جو تم مسکراؤ تو ہم مسکرائیں:

اے عاشقان رسول! کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ دل ان کی طرف خود بخود مائل ہوتا ہے، ان کی ذات اپنے اندر مقناطیس(magnet) کی طرح کا کھچاؤ رکھتی ہے۔ یہاں تک کہ ان کے چہرے پر خوشی ہوتی ہے، مسکراہٹ ہوتی ہے، تو ہمارے چہرے پر بھی مسکراہٹ آجاتی ہے، ہمارے دل میں بھی خوشی داخل ہو جاتی ہے۔ ان کی تاثیر ایسی ہوتی ہے کہ جیسا ان کا موڈ ہوتا ہے اس جگہ کا ماحول بھی ویسا ہوجاتا ہے۔

انہیں میں ہمارے پیارے پیارے میٹھے میٹھے نبی مکی مدنی رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، بلکہ خوشیاں تو انہی کے صدقے میں بٹتی ہیں۔ ایسے ہی صحابہ ان سے محبت نہیں کرتے تھے، بلکہ جنہوں نے دیکھا نہیں وہ ان کے واقعات پڑھ کر خوش ہوجاتے ہیں گویا کہ سامنے موجود ہیں۔ آئیے ہم اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ایسے واقعات پڑھتے ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مسکرانے کو بیان کیا گیا ہے۔

1- حضرت عثمان غنی رضی الله عنہ نے پانی منگوایا اور وضو کیا۔ پھر مسکرانے لگے اور فرمایا : مجھ سے پوچھو گے نہیں کہ میں کیوں ہنسا؟ انہوں عرض کی : اے امیر المؤمنین آپ کس وجہ سے ہنسے؟ فرمایا: اس جگہ کے قریب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا، پھر وضو کیا، جیسا میں نے کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا : کیا تم مجھ سے نہیں پوچھو گے کہ کس چیز مجھے ہنسایا؟ انہوں عرض کی : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ فرمایا : جب بندہ وضو کرتا ہے،تو چہرا دھوتا ہے تو اللہ تعالیٰ ان خطاؤں سے درگزر کرتا ہے جو اس نے چہرے سے کی ہوتی ہیں، اسی طرح جب وہ دونوں ہاتھ(کہنیوں سمیت) دھوئے، اس طرح جب وہ سر کا مسح کرے اور اسی طرح جب وہ پاؤں دھوئے(تو اس عضو سے ہونے والے گناہ بخش دیتا ہے)۔(مسند احمد ،415 )

2- حضرت علی بن ربیعہ فرماتے ہیں میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ کے پاس سواری لائی گئی تو آپ نے اس کی رکاب(paddle) میں رکھا اور باسم الله کہی، پھر جب اس کی پیٹھ پر بیٹھ گئے تو الحمد لله اور یہ دعا پڑھی :سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ -وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ پھر تین مرتبہ الحمد لله تین مرتبہ الله اكبر کہا اور یہ پڑھا: سُبْحَانَكَ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي، فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ پھر ہنسے۔ عرض کی گئی اے امیر المومنین آپ کیوں ہنسے؟ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا، اس کے بعد وہ مسکرائے تو میں نے بھی پوچھا تھا کہ آپ کس بات پر مسکرائے؟ تو فرمایا: اللہ اپنے بندے کو پسند فرماتا ہے جب وہ اس یقین کے ساتھ کہ میرے سوا گناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا، کہتا ہے اے اللہ میرے گناہ بخش دے۔ (سنن ابی داؤد،2602 )

3- حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا فرماتی ہیں میرے ہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تھے اور ساتھ میں سودہ بنت زمعہ رضی الله عنها بھی تھیں۔ میں حلوا تیار کر کے لائی اور سودہ رضي الله عنها سے کہا کہ کھائیے انہیوں نے کہا کہ میں اسے پسند نہیں کرتی، میں نے کہا یا تو آپ کھائیں گی یا میں آپ کے منہ پر لگادوں گی انہوں نے کہا میں نہیں کھاؤں گی تو میں نے اپنے ہاتھ میں حلوا لیا اور ان کے منہ پر لگا دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان بیٹھے تھے تو انہوں نے ان کے لیے گھٹنے جھکائے تاکہ وہ مجھ سے بدلہ لیں پھر انہوں نے برتن میں سے حلوا لیا اور میرے منہ پر لگا دیا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے۔(تخريج الإحياء للعراقی 3/160)

4۔ حضرت ابو ذر رضي الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن ایک شخص کو لایا جائے گا، کہا جائے گا اس کے گناہ لائے جائیں تو اس کے صغیرہ لائے جائیں گے اور کبیرہ گناہ چھپا دیے جائیں گے۔ کہا جائے گا تم نے اس دن یہ یہ کیا اس دن یہ یہ کیا تو وہ اقرار کرے گا انکار نہیں کرے گا اور کبیرہ گناہ کا خوف کر رہا ہوگا ان کا نہ پوچھ لیا جائے۔تو کہا جائے گا: اس کے ہر گناہ کی جگہ نیکی دے دو۔ وہ کہے گا میرے اور بھی گناہ ہیں وہ نظر نہیں آ رہے۔ ابو ذر رضي الله عنہ فرماتے ہیں میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنا ہنسے کہ آپ کی داڑھ کے دانت نظر آنے لگے۔ (مسند احمد 21393)

5۔ حضرت صہیب رومی فرماتے ہیں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا آپ کے پاس کھجور اور روٹی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قریب آؤ اور کھاؤ۔ میں کھجور کھانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں آنکھ کی بیماری ہے پھر بھی کھجور کھا رہے ہو؟ میں نے عرض کی میں تو دوسری طرف سے کھا رہا ہوں۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے۔(أخرجہ ابن ماجہ (3443)، تخريج الإحياء للعراقي 3‏/161 )

اللہ کریم سے دعا ہے کہ ان مسکراہٹوں کے صدقے میں قیامت کے دن مسکراتے ہوئے جنت میں داخلہ ہوجائے۔ اٰمین۔


سرکار  صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے تو درودیوار روشن ہو جاتے: اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور بلکہ قاسم نور ہے شفاء شریف میں ہے جب نوروا لے آقا صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے تھے تو درودیوار روشن ہو جاتے۔( شفاء 1/41)

احیاء العلوم میں ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ مسکرانے والے تھے۔( احیا ءالعلوم 2/453)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مسکرانے والا کوئی نہیں تھا :حضرت عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مسکرانے والا کوئی نہیں دیکھا۔( ترمذی شریف 5/542،حدیث:226)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دوران گفتگو مسکرانا :حضرت سیدنا ام درداء رضی اللہ عنہا حضرت سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ کے متعلق فرماتی ہیں کہ وہ دوران گفتگو مسکرایا کرتے تھے۔ میں نے ان سے اس بارے میں پوچھا ۔تو انہوں نے فرمایا : کہ میں نے سید عالم نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوران گفتگو مسکراتے رہتے تھے۔

(تاریخ مدینہ دمشق لابن عساکر )

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مسکرانا: حضرت سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تو میں کہتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قوم کو ڈر سنانے والے ہیں اور جب وحی نازل نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ مسکرانے والے اور اچھے اخلاق والے ہوتے تھے۔(الکامل فی ضعفاء الرجال، 42/1663)

ایک اہم واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مسکرانے کا:حضرت امیہ بن مخشبی صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے تھے اور ایک مرد کھانا کھا رہا تھا تو اس نے اللہ عزوجل کا نام کھانے پر نہیں لیا تھا۔ یہاں تک کہ کھانا باقی نہ رہا مگر ایک لقمہ رہا تھا۔ تو جب اس نے وہ لقمہ منہ کی طرف اٹھایا تو اس نے کہا بسم اللہ اوّلہ و آخرہ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے پھر فرمایا شیطان مسلسل اس کے ساتھ کھا رہا تھا۔ تو جب اس نے اللہ عزوجل کا نام لیا تو شیطان نے قے کر دی جو اس کے پیٹ میں تھا۔(ابو داود و نسائی شریف)


اللہ تعالی نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا  ہے: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ

ترجمہ کنزالایمان : بےشک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے (پ 21،احزاب:21)
اللہ تعالٰی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمدہ اخلاق کی گواہی دی ہے۔ اور آپ کو معلوم ہے کہ ہنسنا ،مسکرانا ،خوشی کا اظہار کرنا بشاشت کے ساتھ کسی سے ملنا جلنا اور اپنے اصحاب کے ساتھ ہنسی مذاق کرنا (جس میں دل آزاری نہ ہو)یہ وہ صفات حمیدہ ہے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ کا ہی ایک حصہ تھیں ۔تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مسکرانے کے واقعات سے پہلے مزاح ،تبسم ،ضحک اور قہقہ کی تعریف بیان کی جائے۔

مزاح کی تعریف : مزاح سنجیدگی کے ضد ہے دل لگی، ہنسی اور خوش طبعی سب مزاح میں شامل ہے۔ مزاح کا مقصد باہم محبت و الفت عزیز واقارب میں بے تکلفی کی فضا قائم رکھنا ہے۔ اس سے احباب میں الفت بڑھتی ہے لیکن ہنسی مزاح میں جھوٹ فریب تہمت فحش گوئی اور کسی کی تذلیل قطعا ممنوع ہے۔

تبسم کی تعریف :چہرے کی خوشی سے اگر دانت نظر آئے اور آواز نہ ہو تو اس کو تبسم کہتے ہیں۔ ضحک اور قہقہ کی تعریف :چہرے کی خوشی سے اگر دانت، نظر آئے اور آواز دور تک جائے تو اس کو قہقہ کہتے ہیں ورنہ ہنسی ہے۔

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مسکرانے کے واقعات:

(1)حضرت صہیب رومی کا شمار حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان جانثاروں میں ہے جو ابتدا میں ہی مسلمان ہو گئے تھے جب دین اسلام کی تبلیغ کے لیے حضرت ارقم رضی اللہ عنہ کے گھر دارارقم کو تبلیغ کا مرکز بنایا تو حضرت صہیب رومی اس دوران حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست حق پر بیعت کر کے کلمہ پڑھا اور مسلمان ہوگئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے مسلمان ہونے کی خوشی کا اظہار کیا اور جس وقت آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے کلمہ پڑھا اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک دمک رہا تھا۔( حضور کی مسکراہٹیں ،ص 105)

(2)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا آپ موٹے کنارے والی ایک نجرانی چادر اوڑھے ہوئے تھے اچانک ایک بدو آیا اور اس نے آپ کے چادر کو زور سے کھینچی ۔میں نے دیکھا کہ اس کی وجہ سے آپ کی گردن پر نشان پڑ گیا پھر کہنے لگا اے اللہ کے نبی آپ کے پاس جو اللہ کا مال ہے اس میں سے مجھے دینے کا حکم دیں حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اور آپ نے اس کو دینے کا حکم فرمایا۔( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن تبسم ص 43)

(3)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن بیان فرما رہے تھے۔ اس وقت ایک اعرابی ( دیہاتی) بھی مجلس میں حاضر تھا۔ اہل جنت میں سے ایک شخص اپنے رب سے کھیتی باڑی کرنے کی اجازت چاہے گا۔ اللہ تعالی اس سے فرمائے گا: کیا تو اپنی موجودہ حالت پر خوش نہیں ہے؟ وہ کہے گا کیوں نہیں لیکن میرا جی کھیتی کرنے کو چاہتا ہے۔ نبی صلی اللہ وسلم نے فرمایا پھر وہ بیج ڈالے گا پلک جھپکتے ہی وہ اگ آئے گا ،پک بھی جائے گا اور کاٹ بھی لیا جائے گا۔ اور اس کے دانے پہاڑوں کی طرح ہوں گے۔ اب اللہ تعالی ارشاد فرمائے گا :"اے ابن آدم اسے رکھ لے تجھے کوئی چیز آسودہ نہیں کر سکتی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سنتے ہی وہ بدو کہنے لگا اللہ کی قسم وہ تو کوئی قریشی یا انصاری ہی ہوگا کیونکہ یہی لوگ کھیتی باڑی کرتے ہیں۔ ہم تو کھیتی باڑی نہیں کرتے۔ بدو کی یہ بات سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔( ضحک النبی، 10)


دعوت اسلامی کے شعبہ اصلاحِ اعمال (اسلامی بہنیں)کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں یوکے ریجن میں اُمِّ عطار رحمۃ اللہ علیہا کے ایصال ثواب کےلئے ایصالِ اجتماع ہوا جس میں تقریباً891 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ سطح کی اصلاح اعمال ذمہ دار اسلامی بہن نے اُمِّ عطار رحمۃ اللہ علیہا کی سیرت پر بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو رسالہ نیک اعمال کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے روزانہ اپنے اعمال کا جائزہ لینے اور عاملاتِ نیک اعمال بننے کا ذہن دیا ۔

اس اجتماعِ پاک میں کلمۂ طیبہ کا ورد کیا گیا اور درود پاک بھی پڑھا گیا جبکہ اُمِّ عطار رحمۃ اللہ علیہا کیلئے دعا بھی کی گئی۔


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام  گزشتہ دنوں یوکے ریجن نگران اسلامی بہن کا برمنگھم ریجن کی کابینہ و ریجن نگران اسلامی بہنوں کےہمراہ مدنی مشورہ ہوا۔

یوکے ریجن نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کافالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور بر منگھم میں نئی کابینہ نگران کے تقرر کے حوالے سے کلام کیا نیز ریجن سطح ڈونیشن کے شعبے پر نعم البدل تیار کرنے کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔


دعوت اسلامی کے شعبہ مکتبۃ المدینہ للبنات  کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں یوکے ریجن نگران اسلامی بہن کا لندن کی ریجن نگران اور مکتبۃالمدینہ ذمہ داراسلامی بہنوں کے ہمراہ مدنی مشورہ ہوا۔

یوکے ریجن نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کافالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور لندن میں مکتبۃالمدینہ کے شعبے کے حوالے سے جو مسائل ہیں ان پر کلام کیا نیز مکتبۃ المدینہ میں نے نظام کو مضبوط کرنے کے لئے کابینہ پر تقرر یاں کرنے اور کام کو بہتر انداز میں کرنے کی نیتیں پیش کی گئیں۔


 حدیث پاک میں ہیں فرائض کے بعد اللہ پاک کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل مسلمانوں کے دل میں خوشی داخل کرنا ہے۔(معجم الکبیر 11/59،حدیث:11079)

اور دل خوش کرنے کا انمول اور بے مثال دل جواب طریقہ مسکرا کر بات کرنا ہے اور کیوں نہ ہو کہ موقع کی مناسبت سے مسکرانا ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے۔ پیارے آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے مسکرانے کے پانچ واقعات ملاحظہ ہو۔

(1)حضرت سیدنا ام درداء رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ جب بھی بات کرتے تو مسکراتے ۔آپ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں میں نے سیدنا ابو دادا رضی اللہ تعالی عنہ سے عرض کی آپ اس عادت کو ترک فرما دیجیے ورنہ لوگ آپ کو احمق سمجھنے لگیں گے۔ تو حضرت سیدنا ابو دادا رضی اللہ عنہ نے فرمایا :میں نے جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بات کرتے دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے تھے۔

(مسند احمد 8/171،حدیث:21791)

(2)حضرت سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سے میں دائرہ اسلام میں آیا ہوں اس وقت سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کسی قسم کا کوئی حجاب نہیں رکھا ۔جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھتے تو چہرہ انور مسکراہٹ سے جگمگا اٹھا۔

(بخاری 2/320)

(3)حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ بے شک ایک دفعہ آپ رضی اللہ عنہا کے ہاتھ سے سوئی زمین پر گڑ پڑی ۔پس وہ سوئی نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چہرے انور کے مسکرانے سے ظاہر ہوگئی۔ اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے سوئی کو پا لیا اور اٹھا لیا۔

( القول البدیع ص 247)

(4)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھی سے فرمایا کہ جنت میں بوڑھی نہ جائے گی وہ بولی ان کا کیا بنے گا؟ مسکرا کر آقا علیہ سلام نے فرمایا :کیا تم قرآن میں نہیں پڑھتی! "کہ ہم انہیں پیدا کریں گے دوبارہ پیدائشی تو انہیں کنوار پن بنا دیں گے"۔ (مشکاۃ المصابیح،2/200)

(5)حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے دن حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ایک خنجر پکڑ لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کس لیے ہے؟ انہوں نے عرض کی میں نے اس لیے پکڑا ہے کہ اگر کوئی مشرک میرے پاس آیا تو اس کے ساتھ اس کا پیٹ پھاڑ ڈالوں گا۔ یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے۔ انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو طلقاء قریش ہم سے دور ہے انہیں قتل فرما دیجیے وہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شکست کا باعث بنے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ام سلیم اللہ تعالی ہی کافی اور بہتر ہے۔( شمائل بغوی ص267)


دعوت اسلامی کے  شعبہ ڈونیشن بکس(اسلامی بہنیں)کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں یوکے ریجن نگران اسلامی بہن کا برمنگھم کی ملک و ریجن سطح کی ڈونیشن ذمہ دار اسلامی بہنوں کےہمراہ مدنی مشورہ ہوا۔

یوکے ریجن نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کافالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور برمنگھم میں ڈونیشن باکسز پر اجیر رکھنے کے نکات کے حوالے سے کلام ہوا۔


دعوت اسلامی کے شعبہ اصلاحِ اعمال (اسلامی بہنیں)کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں یوکے بریڈ فورڈ ریجن میں اُمِّ عطار رحمۃ اللہ علیہا کے ایصال ثواب کے لئے ایصالِ اجتماع ہوا جس میں243 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ سطح کی اصلاح اعمال ذمہ دار اسلامی بہن نے اُمِّ عطار رحمۃ اللہ علیہا کی سیرت پر بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو رسالہ نیک اعمال کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے روزانہ اپنے اعمال کا جائزہ لینے اور عاملاتِ نیک اعمال بننے کا ذہن دیا ۔

اس اجتماعِ پاک میں کلمۂ طیبہ کا ورد کیا گیا اور درود پاک بھی پڑھا گیا جبکہ اُمِّ عطار رحمۃ اللہ علیہا کیلئے دعا بھی کی گئی۔


دعوت اسلامی کے شعبہ اصلاحِ اعمال (اسلامی بہنیں)کے زیر اہتمام یوکے کے شہر نیلسن ڈویژن میں ایصال ثواب اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں 17 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ سطح کی اصلاح اعمال ذمہ دار اسلامی بہن نے سنتوں بھرا بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو رسالہ نیک اعمال کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے روزانہ اپنے اعمال کا جائزہ لینے اور عاملاتِ نیک اعمال بننے کا ذہن دیا ۔

اس اجتماعِ پاک میں کلمۂ طیبہ کا ورد کیا گیا اور درود پاک بھی پڑھا گیا جبکہ اُمِّ عطار رحمۃ اللہ علیہا کیلئے دعا بھی کی گئی۔


دعوت اسلامی کے زیراہتمام گزشتہ ہفتے یوکے برمنگھم ریجن میں مختلف مقامات (ایسٹ، نارتھ برمنگھم، کوونٹری، پیٹر برو، ناٹنگھم، لیسٹر، ڈربی،برٹن، اسٹوک، بلیک کنٹری، ٹیل فورڈ، کریون آرم، ووسٹر )پر سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد کیا گیا جن میں کم وبیش 840 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغات دعوت اسلامی نے ”اچھی اور بُری لالچ“ کے موضوع پر بیانات کئے اور اجتماعات میں شریک اسلامی بہنوں کو دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے کا ذہن دیتے ہوئے پابندی کے ساتھ ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کرنے کی ترغیب دلائی۔


دعوت اسلامی کے زیراہتمام یوکے اسکاٹ لینڈ ریجن کے علاقےگلاسگو اور ایڈنبرگ ( Glasgow and Edinburgh )میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد کیا گیا جن میں تقریباً66 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغات دعوت اسلامی نے ”اچھی اور بُری لالچ“ کے موضوع پر بیانات کئے اور اجتماعات میں شریک اسلامی بہنوں کو دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے کا ذہن دیتے ہوئے پابندی کے ساتھ ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کرنے کی ترغیب دلائی۔