استاذ العلماء حضرت مفتی آل مصطفیٰ مصباحی صاحب
طویل علالت کے بعد انتقال فرماگئے
محقق دوراں، فقیہ عصر، استاذ العلماء حضرت مفتی
آل مصطفیٰ مصباحی صاحب 10 جنوری 2022ء پیر کی شب ساڑھے بارہ بجے کشن
گنج، بہار ہند میں انتقال فرماگئے۔ اِنَّا
لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رٰجِعُوْن
۔ مفتی صاحب طویل عرصے سے بیمار تھے، وصال
کے وقت ان کی عمر 51 برس تھی۔
مفتی صاحب کی نمازِ جنازہ 11 جنوری 2022ء کو ظہر کی نماز کے بعد ان کے آبائی گاؤں کشن گنج، بہار میں
ادا کی گئی۔
رکنِ شوریٰ حاجی ابوماجد مولانامحمد شاہد عطاری مدنی اور دعوتِ
اسلامی کی آفیشل نیوز ویب سائٹ ”دعوتِ اسلامی کے شب وروز“ کی پوری ٹیم مفتی صاحب کے صاحبزادوں ریحانِ
مصطفیٰ، اتقانِ
مصطفیٰ، لمانِ
مصطفیٰ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ مفتی صاحب کے وصال سے جماعت اہل سنت میں ایک بڑا خلا پیدا
ہو گیا ہے۔ اللہ رب العزت ان کے امثال زیادہ کرے۔ آمین۔
ساتھ ہی دعاگو ہیں کہ اللہ رب العزت نبی کریم ﷺ
کے صدقے میں ان کو جنت میں بلند درجات عطا
فرمائے، ان کی دینی خدمات کو قبول فرماکر
ان کے لئے ذریعہ نجات بنائے اور پسماندگان
کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
یہ بھی پڑھیں۔۔۔
واضح رہے کہ مفتی آل مصطفیٰ مصباحی ایک باکمال
مدرس، پختہ قلم کار، اور ایک بالغ نظر مفتی تھے، جن کے فتاوی قدر کی نگاہ سے دیکھے
جاتے تھے ۔
آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں حضرت منشی
محمد طاہر حسین صاحب کٹیہاری سے حاصل کی جہاں آپ نے قاعدہ بغدادی اور عم پارہ کا
درس لیا۔فارسی اور ابتدائی عربی کی تعلیم مدرسہ اشرفیہ اظہار العلوم حورا سونا
پور،ضلع کٹیہار میں حاصل کی ۔درجہ ثانیہ کی تعلیم مدرسہ فیض العلوم محمد آباد
گوہنہ ضلع مئو میں حاصل کی اور ثالثہ و رابعہ کے درجات” الادارۃ الاسلامیہ دار
العلوم حنفیہ کھگرا ضلع کشن گنج بہار“ میں مکمل کئے۔ اس کے بعد آپ جامعہ اشرفیہ
مبارک پور میں داخلہ لے کر اپنی علمی تشنگی بجھانے لگے،آپ نے یہاں درجہ خامسہ سے
درجہ ثامنہ تک چار سال تعلیم حاصل کی اور ۱۹۹۰ء
میں دستار فضیلت سے نوازے گئے،آپ نے درس نظامی کی تکمیل کے ساتھ ساتھ مشق افتا کا
بھی کورس مکمل فرما لیا ۔
آپ کے اساتذہ کرام
سلطان الاساتذہ، ممتاز الفقہا حضور محدث کبیر
علامہ ضیاء المصطفی قادری، حضرت مولانا اعجاز احمد مصباحی علیہ الرحمہ، علامہ عبد
الشکور صاحب، حضرت نصیر ملت مولانا محمد نصرالدین صاحب، حضرت صدر العلما علامہ
محمد احمد مصباحی صاحب ، حضرت سراج الفقہا مفتی محمد نظام الدین رضوی صاحب ، حضرت
مولانا اسرار احمد مصباحی صاحب ، حضرت مولانا شمس الہدیٰ مصباحی صاحب ، خطیب محقق
حضرت مولانا عبد الحق رضوی صاحب ، فقیہ النفس مفتی مطیع الرحمن مضطر نوری صاحب اور
والد گرامی حضرت مولانا محمد شہاب الدین اشرفی صاحب دامت فیوضھم۔
فتاویٰ نویسی کی تربیت :
فقیہ اعظم ہند شارح بخاری حضرت مفتی شریف الحق
امجدی علیہ الرحمہ سے حاصل کی۔
درس و تدریس:
جامعہ اشرفیہ مبارک پور سے فراغت اور مشق افتا کی
تکمیل کے بعد آپ اپنے استاد گرامی حضور محدث کبیر کے حکم پر تدریس و افتا کی خدمات
کے لیے جامعہ امجدیہ گھوسی تشریف لائے اور 1990ء سے لےکر تاحیات پوری ذمہ داری کے
ساتھ اپنے فرائض بحسن و خوبی انجام دیتے رہے۔
تحریری خدمات:
مفتی صاحب اپنی
تمام تر مصروفیات کے باوجود تصنیف و تالیف کے میدان میں بھی نمایاں نظر آتے ہیں۔
اب تک آپ کے قلم سے مختلف عناوین و موضوعات پر تقریباً دو سو
مضامین و مقالات معرض وجود آچکے ہیں۔ ایک درجن سے زائد علمی و تحقیقی کتابیں آپ کے
رشحاتِ قلم سے معرضِ تحریر میں آ چکی ہیں، ان کے علاوہ بہت سی کتابوں پر آپ کے
حواشی و تعلیقات، تقاریظ و مقدمات اور تاثرات و تبصرے منصۂ شہود پر آچکے ہیں، جن کی
کچھ تفصیل یوں ہے:
٭منصبِ رسالت کا ادب و احترام
٭مسئلہ کفاءت عقل و شرع کی روشنی میں
٭تقدیم و ترجمہ عربی عبارات "فقہ شہنشاہ و ان القلوب بید
المحبوب بعطاء اللہ المعروف بہ شہنشاہ کون؟ (امام احمد رضا قدس سرہ)
٭ترجمہ و تقدیم” مواھب ارواح القدس لکشف حکم
العرس "(ملک العلما علامہ ظفر الدین بہاری علیہ الرحمہ)
٭بچوں اور بچیوں کی تعلیم و تربیت کے اصول،
٭حاشیہ فتاویٰ امجدیہ(صدر الشریعہ) جلدِ سوم و
چہارم
٭حاشیہ توضیح وتلویح (عربی) (مطبوعہ : مجلسِ
برکات)
٭مختصر سوانح صدر الشریعہ
٭بیمۂ زندگی کی شرعی حیثیت
٭اسبابِ ستہ اور عموم بلویٰ کی توضیح و تنقیح
٭کنز الایمان پر اعتراضات کا تحقیقی جائزہ
٭روداد مناظرۂ بنگال
٭خطبہ استقبالیہ صدر الشریعہ سیمینار مطبوعہ و
مشمولہ ”صدر الشریعہ حیات و خدمات“
٭نقشہ دائمی اوقات صلوۃ برائے گھوسی
٭حاشیہ شرح عقود رسم المفتی
ان کے علاوہ بھی بہت سے علمی و تحقیقی مضامین و
مقالات اور تقاریظ و مقدمات آپ کی یادگار ہیں اور تصانیف و تالیفات اور مضامین و
مقالات ہمیشہ آپ کی یاد دلاتے رہیں گے۔
(نوٹ: مفتی صاحب سے متعلقہ معلومات محمد نفیس القادری امجدی صاحب (مدیر اعلیٰ سہ
ماہی عرفان رضا مرادآباد) کی تحریر سے حاصل کی گئی ہے۔ )