ہر شخص کی خواہش ہوتی ہےکہ معاشرے میں میرا کوئی مقام ہو ،لو گ میری  طرف متوجہ ہوں،میری عزت کی جائے ،مجھے اہمیت دی جائے ۔ یاد رکھئے !معاشرےمیں اپنا مقام بنانے کےلئے، ایک اچھا انسان بننے کے لئے کچھ کام اپنے اوپر نافذ کرنے ہوتے ہیں، کچھ پابندیاں برداشت کرنی پڑتی ہیں، اپنا رویے تبدیل کرنے پڑتے ہیں اور لوگوں کے حقوق ادا کرنے ہوتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں غور وفکر ، بزرگان ِدین کی سیرت کے مطالعے اور نیک لوگوں کی صحبت کی برکت سے جو باتیں سیکھنے کو ملیں ان میں سے کچھ یہاں بیان کی جاتی ہیں ۔ان باتوں پر عمل کیجئے ! اِنْ شَاءَ اللہ دین و دنیا میں کامیابی ملے گی اور آپ معاشرے میں ایک معزز و باوقار فر د بَن کر ابھریں گے ۔یہ ضرور پیشِ نظر رہے کہ ان تمام باتوں پر عمل کرنے سے مقصود فقط اپنےربِّ کریم کی خوشنودی کا حصول ہو کہ اللہ پاک کی رضا ہی تمام کامیابیوں کی اصل ہے ۔وہ کریم ربّ راضی ہوگیا تو سب راضی ہوجائیں گے ۔؏

جس کا عمل ہو بے غرض اس کی جزا کچھ اور ہے

دین ودنیامیں عزت دلانے والے42 کام:

(1)سلام میں پہل کیجئے،جاننے والے ہوں یا انجان ، سب سے آگےبڑھ کر خود ملئے، سلام سے محبت میں اضافہ ہوتا ہے، سامنے والے کے دل میں نرم گوشہ پیدا ہو جاتا ہے ،سلام میں پہل کرنا،کسی کو اچھے نام سے مخاطب کرنا، دلوں میں مقام ومرتبہ بنانے کاپہلا زینہ ہے۔(2) ملاقات کے وقت خوشی کااظہار کیجئے۔ (3) مسکراہٹ اپنی عادت بنالیجئے۔ (4) اپنے متعلقین پر بھر پور توجہ دیجئے۔ ( 5)دوسروں سے عزت سے پیش آئیے۔(6) دوسروں کے مقام و مرتبے کا لحاظ کیجئے۔(7) ہر معاملے میں نرمی اختیارکیجئے۔نرمی سےبڑے بڑے بگڑے ہوئے کام بن جاتے ہیں اور بے جا سختی بنے بنائے کام بگاڑ دیتی ہے۔(8)لوگوں کے دکھ درد میں شریک رہئے ، ان سے غمخواری کیجئے،ڈھارس بندھائیے،غموں میں شریک رہنے والا برسوں یاد رہتا ہے۔ (9) لوگوں کی غلطیاں معا ف کر دیجئے،بدلہ لینےپر قادر ہونے کے باوجود معاف کردینا بہادروں کاکام ہے ، یہ عمل بندوں کو بےدام غلام بنادیتا ہے۔(10) دوسروں کے عیبوں پر پردہ ڈالئے۔ ہاں! تنہائی میں حسبِ موقع ضرور سمجھائیے۔(11)کسی پر کتنا ہی غصہ آرہا ہو کبھی بھی بدتمیزی نہ کیجئے ۔ باوقار انداز میں دلائل کے ساتھ اپنا موقف واضح کیجئے۔ (12) لوگوں کو اپنائیت کا احساس دلائیے، جو آپ کے قریب ہوں انہیں اپنائیت محسوس ہو ، اجنبیت و وحشت محسوس نہ کریں۔(13) لوگوں سے بھلائی فقط اللہ کریم کی خوشنودی کے لئے کریں کسی قسم کاکوئی دنیاوی لالچ ہر گز نہ ہو۔(14) مشکل وقت میں لوگوں کے کام آئیے، ان کی مدد کیجئے۔ (15)کبھی کسی کا برا نہ سوچیئے، سب کے ساتھ بھلائی اور خیر خواہی کیجئے ۔ (16) کوئی آ پ سے اپنا راز شیئر کرے تو اسے کبھی کسی پر ظاہرنہ کیجئے۔دوسروں کے مال ودولت اور عزت کے محافظ بن کر رہئے کہ انہیں آپ کی طرف سے خیانت کا خوف نہ ہو، بلکہ اس معاملے میں آپ کی طرف سے بالکل مطمئن ہوں ۔(17)دوسرں کے مال ودولت سے بے نیاز ہوجائیے ،کسی سے کوئی لالچ نہ رکھئے۔(18)کنجوسی سے بچئے، سخاوت اپنائیے ،اپنے اہل وعیال اور دیگر متعلقین کی ضروریات کا خیال رکھئے۔ اچھے کاموں میں خرچ کر نے سے مال بڑھتاہے گھٹتانہیں ،کنویں سے جتنا پانی لیں بڑھتا ہی جائے گا۔(19) بے مُروّتی سے بچئے ،چالاکی ، خود غرضی،لالچ، یہ چیزیں انسان کی شخصیت کو عیب دار کر دیتی ہیں۔(20) چھوٹی چھوٹی کامیابیوں پر بھی لوگوں کی حوصلہ افزائی کیجئے۔ اِس سے اُن میں خود اعتمادی بڑھےگی، آگے بڑھنے کا ذہن بنے گا، مایوسی اور احساسِ کمتری جیسی خطر ناک سوچ سے نجات ملے گی۔ (21) اپنوں کے احوال سے واقف رہئے کہ کہیں کسی مشکل میں تو نہیں،اپنوں سے رابطےمضبوط رکھئے۔ (22)کبھی بھول کربھی کسی کی عزتِ نفس مجروح نہ کیجئے ،ورنہ نفرت کی ایسی دیوار قائم ہوجائے گی جسے گرانا بہت مشکل ہوگا۔دوسروں کو عزت دیجئے اورخود عزت پائیے۔ (22)کسی کی غیر موجودگی میں اس کی برائی ہرگز نہ کیجئے ،غیبت اور چغلخوری دوستی کو تلوار کی طرح کاٹ دیتی ہیں۔ (23)کسی کی غیر موجودگی میں اس کی برائی کی جارہی ہوتو حسبِ موقع اس کا دفاع کیجئے ۔لوگوں کو اس کی عزت اچھالنے سے روکئے ،یقین کیجئے جب اُسے معلوم ہوگا کہ آپ نے اُس کا دفاع کیا ہے تو وہ آپ کا شکر گزار ہوگا،آپ کو اپنامحسن سمجھے گا۔ (24)اپنا رویّہ ہمیشہ درست رکھئے کہ غلط رویّے دشمنی کا بیج بوتے ہیں۔ (25)قابلِ تعریف عمل پر لوگوں کی دل کھول کر تعریف کیجئے، انہیں حوصلہ ملےگا،آپ کے دو تعریفی جملے ہوسکتا ہے کسی کی زندگی بدل دیں۔(26) لوگوں کی خوشیوں میں شامل رہئے۔ (27)آپ کے متعلقین میں سے کوئی اگر غلط راستےپر چل پڑے تو اسےہر گز تنہا نہ چھوڑئیے ، کیونکہ اُس وقت اُسے آپ کی مدد کی اشد ضرورت ہے،پوری کوشش کر کے اسے برائیوں کی دلدل سے نکال کر ا چھائیوں کا مسافر بنا دیجئے(28)اپنے متعلقین کو نیک کاموں میں شریک رکھئے،اچھی محافل ،دینی اجتماعات میں انہیں ساتھ لے جائیے کہ مؤمن جو اپنے لئے پسند کرتا ہے وہی اپنے بھائی کے لئے بھی پسند کرتا ہے۔(29)اپنوں پر اعتمادکیجئے اور انکے اعتماد کو بھی ٹھیس نہ پہنچائیے۔(30) وعدہ سوچ سمجھ کر کیجئے،جب وعدہ کرلیں تو ضرور پورا کیجئے۔(31)جب کوئی مشورہ چاہے تو اپنے تجربات کی روشنی میں اچھا مشورہ دیجئے۔ (32) دوسروں کے مزاج کو سمجھئے ،لوگوں کےمزاج کے خلاف نہ چلیئے ،اگر ایسا کچھ ضروری بھی ہوتو حکمت ِ عملی اختیار کیجئے کہ حکمت و دانائی مؤمن کا گمشدہ خزانہ ہے۔(33) وفا دار رہئے ،بے وفائی سے بچئے۔(34) اپنوں کی دعوت قبول کیجئے، خود بھی ان کی دعوت کیجئے،حسبِ حیثیت تحائف بھی دیجئے آپس میں محبت بڑھے گی۔ (35) ہرگز کبھی کسی کو طعنہ مت دیجئے ،کبھی کسی پر احسان نہ جتائیے کہ اللہ پاک طعنہ دینے والوں اور احسان جتانے والوں کو پسندنہیں فرماتا۔ (36)غرور وتکبر، خود پسندی ، اور بڑا بول بولنے سے ہر دم بچئے۔(37) ایثار کیجئے لوگ دل سے دعائیں دیں گے ۔(38) آسان بن جائیے کہ لوگوں کی رسائی آپ تک ممکن ہو ،ایسا مشکل نہ بنئے کہ لوگ آپ سے ملنے کو ترس جائیں۔(39) بے جا مطالبات سے بچئے کہ اس سے آدمی کا وقار کم ہوتا ہے ۔( 40) کسی کو سب کے سامنے مت ٹوکئے ،نہ جھڑکئے، بلکہ علیحدگی میں سمجھائیے ورنہ نفرت و ضد پیدا ہوگی ۔ (41) اپنوں کے لئے دعائے خیر کرتے رہئے ۔ (42) خو د بھی نیک عمل کیجئے ،اپنے متعلقین کو بھی نیکی کی راہ پر چلائیے، اللہ پاک اپنے نیک بندوں کی محبت لوگوں کے دلوں میں ڈال دیتا ہے ۔

اللہ کریم کی رحمت سے امید ہے کہ ان باتوں پر عمل کر کے بندہ معاشرے کا معزز اور باوقار فرد بن سکتا ہے ۔اللہ کریم اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے صدقے ہم سب پر اپنا فضل و کرم فرمائے ۔آمین

حکیم سید محمد سجاد عطاری مدنی

اسلامک سکالر، اسلامک ریسرچ سینٹر (المدینۃ العلمیۃ)

مدرِّس: مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک ایجوکیشن عالمی مدنی مرکز کراچی