احادیثِ مبارکہ میں علمِ دین کے فضائل :
فرمانِ مصطفے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے :جوشخص طلبِ
علم کے لئے گھر سے نکلا تو جب تک واپس نہ ہو،اللہ عَزَّ وَجَلَّ
کی راہ میں ہے۔ (ترمذی،کتاب
العلم،باب فضل طلب العلم،الحدیث:۲۶۵۶،ج۴،ص۲۹۴)اللہ عَزَّوَجَلَّ
قِیامت کے دن بندوں کو اٹھائے گا پھر عُلَما کوعلیحدہ کرکےان سے فرمائے گا: اے
عُلما کے گروہ! میں تمہیں جانتا ہوں اسی لئے تمہیں اپنی طرف سے علم عطا کیا تھا
اور تمہیں اس لئے علم نہیں دیا تھا کہ تمہیں عذاب میں مُبْتَلا کروں گا۔ جاؤ! میں نے تمہیں بخش دیا۔(جامع بیان العلم و فضلہ، الحدیث:۲۱۱،ص۶۹)
ان فضائل سے مَعْلُوم ہواکہ عِلْمِ دِین حاصل کرنا ،اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضا کا سبب، بخشش و نجات کا ذریعہ اور جنت میں داخلے کاضامن ہے۔عِلْمِ
دِین کے فضائل کی تو کیا بات ہے ! صَدرُ الشَّریعہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی
عَلَیْہ اِرْشاد فرماتے ہیں: علم ایسی
چیز نہیں جس کی فضیلت اور خوبیوں کے بیان کرنے کی حاجت ہو، ساری دنیاہی جانتی ہے
کہ علم بہت بہتر چیز ہے اس کا حاصل کرنا بلندی کی علامت ہے۔ یہی وہ چیزہے جس سے
انسانی زندگی کامیاب اور خوشگوار ہوتی ہے اور اسی سے دنیا وآخرت بہتر ہوجاتی ہے۔ (اس علم سے)وہ علم مُراد
ہے جو قرآن و حدیث سے حاصل ہو کہ یہی وہ علم ہے جس سے دنیا و آخرت دونوں سنورتی ہیں اور یہی علم ذریْعۂ نجات ہے
اور اسی کی قرآن و حدیث میں تعریفیں آئی ہیں اور اسی کی تعلیم کی طرف توجہ دلائی
گئی ہے۔(بہار شریعت ،۳/۶۱۸، ملخصاً)
الحمدللہ رب العالمین انہی فضائل کو پیش نظر رکھتے ہوئے
علمِ دین کے حصول کے لئے مجلس جامعۃ المدینہ کراچی سٹی اور شعبہ تخصص فی الحدیث کے
تحت جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک ایجوکیشن عالمی مدنی مرکز کراچی
میں ایک انتہائی اہم اور منفرد کورس ”اصول الجرح والتعدیل کورس“ کا آغاز کیا
گیا ہے۔
کورس کی پانچویں کلاس میں
کثیر علمائے کرام،اساتذۂ کرام اور طلبۂ کرام نے شرکت کی سعادت حاصل کی جس میں شعبہ تخصص فی الحدیث کے HOD، ماہر
فن اصول الجرح والتعدیل شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد حسان عطاری مدظلہ
العالی نے مختلف نکات پر محققانہ
گفتگو کی جن میں سے بعض یہ ہیں:٭طرق
ثبوت الجرح والتعدیل ٭طرق
مردودۃ الجرح والتعدیل٭اسباب
الطعن ٭کیا بغیر سند
کے حدیث کسی صورت معتبر نہیں ؟ ۔