عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں 15 ستمبر 2019ء  بروز اتوار اور پیر کی درمیانی شب اس سال حج کی سعادت پانے والے عاشقانِ رسول کے اعزاز میں عظیم الشان محفلِ نعت بنام ”استقبال حجاج کرام“ کا انعقاد کیا گیا جس میں حج کی سعادت پانے والے عاشقانِ رسول اور دیگر اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔ شیخ طریقت امیر اہل سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے شرکائے محفل سے یادِ مدینہ کے موضوع پر گفتگو فرمائی جبکہ نگرانِ شوری مولانا محمد عمران عطاری مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی نے بھی سنتوں بھرا بیان فرمایا۔

محفل کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد آقائے دو جہاں صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں ہدیہ نعت پیش کی گئی،محفل نعت میں دعوت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے نگران و اراکین شوریٰ اور مبلغین دعوت اسلامی و مختلف نعت خوانوں سمیت  1500 سے زائد اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

محفلِ مدینہ میں شیخ طریقت امیر اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا کہناتھا کہ ”پیارے پیارے حاجیو! آپ کو بہت بہت مبارک ہو کہ حج کی سعادت سے مشرف ہوئے، واقعی یہ بہت بڑا شرف ہےجس کو ملا اس کو ملا، اللہ کرے کہ ہم اس کے قدر دان بنیں، آپ کو حج کی قبولیت کے تعلق سے بزرگوں کے کچھ اقوال پیش کرتا ہوں، اس پر غور کرتے چلے جائیں کہ کیا واقعی ہم نے ویسا ہی حج کیا جیسا کہ فرمایا گیا ہے، علمائے کرام رحمہم اللہ السلام فرماتے ہیں کہ حج مبرور وہ ہے جس کے بعد گناہ نہ ہو، میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں ، حج مبرور کی نشانی ہی یہ ہے کہ پہلے سے اچھا ہو کر پلٹے ،دونوں اقوال پر ہم غور کریں کہ کیا حج کے بعد ہماری کیفیت کیا ہے۔ کسی کو حج سے واپسی دس دن ہوگئے ہوں گے کسی کو پندرہ دن ہوگئے ہوں گے کسی کو زیادہ ، کسی کو کم پھر یہ کہ اعلیٰ حضرت کا فرمان کہ اس کی نشانی ہی یہ ہے کہ پہلے سے اچھا ہو کر پلٹے تو واقعی ہم پہلے سے اچھے ہوئے؟ ، نمازوں کی پھرتی بڑھی؟ ہماری سستی اڑی؟ ، اخلاق پہلے سے بہتر ہوئے؟، گناہوں کا زور ختم ہوا؟، اللہ کریم نے ہم کو اتنی بڑی سعادت دی کہ ہم کو اپنے در پر بلایا، ہم نے اس کی کیا قدر کی؟، ایک قول ہے حجِ مبرور وہ ہے جو حاجی کا دل نرم کردے کہ اس کے دل میں سوز ، آنکھوں میں تری رہے۔

مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حج کرنا آسان ہے، حج سنبھالنا مشکل ہے۔منقول ہے کہ قبولیت ِ حج کی ایک علامت ایک نشانی یہ ہے کہ وہ جن نافرمانیوں میں مبتلا تھا انہیں چھوڑ دے اور اپنے بُرے دوستوں کو چھوڑ کر نیکوں کی صحبت اختیار کرے۔اصلاح کے لیے بہت ضروری ہے کہ اچھی صحبت اختیار کرے بُری صحبت میں بندہ اپنی اصلاح کر نہیں سکتا، کوئی کہے کہ میں کیچڑ میں لت پت ہوتا رہوں اور میررے کپڑے صاف ستھرے رہیں یہ ناممکن بات ہے اسی طرح بری صحبت میں رہ کر کوئی بولے کہ میں خدا کو پالوں گا اور خوفِ خدا بھی میرے اندر ہوگا اور سب کچھ ہوگا تو یہ ناممکن والی صورت ہے۔

محفل نعت کے اختتام پر صلاة والسلام پڑھا گیا جب کہ امیر اہل سنت نے خصوصی دعا فرمائی اور تقریباً ساڑھے تین سو اسلامی بھائیوں سے ملاقات فرمائی۔