دورِ حاضر میں نت نئی  ایجادات کی وجہ سےانسان کئی مسائل سے دو چار ہے ، نفسیات، سماجی اور گھریلو تعلقات اور روز مرہ کے معمولات پر ان کا اثر براہ ِ راست ہورہا ہےجس کی وجہ سے غفلت بڑھتی جارہی ہے،گناہوں کےطوفان نےتباہی مچارکھی ہے اور ایک بہت بڑی تعدادذہنی تناؤ، بےچینی و اضطراب اور طرح طرح کی بیماریوں کے نرغے میں ہے،اِس طرح کی آزمائشوں سےانسانیت کو نکالنے کے لیے اللہ پاک نے جن ہستیوں کا منتخب فرمایا ہے پندرہویں صدی ہجری کی عظیم علمی و روحانی شخصیت شیخِ طریقت، امیر اہلِ سنت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہان میں سے ایک ہیں۔ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکو اللہ تعالیٰ نے کئی کمالات عطاکئے جن میں سے اصلاحِ امت کے جذبے سے سرشاردل،چٹانوں سے زیادہ مضبوط حوصلہ، معاملہ فہمی کی حیرت انگیز صلاحیت،نیکی کی دعوت میں پیش آنے والے مسائل کوحل کرنے اور مشکلات کاسامنا کرنے کی ہمّت سرِ فہرست ہیں۔ امیر ِاہلِ سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکو کثرتِ مطالعہ اور اَکابر علَمائےکرام کی صحبت کی بدولت شرعی احکام پرقابلِ رشک دسترس حاصل ہےجس کی وجہ سے آپدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی شخصیّت (Personality) زمانے کومنوّر کرنےوالا ہیرا بن چکی ہے۔آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ بزرگانِ دین کے نقشِ قدم پر چلےاور آپ نے اسلام کی آفاقی تعلیمات کو اپنی عام فہم اور بلندپایہ تحریر،قرآن و سنّت سے معمور بیانات اورانفرادی کوشش اورملفوظات کے ذریعے دنیا بھر پھیلانے کی سعیٔ جمیل (اچھی کوشش)فرمائی۔مسلمانوں کی فکری تربیت،انہیں کی جانے والی پُراثر نصیحت اورکثیر مصروفیات کےباوجود خوشی غمی میں شرکت نے آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکوعرب و عجم میں ہردل عزیز بنادیا ہے۔

امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنےملفوظات کےذریعےلوگوں کوعقائدو اعمال،فضائل ومناقب، شریعت و طریقت، تاریخ و سیرت،سائنس و طب، اخلاقیات و اسلامی معلومات،روزمرہ کےمعاملات کے متعلق سوالات کے حکمت آموز اور عشقِ رسول میں ڈوبے ہوئے جوابات عطافرماتے ہیں۔آپدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کےملفوظات تجربات سے بھرپور ہوتے ہیں جسے سُن کر اخلاق و کردار کو اسلامی احکامات سے مزیّن کرنےکاجذبہ ملتاہے،زندگی کو مشکل بنانے والی خواہشات سے چھٹکارا پانے کی راہیں نظر آتی ہیں اور نیک بننے بنانےکےنسخے ہاتھ آتے ہیں ۔ چونکہ امیر اہل ِ سنّتمدظلہ العالی کا پُروقار لب و  لہجہ ، مشفقانہ اندازِ بیان، خیر خواہی اور بھلائی پر مبنی درمندانہ نیکی کی دعوت براہِ راست انسان کے دل کی دنیا بدل کررکھ دیتی ہے اسی طرح کی اَن گِنت خوبیوں کی بناء پرآپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکےملفوظات کو دل کے کانوں سے سنے جاتے ہیں۔ کچھ اہم موضوعات کےتحت منتخب ملفوظاتِ امیراہلسنتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ بطورِ مثال پیشِ خدمت ہیں ،ملاحظہ کیجئے:معاشرتی اُمور کے بارے میں : (1)خوشی کے موقع جیسے شادی یا سالگرہ وغیرہ پر تحفے میں شو پیس یا کوئی اور چیز دینے کے بجائے نقد پیسے دینا زیادہ مفید ہے کہ اس سے وہ اپنی ضروریات پوری کرسکتے ہیں۔(2) خُود داری اور صَبْر و قناعت سے وقار بلند ہوتا ہے۔(3)لوگوں کے درمیان بیٹھو تو اپنی زبان قابو میں رکھو، کسی کے گھر جاؤ تو اپنی آنکھوں کو قابو میں رکھو، نماز میں اپنے دل کو قابو میں رکھو۔(4)اگر کسی کو خوش نہیں کرسکتے تو ناراض بھی مت کیجیے۔(5)جس سے بَن پڑے وہ اپنے سفیدپوش رشتےدار یا یتیم بچوں کی کفالت کا ذِمَّہ لے اور اُن کی مدد اس طرح کرے کہ انہیں بھی معلوم نہ ہو کہ ہماری مدد کرنے والا کون ہے۔(6)اِسلام میں کسى کو ناحق تکلىف دىنے کا تَصَوُّر ہی نہىں۔(7)ہمارے ساتھ کوئی حُسنِ سُلوک کرے یا نہ کرے، ہمیں ہر ایک کے ساتھ حُسنِ سُلوک کرنا چاہئے۔(8)یہ اُصول یاد رکھئے! کہ نَجاست کو نَجاست سے نہیں پانی سے پاک کیا جاسکتا ہے۔ لہٰذا اگر کوئی آپ کے ساتھ نادانی بھرا سُلوک کرے تب بھی آپ اُس کے ساتھ نرمی و محبَّت بھرا سُلوک کرنے کی کوشِش فرمائیے۔(9)گھر وغیرہ کی چاردیواری میں رہ کر زبان، آنکھوں اور پیٹ وغیرہ کا قفلِ مدینہ لگانا اپنی جگہ مگر مُعاشَرے (Society) میں لوگوں کے درمِیان رہ کر یہ سب کرنا کمال ہے۔ (10)سب کے ساتھ شفقت اور حُسنِ اَخلاق سے پیش آئیں گے تو لوگ آپ سے مَحبت کریں گے۔ مَحبت دو، مَحبت لو، نفرت کرو گے تو نفرت ملے گی۔(11)سکون، سنّتوں پر عمل کرنے اور سادَگی کے ساتھ زندگی گزارنے میں ہے۔(12)اسلامی معلومات کی کمی اور دین سے دُوری کی وجہ سے معاشرتی بُرائیاں بڑھتی جارہی ہیں۔(13)مسلمان ہر معاملہ شریعت کے عین مطابق ہی کرنے کا پابند ہے۔(14)مسلمان ہر لحاظ سے اسلام کا پابند ہے۔(15)مسلمان غیر مسلموں سے ایسا روّیہ نہ کریں، جس سے وہ مسلمانوں سے بدظن ہوکر اسلام قبول نہ کریں۔(16)ہر اُس کا م سے بچیں جو تنفیرِ عوام کا باعث ہو یعنی جس پرلوگ اُنگلی اُٹھائیں۔(17)خادمِ مسجد معاشرے کا مظلوم ترین فرد ہے، اس کے ساتھ بھی مالی تعاون کریں۔(18)معاشرے کی غلط رُسومات میں شامل ہوجانا مَردانگی نہیں بلکہ مَرد وہ ہے جو معاشرے کو اپنے پیچھے چلائے۔خاندان کےبارے میں:(1)والدین کو چاہیے کہ اولاد کی تَربیت کا ہُنر سیکھیں۔ (2)والدین سے خدمت لینے کی بجا ئے اِن کی خدمت کریں۔(3)بھوت پری کی کہانیاں بچوں کوبُزدل (ڈرپوک) بناتی ہیں۔ ہمارے بچے شیرکی طرح بہادر ہونے چاہیں۔(4)اللّٰہ کرے ہم اپنے بچوں کو کارٹون دیکھنے سے بچائیں۔(5)اولادٹوٹاہوابرتن نہیں ہے کہ اس کے ساتھ ہرطرح کا سلوک کیاجاسکے ،اگراولاد کی دل آزاری کی تواس سے بھی معافی مانگنا ہوگی۔ (6)والدین اپنی اولا د پر یہ ظاہر نہ کریں کہ ہم اپنے فلاں بیٹے یا بیٹی سے زیادہ محبت کرتے ہیں ورنہ وہ احساسِ کمتری کا شکار ہوں گے اوریہ اُن کیلئے باعثِ ہلاکت ہوگا۔(7)ماں کو بچّے کے اَبّوکے سامنے بچّے کی غلطیاں نہیں بتانی چاہئیں اور نہ ہی والدین کو اپنے بچّوں کے لیے بد دُعا کرنی چاہئے۔(8)بچوں کو بار بار جھاڑنے سے وہ ڈھیٹ اورنافرمان ہوجاتے ہیں۔(9)اپنی اولادکو سمجھاتے ہوئے ایسے جملے نہ بولیں، جس سے ان کے دل میں آپ کی نفرت جڑپکڑجائے۔(10)تنگدَستی کے اَسباب میں سے یہ بھی ہے کہ ماں باپ کو نام لے کر پکارا جائے۔(11)اولاد کو چاہئے کہ ماں باپ کا علاج کروائےاگرچہ اپنا پیٹ کاٹ کر (یعنی روکھی سوکھی کھا کر اور تنگی سے گزارہ کرکے بھی) کروانا پڑے ۔(12)بیٹا عالِم ہو اور باپ غیرِ عالِم، پھر بھی بیٹے پر اپنے باپ کا اِحترام لازم ہے، اِحترام کرے گا تو دونوں جہاں میں سعید (یعنی خوش نصیب) ہوگا۔اِنْ شَآءَ اللہ (13)اللہ پاک کی رضا کے لئے شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے شوہر کو خوش کرنا بہت بڑے ثواب کا کام ہے۔(14)صابرہ، شاکرہ، میٹھے بول بولنے اور خُلوصِ دل سے سُسرال میں خدمت بجالانے والی کا گھر اَمْن کا گہوارہ بنا رہتا ہے۔(15) سُسرال میں زبان چلانے والی، سُسرال کی کمزوریاں مَیکے میں بیان کرنے والی اور سُسرال میں مَیکے کی تعریفیں کرنے والی کو شادی خانہ بربادی کا سامنا ہوسکتا ہے۔(16) شوہر کوخوش کرنا، اللہ تعالیٰ کی رِضا کے لیے ہو تو بہت بڑی عبادت ہے۔صحت اور علاج کے بارے میں: (1)کھانے میں نمک مناسب مقدار میں استعمال کرنا چاہئے کیونکہ اس کا زیادہ استعمال گُردوں کو ناکارہ کرسکتا ہے۔(2)گندم میں جَو کا آٹا مِلا کر پکائیں تو روٹی مُعْتدل اثر والی ہوجائے گی کیونکہ جَو کی تاثیر ٹھنڈی اور گندم کی تاثیر گرم ہوتی ہے۔ (3)کولیسٹرول کے مریضوں کے لئے زیتون شریف کا تیل استعمال کرنا فائدہ مند ہے۔(4)تھکاوٹ ہوجائے تو کىلا کھالیجئے۔ کہا جاتا ہے کہ دوکىلے کھانے سے تقریباً ڈىڑھ گھنٹے کى توانائى حاصل ہوتى ہے۔ (5)روزانہ(Daily) 12گلاس، یعنی کم و بیش 3لیٹر پانی پئیں اِنْ شَآءَ اللہ گُردوں کے امراض سے محفوظ رہیں گے اور قبض سے بھی بچیں گے۔(6)کھانے کے بعد ٹھنڈا پانی پینے سے باز نہیں رہ سکتے تو پتّے کی پتھری کے اِستقبال کے لیے تیار رہیے۔ (7)چھوٹی عمر والوں کو کثرت سے دودھ پینا چاہئے کہ دودھ پینے سے ہڈّیاں مضبوط ہوتی ہیں۔(8)کولڈ ڈرنک خوش ذائقہ زہر ہے۔(9)جسمانی بیماریوں سے جس طرح ڈر لگتا ہے کاش! اُسی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ گناہوں کی بیماریوں سے ڈر لگا کرے۔ (10)آنکھوں اور کولیسٹرول کے مریضوں کو مچھلی کھانا مفیدہے۔(11)دواؤں (Medicine)کے نقصانات(Side Effects) بھی ہوتے ہیں، حتی الامکان دواؤں سے بچیں۔(12)کولیسٹرول ، شوگر اورہائی بلڈ پریشر یہ تینوں اَمراض اپنے اندر جمع نہ ہونے دیں،اگر یہ تینوں کسی میں جمع ہوجائیں اوروہ کھانے پینے میں پرہیز نہ کرے تو اُسے اچانک ہارٹ اٹیک(Heart Attack) ہوسکتاہے۔(13)اگر نظر کے عینک استعمال کرتے ہیں تو کمپیوٹر پر کام کرتے وقت بھی اسے پہنے رہئے۔(14) ہر 20 منٹ بعد اسکرین سے نظریں ہٹا کر 20 فٹ دور رکھی چیز کو 23 سیکنڈ دیکھ لیجئے۔(15)چائے زیادہ پینے سے بچنا چاہئے کہ اس سے گُردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔(16)اگر کھانسی بہت زیادہ ہوتو ہر ایک گھنٹے بعدایک عدد لونگ اچھی طرح چباکر لُعاب سمیت نِگلنا مفید ہے۔مبلغین کےبارے میں:(1)بے علم اندھیرے میں تِیر چلانے والے کی طرح ہے۔نیکی کی دعوت دینے کے لیے بھی علم ضروری ہے۔(2)اگرآپ چاہتے ہیں کہ آپ کے ذریعے دعوتِ اسلامی ترقی کی منزلیں طے کرے، تو اپنے اَخلاق اور کردار کو اچھا بنائیے۔ (3)دین کا کام کرنا ہے تو خدمتِ دین کا مضبوط و مستحکم ارادہ کیجئے اور اس کے لئے عملی اِقدام بھی کیجئے۔(4)اِصلاح ایک پھونک مارنے سے نہیں ہو جاتی اس کے لیے حکمت وتَدَبُّر سے کام لینا پڑتا ہے۔ (5)دِل سَمُندر کی طرح وسیع ہونا چاہئے جس کا دِل بار بار دُکھ جاتا ہو اُس کے دوست بہت تھوڑے ہوتے ہیں اور وہ دِین تو کیا دُنیا کا کام بھی نہیں کرسکتا۔(6)گناہ کرنے والے کا گناہ قابلِ نفرت ہے مگر وہ خود قابلِ ہمدردی ہے اور اُسے سمجھانے کی ضَرورت ہے۔(7)اپنے اندر قوتِ برداشت پیدا کرنے کی کوشش کیجئے کہ جب بھی آپ کے مزاج کے خلاف کوئی بات ہو تو آپ اپنے غُصّے کو کنٹرول کرتے ہوئے صبرکرنے میں کامیاب ہوجائیں۔(8)کوئی کام کرنا ہو تو سنجیدہ(Serious) لینا ہو گا، انسان سنجیدگی سے کوئی کام کرے تو منزل پالیتا ہے۔(9)رَنگ باتوں سے کم اور صحبت سے زیادہ چڑھتا ہے، لہٰذا اچّھوں کی صحبت اپنائیے۔(10)دعوتِ اسلامی شرم و حیا اور حُسنِ اَخلاق کا دَرْس دیتی ہے۔(11) رِیاکاری سے بچتے ہوئے اِخلاص کے ساتھ نیک اَعمال کرنے کی عادت بنائیے کہ مُخلص شخص 1000پردوں میں چُھپ کر بھی نیک کام کرے، اللہ پاک اسے لوگوں میں مشہور فرما دیتا ہے۔(12)جو مدنی کام میں مکمل طورپر مصروف ہوتاہے، اُس کو فضول کاموں کیلئے وقت نہیں ملتا۔ (13)ہر اس بات اور حرکت سے بچئے جس سے کسی مسلمان کی دل آزاری ہوسکتی ہو۔مال و دولت کےبارے میں :(1)جس کے پاس جتنا حلال مال زیادہ ہوگا آخِرت میں اُس کا حساب بھی اُتنا ہی زیادہ ہوگا کیونکہ حلال کا حساب ہے اور حرام پر عذاب۔(2)دنیاوی مال و دولت کم ہونے پر افسوس کرنے کے بجائے نیکیاں کم ہونے پر افسوس کیجئے۔ (3)مال کا لُٹیرا چور ہے اور اس سے بچنے کے کئی ذریعے ہیں کیونکہ وہ نظر آتا ہے جبکہ نیکیوں کا لُٹیرا شیطان ہے اور یہ نظر نہیں آتا لہٰذا اس سے نیکیاں بچانے کے لیے زیادہ کوشش کرنے کی ضَرورت ہے۔ (4)مالداروں کے پاس عموماً علمِ دین کم ہوتا ہے، شاید اسی لئے وہ غریبوں کو حقیر جاننے میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔(5)اے اپنے مکان کی تعمیر کی تکمیل کے مُنْتَظِر! اِس بات کو یاد رکھ! مکان بننے سے پہلے تیری قبر بھی بن سکتی ہے۔(6)یاد رکھئے! دنیا نہ کسی کے کام آئی ہے، نہ آئے گی اور نہ ہی قبر میں ساتھ جائے گی۔ (7)دنیاوی مال و دولت کم ہونے پر افسوس کرنے کے بجائے نیکیاں کم ہونے پر افسوس کیجئے۔زبان کےبارے:(10)جب تک ہم نےالفاظ نہ بولے، ہمارے ہیں، جب زَبان سے نکل گئے تو دوسروں کے ہوگئے، وہ جو چاہیں کریں۔(11) ایسے سُوالات نہ کیے جائیں جن کے باعِث کسی کے جھوٹ میں مبتلا ہو کر گناہ میں پڑنے کا اَندیشہ ہو۔(12)تعزىت کرتے وقت اَلفاظ کے چُناؤ مىں اِحتىاط بہت ضَرورى ہے ورنہ جھوٹ بھی ہو سکتا ہے۔ (13)مُحتاط اَلفاظ میں ہی تعزیت کی جائے مثلاً”آپ کے والِد صاحِب ىاآپ کى اَمّى کے اِنتقال پر آپ سے تعزىت کرتا ہوں! صَبر کىجئے گا!اللہ پاک آپ کے اَبو جان یا اَمّى جان کی بے حساب مَغفرت فرمائے۔ آپ کو صَبر اور صَبر پر اَجر عطا فرمائے۔“(14) میں دُعا میں ایسے جامع اَلفاظ لاتا ہوں جن میں ہر ایک خودبخود شامِل ہو جائے مثلاً یَااللہ ! میرے تمام مُریدین ،تمام طالبین اور سارے دعوتِ اسلامی والوں اور والیوں کی بے حساب مَغفرت فرما، یااللہ!پیارےمحبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی ساری اُمَّت کی بخشش فرما۔(15):بے ضرورت گفتگو سے دل سخت ہوجاتا ہے۔ جانوروں کے بارے میں:(1)جانور کی کٹائی ماہر گوشت فروش سے کروانی چاہیے۔(2)جانور کو رکھنے کے لیے نرم زمین ہونی چاہئے ،بڑے شہروں میں نرم زمین کی ترکیب نہ بنے تو جس جگہ جانوررکھنا ہووہاں ’’بالو ریت‘‘ بچھالی جائے۔(3)بچوں کو جانوروں کے ساتھ حسنِ سلوک کا ذہن دینا چاہیے۔(4)جانور پر ظلم کرنا مسلمان پر ظلم کرنے سے سخت ہے۔ (5)دینِ اسلام ہمیں کتّے بلّی کو بھی بلا اجازتِ شرعی تکلیف دینے کی اجازت نہیں دیتا۔

ملفوظاتِ امیر اہلسنّت سےماخوذ ان مدنی پھولوں کی خوشبو نے آپ کے دل و دماغ کو معطر کیا ہوگا،بلاشبہ ملفوظاتِ امیراہلسنّت کامطالعہ اسلام کی روشن تعلیمات پھیلانے اور باعمل مسلمان بنانے حددرجہ معاون ثابت ہوگالہذا اس کتاب کا اول تاآخر مطالعہ کرکے شیطان کےوار کو ناکام بنائیے، اللہ پاک کی رحمت شاملِ حال رہی تو دین ودنیا کی بے شمار بھلائیاں نصیب ہوں گی ۔ اِنْ شَآءَ اللہ

مولاناناصرجمال عطاری مدنی

اسکالر المدینۃ العلمیہ ( اسلامک ریسرچ سینٹر دعوتِ اسلامی)