تندرست
و توانا رہنے کے لیے اچھی غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ اچھی غذا وہ ہے جو متوازن ہو اور
متوازن غذا وہ ہوتی ہے جس میں وہ تمام بنیادی اجزا مناسب مقدار میں موجود ہوں جن
سے جسم کو حرارت اور طاقت ملتی ہے۔ کیونکہ یہ غذائی اجزا انسانی جسم کو طاقت و
توانائی پہنچانے کے علاوہ جسم کو صحت مند رکھتے اور بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت
بڑھاتے ہیں۔ کوئی بھی غذا جو انسانی جسم کے لیے مفید اور فعال کردار ادا کرتی ہے
بسا اوقات وہ دو یا دو سے زیادہ غذائی اجزا کا مجموعہ یا مرکب ہوتی ہے۔ غذا کے
بارے میں ہمارا اصول یہ ہونا چاہیے کہ ہم کھانے کے لیے زندہ نہ رہیں بلکہ زندہ
رہنے کے لیے کھائیں اور ایسی غذائیں کھائیں جو غذائیت سے بھر پور ہوں۔ اچار کا
شمار بھی انہی غذاؤں میں ہوتا ہے جن کا اہتمام زمانہ قدیم سے دنیا کے مختلف حصوں
میں کیا جا رہا ہے۔
ماضی
میں اچار بنانے کا رواج گھروں میں عام تھا، خواتین گھروں میں مختلف مصالحوں اور
سبزیوں وغیرہ کا اچار بنایا کرتی تھیں، لیکن جب سے ٹیکنالوجی عام ہوئی ہے، اب
مارکیٹ میں وافر مقدار میں مختلف اقسام کے اچار فروخت ہونے کی وجہ سے گھروں میں
اچار بنانا کافی حد تک کم ہو گیا ہے۔
اچار کی مختلف اقسام: پہلے زمانے میں زیادہ تر آم کا اچار
بنایا جاتا تھا،لیکن اب کئی قسم کی سبزیوں اور پھلوں کا اچار بھی تیار کیا جاتا ہے۔ مثلاً آم کا اچار، گاجر کا اچار،
ہری مرچ کا اچار، لیموں کا اچار، کریلے کا اچار،لسوڑے کا اچار، فالسے کا اچار،
لہسن کا اچار، ادرک کا اچار، کدو کا اچار، آملے کا اچار، کیری کا اچار، بند گوبھی
کا اچار، زیتون کا اچار اور مختلف سبزیوں اور پھلوں کا مکس اچار وغیرہ، حتی کہ آج
کل چکن کا اچار بھی تیار ہو رہا ہے۔
اچار میں استعمال ہونے والے چند اہم اجزا کے فوائد: اچار
عموماً سرکہ یا سرسوں کے تیل میں تیار کیا جاتا ہے اور اس کی تیاری میں کئی مصالحہ
جات مثلاً کلونجی، لال مرچ، سونف، میتھی دانہ، رائی دانہ، اجوائن، ہلدی اور نمک استعمال
کیے جاتے ہیں۔ ذیل میں ان اجزا کے فوائد کا مختصر جائزہ پیش کیا جا رہا ہے:
سرکہ کے فوائد: سرکہ میں پروٹین اور نشاستہ (Starch)کی تھوڑی مقدار پائی جاتی ہے۔100گرام سرکہ
میں صرف 16 کیلوریز ہوتی ہیں، اس کے علاوہ اس
میں سوڈیم، کیلشیم، میگنیشیم، فاسفورس، آئرن، زنک اور کلورین بھی پائی جاتی
ہے۔ سرکہ کی اہمیت کے لیے اتنا ہی کافی ہے
کہ ایک روایت میں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے سرکے کو بہترین سالن قرار
دیا۔([1])
٭سرکہ
ہاضمہ میں مفید ہے۔ ٭سرکہ ایسیڈک ایسڈ سے بھر پور ہوتا ہے جو جسم میں ہیمو گلوبن
کو بڑھاتا ہے۔٭سرکہ جراثیم کش ہوتا ہے۔٭سرکے کو گرم کر کے اس سے کُلّی کرنے کے
نتیجے میں دانتوں کا درد ختم اور مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔نیز یہ منہ کی صفائی کے علاوہ
سانس کی بو کو بھی ختم کرتا ہے۔٭غذائی ماہرین کے مطابق گوشت خور افراد کے لیے سرکے
کا استعمال نہایت ضروری ہے، یہ گوشت کھانے کے نتیجے میں خون میں بڑھنے
والے کولیسٹرول کے اخراج کا سبب بنتا ہے۔٭ سرکہ دل کی تمام بیماریوں کیلئے بھی
نہایت مفید ہے۔٭غذائی ماہرین کے مطابق سرکہ کینسر کے لیے انسانی مدافعتی نظام میں
مزاحمتی خلیات کی افزائش کرتا ہے، تحقیق کے مطابق سرکہ کینسر کے سیلز کو بھی ختم کرتا
ہے۔
سرسوں کے تیل کے فوائد: ایک تحقیق کے
مطابق سرسوں کا تیل دل کی صحت کے لیے مفید ہے، اس میں موجود مونو سیچوریٹڈ فیٹی
ایسڈز جسم میں موجود نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتے ہیں جبکہ خون میں چربی
کی سطح مستحکم رکھ کر اس کی گردش میں مدد دیتے ہیں۔ سرسوں کا تیل بیکٹریا کش، فنگل
کش اور وائرس کو دور رکھنے کی خصوصیات رکھتا ہے، اس کا استعمال موسمی انفیکشن سمیت
نظام ہاضمہ کے انفیکشن کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔
کلونجی کے فوائد: حدیث پاک میں
ہے: کلونجی میں موت کے سوا ہر مرض کا علاج ہے۔([2]) قدیم اطبا کلونجی اور اس کے بیج معدے اور
پیٹ کے امراض مثلاً ریاح، گیس، آنتوں کا درد، نسیان، رعشہ، دماغی کمزوری اور فالج کے لیے استعمال کرتے تھے۔اس کے علاوہ
کلونجی مختلف امراض مثلاً دمہ،کھانسی،الرجی، ذیابیطس (شوگر)وغیرہ میں مفید ہے۔کلونجی
کو سرکے کے ساتھ ملا کر کھانے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔
اجوائن کے فوائد: اجوائن مصالحہ
نہ صرف بدہضمی، گیس اور ہاضمہ کے مسائل کم کرتا ہے بلکہ خون میں موجود چربی کی
مقدار بھی کم کرتا ہے، پیچش اور امراضِ رحم میں مفید ہے، پیٹ کے کیڑوں کو ختم کرتی
ہے، رگوں کے سدے کھولتی، ورموں کو تحلیل کرتی اور پیشاب و حیض کو جاری کرتی ہے۔
میتھی دانہ کے فوائد: میتھی دانے کی
افادیت سے کسی کو انکار نہیں ہے، کیونکہ اس میں بہت سے
غذائی اجزا پائے جاتے ہیں۔ میتھی دانہ میں جو غذائی اجزا یا وٹامنز پائے جاتے ہیں
ان میں فائبر، پروٹین، کاربوہائیڈریٹ، آئرن اور میگنیشیم شامل ہے۔ میتھی دانے کا
استعمال خواتین کے لئے کئی اعتبار سے مفید
ہے، مثلاً میتھی دانہ ماں کے دودھ کی پیداوار میں اضافہ کرتا اور ہر قسم کے درد بالخصوص ماہواری کے درد سے
نجات دلاتا ہے۔ میتھی دانہ میں ورم کش خصوصیات پائی جاتی ہیں جو مؤثر طریقے سے جسمانی
ورم میں کمی لاتی ہیں۔ میتھی دانہ کے استعمال سے آنتوں کی حرکت میں اضافہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے
ہاضمہ کے مسائل میں کمی آتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ دل کی جلن کو دور کرنے کے لیے بھی
مفید ہے۔
سونف کے فوائد: سونف میں
وٹامن اے اور سی بھرپور مقدار میں پایا جاتا ہے جس کے سبب اس کا استعمال بینائی کی
حفاظت کرتا ہے، سونف پیٹ کے درد، قولنج (پسلی کے نیچے ہونے والے درد)، سینہ، جگر، گردہ
اور تلی کے لئے مفید ہے، دماغ کی کمزوری اور ہاضمہ کی خرابی دور
کرنے کیلئے بہترین دوا ہے، نیز یہ پیشاب اور حیض کو بھی جاری کرتی ہے۔
رائی دانہ کے فوائد: رائی کے بیج
صحت کیلئے بہت مفید ہیں۔ ان میںglucosinolate پایا جاتا ہے جو رائی کو
امتیازی ذائقہ دیتا ہے۔ طبّی تحقیقات کے مطابق رائی دانہ میں موجود مرکبات انسانی
جسم بالخصوص قولون (بڑی آنت) میں سرطانی خلیوں کو روک سکتے ہیں۔ رائی کے بیج فیٹی ایسڈز اومیگا-3، مینگنیز،
وٹامنB1،
کیلشیم، پروٹین، زِنک اور ریشے سے بھرپور ہوتے ہیں۔ یہ بات بھی معروف ہے کہ رائی
کے بیج کم حرارے رکھتے ہیں۔ رائی کے بیج کا ایک چمچ صرف 32 حراروں اور 1.8 گرام کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل ہوتا ہے۔ رائی
دانے میں موجود سیلینیوم دمے کے حملوں اور جوڑوں کے درد کی شدت کو کم کر دیتا ہے۔
رائی دانے کیلشیم اور
میگنیشیم سے بھرپور ہونے کے پیشِ نظر عمر بڑھنے کے ساتھ خواتین کو ہڈیوں سے متعلق
مسائل سے محفوظ رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ آدھے سر کے درد کی شدت میں بھی کمی کرتا
ہے۔ (جاری ہے)
(یہ مضمون ماہنامہ
خواتین ویب ایڈیشن کے اگست 2022 کے شمارے سے لیا گیا ہے)