دعوتِ اِسلامی کے تعلیمی بورڈ ”کنزُالمدارس “ کے تحت سالانہ امتحانات جاری
ملک بھر میں
786 امتحانی مراکز میں 1 لاکھ 68 ہزار 449 امیدوار امتحانات میں حصہ لے رہے ہیں
(رپورٹ: مولانا
عمر فیاض مدنی)
دعوتِ اسلامی کے تعلیمی بورڈ کنزالمدارس بورڈکے تحت یکم فروری 2025ء سے سالانہ امتحانات کا سلسلہ
شروع ہوچکا ہے۔ امتحانات کے لئے ملک بھر میں 786 امتحانی مراکزقائم کئے گئے ہیں جن میں 1 لاکھ 68 ہزار 449 امیدوار امتحانات میں
حصہ لے رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق1 لاکھ 68 ہزار 449 امیدواروں میں سے تجوید و قرأت ، درسِ نظامی ، تخصصات اور کلیۃ الشریعۃ کے طلبہ و طالبات کی تعداد 90ہزار 417 ، ناظرہ و حفظ ِقرآنِ پاک کا امتحان دینے والے
طلبہ و طالبات کی تعداد 69 ہزار 501 اور شارٹ کورسز مثلا امامت کورس اور فیضانِ شریعت
کورس کا امتحان دینے والے طلبہ و طالبات کی تعداد 8ہزار 393 ہے۔
امتحان کے کامیاب
وشفاف انعقاد کے لئے تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور امتحان کو کنزالمدارس
بورڈکے جاری کردہ قوانین کے تحت منعقد کرانے کے لئے تمام امتحانی مراکز میں امتحانی
عملے کا تقرر شفافیت سے مکمل کر لیا گیا ہے۔ تقریبا3 0ہزار 758 افراد پر مشتمل ناظمینِ
امتحانات اور اساتذۂ کرام کا عملہ طلبہ
کرام کی رہنمائی اور نظم و ضبط کو بہتر
بنانے کے لئے اپنے فرائضِ منصبی نبھاررہاہے ۔ پرچہ اپنے مقررہ وقت صبح8:30 بجے سے شروع ہوکر 11:30 تک جاری رہتا ہے جس کو حل کرنے کے لئے طلبہ و
طالبات دلجمعی سے پرچہ حل کرتے نظر آرہے ہیں۔
دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن اور صدر کنز المدارس بورڈمولانا حاجی محمد جنید عطاری مدنی نے اسلام
آباد میں قائم جامعۃ المدینہ کے امتحانی
مرکز کا دورہ کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر مدنی خبروں سے بات کرتے
ہوئے انہوں نے کہا کہ الحمدللہ تھوڑے ہی عرصے میں اِس قدر منظم اور پروفیشنل انداز سے کام کرنا یہ کنز المدارس
بورڈ کی شاندار کامیابی ہے۔ اللہ پاک امتحان دینے والے امیدواروں کو کامیابیوں سے
ہمکنار فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ امیر اہل سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ بڑی
پیاری بات بیان فرماتے ہیں کہ یہ دنیا کے امتحان ہمیں آخرت کے امتحان کی یاد دلاتے
ہیں ۔ اس دنیا کے امتحانات میں اگر ناکام ہوبھی گئے تو دوسرا آپشن موجود ہے کہ
دوبارہ امتحان دیا جاسکتا ہے لیکن آخرت کا امتحان ایک بار ہی ہے اور اس میں
کامیابی کے سوا کوئی دوسرا آپشن یا کوئی دوسرا حل نہیں ہے۔
اس موقع پر ڈائریکٹنگ اسٹاف نیشنل انسٹیٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن
ڈاکٹر محمد فاروق کا کہنا تھا کہ جس طرح کنزالمدارس بورڈ کے امتحانی سینٹرز میں ٹیکنالوجی کااستعمال کیا
جارہا تھا میں نے کسی Public
Sector Examination میں ٹیکنالوجی کا ایسا استعمال نہیں دیکھا۔ امتحانات کا اس طرح انعقاد
کرنا سب کے لئے ایک یونیک مثال ہے،سینٹرز
میں Administrative control بھی اپنی مثال آپ تھا جبکہ اسٹاف کا اسٹوڈنٹس کے ساتھ رویہ نہایت شائستہ
اور Helpful نظر آیا۔
ڈائریکٹر کیریکولم اینڈ اسسمنٹ
کنزالمدارس بورڈ پروفیسر محمد طاہر صدیقی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امتحان سیلف
اسسمنٹ کے لئے بھی ہوتاہے جبکہ اس کی آؤٹ پُٹس کیریکولم کی بنیاد بنتی ہیں ۔ ہم جب کیریکولم بناتے ہیں تو
ایک طرف ہمیں یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ ہماری اقدار کیا ہیں ؟ ہم نے ان کو ٹارگٹ کرنا
ہوتا ہے اور دوسری طرف ہم نے حالاتِ حاظرہ کو بھی مدِ نظر رکھنا ہوتا ہے۔ انہوں نے
کہا میں Supervisory Staff سے درخواست کروں گا کہ
مکمل شفافیت کے ساتھ اس Examination
Systemکو
کامیاب کریں اور اسٹوڈنٹس کو تاکیدکروں گا
کہ وہ کوشش کریں کہ انہوں نے جو پورے سال سیکھا پڑھا ہے اس کی ریفلکشن ان کے آؤٹ
پُٹ سے نظر آئے۔