کیا دُعا سے تقدیر بدل جاتی ہے؟
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے
بارے میں کہ سنا ہے کہ دعا سے تقدیر بدل جاتی ہے کیا یہ بات درست ہے؟
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ
وَالصَّوَابِ
جواب:تقدیر کی تین قسمیں ہیں:
(1) ”مُبْرَمِ حقیقی“جو کسی دعا یا عمل سے نہیں بدل سکتی۔ (2) ”تقدیر ِمُعَلَّق مشابہ مُبْرَم“صُحُفِ ملائکہ میں بھی نہیں لکھا ہوتا ہے یہ کس دعایا عمل سے بدلے گی
البتہ خَوَاص اَکَابِر کی اس تک رسائی ہوتی ہے ۔اسی کے متعلق حدیث پاک میں ہے:
”اِنَّ
الدُّعَا یَرُدُّ الْقَضَاءَ بَعْدَ مَا اَبْرَمَ“یعنی دعا قضائے مُبْرَم (معلق مشابہ مبرم)کو ٹال دیتی ہے۔ (کنز العمال،1/28،جزء ثانی،بالفاظِ متقاربۃ) (3)”تقدیرِ مُعَلَّق مَحْض“یہ قسم صحف ملائکہ میں لکھی ہوتی ہے کہ
کس دعا یا عمل سے یہ تقدیر بدل سکتی ہے اس تک اکثر اولیاء کی رسائی ہوتی ہے اِن کی
دعا سے اِن کی ہمت سے ٹل جاتی ہے۔ (بہار شریعت، 1/12،حصہ1،
مکتبۃ المدینہ ۔المعمتد المستند، ص54)
سُنَنِ ابنِ ماجہ میں
ہے۔”عَنْ
ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا
يَزِيْدُ فِي الْعُمْرِ اِلَّا الْبِرُّ وَلَا يَرُدُّ الْقَدْرَ اِلَّا
الدُّعَاءُ“حضرت ثوبانرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رسولُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا کہ نیکی
کے سوا کوئی چیز عمر میں اضافہ نہیں کرتی اور دعا کے سوا کوئی چیز تقدیر کو رد
نہیں کرتی۔(سنن ابن
ماجہ،1/69،حدیث:90)
حکیمُ الاُمَّت مفتی
احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں:”یعنی
دعا کی برکت سے آتی بلا ٹل جاتی ہے دعائے درویشاں رَدِّ بلا۔ قضاء سے مراد تقدیرِ
مُعَلَّق ہے یا مُعَلَّق مُشَابَہ بِا لمُبْرَم کہ ان دونوں میں تبدیلی تَرْمِیْمِی ہوتی
رہتی ہے تقدیرِ مُبْرَم کسی طرح نہیں ٹلتی۔“(مراٰۃ المناجیح، 3/295)
اِس مسئلہ کی مزید معلومات کے لئے رَئِیْسُ
المُتَکَلِّمِیْن مفتی محمد نقی علی خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی کتاب”اَحْسَنُ
الوِعَا لِآدَابِ الدُّعَاءِ“بنام ”فضائل ِدعا“ مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، صفحہ243تا 248 کا مطالعہ فرمائیے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم