اَلْحَمْدُ للہ ہم مسلمان ہیں، اور ایک کامل مسلمان کی شان یہ ہے کہ وہ اپنی خواہشات کا نہیں احکام الٰہیہ کا پابند ہوتا ہے، اپنی خواہشات کا نہیں بلکہ دینِ اسلام کے اصول وقوانین کا پابند ہوتاہے، ہرحال میں اپنے رب کی رضا پر راضی رہتا ہے، وہ اولاد کو اللہ پاک کی بڑی نعمت سمجھتا ہے اسے معلوم ہوتا ہے کہ بیٹے اللہ کی نعمت ہیں تو بیٹیاں اللہ کی رحمت، اللہ کریم جسے چاہے بیٹے عطا فرمائے، جسے چاہے بیٹیوں جیسی رحمت سے نوازے اور جسے چاہے بے اولاد رکھے، اس کے ہر کا م میں بے شمار حکمتیں ہوتی ہیں ، ہمیں ہرحال میں اس کی اطاعت وفرمانبرداری کرنی چاہیئے ۔

اسلام نے بیٹی کو بڑی عَظَمت بخشی ہے، اس کا وقار بُلند کیا ہے،اسے کئی شانیں دی ہیں، بیٹی اللہ کی رحمت، باپ کی ا ٓنکھوں کی ٹھنڈک، گھر کی رونق، ماں کاسکون، بھائیوں کی لاڈلی، ننھیال اور ددھیال کی شہزادی، اپنے کفالت کرنے والوں کوجہنم کی آگ سے بچانے والی، انہیں جنت دلانے والی، فرشتو ں کی طرف سے سلامتی کی دعائیں پانے کا ذریعہ، قیامت تک کے لئے اللہ کریم کی مدد حاصل کرنے کا سبب، جس کی خوشنودی بروزِ قیامت والدین کو محشر کی ہولناکیوں سے بچا کر خوشیاں دلائے گی، بیٹی پر خرچ کرنا صدقہ کرنے کی طرح ہے اور اس پر شفقت کرنے والا خوفِ خدا سے رونے والے کی مثل ہے۔

ہر مسلمان کو چاہئے کہ دینی ماحول سے وابستہ رہے تاکہ دینی معلومات ملیں،برائیوں سے بچنے کاذہن بنے ، اور زمانۂ جاہلیت کی طرح بیٹیوں کو بُرا سمجھنے،انہیں تکلیف دینے اور انہیں حقیر ومنحوس سمجھ کر قتل کردینے جیسی ظالمانہ و وحشیانہ سوچ سے بچا جاسکے،اور بیٹیوں کو اللہ کی رحمت سمجھ کر پیار و محبت سے ان کی پرورش و تربیت کرنے کا جذبہ ملے۔ اپنے مسلمان بھائیوں کی خیر خواہی کے لئے یہاں کچھ احادیث بیان کی جاتی ہیں تاکہ معلوم ہو کہ اسلام نے بیٹیوں پر کس قدر احسان فرمایا ہے اور انہیں کیسی شانیں عطا فرمائی ہیں:

محبت کرنے والیاں:

ہمارے پیارےنبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے فرمایا:”بیٹیوں کو بُرا مت سمجھو، بے شک وہ محبت کرنے والیاں ہیں۔“ (مسند اِمام احمد،6/134،حدیث:17378)

جنت میں داخلہ:

حدیثِ نبوی ہے:”جس کے یہاں بیٹی پیدا ہو اور وہ نہ تواسے کوئی تکلیف پہنچائے، نہ ہی اسے بُرا جانے اور نہ بیٹے کو بیٹی پر فضیلت دے تو اللہ کریم اسے جنت میں داخِل فرمائے گا۔ (مستدرک، 5/248 ، حدیث: 7428)

جہنم سے حفاظت:

حدیث پاک میں ہےکہ ”جس شخص پر بیٹیوں کی پرورش کا بوجھ آ پڑے اور وہ ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے تو یہ بیٹیاں اس کے لئے جہنم سے رُکاوٹ بن جائیں گی ۔“ (مسلم،ص 1414، حدیث:2629)

اللہ کی رحمت شامل حال رہے گی :

ہمارے پیارے نبی صَلَی اللہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمنے ارشاد فرمایا:” جب کسی کے ہاں لڑکی پیدا ہوتی ہے تو اللہ پاک فِرِشتوں کو بھیجتا ہے جو آکر کہتے ہیں :’’ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُم اَہْلَ الْبَیْتیعنی اے گھر والو! تم پر سلامَتی ہو۔‘‘ پھر فِرِشتے اُس بچّی کو اپنے پروں کے سائے میں لے لیتے ہیں اور اُس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ ایک کمزور جان ہے جو ایک کمزور سے پیدا ہوئی ہے ، جو شخص اس کمزور جان کی پرورِش کی ذمّے داری لے گا، قِیامت تک اللہ کریم کی مدد اُس کے شاملِ حال رہے گی۔ (مجمع الزوائد،8 /285، حدیث: 13484)

جنت کی بشارت:

اللہ پاک کے پیارے نبیصَلَی اللہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّم نے فرمایا:”جس کی تین بیٹیاں ہوں اوروہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو اُس کے لئے جنت واجِب ہوجاتی ہے ۔عرض کی گئی : اور دو ہوں تو؟ فرمایا : دو ہوں تب بھی ۔ عرض کی گئی : اگر ایک ہو تو ؟ فرمایا:”اگر ایک ہو توبھی ۔“ (معجم الاوسط،4/347 ،حدیث:6199)

جہنم کی آگ سے حفاظت:

ہمارے پیارے نبی صَلَی اللہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّم نے ارشاد فرمایا:”جو اپنی دو بیٹیوں یا دو بہنوں یا دو رشتے دا ر بچیوں پر ثواب کی نیّت سے خرچ کرے یہاں تک کہ اللہ پاک انہیں بے نیاز کر دے(یعنی ان کا نِکاح ہوجائے یا وہ صاحِب مال ہوجائیں یا ان کی وفات ہو جائے ) تووہ اس کیلئے آگ سے رکاوٹ ہوجائیں گی۔“ (مسند امام احمد بن حنبل، 10/179، حدیث: 26578)

بیٹیوں کے ساتھ ہمارے پیارے نبی کا طرز عمل:

ہمارے پیارے نبی کی پیاری بیٹی سیدۂ کائنات حضرتِ بی بی فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا جب نبی کریم ،رؤوف و رحیم صَلَی اللہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّم کے پاس آتیں تو آپ صَلَی اللہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّم کھڑے ہو کران کی طرف متوجِّہ ہو تے ، پھر اپنے پیارے پیارے ہاتھ میں اُن کا ہاتھ لے کراُسے بوسہ دیتے پھر اُنہیں اپنی جگہ بٹھا تے۔ اسی طرح جب نبی کریم صَلَی اللہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّم حضرت بی بی فاطِمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے ہاں تشریف لے جاتے تو وہ بھی کھڑی ہو جاتیں ، آپ کا مبارک ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر چُومتیں اورآپ صَلَی اللہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّم کو اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔ (ابوداود،4/454 ،حدیث: 5217)

مسکین ماں کا بیٹیوں پر ایثار:

اُم ُّالمومنین حضرتِ عائشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں کہ ”میرے پاس ایک مسکین عورت اپنی دو بیٹیوں کے ساتھ آئی ، میں نے اُسے تین کھجوریں دیں۔ اُس نے ایک ایک کھجور اپنی بیٹیوں کو دی اور ایک خود لے لی پھر اپنی کھجور بھی دوٹکڑے کر کے اپنی دونوں بیٹیوں کو کھلا دی ۔ مجھے اس واقعے سے بہت تعجب ہوا ، میں نے نبی کریم، رؤوف و رحیم صَلَی اللہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّم کی بارگاہ میں اس خاتون کے ایثار کا واقعہ بیان کیا تو آپ صَلَی اللہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّم نے فرمایا: اللہ پاک نے اِس ایثار کی وجہ سے اُس عورت کے لئے جنت واجِب کردی ہے ۔ ‘‘(مسلم ،ص 1415،حدیث: 2630)

اللہ کریم اپنے پیارے حبیب صَلَی اللہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّم کے صدقے ہمیں اپنی اولاد سے بالخصوص بیٹیوں سے محبت سے پیش آنے کی ، ان کی اچھی تربیت کرنے اور ان سے مشفقانہ رویہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمین یا رَبَّ الْعَالَمِیْن، بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن

حکیم سید محمد سجاد عطاری مدنی

اسکالر اسلامک ریسرچ سینٹر (المدینۃ العملیہ)

لیکچرار جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک ایجوکیشن عالمی مدنی مرکز کراچی