الحمد للہ دین اسلام وہ نفیس دین ہے جس کے دامن سے وابستہ ہونے والا شخص سعادتوں کی معراج کو پالیتا ہے، کیونکہ دین اسلام  اپنے ماننے والوں کی ہر ہر شعبے اور زندگی کے ہر موڑ پر رہنمائی کرتا ہے ، اچھے اور برے کا فرق بتاتا ہے ، چھوٹے اور بڑے کے ساتھ سلوک کے آداب نیز ماں باپ استاد اور پیر و مرشد کے حقوق بھی بتاتا ہے، اسی طرح زندگی گزارنے کے تمام آداب بھی ہمیں سکھاتا ہے، بعض لوگوں میں کچھ نازیبا باتیں اور افعال دیکھنے میں آتے ہیں جو کسی طرح بھی مناسب نہیں ہوتے جن سے ہر مسلمان کو بچنا چاہیے تاکہ دوسرے لوگ ان افعال کی وجہ سے متنفر اور بد ظن نہ ہوں اور نہ ہی انہیں تکلیف پہنچے۔ اگرچہ ان میں بعض وہ باتیں ہیں جو پہلے بھی کئی بار آپ پڑھ یا سن چکے ہوں گے لیکن اذا تکرر قرر کے تحت ان کا ذکر فائدے سے خالی نہیں، اگر ایک شخص بھی ان پر عمل کرکے فوائد حاصل کرلے تو امید ہے اللہ پاک کو یہی عمل پسند آجائے اور راقم کی بخشش کا سامان ہوجائے ، وہ افعال درج ذیل ہیں:

1۔ایک مسلمان کو چاہیے کہ اپنا لباس جسم اور بدن صاف ستھرا اور پاکیزہ رکھے۔ تاکہ وہ خود بھی بیماروں سے محفوظ رہے اور دوسرے بھی اس سے مل کر خوش ہوں۔ مسلم شریف کی حدیث پاک میں ہے: صفائی نصف ایمان ہے۔

2۔دوران گفتگو بار بار ناک یا کان میں انگلی نہ ڈالے، بار بار نہ تھتکارے، ادھر ادھر نہ دیکھے جس سے سامنے والے کویہ لگے کہ یہ مجھے اہمیت نہیں دے رہا یوں وہ آپ سے دور ہوجائے گا اور نفرت بھی کرے گا۔

3۔بہت سے لوگوں کے نزدیک افراد سے زیادہ موبائل کی قدر ومنزلت ہے، یہی وجہ ہے کہ ایسے لوگوں کو آپ دیکھیں گے کہ کوئی ان کے پاس دور سے سفر کرکے بھی آئے اور اس دوران کسی کا فون آجائے تو اس کو چھوڑ کر فون پر مصروف ہوجائیں گے اور یہ بے چارہ اس کا منہ دیکھتا رہ جاتا ہے۔کاش ہم انسانوں کو موبائل سے زیادہ اہمیت دیں۔

4۔وقت کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالتے رہیں نئی اسکلز جو آپ کے شعبے سے تعلق رکھتی ہوں ان کو ضرور سیکھ لیں اس سے آپ کو آگے چل کر پریشانی نہیں ہوگی۔ہوسکے تو عربی اور انگریزی میں بھی مہارت حاصل کریں اس سے آپ کی خود اعتمادی میں بہت اضافہ ہوگا نیز اس کے علاوہ بھی ان گنت فوائد آپ محسوس کریں گے۔

5۔کبھی بھی یہ نہ سمجھیں کہ میں نے بہت علم پڑھ لیا اب مجھے مزید پڑھنے کی حاجت نہیں اسی سوچ سے علمی ترقی رک جاتی ہے ، بڑے بڑے علما آخری وقت تک کتاب کے مطالعے میں مصروف رہے اور اپنے آپ کو طالب علم ہی سمجھا۔

6۔اپنے وقت کو فضول کاموں میں برباد کرنے سے گریز کریں سوشل میڈیا کا غیر ضروری اور بے دریغ استعمال نیز اپنے کاموں کو وقت پر ادا نہ کرنا ایسی عادت ہے جو بہت سی پریشانیوں ذہنی کوفت اور تکالیف کا باعث بنتی ہے۔اس کی جگہ روزانہ کی بنیاد پر تلاوت قرآن کریم درود پاک اور ضروری وظائف کا معمول بنائیں اس کی برکت سے ذہنی سکون ملنے کے ساتھ ساتھ روحانیت میں بھی اضافہ ہوگا۔

7۔آپ کے اخلاق جس قدر عمدہ ہوں گے اسی قدر لوگوں کی نظر میں آ پ کا وقار بلند ہوگا۔ بداخلاق شخص اکیلا رہ جاتا ہے اور اسے دنیا میں اس کا ایک نقصان یہ بھی پہنچتا ہے کہ اس سے اچھے لوگ دور ہوجاتے ہیں۔

8-بری سوچیں برے خیالات اور وسوسے روزانہ انسان پر حملہ آور ہوتے ہیں ان سے گھبرانے کے بجائے ہر وقت مثبت سوچتے رہیں تو اسی طرح آپ کی زندگی پر اس کا اچھا اثر مرتب ہوگا اور اس عمل میں معاون چیزیں نیک اعمال درود و استغفار کی کثرت اور اور گناہوں سے بچنا ہے۔

9۔فضول خرچی اور قرض وہ موذی بیماریاں ہیں جو انسان کی خوشیوں اور سکون کو کھا جاتے ہیں۔ کوشش کریں جتنی آمدن ہے اسی کے مطابق اپنی ضروریات کو ترتیب دیں، افراط و تفریط ہر کام میں نقصان پہنچاتی ہے اس کے بر عکس میانہ روی کے ساتھ چلنے سے بہت سے مسائل حل ہوتے چلے جاتے ہیں۔نیز نفسانی خواہشات سے خود کو بچانے میں بھی کافی بچت کا سامان ہوجاتا ہے۔

10۔یقینا ً دنیا مکافات عمل ہے آپ لوگوں کے ساتھ جیسا کریں گے ویسا ہی آپ کے ساتھ ہوگا شریعت نے جس کے جو حقوق آپ کے ذمہ مقرر کئے ہیں ان پر ایمانداری سے عمل پیرا ہوجائیں کوئی آپ کا کچھ نہ بگاڑ سکے گا۔اِن شآءَ اللہ ۔