضرتِ سیِّدنا امام احمد بن حنبل علیہ رحمۃ اللہ الاکبر کی ولادت 164ھ میں بغداد میں ہوئی اور 12 ربیعُ الاوّل 241ھ کو وصال فرمایا۔ آپ کو بغداد شریف کے غربی جانب بابِ حرب میں دفن کیا گیا پھر دریائے دجلہ میں طُغیانی کی وجہ سے سجد عارف آغا، حیدر خانہ (شارع الرشید بغداد) میں منتقل کردیا گیا۔ آپ مُجتہد، حافظ الحدیث، عالمِ اجلّ، اُمّتِ محمدی کی مؤثر شخصیت اور ائمۂ اربعہ میں سے ایک ہیں۔ چالیس ہزار (40000) احادیث پر مشتمل کتاب ”مسند امام احمد بن حنبل“ آپ کی یادگار ہے۔( البدایہ والنہایہ، 7/339)

[65]... سیر اعلام النبلاء،9/140،طبقات ابن سعد،6/365،وتذکرۃ الحفاظ،1/223

[66]... تاريخ بغداد 10 / 353، سير اعلام النبلاء 7 / 202، تہذيب الأسماء واللغات، 1/ 245

[67]... سير اعلام النبلاء،5/208،طبقات ابن سعد،6/323

[68] ... حضرت ابولیلی یساربن بلال اوسی انصاری رضی اللہ عنہ نے غزوہ بدرکے علاوہ سب غزوات میں شرکت فرمائی،بعدمیں کوفہ منتقل ہوگئے اوردارجھینہ میں سکونت اختیارکی ،حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تمام جنگوں میں حصہ لیا،آپ کی شہادت جنگ صفین(صفر37ھ) میں میں ہوئی ۔بعض کے نزدیک آپ کا نام داؤد بن یسارتھا۔(الاصابہ،7/292،رقم:10478)

[69] ... واقعہ ٔ دیرجماجم شعبان 82ھ یا 83ھ میں پیش آیا، اہل کوفہ وبصرہ سپہ سالارعبدالرحمن بن محمد بن اشعث اوراہل شام حجاج بن یوسف کی سربراہی میں مقابل آئے،عبدالرحمن کے لشکرمیں کئی علماء مثلا حضرت سعید بن جبیر،حضرت عامرشعبی،حضرت عبدالرحمن ابن ابی لیلی اورحضرت کمیل بن زیادرحمۃ اللہ علیہم شامل تھے ،یہ لڑائی کئی ماہ جاری رہی، عبدالرحمن کے لشکرکی شکست پر اس جنگ کا اختتام ہوا۔

[70]... تاریخ الاسلام ،2/966،تہذیب التہذیب،5 /166، ابن سعد،6/166، تذکرۃ الحفاظ،1/128، تاریخ بغداد،6/166

[71] ... امامُ الاولیاءحضرت حسن بَصْری رحمۃ اللہ علیہ کی وِلادت 21ھ کو مدینہ شریف میں ہوئی اور وِصال یکم رجب 110ھ کو فرمایا،مزارِ مبارَک مدینۃ الزبیر (ضلع بصرہ) عراق میں ہے۔آپ اُمُّ المؤمنین اُمِّ سَلَمہ رضی اللہ عنہا کی آغوش میں پرورش پانے والے، حافظِ قراٰن، سیّدالتابعین، عالمِ جلیل، فقیہ و محدِّث،فصیحِ زمانہ، رقیقُ القلب (نرم دل)، ولیِ کامل، خلیفۂ حضرتِ علیُّ المرتضیٰ رضی اللہ عنہ اور سلسلۂ چشتیہ کے تیسرے شیخِ طریقت ہیں۔(سیراعلام النبلاء، 5/456تا 473، تذکرۃ الاولیا، 1/34تا 48، اجمال ترجمہ اکمال، ص19)

[72] ... امام الْمُعبّرین حضرتِ سیّدُنا محمد بن سیرین بصری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 33ھ میں ہوئی اور وصال 10 شوال 110ھ میں بصرہ میں ہوا۔آپ تابعی،ثقہ راویِ حدیث، عظیم فقیہ،امام العلماء،تقویٰ وورع کے پیکر اور تعبیر الرویاء (خوابوں کی تعبیر) کے ماہر تھے۔(الطبقات الکبریٰ، 7/143تا 154، تاریخِ بغداد، 2/422،415(

[73]... اسدالغابہ،2/527، تہذیب،3/521، استیعاب:2/213

[74]... مدارج النبوت،2/14،آخری نبی کی پیاری سیرت، 143تا145