
(1) تکبیرِ تحریمہ میں لفظ" اللہ اکبر" کہنا۔
(2)
فرضوں کی تیسری اور چوتھی رکعت کے علاوہ باقی تمام نمازوں کی ہر رکعت میں الحمد شریف پڑھنا، سورت ملانا یا قرآن پاک کی ایک بڑی آیت جو چھوٹی
تین آیتوں کے برابر ہو یا تین چھوٹی آیتیں پڑھنا۔
(3)
الحمد شریف کا سورت سے پہلے پڑھنا۔
(4)
الحمد شریف اور سورت کے درمیان" آمین" اور "بسم اللہ الرحمن الرحیم" کے علاوہ اور کچھ نہ پڑھنا۔
(5)
قراءَت کے فوراً بعد رُکوع کرنا۔
(6)ایک
سجدے کے بعد بالترتیب دوسرا سجدہ کرنا۔
(7)
تعدیلِ ارکان یعنی رکوع و سجود و قومہ اور جلسہ میں کم از کم ایک بار" سبحان اللہ" کہنے کی مقدار ٹھہرنا۔
(8)
قومہ یعنی رکوع سے سیدھی کھڑی ہونا (بعض اسلامی بہنیں کمر سیدھی نہیں کرتیں) اس
طرح ان کا واجب چھوٹ جاتا ہے۔
(9)
جلسہ یعنی دو سجدوں کے درمیان سیدھی بیٹھنا ایک بار سبحان اللہ کی مقدار( بعض اسلامی
بہنیں جلد بازی کی وجہ سے برابر سیدھے بیٹھنے سے پہلے ہی دوسرے سجدے میں چلی جاتی
ہیں، اس طرح ان کا واجب ترک ہو جاتا ہے، چاہے کتنی ہی جلدی ہو، سیدھا بیٹھنا لازمی ہے، ورنہ نماز مکروہِ تحریمی واجب
الا عادہ ہوگی)۔
(10)
قعدہ اُولٰی واجب ہے اگر چہ نماز نفل ہو،(نفل
میں چار یا اس سے زیادہ رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھنا چاہیں، تب ہر دو
دو رکعت کے بعد قعدہ کرنا فرض ہے، اور ہر قعدہ قعدہ اَخیرہ ہے، اگر قعدہ نہ کیا اور بُھول کر کھڑی ہو گئیں
تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کرے لوٹ آئے اور سجدہ سہو کرے۔(اسلامی بہنوں کی
نماز)

(1) واجبات نماز میں سے اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو سجدہ
سہو واجب ہے۔
( درمختار، ج 2، ص655)
(2)
تعدیلِ ارکان (مثلاً رکوع کے بعد کم از کم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار سیدھا کھڑا ہونا یا
دو سجدوں کے درمیان ایک بار سبحان اللہ
کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا)بھول گئی، سجدہ سہو واجب ہے۔( عالمگیری، ص 127)
(3)قُنو
ت یا تکبیرِ قُنوت(یعنی وتر کی تیسری رکعت میں قراءَت کے بعد قُنوت کے لئے جو تکبیر
کہی جاتی ہے وہ اگر) بھول گئی تو سجدہ سہو واجب ہے۔ (ایضا ً، ص 128)
(4)
قراءَت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے میں تین مرتبہ" سبحان اللہ" کہنے کا وقفہ گزر گیا، سجدہ
واجب ہوگیا۔( ردالمختار، ج 2، ص 677)
(5)
کسی قعدہ میں تشہد کا کوئی حصّہ بھول جائے تو سجدہ سہو واجب ہے۔( درمختار)
(6)
سورت پہلے پڑھی، اس کے بعد الحمد
یا الحمد و سورت
کے درمیان دیر تک یعنی تین بار" سبحان اللہ"
کہنے کی قدر چپ رہا، سجدہ واجب ہے۔( در مختار)
(7)
الحمد کا ایک لفظ بھی رہ گیا، تو سجدہ
سہو کرے۔( در مختار)
(8)ایک
سجدہ کسی رکعت کا بھول گیا، تو جب یاد آئے کرلے اگرچہ سلام کے بعد بشرطیکہ کوئی
فعل منافی نہ صادر ہوا ہو اور سجدہ سہو کر ے۔ ( در مختار)
(9)
ایک رکعت میں تین سجدے کئے یا دو رکوع یا قعدہ اولٰی بھول گیا، تو سجدہ سہوکر لے۔
( در مختار)
(10)
قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا، "اللھم صلی علی محمد" تو سجدہ سہو واجب
ہے، اس وجہ سے نہیں کہ درود شریف پڑھابلکہ ا س وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر
ہوئی، تو اگر اتنی دیر تک سُکوت کیا( چپ رہا)، جب بھی سجدہ سہو ہے، جیسے قعدہ و
رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے سجدہ سہو واجب ہے حالانکہ وہ کلامِ الٰہی ہے۔
( بہار شریعت، حصہ 4، ص 62، در مختار و رد المختار،
ص657)
حکایت:
حضرت
سیدنا امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ
علیہ کو خواب میں
سرکارِ نامدار ، دو عالم کے مالک مختار صلی
اللہ علیہ وسلم کا دیدار ہوا، سرکار نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے اِستفسار فرمایا، درود
شریف پڑھنے والے پر تم نے سجدہ کیوں واجب بتایا؟ عرض کی:" اس لیے کہ اس نے
بھول کر (یعنی غفلت سے) پڑھا، سرکارِ عالی وقار صلی اللہ علیہ وسلم نےیہ جواب پسند فرمایا۔
(اسلامی بہنوں کی نماز، ص 129 تا 191،بہار شریعت،
حصہ سوم، ص 519 تا 520)

سجدہ
سہو کن صورتوں میں واجب ہے؟ سجدہ سہو کیا ہے؟ آئیے پڑھتے ہیں، سجدہ کیا ہے۔۔
جو
چیزیں نماز میں واجب پائی جاتی ہیں، ان میں سے اگر کوئی چیز بھولے سے رہ جائے تو
اس کی تلافی کے لیے سجدہ واجب ہوتا ہے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات پڑھنے کے بعد
دائیں طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرے ، پھر التحیّات وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر دے۔
صورتیں:
مسئلہ1::
جان بوجھ کر کوئی واجب چھوڑ دیا، سہواً واجب چھوٹ گیا اور سجدہ سہو نہ کیا، تو
دونوں صورتوں میں نماز کا دوبارہ پڑھنا لازم ہے۔
مسئلہ2:
فرض ترک کرنے سے سجدہ سہو سے ادائیگی نہ ہو گی، بلکہ نماز دہرانی پڑے گی۔
مسئلہ3:
دعائے قُنوت یا تکبیر بھول گئی جو دعائے قُنوت پڑھنے کے لئے پڑھی جاتی ہے، تو سجدہ
سہو واجب ہے۔
مسئلہ4:
فرض اور نفل دونوں کا ایک حکم ہے، یعنی نوافل میں بھی واجب چھوٹ جائے تو سجدہ سہو
واجب ہے۔
مسئلہ5:
تعدیلِ ارکان یعنی رکوع و سجود و قومہ وجلسہ میں کم از کم ایک بار" سبحان اللہ" کہنے کی مقدار ٹھہر نا بھول
گئی تو سجدہ واجب ہوگیا۔(عالمگیری)
مسئلہ6:
وتر کی نماز میں شک ہوا کہ دوسری ہے یا تیسری، تو اس آخری رکعت میں دعائے قُنوت
پڑھ کر قعدہ کے بعد ایک رکعت اور پڑھے اور اس میں دعائے قُنوت پڑھے اور سجدہ سہو
کرے۔( عالمگیری)
مسئلہ7:
جس پر سجدہ سہو واجب تھا، اسے یہ یاد ہی نہ رہا کہ سجدہ سہو کرنا ہے اور نماز ختم
کرنے کے لئے سلام پھیر دیا تو ابھی نماز سے باہر نہ ہوئی، لہذا جب تک کوئی ایسا
کام جو نماز کو فاسد کر دیتا ہے نہ کیا ہو، اسے حکم ہے کہ وہ سجدہ سہو کرے، پھر
اپنی نماز پوری کرے۔( درمختار، وغیرہ)
مسئلہ8:
فرض نماز میں پہلا قعدہ بھول گئی تو جب تک سیدھی کھڑی نہ ہوئی ہو، لوٹ آئے، تو
سجدہ سہو نہیں، اگر سیدھی کھڑی ہوگئی تو نہ لوٹے اور آخر میں سجدہ سہو کرے اور سیدھی
کھڑی ہو کر لوٹ آئی، تب بھی کھڑی ہو جائے اور بعد میں سجدہ سہو کرے۔( درمختار، وغیرہ)
مسئلہ9:
ایک نماز میں چند واجب ترک ہو ئے تو وہی دو سجدے کافی ہیں۔
مسئلہ10:
التحیّات پڑھنے کی مقدار قعدہ اخیرہ کر چکی تھی اور کھڑی ہوگئی، تو جب تک اس رکعت
کا سجدہ نہ کیا ہو، لوٹ آئے اور سجدہ سہو کر کے سلام پھیر دے، اس حالت میں سجدہ
سہو سے پہلے التحیّات نہ پڑھے۔(درمختار، سنی بہشتی زیور، صفحہ نمبر246-247-248۔249)
خلاصہ:
(1)
واجبات میں سے کوئی واجب رہ جائے تو سجدہ سہو واجب ہے۔
(2)
سجدہ سہو واجب ہونے کے باوجود نہ کیا تو نماز لوٹانا واجب ہے۔
(3)
نماز میں اگر دس واجب ترک ہوئے، تو نماز کیلئے دو سجدہ سہو کافی ہوں گے۔
(4)
قُنوت یا تکبیر ِقُنوت بھول گئی تو سجدہ سہو واجب ہے۔
(5)
قراءَت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے میں تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کا وقفہ گزر گیا تو سجدہ
سہو واجب ہو گیا۔
(6)
قعدہ اولیٰ کے بعد یعنی تشہد کے بعد "اللھم
صلی علی محمد"اتنا پڑھا تو بھی سجدہ سہو واجب ہو گیا، اس
وجہ سے نہیں کہ درود شریف پڑھابلکہ ا س وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوئی۔
(7)
تیسری رکعت کے قیام میں تاخیر ہوئی تو اگر اتنی دیر تک سُکوت کیا تو سجدہ سہو ہے۔
(8)
قعدہ میں قرآن پڑھنے سے سجدہ سہو ہے۔
(9)
تشہد میں التحیات واجب ہے ، نہ پڑھا تو سجدہ سہو واجب ہے۔
(10)
واجب چھوٹ گیا تو سجدہ سہو ہے۔( اسلامی بہنوں کی نماز، صفحہ نمبر129,130,131)

واجبات
نماز میں سے کوئی واجب ترک ہو جائے تو سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے۔
سجدہ سہو واجب ہونے کی چند صورتیں:
(1)تعدیلِ
ارکان( مثلاً رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا یا دو سجدوں کے درمیان ایک بار "سبحان اللہ" کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا) بھول گئے، سجدہ سہو واجب ہے۔
( عالمگیری، کتاب الصلاة، الباب الثانی عشرہ 1/ 128)
(2)
دعائے قُنوت یا تکبیرِ قُنوت بھول گئے ، سجدہ سہو واجب ہے ۔
(3)
قراءَت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے میں تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کا وقفہ گزر گیا، سجدہ سہو
واجب ہو گیا۔
(4)
رکوع و سجدہ و قعدہ میں قرآن پڑھا تو سجدہ واجب ہے۔
( ردالمختار، کتاب الصلاۃ ، باب سجود السہو،2/457)
(5)
قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا، "اللھم صلی علی محمد" تو سجدہ سہو واجب
ہے، اس وجہ سے کہ فرض یعنی تیسری رکعت کے قیام میں تاخیر ہوئی، اس وجہ سے نہیں کہ درود
شریف پڑھا۔( در المختار، کتاب الصلاۃ، باب سجود السہو، 457/2)
(6)فرضوں
کی تیسری یا چوتھی رکعت کے علاوہ باقی تمام نمازوں کی ہر رکعت میں الحمد شریف پڑھنا،سورت ملانا یا قرآن
پاک کی ایک بڑی آیت جو چھوٹی تین آیتوں کے برابر ہو یا تین چھوٹی آیتیں پڑھنا بھول
گئے، تو سجدہ سہو واجب ہو گیا۔( نماز کے
احکام)
(7)
امام نے جہری نماز میں بقدرِ جواز نماز یعنی ایک آیت آہستہ پڑھی یا سِرّی میں جہر
سے تو سجدہ سہو واجب ہے اور ایک کلمہ آہستہ یا جہر سے پڑھا تو معاف ہے۔
( عالمگیری ، کتاب الصلاۃ، الباب الثانی عشر، 128/1)
(8)
مُنفرد نے سِرّی نماز میں جہر سے پڑھا، تو سجدہ سہو واجب ہے اور جہری میں آہستہ، تو
نہیں۔
( بہار شریعت، سجدہ سہو کا بیان، 714/1)
(9)
قعدہ اولیٰ واجب ہے اگرچہ نماز نفل ہو، ( دراصل دو نفل کا ہر قعدہ، قعدہ اخیرہ ہے
اور فرض ہے، اگر قعدہ نہ کیا اور بھول کر کھڑا ہو گیا تو لوٹ آئے اور سجدہ سہو کرے۔
( بہار شریعت، حصہ4، ص 52)
اگر
نفل کی تیسری رکعت کا سجدہ کر لیا تو چار پوری کر کے سجدہ سہو کرے، سجدہ سہو اس لئے
واجب ہوا کہ اگرچہ نفل میں ہر دو رکعت کے بعد قعدہ فرض ہے، مگر تیسری یا پانچویں
رکعت کے بعد قعدہ اولٰی فرض کی بجائے واجب ہو گیا۔(ملخصاً حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی
الفلاح، ص 466)
(10)
دونوں قعدوں میں تشہد مکمل پڑھنا، اگرچہ ایک لفظ بھی چھوٹا تو واجب ترک ہو گیا اور
سجدہ سہو واجب ہوگا۔( نماز کے احکام)
نوٹ:اگر کسی نے سجدہ سہو واجب ہونے کے
باوجود نہ کیا تو نماز لوٹانا واجب ہے۔

1۔واجباتِ نماز اور ارکانِ نماز کوہمیشہ دھیان میں رکھنا لازم ہے
کہ نماز کی حالت میں کسی رکن (فرض نماز) کو اپنی جگہ سے ہٹا کر مثلاً پہلے یا بعد
میں پڑھا یا اسے دو بار کیا، حالانکہ فرض ایک ہی بار ہے یا جو کام نماز میں دو بار
کیے جاتے ہیں، ان میں ترتیب چھوڑ دی، یوں ہی واجباتِ نماز میں ردوبدل کر دیا، ان
میں ترتیب چھوٹ گئی تو ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔
(سنی بہشتی زیور، صفحہ 247 ، عامہ کتب)
2۔ فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نفل و سنن و وتر
کی کسی رکعت میں سورۃ الحمد
کی ایک آیت بھی رہ گئی یا سورت سے پہلے ہی دوبار الحمد پڑھ لی یا پہلے سورت پڑھی اور
بعد میں الحمد پڑھی تو
ان سب صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری، سنی بہشتی زیور،صفحہ 247 )
3۔تعدیلِ
ارکان (یعنی رکوع و سجود اور قومہ و جلسہ میں کم از کم ایک بار سبحا ن اللہ کہنے کی مقدار ٹھہرنا)بھول گئی
تو سجدہ سہو واجب ہے۔(عالمگیری، سنی بہشتی زیور،صفحہ 247 )
4۔قعدہ
اولی میں التحیّات کے بعد اتنا پڑھا "اللھم
صلی علی محمد" سجدہ سہو واجب ہے، اس وجہ سے نہیں کہ درود
شریف پڑھا، بلکہ اس وجہ سے کہ تیسری رکعت کے قیام میں دیر لگی تو اگر اتنی دیر تک
خاموش رہتی، تب بھی سجدہ سہو واجب ہے، جیسے قعدہ و رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے سجدہ
سہو واجب ہے، حالانکہ وہ کلامِ الٰہی ہے۔
(در مختار، رد المختار، سنی بہشتی زیور، صفحہ 248 )
5۔دعائے
قُنوت یا وہ تکبیر بھول گئی جو دعائے قُنوت پڑھنے کے لئے پڑھی جاتی ہے تو سجدہ سہو
واجب ہے۔(عالمگیری، سنی بہشتی زیور، صفحہ، 249 ،248)
6۔قراءَت
وغیرہ کسی موقع پر سوچنے لگا اور اتنی دیر ہوئی کہ تین بار"سبحان اللہ" کہہ سکے تو سجدہ سہو واجب
ہے۔(قانونِ شریعت، ص 175)
7۔دوسری رکعت کو چوتھی سمجھ کر سلام پھیر دیا، پھر
یاد آیا تو نماز پوری کر کے سجدہ سہو کرے۔
( قانونِ شریعت، ص 175)
8۔ایک
رکعت میں تین سجدے کیے یا دو رکوع کئےیا قعدہ اولٰی بھول گیا تو سجدہ سہو کرے۔
( قانونِ شریعت، ص 176)
9۔نفل کا ہر قعدہ قعدہ اخیرہ ہے ، یعنی فرض ہے ،
اگر قعدہ نہ کیا اور بھول کر کھڑا ہوگیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو، لوٹ آئے
اور سجدہ سہو کرے، اور واجب نماز مثلاً وتر فرض کے حکم میں ہے، لہذا اگر وتر کا
قعدہ اولیٰ بھول جائے تو وہی حکم ہے جو فرض کے قعدہ اولیٰ بھولنے کا ہے۔
( قانونِ شریعت، ص 177)
10۔عیدین کی سب تکبیریں یا بعض بھول گیا یا زائد
کہیں، یا غیرِ محل میں کہیں، ان سب صورتوں
میں سجدہ سہو واجب ہے ۔( قانونِ شریعت، ص 177)

واجباتِ
نماز میں سے کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے لئے سجدہ سہو واجب ہوتا
ہے۔
1۔
فرض ونفل کا ایک حکم ہے یعنی نوافل میں بھی واجب ترک ہونے سے سجدہ سہو واجب ہے۔
2۔
ایک نماز میں چند واجب ترک ہوئے تو وہی دوسجدے سب کے لیے کافی ہیں۔
3۔الحمد پڑھنا بھول گیا ا ور سورت شروع
کردی اور بقدر ایک آیت کے پڑھ لی، اب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور سجدہ سہو
واجب ہے۔
4۔
تعدیلِ ارکان بھول گیا تو سجدہ سہوکرے ۔
5۔امام
کے بھولنے سے مقتدیوں پر سجدہ لازم ہوگا، لیکن مقتدی کے بھولنے سے دونوں پر کچھ بھی
لازم نہیں ہوگا۔
6۔قعدہ
اخیرہ بھول گیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو تو لوٹ آئے اور سجدہ سہوکرے ۔
7۔دعائے
قُنوت بھول گیا تو سجدہ سہو کرے ۔
8۔رکوع
کی جگہ سجدہ کیا اور سجدہ کی جگہ رکوع یا
کسی رکن کو مقدم یا مؤخر کیا، تو ان صورتوں میں بھی سجدہ سہو لازم ہوگا۔
9۔تشہد
پڑھنا بھول گیا اور سلام پھیر دیا، پھر یاد آیا تو لوٹ آئے، تشہد پڑھے اور سجدہ
سہو کرے۔
10۔
شک کی صورت میں سجدہ سہو واجب ہے اور غلبہ ظن میں نہیں، مگر جبکہ سوچنے میں ایک
رکن کا وقفہ ہو گیا تو واجب ہوگا۔

سہو
کا معنی ہے بھول، نماز میں واجبات میں سے
کوئی واجب بھولے سے رہ جائے، تو سجدہ سہو
واجب ہے، سجدہ سہو کا طریقہ یہ ہے کہ التحیّات
پڑھ کر بلکہ افضل یہ ہے کہ درود شریف بھی
پڑھ لیجئے، سیدھی طرف سلام پھیر کر دو
سجدے کیجئے، پھر تشہد، درود شریف اور دعا
پڑھ کر سلام پھیر ، سجدہ سہو واجب ہونے کی
دس صورتیں درج ذیل ہیں:
(1)واجباتِ
نماز میں سے اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے، تو سجدہ سہو واجب ہے۔
(2)تعدیلِ
ارکان (رکوع کے بعد کم از کم ایک بار" سبحان اللہ" کہنے کی مقدار سیدھا کھڑا
ہونا یا دو سجدوں کے درمیان ایک بار سبحان اللہ
کہنے کی مقدار سیدھا بیٹھنا) بھول گئی، سجدہ سہو واجب ہے۔
(3)قُنوت
یا تکبیر قُنوت( یعنی وتر کی تیسری رکعت میں قراءَت کے بعد قُنوت کے لیے جو تکبیر
کہی جاتی ہے وہ اگر) بھول گئی، سجدہ سہو
واجب ہے۔
(4)قراءت
وغیرہ کسی موقع پر سوچنے میں تین مرتبہ " سبحان اللہ " کہنے کا وقفہ گزر گیا، سجدہ سہو واجب ہو گیا۔
(5)
قعدہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا، "اللھم صلی علی محمد" تو سجدہ سہو واجب ہے، تیسری رکعت کے قیام میں تاخیر کی وجہ
سے۔
( (6قعدہ و رکوع
و سجود میں قرآن پاک پڑھنے سے سجدہ
سہو واجب ہے۔
(7)
کسی کا قعدہ میں تشہد سے کچھ رہ گیا، تو سجدہ سہو واجب ہے، نماز نفل ہو یا فرض ۔
( اسلامی بہنوں کی نماز، ص 129، 130، 131، 132)
(8)
آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ میں سہواً تین آیت
یا زیادہ کی تاخیر ہوئی تو سجدہ سہو کرے ۔
(9)
الحمد کا ایک لفظ بھی رہ گیا، تو سجدہ سہو کرے۔
(10)
سورۃ پہلے پڑھی، اس کے بعد الحمد یا الحمد اور سورت کے درمیان دیر تک یعنی تین بار" سبحان اللہ" کہنے کی قدر چپ (خاموش
)رہا، سجدہ سہو واجب ہے۔
آج رات عالمی مدنی مرکز میں عرس امیر
معاویہ اور ختمِ بخاری شریف کے سلسلے میں مدنی مذاکرہ ہوگا

عرس کاتبِ وحی حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور ختمِ بخاری شریف کے سلسلے میں 6مارچ 2021ء بمطابق 22 رجب المرجب
1442ھ کی شب عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں مدنی مذاکرے کا انعقاد کیا
جارہا ہے۔
اس پُر نور محفل کا آغاز تلاوت قرآن مجید کیا
جائیگا جبکہ نعت خواں حضرات بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم میں ہدیۂ نعت اور منقبت
امیر معاویہ رضی
اللہ عنہ پیش کریں گے۔ مدنی مذاکرے میں امیر اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ
الْعَالِیَہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی سیرت بیان کے
کرنے ساتھ ساتھ عاشقان رسول کی جانب سے ہونے والے سوالات کے جوابات ارشاد فرمائیں
گے۔مدنی مذاکرے میں ختمِ بخاری شریف ہوگا جس میں امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ
الْعَالِیَہ آخری حدیثِ پاک پڑھ اس سے متعلق مدنی پھول
ارشادفرمائیں گے۔ مدنی مذاکرےمیں جلوس بیادِ معاویہ اور لنگر معاویہ کا بھی اہتمام
ہوگا۔
واضح ہے کہ یہ پروگرام مدنی چینل پر براہ راست
نشر بھی کیا جائیگا۔
.jpg)
2 مارچ 2021ء کو دعوت اسلامی کے زیر اہتمام
لاہور کے علاقے ڈیفنس میں شخصیات اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف شعبے سے
وابستہ شخصیات، بزنس مین،سیاسی و سماجی شخصیات
اوردیگر عاشقان رسول نے شرکت کی۔
مرکزی مجلس شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی نے ”گھر
کو امن کا گہوارہ بنانے اور چلانے“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان فرمایا اور انہیں اپنے گھروں میں دینی ماحول بنانے کی ترغیب
دلائی۔
اس موقع پر رکن شوریٰ حاجی یعفور رضا عطاری اور
دیگر ذمہ داران دعوت اسلامی بھی موجود تھے
فیضان مدینہ لاہور میں پروفیشنلز اجتماع کا انعقاد،
نگران شوریٰ نے بیان فرمایا
.jpg)
2مارچ 2021ء کو مدنی مرکز فیضان مدینہ جوہر
ٹاؤن لاہورمیں شعبہ پروفیشنلز ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام اجتماع کا انعقاد کیا گیا
جس میں مختلف شعبے سے وابستہ پروفیشنلز
حضرات نے شرکت کی۔
مرکزی مجلس شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران
عطاری مَدَّظِلُّہُ
الْعَالِی نے ”کردار سازی“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان
کیااور شرکا کو دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہونے کی دعوت دی۔ نگران شوریٰ
نے ان کے درمیان گناہوں سے بچنے کے حوالے سے مدنی پھول ارشاد فرمائے۔
اس موقع پر رکن شوریٰ حاجی یعفور رضا عطاری اور
نگران پاکستان شعبہ پروفیشنلز ڈیپارٹمنٹ محمد ثوبان عطاری موجود تھے۔
مارچ 2021ء میں لاہور ریجن کے 103 مقامات پر ”ختم قرآن
اجتماعات “ منعقد ہونگے

شعبہ مدرسۃ المدینہ بالغان دعوت اسلامی کے زیر
اہتمام رواں ماہ میں وقتاً فوقتاً لاہور ریجن میں 103 مقامات پر ”ختم قرآن
اجتماعات“ منعقد ہونگےجس میں مبلغین دعوت اسلامی سنتوں بھرے اجتماعات بیانات
فرمائیں گے۔ ان اجتماع میں 580 ناظرہ قرآن پاک اور 1496 اسلامی بھائیوں کو مدنی قاعدہ مکمل کرنے پر اسناد پیش کی جائیں
گی۔
فیضان مدینہ کراچی میں 63 دن کے مدنی کورس کا اختتام،
اسلامی بھائیوں کو اسناد دی گئی
.jpeg)
شعبہ مدنی کورسز دعوت اسلامی کے زیر اہتمام 4فروری
2021ء کو عالمی مدنی مرکز فیضان مدنی کراچی میں جاری 63 دن کےمدنی کورس کا اختتام ہوا۔ کورس کے
اختتام پر تقسیم اسناد کا سلسلہ ہوا جس میں مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن حاجی ابو ماجد
محمد شاہد عطاری مدنی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور شرکا کو اپنے اپنے علاقوں میں
دینی کاموں کی دھومیں مچانے کی ترغیب دلائی۔
بیان کے بعد رکن شوریٰ نے کورس مکمل کرنے والے
اسلامی بھائیوں میں اسناد بھی تقسیم کیں۔