اسلامی تعلیمات میں آخرت سنوارنے کے ساتھ ساتھ دنیا سُدھارنے اور معاشرے کو بہتر بنانے کے روشن اُصول بھی موجود ہیں۔ انہیں میں سے ایک واضح اُصول تکریمِ مسلم یعنی مسلمان کی عزت کرنا ہے جس کے لئے بطورِ خاص گالی گلوچ ، بہتان تراشی ، غیبت اور عیب جُوئی وغیرہ سے ممانعت اسلامی شریعت کی ہدایات میں شامل ہیں۔ عیب جُوئی کا مرض ایک وائرس کی طرح معاشرے میں پھیلتا چلا جا رہا ہے ، خود کو بُھول کر دوسروں کے عیبوں کی تلاش طبیعت میں شامل ہوتی جا رہی ہے جبکہ اللہ پاک نے دوسروں کی برائیاں تلاش کرنے سے منع فرمایا ہے:﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12) مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب "تفسیر صراط الجنان "میں آیت کے تحت ہے کہ : اس آیت سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کے پوشیدہ عیب تلاش کرنا اور انہیں بیان کرنا ممنوع ہے ،یہاں اسی سے متعلق ایک عبرت انگیز حدیث ِپاک ملاحظہ ہو،

چنانچہ حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :اے ان لوگوں کے گروہ، جو زبان سے ایمان لائے اور ایمان ان کے دلوں میں داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کی چھپی ہوئی باتوں کی ٹٹول نہ کرو، اس لیے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی چھپی ہوئی چیز کی ٹٹول کرے گا، اللہ پاک اس کی پوشیدہ چیز کی ٹٹول کرے (یعنی اسے ظاہر کر دے) گا اور جس کی اللہ پاک ٹٹول کرے گا (یعنی عیب ظاہر کرے گا) اس کو رسوا کردے گا، اگرچہ وہ اپنے مکان کے اندر ہو۔(ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی الغیبۃ، 4/354، حدیث:4880)

اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کی غیبت کرنا اور ان کے عیب تلاش کرنا منافق کا شِعار ہے اور عیب تلاش کرنے کا انجام ذلت و رسوائی ہے کیونکہ جو شخص کسی دوسرے مسلمان کے عیب تلاش کر رہا ہے، یقیناً اس میں بھی کوئی نہ کوئی عیب ضرور ہو گا اور ممکن ہے کہ وہ عیب ایسا ہو جس کے ظاہر ہونے سے وہ معاشرے میں ذلیل و خوار ہو جائے لہٰذا عیب تلاش کرنے والوں کو اس بات سے ڈرنا چاہئے کہ ان کی اس حرکت کی بنا پر کہیں اللہ پاک ان کے وہ پوشیدہ عیوب ظاہر نہ فرما دے جس سے وہ ذلت و رسوائی سے دوچار ہو جائیں۔

ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: غیبت کرنے والوں ، چغل خور وں اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک (قیامت کے دن )کتّوں کی شکل میں اٹھائے گا۔( التّوبیخ والتّنبیہ لابی الشیخ الاصبھانی، ص97 ، حدیث:220، الترغیب والترھیب، 3/325 ، حدیث: 10)

مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : خیال رہے کہ تمام انسان قبروں سے بشکل انسانی اٹھیں گے پھر محشر میں پہنچ کر بعض کی صورتیں مسخ ہو جائیں گی۔ (یعنی بگڑ جائیں گی مَثَلاً مختلف جانوروں جیسی ہوجائیں گی۔) (مراٰۃ المناجیح، 6/660)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو تجسس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور دین اسلام کے احکامات کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

تجسس کے بارے میں مزید معلومات کیلئے اور درج بالا اسباب کے علاج کے لیے مکتبہ المدینہ کی مطبوعہ کتاب "باطنی بیمایوں کی معلومات" کا مطالعہ کیجئے ۔ علم دین کا انمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔


انسان کی کئی صفات قراٰن و حدیث کے اعتبار سے مذموم(ناپسندیدہ)ہوا کرتی ہیں اور کسی مسلمان کی عیب جوئی یعنی مسلمان کا عیب تلاش کرنا بھی ایک مذموم صفت ہے جس کے بارے میں قراٰن و حدیث میں اس کی مذمت وارد ہوئی نیز عیب جوئی کی عادت انسان کو بدگمانی اور غیبت و نفرت جیسے گندے گناہوں میں مبتلا کر دیتی ہے۔ قراٰنِ مجید میں فرمایا گیا: ﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12)

اسی طرح کئی احادیث میں کسی مسلمان کی عیب جوئی پر وعید ارشاد فرمائی گئیں ہیں جیسا کہ کنز العمال کی روایت ہے کہ چھ چیزیں اعمال برباد کر دیتی ہیں مخلوق کی عیب جوئی، سنگدلی، دنیا کی محبت، حیا کی کمی، لمبی امیدیں اور ناختم ہونے والا ظلم ۔ (کنزالعمال، 44023)

مشکوٰۃ شریف میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی پاک علیہ السّلام نے ارشاد فرمایا: مسلمانوں کے خفیہ عیوب نہ ڈھونڈو کیونکہ جو اپنے مسلمان بھائی کے خفیہ عیوب تلاش کرے گا تو اللہ اس کے عیب ظاہر کردے گا اگرچہ اس کے گھر میں ہوں اور اسے رسوا کردے گا اگرچہ وہ اپنی منزل میں کرے ۔(مشکوٰۃ باب ماینھی عنہ، حدیث : 4817)

حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی پاک علیہ السّلام فرماتے ہیں: بدترین سود مسلمان کی آبرو میں ناحق دست درازی کرنا ہے ۔(ایضاً حدیث : 4818)

حضرت جبریل علیہ السّلام نے نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے عرض کیا: یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اگر ہماری زمین پر عبادت ہوتی تو ہم تین خصلتوں کو اپناتے، مسلمانوں کو پانی پلانا، صاحب اولاد کی مدد کرنا اور مسلمانوں پر گناہوں کو چھپانا ۔

اسی طرح ہمارے بزرگوں کا طریقہ بھی دیکھیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ رات میں گشت فرما رہے تھے کہ آپ کی نظر دروازے کے درمیان سے ایک چراغ پر پڑی تو آپ نے دیکھا کہ کچھ لوگ چھپ کر شراب پی رہے ہیں تو آپ نے کچھ نہ کیا اور مسجد میں حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور انکو اس دروازے کے پاس بلا کر لائے اور انکو بھی دکھایا اور پوچھا کہ آپکی کیا رائے ہے ہمیں کیا کرنا چاہیے تو حضرت عبد الرحمٰن بن عوف نے عرض کی: اللہ کی قسم ہم اللہ پاک کی منع کردہ جگہ پر آئے ہیں کہ ہم ان لوگوں کی اس بات پر مطلع ہوئے جس سے وہ ہمیں چھپا رہے تھے اور اللہ کے چھپائے ہوئے کو ظاہر کرنا ہمارے لئے درست نہیں تو حضرت عمر فاروق اعظم نے فرمایا کہ تحقیق آپ نے سچ فرمایا اور یہ دونوں صحابہ واپس لوٹ آئے ۔

اس حدیث پاک ے بعد علامہ اسماعیل حقی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ ایک بندے کی جس بات کو اللہ پاک نے چھپایا ہے تو بندے پر بھی لازم ہے کہ اس کی اس بات کو چھپائے رکھے۔ (تفسیر روح البیان، 9/ 104 تحت الآیۃ 12 سورہ حجرات)

اور نبی پاک علیہ السّلام نے ارشاد فرمایا: جو اپنے مسلمان بھائی کی عیب پوشی کرے اللہ پاک قیامت کے دن اس کی عیب پوشی فرمائے گا اور جو اپنے مسلمان بھائی کا عیب ظاہر کرے اللہ پاک اس کا عیب ظاہر فرمائے گا یہاں تک کہ اسے اس کے گھر میں رسوا کردے گا ۔(ابن ماجہ،جلد 3، حدیث: 2546)

حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: جو مسلمان کی تکلیف دور کرے گا اللہ پاک قیامت کی تکلیفوں میں سے اس کی تکلیف دور فرمائے گا اور جو کسی مسلمان کی عیب پوشی کرے تو خدائے ستار قیامت کی دن اس کی عیب پوشی فرمائے گا۔(مسلم، حدیث: 6580)

اور نبی آخر الزماں کا فرمان خوشبودار ہے کہ جو شخص اپنے بھائی کا عیب دیکھ کر اس کی پردہ پوشی کردے تو وہ جنَّت میں داخِل کردیا جائے گا۔

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ عیب جوئی کرنا بہت قبیح صفت ہے جس سے ہر مسلمان کو بچنا لازم ہے اور اسی میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے۔


پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے ایک مسلمان کو کلمہ کی توفیق دے کر اس کے سر پر اسلام کا تاج سجایا اور اسے بڑی عزتوں سے نوازا ہے لیکن ہم اس سے بےخبر ہوکر ہر وقت مسلمانوں کی عزت کو پامال کرنے میں کوشاں ہیں مسلمانوں کو تکلیف دینے کا ایک بڑا سبب عیب جوئی یعنی ان کے عیب دیکھ کر لوگوں کے سامنے ذکر کرنا ہے ہمیں رب کریم نے اس گندے فعل کو بجا لانے سے منع فرمایا ہے ہمیں چاہیے اس سے گریز کریں۔ اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں ارشاد فرمایا : ﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12) یعنی مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور ان کی پوشیدہ حال کی جستجو نہ میں رہو جسے اللہ پاک نے اپنی ستّاری سے چھپایا ہوا ہے ۔ ( تفسیر صراط الجنان )

پیارے محترم اسلامی بھائیو! عیب جوئی کی مذمّت پر کئی احادیث مبارکہ ہیں ان میں سے 5 احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں اور عبرت حاصل کیجیے :

نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: اے وہ لوگوں جو ایمان لائے اور ایمان ان کے دلوں میں داخل نہیں ہوا مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کی چھپی ہوئی باتوں کی ٹٹول نہ کرو اس لیے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی چھپی ہوئی چیز کی ٹٹول کرے گا اللہ پاک اس کے عیب ظاہر فرمادے گا اور جس کے اللہ پاک عیب ظاہر کرے گا اس کو رسوا کر دیگا اگرچہ وہ اپنے مکان کے اندر ہو ۔( ابوداؤد، 4/ 354،حدیث:4880 )

عیب جوئی کرنے والا جہنم میں ذلیل ہوگا : حضرت سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کے بارے میں کوئی بات پھیلائے تاکہ اس کے سبب اسے ناحق عیب لگائے تو قیامت کے دن اللہ پاک اسے نار (جہنم) میں عیب دار کر دیگا ۔( موسوعۃ الامام ابن ابی الدنیا کتاب الصمت، 7/129،حدیث:258)

لوگوں پے عیب لگانے والا کتے کی شکل میں: آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: غیبت کرنے والوں ، چغل خور وں اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک (قیامت کے دن )کتّوں کی شکل میں اٹھائے گا ۔ ( الترغیب والترھیب، 3/325 ، حدیث:10 )

لوگوں کو ایذا نہ دو: حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: لوگوں کو ایذا نہ دو اور ان کے وہ عیوب بیان نہ کرو جن سے وہ شرمندہ ہوں لوگوں کے عیب نہ ڈھونڈو کیونکہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کا عیب تلاش کرے گا اللہ پاک اس کا عیب ظاہر کرکے اس کو اس کے گھر میں رسوا کردیگا ۔( مسند امام احمد، 5/275 )

ان احادیث سے پتا چلا کہ جو دوسروں کے عیب تلاش کرتا ہے اس کے اندر بھی ضرور عیب پایا جاتا ہے ہمیں چاہیے کہ اپنے عیبوں پے توجہ دیں ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ انسان کے اپنے جسم پر سانپ بچھو مختلف زہریلے جانور بیٹھیں ہیں اور دوسروں کی مکھیاں اڑانے کی فکر ہے یعنی اپنے بڑے بڑے عیبوں کو چھوڑ کر دوسروں کے چھوٹے چھوٹے عیبوں کی فکر میں لگا پڑا ہے ہمیں چاہیے کہ اپنے عیبوں کو ملاحظہ فرما کر اس کی اصلاح کریں کیوں کہ جو دوسروں کے عیب تلاش کرنے لگ جاتا ہے وہ اپنی اصلاح نہیں کر پاتا اللہ پاک ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائیں۔ اٰمین بجاہ النبی الکریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


پیارے اسلامی بھائیو! انسان کی ذات اچھائیوں اور برائیوں کا مجموعہ ہے اس کی بعض برائیاں و خامیاں دوسروں کو معلوم ہوتی ہیں اور کچھ چھپی رہتی ہیں ، مگر چند لوگوں کی طبیعت مکھی کی طرح ہوتی ہے جو سارا جسم چھوڑ کر زخم پر بیٹھنا پسند کرتی ہے۔ چنانچہ یہ لوگ دوسروں کی چھپی ہوئی برائیوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔

اسلامی تعلیمات میں آخرت سنوارنے کے ساتھ ساتھ دنیا سدھارنے اور معاشرے کو بہتر بنانے کے روشن اصول بھی ہیں ، انہیں میں سے ایک واضح اصول مسلمان کی عزّت کرنا ہے جس کے لئے بطورِ خاص چغلی ، بہتان تراشی ، غیبت ، عیب جوئی وغیرہ سے ممانعت اسلامی شریعت کی ہدایات میں شامل ہیں ، خود کو بھول کر دوسروں کے عیبوں کی تلاش طبیعت میں شامل ہوتی چلی جا رہی ہے ۔

عیب جوئی کی تعریف: لوگوں کی خفیہ باتیں اور عیب جاننے کی کوشش کرنا عیب جوئی کہلاتا ہے۔( باطنی بیماریوں کی معلومات ، ص 318)

عیب جوئی کا حکم: مسلمانوں کے پوشیدہ عیب تلاش کرنا اور انہیں بیان کرنا ممنوع ہے۔

چنانچہ اللہ پاک نے دوسروں کی برائیاں تلاش کرنے سے منع فرمایا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12) اس آیتِ مبارکہ کے تحت صدر الافاضل مفتی محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ: مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور اُن کے چُھپے حال کی تلاش میں نہ رہو ، جسے اللہ پاک نے اپنی ستّاری سے چُھپایا۔(تفسیر خزائن العرفان، پارہ 26 ، الحجرات: 12) اللہ پاک نے واضح طور پر منع فرما دیا ہے۔ اسی طرح احادیثِ مبارکہ میں بھی اللہ پاک کے آخری نبی محمّد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے عیب جوئی کی مذمّت فرمائی ہے ۔عیب جوئی کی مذمّت پر چند احادیثِ مبارکہ درج ذیل ہیں:

(1) اللہ پاک کے آخری نبی محمّد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو اپنے مسلمان بھائی کے عیب تلاش کرے گا اللہ پاک اس کے عیب کھول دے گا اور جس کے عیب اللہ پاک ظاہر کر دے وہ مکان میں ہوتے ہوئے بھی ذلیل و رسوا ہو جائے گا۔ (ترمذی ، 3/ 416، حدیث : 2039) مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیثِ مبارکہ کے تحت لکھتے ہیں کہ: یہ قانونِ قدرت ہے کہ جو کسی کو بِلا وجہ بدنام کرے گا قدرت اسے بدنام کر دے گی۔ (مرآة المناجیح ، 6/ 618)

(2) اللہ پاک کے آخری نبی محمّد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اے ان لوگوں کے گروہ، جو زبان سے ایمان لائے اور ایمان ان کے دلوں میں داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کی چھپی ہوئی باتوں کی ٹٹول نہ کرو، اس لئے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی چھپی ہوئی چیز کی ٹٹول کرے گا، اللہ پاک اس کی پوشیدہ چیز کی ٹٹول کرے (یعنی اسے ظاہر کر دے) گا اور جس کی اللہ پاک ٹٹول کرے گا (یعنی عیب ظاہر کرے گا) اس کو رسوا کردے گا، اگرچہ وہ اپنے مکان کے اندر ہو۔( سنن ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی الغیبۃ، 4 / 354، حدیث: 4880)

(3) حضرتِ براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے یہ قول مروی ہے کہ سرکارِ دو عالم نورِ مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا یہاں تک کہ آپ نے پردے دار کنواری عورتوں کو بھی سنایا ، آپ اپنی بلند آواز کے ساتھ فرمانے لگے: اے گروہ جو اپنی زبان سے ایمان لائے ہو ،اور ایمان کو اپنے دل میں راسخ نہیں کیا ، تم مسلمانوں کی غیبت نہ کرو ، اور نہ تم ان کی شرم والی چیزوں کا پیچھا کرو ، کیونکہ جو کوئی اپنے مسلمان بھائی کے خفیہ امور کی جستجو کرے گا اللہ پاک اس کے خفیہ امور کی جستجو کرے گا اور جس کے خفیہ امور کی جستجو اللہ پاک کرے گا وہ اسے اپنے گھر میں ہی ذلیل و رسوا کرے گا۔ ( شعب الایمان، باب فی الستر علی اصحاب القرون، 7/ 108، حدیث: 9660، دار الکتب العلمیہ بیروت)

(4) اللہ پاک کے آخری نبی محمّد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے کسی مسلمان کو اس کی خفیہ شے کے بارے میں برائی سے مشہور کر دیا کہ وہ بغیر حق کے اس کے عیب بیان کرنے لگے تو اللہ پاک قیامت کے دن مخلوق میں اس کے عیب بیان کر دے گا۔( شعب الایمان ، باب فی الستر علی اصحاب القرون ، 7/ 107 ، حدیث: 9658 )

(5) اللہ پاک کے آخری نبی محمّد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ہے: منہ پر برا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک کتّوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔ ( الجامع لابن وہب ، باب العزلہ، ص 534، حدیث: 428)

اللہ پاک ہمیں عیب جوئی اور اس جیسی دیگر قبیح برائیوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


ہم جس معاشرے اور زمانہ میں آباد ہیں وہ ایسا معاشرہ ہے جس میں بہت سے لوگ گناہوں میں مصروف ہیں اور کچھ لوگ تو بعض کبیرہ گناہوں کو بھی معمولی سمجھ کر رہے ہیں جیسے جھوٹ، بے حیائی وغیرہ ۔انہیں گناہوں میں ایک گناہ "عیب جوئی" بھی ہے کہ بات بات پر لوگوں کے عیوب بیان کیے جاتے ہیں اور انہیں دوسروں کے سامنے شرمندہ کیا جاتا ہے اور کچھ کسی بات کا خیال نہیں کیا جاتا حالانکہ مسلمان کی عیب جوئی کرنا " حرام " ہے اور رسوائی کا سبب ہے۔(فتاویٰ رضویہ ،14/ 271،بتغیر)آئیں دیکھتے ہیں کہ ہمارا اسلام قراٰن و حدیث کے ذریعے عیب جوئی کے بارے میں کیا رہنمائی کر رہا ہے: ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12)

(1) راز کی بات بیان کرنے سے ممانعت:نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: دو شخصوں کا آپس میں بیٹھنا امانت ہے ان میں سے کسی کے لئے حلال نہیں کہ اپنے ساتھی کی ایسی بات(لوگوں کے سامنے )ظاہر کرے جس کا ظاہر ہونا اسے پسند نہ ہو ۔ (الزہد لابن المبارک،باب ما جاء فی الشح، ص 240،حدیث:691)

(2)عیب جوئی کرنے والے کی ذلت: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اے لوگوں کے وہ گروہ !جو اپنی زبان سے ایمان لائے اور دل سے ایمان نہ لائے مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور نہ ان کے عیوب تلاش کرو کیونکہ جو اپنے مسلمان بھائی کے عیوب تلاش کرتا ہے اللہ پاک اس کے عیوب ظاہر کرتا ہے اور جس کے عیوب اللہ پاک ظاہر فرماتا ہے ، اسے رُسوا کر دیتا ہے اگرچہ وہ اپنے گھر کے اندر ہو۔ (ابو داؤد،کتاب الادب، باب فی الغییبہ، 4/354حدیث:4880)

(3) عیب جوئی کرنے والے کا بد ترین لوگوں میں سے ہونا:نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: اللہ کے بہترین بندے وہ ہیں جب دیکھے جائیں تو اللہ یاد آجائے اور اللہ کے بد ترین بندے وہ ہیں جو چغلی سے چلیں، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے پاک لوگوں میں عیب ڈھونڈنے والے ۔ (مراة المناجیح شرح مشکوة المصابیح جلد 6 حدیث: 4871)

(4) عیب جوئی کے سبب شکل اور بگڑنے کی وعید: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: طعنہ زنی، غیبت، چغل خوری اور بے گناہ لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔(الترغیب و الترھیب،کتاب الادب من النمیمہ،حدیث :4333)

(5) عیب جوئی کرنے کے سبب ردغۃ الخبال (جہنمیوں کے خون و پیپ جمع ہونے کے مقام) میں قیام:نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغة الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نکل نہ آئے ۔(ابو داؤد، کتاب الاقضیہ، باب فی من یعین علی ۔۔۔۔۔الخ،3 /427 ،حدیث: 3597)

اس تمام گفتگو سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہمیں بھی عیب جوئی سے بچنا چاہیے کیونکہ بسا اوقات جب ہم کسی کے عیب پر مطلع ہوتے ہیں اور وہ شخص بھی یہ جانتا ہوں کہ ہم اس کے عیب کو جانتے ہیں پھر اگر ہم اس شخص کو تنہائی میں سمجھائیں تو ایسا شخص نصیحت کو قبول کرنے اور اپنی اصلاح کرنے کے زیادہ قریب ہوتا ہے جبکہ اس کہ برعکس اگر ہم اس کا عیب ظاہر کردیں تو یہ شخص سب کے سامنے شرمندہ ہوجاتا ہے اور ممکن ہے کہ وہ اس کی وجہ سے ہم سے دشمنی یا بغض و حسد کرے ۔ اللہ پاک ہمیں عیب جوئی سے بچنے اور مسلمانوں کے عیوب کی پردہ پوشی کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔(اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)


اللہ پاک قادرِ مطلق و حاکم مطلق ذات نے ایک مسلمان کو جیسے ظاہری گناہوں سے بچنے کا حکم ارشاد فرمایا ویسے ہی باطنی گناہوں سے بھی اجتناب پر بڑی تاکید فرمائی۔ ظاہری گناہ جیسے نماز قضا کرنا، روزہ چھوڑنا، جھوٹ، ظلم و ستم، وعدہ خلافی وغیرھا اور باطنی گناہ جیسے ریاکاری، حبِ جاہ، حرص، بخل، بد گمانی وغیرھا۔ انہیں دنیا و آخرت برباد کرنے والے گناہوں میں سے ایک عیب جوئی بھی ہے۔ عیب جوئی سے مراد لوگوں کی خفیہ باتیں اور عیب تلاش کرنا ہے۔ شرعاً کسی مسلمان بھائی کے خفیہ عیوب تلاش کرنا ممنوع ہے۔ جہاں اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں اسکی مذمت فرمائی تو وہاں پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی اس کے بارے میں وعیدات بیان فرمائیں۔ آئیے اس کے بارے میں حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرمان سنتے ہیں اور نیت کرتے ہیں کہ اس سے ہمیشہ بچتے رہیں گے۔ ان شاء اللہ

(1) حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :اے ان لوگوں کے گروہ، جو زبان سے ایمان لائے اور ایمان ان کے دلوں میں داخل نہیں ہوا، مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کی چھپی ہوئی باتوں کی ٹٹول نہ کرو، اس لیے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی چھپی ہوئی چیز کی ٹٹول کرے گا، اللہ پاک اس کی پوشیدہ چیز کی ٹٹول کرے (یعنی اسے ظاہر کر دے) گا اور جس کی اللہ پاک ٹٹول کرے گا (یعنی عیب ظاہر کرے گا) اس کو رسوا کردے گا، اگرچہ وہ اپنے مکان کے اندر ہو۔اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کی غیبت کرنا اور ان کے عیب تلاش کرنا منافق کا شِعار ہے اور عیب تلاش کرنے کا انجام ذلت و رسوائی ہے۔(صراط الجنان،9/437)

(2) قیامت والے دن عیب جوئی کرنے والا کس حال میں اٹھایا جائے گا اس بارے میں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : غیبت کرنے والوں، چغل خوروں اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک(قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : خیال رہے کہ تمام انسان قبروں سے بشکلِ انسانی اٹھیں گے پھر محشر میں پہنچ کر بعض کی صورتیں مسخ ہو جائیں گی۔(باطنی بیماریوں کی معلومات ،ص320)

(3) عیب جوئی کرنے والوں کو بدترین بندے بتاتے ہوئے نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اللہ کے بہترین بندے وہ ہیں جب دیکھے جائیں تو اللہ یاد آجائے اور اللہ کے بدترین بندے وہ ہیں جو چغلی سے چلیں، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے، پاک لوگوں میں عیب ڈھونڈنے والے۔مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: اپنے عیب ڈھونڈنا عبادت ہے دوسروں کے عیب ڈھونڈنا برا ہے۔ خیال رہے کہ اللہ پاک کے مقبول بندوں میں عیب جوئی کفر ہے، بعض بدنصیبوں کو نبیوں ،ولیوں میں عیب جوئی کی عادت ہے۔(مرآةالمناجیح ،6/334 مطبوعہ قادری پبلشرز)

(4)رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: نہ تو عیب جوئی کرو، نہ کسی کی خفیہ باتیں سنو اور نہ نجش کرو اور نہ ایک دوسرے سے حسد و بغض کرو۔کسی کی خفیہ باتیں سننے اور عیب جوئی کا حکم بیان کرتے ہوئے مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: کسی کی ہر بات پر کان لگائے رہنا، کسی کے ہر کام کی تلاش میں رہنا کہ کوئی برائی ملے تو میں اسے بدنام کردوں دونوں حرام ہیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ مبارک ہو کہ جسے اپنے عیبوں کی تلاش دوسروں کی عیب جوئی سے باز رکھے۔(مرآةالمناجیح،6/410مطبوعہ قادری پبلشرز)

عیب جوئی سے نہ صرف دوسرے مسلمان کی عزت پامال ہوتی ہے بلکہ اس سے عیب جوئی کرنے والے کی ذات پر بھی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں جیسے :

(1)عیب جوئی کرنے والا کسی انسان کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتا بلکہ ہر وقت عیب ڈھونڈنے کی تگ و دوہ میں رہتا ہے۔(2) دوسروں کے عیبوں پر نظر رکھنے والے کو اپنی عیبوں کی اصلاح کی توفیق کم ہی ملتی ہے۔3: عیب جوئی کرنے والا ہر ایک کے عیبوں کو دوسروں سے بیان کرتا رہتا ہے یوں وہ غیبتوں سے بھی نہیں بچ پاتا ۔4: عیب جوئی کرنے والا حسد، نفاق اور چاپلوسی میں مبتلا ہوتا ہے۔

ہمیں چاہیے کہ دوسروں کے عیبوں پر نظر رکھنے کی بجائے اپنے عیب اور کمزوریوں کو تلاش کرکے انکی اصلاح کریں۔۔اللہ پاک توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین


"عیب جوئی" اس کا مطلب واضح ہے یعنی کسی کے عیب تلاش کرنا۔ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿لَا تَجَسَّسُوْا﴾ ترجمۂ کنزالایمان: عیب نہ ڈھونڈو۔ (پ26، الحجرات: 12) صدر الافاضل مولانا سید محمد نعیم الدین مرادآبادی رحمۃُ اللہ علیہ "خزائن العرفان" میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : یعنی مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور ان کے چھپے حال کی جستجو میں نہ رہو کہ جسے اللہ پاک نے اپنی ستّاری سے چھپایا ۔ ( خزائن العرفان ، الحجرات ، تحت الآیۃ 12) اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ اپنے کسی بھی مسلمان بھائی کے خفیہ عیوب کو تلاش کرنا یا اس کے لیے کوششیں کرنا شرعاً ممنوع ہے اور عیب جوئی خود ایک عیب ہے ۔ عیب جوئی کی مذمت میں پانچ فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم درج ذیل ہیں:

(1)پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اے وہ لوگو! جو زبانوں سے تو ایمان لے آئے ہو مگر تمہارے دل میں ابھی تک ایمان داخل نہیں ہوا! مسلمانوں کو ایذا مت دو ، اور نہ ان کے عیوب کو تلاش کرو کیونکہ جو اپنے مسلمان بھائی کا عیب تلاش کرے گا اللہ پاک اس کا عیب ظاہر فرما دے گا اور اللہ پاک جس کا عیب ظاہر فرما دے تو اُسے رسوا کر دیتا ہے اگرچہ وہ اپنے گھر کے تہہ خانے میں ہو۔ ( ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی الغیبۃ، حدیث: 4882)

(2) حضورِ اَقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں معراج کی رات ایسی قوم کے پاس سے گزرا جو اپنے چہروں اور سینوں کو تانبے کے ناخنوں سے نوچ رہے تھے۔ میں نے پوچھا : اے جبرئیل ! علیہ السّلام ،یہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں نے عرض کی: یہ لوگوں کا گوشت کھاتے (یعنی غیبت کرتے)تھے اور ان کی عزت خراب کرتے تھے۔( ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی الغیبۃ، حدیث: 4878)

(3) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے ؟ سب نے عرض کیا: الله اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں فرمایا: تمہارا اپنے بھائی کا ناپسندیدہ ذکر کرنا۔ عرض کیا گیا: اگر میرے بھائی میں وہ عیب ہو جو میں کہتا ہوں ؟ فرمایا: اگر اس میں وہ ہو جوتُو کہتا ہے تو تُونے اس کی غیبت کی اور اگر اس میں وہ نہ ہو جو تو کہتا ہے تو تونے اسے بہتان لگایا۔ ( صحیح مسلم، کتاب البروالصلةوالآداب، باب تحریم الغیبۃ، حدیث: 2589)

(4) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ الله کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب دیکھے جائیں تو الله یاد آجائے اور الله کے بدترین بندے وہ ہیں جو چغلی سے چلیں، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے، پاک لوگوں میں عیب ڈھونڈنے والے ۔ (مسند احمد ، مسند الشامیین، حدیث: 17998)

(5) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: معراج کی رات میں ایسی عورتوں اور مَردوں کے پاس سے گزرا جو اپنی چھاتیوں کے ساتھ لٹک رہے تھے، تو میں نے پوچھا: اے جبرئیل! علیہ السّلام ،یہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں نے عرض کی: یہ منہ پر عیب لگانے والے اور پیٹھ پیچھے برائی کر نے والے ہیں اور ان کے بارے میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ ﹰۙ (۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اس کے لیے خرابی ہے جو لوگوں کے منہ پر عیب نکالے، پیٹھ پیچھے برائی کرے۔ (پ30، الھمزۃ:1) ( شعب الایمان ، الرابع و الاربعون من شعب الایمان... الخ ، فصل فیما ورد من الاخبار فی التشدید... الخ ، حدیث: 6326)

محترم قارئین! جیسا کہ آپ نے ملاحظہ کیا کہ کس طرح احادیثِ مبارکہ میں عیب جوئی کی مذمّت اور اس کے متعلق وعیدیں بیان ہوئی ہیں تو ہمیں بھی چاہیے کہ ہم حتی الامکان اس گناہ سے بچنے کی کوشش کرتے رہیں ۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں عیب جوئی سے بچنے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


مسلمانوں کی پردہ پوشی کرنا ایک عظیم وصف جبکہ ان کے عیوب کو بلا ضرورت ظاہر کرنا نہایت بری صفت ہے اور اسلام نے اسے حرام قرار دیا ہے۔ بلاشبہ کسی مسلمان بھائی کے عیوب سے پردہ اٹھانا کئی خرابیوں کو جنم دیتا ہے اور افسوس اس بات پر ہے کہ آج کل لوگ دوسروں کے عیوب کی کھوج میں لگے رہتے ہیں۔ آئیے اس بارے میں احادیث کریمہ سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں:

اللہ پاک کے بدترین بندے: حضرت عبدالرحمن ابن غنم اور اسماء بنت یزید سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بہترین بندے وہ ہیں کہ جب دیکھے جائیں تو اللہ یاد آجائے اور بدترین بندے وہ ہیں جو چغلی سے چلیں اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے، پاک لوگوں میں عیب ڈھونڈنے والے۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد6،حدیث:4871)

اللہ پاک عیب ظاہر کردے گا: حضرت ابنِ عمر سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم منبر پر چڑھے پھر بلند آواز سے ندا فرمائی اور فرمایا: اے ان لوگوں کے گروہ! جو اپنی زبان سے ایمان لائے ہو اور ان کے دل تک ایمان نہ پہنچا مسلمانوں کو نہ تو ایذا دو اور نہ انہیں عار دلاؤ نہ ان کے خفیہ عیوب ڈھونڈو کیونکہ جو اپنے مسلمان بھائی کے خفیہ عیوب تلاش کرے گا تو اللہ پاک اس کے عیب ظاہر کردے گا اگرچہ اس کے گھر میں ہوں اور اسے رسوا کردے گا اگرچہ وہ اپنی منزل میں کرے۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ،جلد 6 ،حدیث:5044)

سینوں سے لٹکے ہوئے لوگ: سرور کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: معراج کی رات میں ایسی عورتوں اور مردوں کے پاس سے گزرا جو اپنی چھاتیوں کے ساتھ لٹک رہے تھے تو میں نے پوچھا اے جبریل! یہ کون لوگ ہیں؟ عرض کی یہ منہ پر عیب لگانے والے ہیں۔ (شعب الایمان، 5/309 ،حدیث: 6750)

عیب پوشی پر جنت میں داخلہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص اپنے بھائی کا عیب دیکھ کر اس کی پردہ پوشی کردے تو وہ جنَّت میں داخِل کردیا جائے گا۔ (مسند عبد بن حمید ص:279 ،حدیث:885)

زندہ درگور بچی قبر سے نکال لی: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو کسی کا پوشیدہ عیب دیکھے، پھر اسے چھپالے، تو وہ اس شخص کی طرح ہوگا کہ جس نے زندہ دفنائی گئی بچی کو قبر سے نکال کر اس کی جان بچالی۔(مسند احمد 6 /126،حدیث1733)

محترم قارئین! دیکھا آپ نے کہ احادیث کریمہ میں دوسروں کے عیب ظاہر کرنے کی کس قدر وعیدات آئی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ان فرامین مصطفیٰ کو یاد رکھیں اور عیب جوئی سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ اللہ پاک ہمیں تمام ظاہری اور باطنی امراض سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


پیارے آقا مکی مدنی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کا جشنِ ولادت منانے کے لئے 6 اکتوبر 2023ء بروز جمعہ DHA کراچی میں اسلامی بہنوں کے درمیان محفلِ نعت کا اہتمام کیا گیا جس میں شخصیات، لیڈی ڈاکٹرز، وکیل اور ٹیچرز اسلامی بہنوں سمیت دعوتِ اسلامی کی ذمہ داران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

تفصیلات کے مطابق محفل کے آغاز میں مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے تلاوتِ قراٰنِ پاک کی اور نعت خواں اسلامی بہن نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی بارگاہ میں نذرانۂ عقیدت پیش کر کے حاضرین کے دلوں کو منور کیا۔

اس کے بعد شعبہ تعلیم للبنات کی رکنِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے ”محبتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا جس میں انہوں نے اس حوالے سے صحابۂ کرام کے مختلف واقعات بتائے۔

رکنِ عالمی مجلسِ مشاورت نے اسلامی بہنوں کی تربیت کرتے ہوئے انہیں دعوتِ اسلامی کی دینی و فلاحی خدمات بالخصوص DHA میں ہونے والی دینی خدمات بذریعہ پریزنٹیشن بتائی۔

اہلِ خانہ کی جانب سے شرکائے محفل کے درمیان مکتبۃ المدینہ کے کُتُب و رسائل تقسیم کئے گئے اور انہوں نے دعوتِ اسلامی کے سنتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کرنے نیز درودِ پاک کی کثرت کرنے کی اچھی اچھی نیتیں کیں۔ 


6 اکتوبر 2023ء بروز جمعہ بنگلہ دیش کے شہر کلکتہ (Kolkata) میں دعوتِ اسلامی کے تحت اسلامی بہنوں کے درمیان ہونےوالے دینی کاموں کے سلسلے میں ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا۔

ذمہ دار اسلامی بہن نے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں سے متعلق کلام کرتے ہوئے سنتوں بھرے اجتماعات میں بیان کرنے کے حوالے سے ذمہ دار اسلامی بہنوں کی تربیت کی۔

مدنی مشورے کے طے شدہ مدنی پھولوں کے مطابق کلکتہ (Kolkata)میں سنتوں بھرے اجتماعات کا آغاز کیا جائے گا جبکہ 2 مدرسۃ المدینہ بالغات کا بھی اضافہ ہو گا۔


عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت 26ستمبر 2023  بروز منگل شعبہ روحانی علاج للبنات سے تعلق رکھنے والے دینی کاموں کے سلسلے میں آن لائن مدنی مشورہ ہوا جس میں تمام صوبہ اورسٹی نگران کی اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

معلومات کے مطابق اس مدنی مشورے میں نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے شعبہ روحانی علاج للبنات کے بستوں سے موصول ہونے والے مسائل کو جلد از جلد حل کرنے اور تقرریاں مکمل کرنے پر اسلامی بہنوں کی تربیت کی۔

نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت نے جن ڈویژن،ڈسٹرکٹ اور تحصیل/ٹاؤن میں شعبہ روحانی علاج للبنات کے بستے نہیں ہیں وہاں بستے کھلوانے کے لئے صوبہ اور سٹی نگران اسلامی بہنوں کو تعاون کرنے کا ذہن دیا۔ 


دعوتِ اسلامی کے تحت 26ستمبر 2023ء   بروز منگل شعبہ روحانی علاج للبنات کی اسلامی بہنوں کا آن لائن مدنی مشورہ ہوا جس میں تمام صوبہ / سٹی نگران ، شعبہ روحانی علاج کی ملک، صوبہ اور ڈویژن ذمہ دار ان نے شرکت کی۔

شرکا اسلامی بہنوں کی تربیت کرتے ہوئے نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے شعبہ روحانی علاج للبنات کی ماہانہ کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے ڈویژن، ڈسٹرکٹ اور تحصیل/ٹاؤن میں شعبہ روحانی علاج للبنات کے بستے شروع کروانے پر کلام کیا جس پر ذمہ دار اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔

نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت نے مزید گفتگو کرتے ہوئے سفر شیڈول مضبوط کرنے اور تقرریاں مکمل کرنے پر اسلامی بہنوں کو توجہ دلائی نیز آئندہ کے اہداف بھی دیئے ۔