موت العالِم موت العالَم

ایک عالِم دین کی موت پورے عالَم کی موت ہے۔ 10 جنوری 2022ء کو جماعت اہل سنت کے ایک نامور مفتی ، محقق ، فقیہ حضرت مولانا مفتی آل مصطفیٰ مصباحی رحمۃ اللّٰہ علیہ کم وبیش پچاس ( 50 ) سال کی عمر میں دار فانی سے دار البقاء کی جانب رخصت ہوگئے ”اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رٰجِعُوْن۔“

یقیناً آپ کے رخصت ہو جانے سےاہل سنت میں ایک خلاء ہوگیا ہے جسے ہم مکمل نہیں کرسکتے۔ ہم اس مضمون میں آپ کی قدر و منزلت اور علمی وجاہت کوبیان کرنے کے لئے آپ کا تفصیلی تعارف پیش کررہے ہیں تاکہ قارئینِ کرام کو اندازہ ہوجائے کہ آپ عمل و فَنْ کے کتنے بڑے بادشاہ تھے۔

مفتی آلِ مصطفیٰ مصباحی رحمۃ اللہ علیہ کا تعارف

نام : آل ِمصطفیٰ

القاب : محقق ِمسائلِ عَصْر ، فقیہِ اہلِ سنت ۔

ولدیت و نسب :آپ کے والد”مولانا محمد شہاب الدین اشرفی لطیفی“ ہیں جو خلیفہ ٔ اعلی حضرت ملک العلماء حضرت مولانا ظفر الدین بہاری رحمۃ اللّٰہ علیہ کے تلامذہ میں سے ہیں۔ آپ کاسلسلۂ نسب آل مصطفیٰ بن محمد شہاب الدین بن منشئ نجابت حسین صدیقی ہے۔

ولادت : آپ کی ولادت 27 اکتوبر 1971 ءکو آپ کے نانا کے گھر شہجنہ بار سوئی ضلع کٹیہار صوبہ بہار، ہند کے ایک معروف گاؤں میں ہوئی۔

تعلیم و تربیت :ابتدائی تعلیم گاؤں کے ایک مدرسےمیں حاصل کی، قاعدۂ بغدادی اور عم پارہ حضرت مولانا منشی محمد طاہر حسین صاحب کٹیہاری سے پڑھا ، عربی اور فارسی کی ابتدائی تعلیم مدرسہ اشرفیہ اظہار العلوم حورا سوناپور ، ضلع کٹیہار میں حاصل کی، درجہ ثانیہ مدرسہ فیض العلوم محمد آباد گوہنہ ضلع مئو میں پڑھا پھر ثالثہ اور رابعہ الاداریۃ الاسلامیہ دارالعلوم حنفیہ کھگڑا ضلع بہار میں مکمل کیا۔ مزید تعلیم کے لیے اہل سنت کی عظیم درسگاہ جامعہ اشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ کی جانب چل پڑے جہاں درجہ خامسہ تا ثامنہ ( دورۃ الحدیث شریف ) تک چار سال تعلیم حاصل کی اور 1990 ء میں فارغ التحصیل ہوئے۔ اس سال آپ کی دستار فضیلت ہوئی اور اسی دوران آپ نے افتاء کی مشق کا کورس مکمل کیا۔

اولاد : آپ کے تین صاحبزادے ہیں :1 )ریحان المصطفیٰ، 2) اتقان المصطفیٰ، 3) لمعان المصطفیٰ

اساتذہ ومشائخ :

یوں تو آپ کے اساتذہ کی فہرست طویل ہے چند مشہور و معروف کے نام درجِ ذیل ہیں :

والد محترم حضرت مولانا محمد شہاب الدین اشرفی صاحب

فقیہ ملت و شارحِ بخاری حضرت علامہ مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللّٰہ علیہ

شہزادۂ صدر الشریعہ حضرت مولانا ضیاء المصطفیٰ اعظمی صاحب

حضرت مولانا محمد اعجاز احمد مصباحی صاحب

حضرت مولانا عبد الشکور صاحب

صدر العلماء حضرت مولانا محمد احمد مصباحی صاحب

سراج الفقہاء حضرت مولانا مفتی محمد نظام الدین رضوی صاحب

حضرت مولانا شمس الہدیٰ مصباحی صاحب

بیعت و ارادت :

آپ حضور سرکارکلاں سید شاہ مختار اشرف اشرفی الجیلانی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے دَست پر بیعت ہوئے اور شیخ الاسلام حضرت سید شاہ محمد مدنی میاں اشرفی جیلانی دام ظلہ نے اجازت و خلافت سے نوازا ۔

درس وتدریس :

جامعہ اشرفیہ مبارک پور سے فراغت کے بعد 1990ء کو آپ کے استاد محترم شہزادہ صدر الشریعہ حضرت مولانا ضیاء المصطفیٰ اعظمی صاحب نے تدریس کا حکم ارشاد فرمایا آپ حکم کو بجالاتے ہوئے جامعہ امجدیہ گھوسی تشریف لے گئے جہاں درجات درس نظامی کے ساتھ ساتھ تخصص فی الفقہ کے طلباء پر بھی خوب توجہ دی اور افتاء کی مشقیں کراتے رہے۔ 1990ء سے لے تادمِ وصال مسلسل بائیس (22) سال یہیں تدریسی فریضے کو انتہائی ذمہ دارانہ طریقے سےانجام دیا۔

فتویٰ نویسی :

دیکھا جائے تو آپ علوم و فنون میں اپنی مثال آپ ہیں لیکن آپ کی خاص دلچسپی فقہ و افتاء تھی جس میں آپ نہایت ممتاز حیثیت سے نظر آئے، فتویٰ نویسی کی تربیت آپ نے شارح بخاری حضرت مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللّٰہ علیہ سے حاصل کیں ،آپ نے ہزاروں فتوے دیئے، آپ کے علمی و تحقیقی فتاوے ایک زمانے تک” ماہنامہ جام نور “ میں ” شرعی عدالت “کے عنوان سے شائع ہوتے رہے۔

صفات و اخلاق :

اللہ پاک نے آپ کو گوناگوں اوصاف و کمالات سے نوازا تھا،آپ ایک بہترین عالم دین، بالغ نظرمفتی ہونے کے ساتھ ساتھ سادگی و عاجزی کے پیکر اور اخلاق و کردار کے دَھنی بھی تھے ،اَصاغر نواز اور غریب پرور تھے۔ جامعہ اشرفیہ گھوسی کے کتنے غریب طلبہ کا خرچہ آپ کی جیبِ خاص سے چلتا تھا ۔ اگرکبھی کسی طالب علم سے کوئی سودہ سلف منگواتے تو بقیہ رقم اسی کو دے دیتے ، وہ طالبِ علم بقیہ رقم واپس کرتا تو فرماتے ”بیٹا رکھ لو! جیب خرچی چلا لینا “۔

مختلف سیمیناروں میں شرکت :

آپ مجلس شرعی جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے سیمینار کے رکن بھی تھے، اس کے علاوہ آپ 20 سے زائد علمی و تحقیقی سیمیناروں میں شرکت فرما چکے ہیں، جہاں آپ کو بڑی اہمیت سے مدعو کیا جاتا رہا ہے۔

تصانیف و تالیفات :

تدریس و افتاء کی مصروفیات کے ساتھ ساتھ آپ نے تصنیف و تالیف کو نہ چھوڑا بلکہ بڑھ چڑھ کراس میں اپنا حصہ ملایا، آپ کے قلم سے مختلف موضوعات و عنوانات پر کم وبیش دوسو ( 200 ) سے زائد مضامین و مقالات وجود میں آچکے ہیں،کئی علمی و تحقیقی کتب آپ کے قلم سے تحریر ہوئیں، علاوہ ازیں آپ نے کئی حواشی و تعلیقات، تقاریظ ، مقدمات اور تأثرات تحریر کئے جن کی تفصیل درج ذیل ہے:

(1) اسباب ستہ اور عموم بلوی کی توضیح و تنقیح

(2) مختصر سوانح صدر الشریعہ علیہ الرحمہ

(3) بیمہ زندگی کی شرعی حیثیت

(4) کنزالایمان پر اعتراض کا تحقیقی جائزہ

(5) منصبِ رسالت کا ادب و احترام

(6) روداد مناظرہ بنگال

(7) خطبہ استقبالیہ صدر الشریعہ سیمینار مطبوعہ و مشمولہ صدر الشریعہ حیات و خدمات

(8) بچوں اور بچیوں کی تعلیم و تربیت کے اصول

(9) نقشہ دائمی اوقات صلاۃ برائے گھوسی

(10) مسئلہ کفاءت

(11) عقل و شرع کی روشنی میں

(12) فقہ شھنشاہ و ان القلوب بید المحبوب بعطاء الله المعروف بہ شہنشاہ کون ؟ ( امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللّٰہ علیہ ) تقدیم و ترجمہ عربی عبارات

(13) مذاھب ارواح القدس لکشف حکم العرس ( خلیفہ اعلیٰ حضرت ملک العلماء حضرت مولانا مفتی ظفر الدین بہاری رحمۃ اللّٰہ علیہ ) ترجمہ و تقدیم

تعلقات و حواشی :

(14) منیر التوضیح ( یہ عربی حاشیہ ہے التوضیح فی حل غوامض التنقیح پر )

(15) تعلیق و حاشیہ فتاویٰ امجدیہ جلد سوم (3) و چہارم (4) ان دونوں پر آپ کی علمی و قیمتی مقدمات بھی ہیں

(16) حاشیہ شرح عقود رسم المفتی ( یہ زیر طبع ہے )

مقدمات :

درج ذیل کتب پر آپ نے علمی و قیمتی مقدمات تحریر فرمائے :

(17) نزول آیتِ فرقان دَر رَدِّ حرکت ِزمین و آسمان (امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللّٰہ علیہ )

(18) بہارِ شریعت ( صدر الشریعہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللّٰہ علیہ )

(19) جامع الرضوی المعروف بہ صحیح البہاری ( ملک العلماء حضرت مولانا مفتی ظفر الدین بہاری رحمۃ اللّٰہ علیہ ) تحقیق استاذ الحدیث فیضان مدینہ مفتی محمد حسان عطاری المدنی دام ظلہ

(20) تعلیقات الامام احمد رضا علی تقریب التہذیب للامام ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللّٰہ علیہ اس کتاب پر آپ نے تقریظ تحریر فرمائی جو طویل ہے اور مقدمے کی حیثیت رکھتی ہے ۔ ( تحقیق استاذ الحدیث فیضان مدینہ مفتی محمد حسان عطاری المدنی دام ظلہ مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت )

(21) اجماع و قیاس کی شرعی حیثیت

(22) نور الہدیٰ فی ترجمۃ المجتبی ( حضرت عبدالرحمن سرکار محبی رحمۃ اللّٰہ علیہ )

(23) روداد مناظرہ ( یہ آپ نے بذات خود تحریر فرمایا ہے )

(24) رسالہ چاند کی رویت ( یہ اصول افتاء پر عربی رسالہ ہے )

مضامین و مقالات :

(25) فقہی عبارات پر امام احمد رضا کا کلام اور ان کی تحقیق و تنقیح

(26) رجال حدیث پر امام احمد رضا کی نظر

(27) امام احمد رضا کی شاعری میں ادب و احترام

(28) امام احمد رضا اور علم الکلام

(29) امام احمد رضا کی فقہی بصیرت پر ایک مختصر اور جامع تأثر

(30) امام احمد رضا کا جشن صد سالہ اور ہماری ذمہ داریاں

(31) حضور مفتی اعظم ہند کی فقہی بصیرت ( فتاوی مصطفویہ کے آئینے میں )

(32) حضور صدر الافاضل علامہ نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ ایک ہمہ گیر شخصیت

(33) تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خاں علیہ الرحمہ حیات و خدمات

(34) حضرت سید احمد اشرف کچھوچھہ علیہ الرحمہ حیات و خدمات

(35) محدث اعظم ہند کے علمی و فکری کارنامے

(36) حضور ملک العلماء اور علوم جدیدہ

(37) کشف الاستار سے متعلق ایک مختصر جامع تأثر ( کشف الاستار یہ شرح معانی الآثار پر صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کا لکھا ہوا حاشیہ ہے )

ان کے علاوہ بھی حضرت نے کئی قدر گراں تصانیف چھوڑی ہیں آپ کی کتب ہمیشہ آپ کی یاد دلاتی رہیں گی۔

امام اہلسنت سے محبت :

آپ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللّٰہ علیہ سے بڑے متأثر تھے امام اہل سنت کا تذکرہ ہمیشہ آپ کی زبان پر جاری رہتا تھا آپ نے امام اہل سنت کے چند رسائل پر بھی کام کیا جو مذکورہ بالا ہیں ۔

وعظ و خطابت :

جہاں آپ نے قلم کے ذریعے اہل سنت کا پرچار کیا وہیں لسانی طور پر وعظ و خطابت کے ذریعے بھی اہل سنت کا کام جاری رکھا۔

حضرت فقیہ اہلسنت مفتی آل مصطفیٰ مصباحی رحمۃ اللّٰہ علیہ اور دعوت اسلامی :

آپ رحمۃ اللّٰہ علیہ تبلیغِ اسلام کی عظیم تحریک دعوتِ اسلامی سے بڑی محبت فرماتے تھے، دعوتِ اسلامی کے کئی اجتماعات میں آپ نے بیانات فرمائے اور مدرسۃ المدینہ فیضانِ شارح بخاری کا افتتاح بھی آپ نے فرمایا۔

دعوت اسلامی کے متعلق تأثرات :

نَحْمَدُہُ وَ نُصَلِّیْ وَ نُسَلِّمُ عَلیٰ رَسُوْلِہِ الْکَرِیْم :

دعوت ِ اسلامی اہل سنت و جماعت کی ایک عالمگیر اور دینی تحریک ہے جس کی خدمات کا دائرہ دینی، روحانی ، تاریخی، سماجی و معاشرتی ہر طرح کے شعبہ جات پر محیط ہے۔ اس کے قیام کو چالیس سال ہوچکے ہیں اور یہ روز بروز ترقی پر ہے۔ اس کے مختلف ادارے برصغیر پاک و ہند میں بخوبی اپنا کام سر انجام دے رہے ہیں ،اس میں مختلف علوم و فنون کی تدریس جاری و ساری ہے۔ اس کے اخر اجات الحمدللہ بڑھتے ہی جار ہے ہیں اور بڑھتے ہی جائینگے، کیونکہ دین کی دعوت کی بنیاد خلوص اور للہیت پر ہو تو اس دعوت کا فیضانِ کرم عام سے عام تر ہوگااور میں سمجھتا ہوں کہ جب تک یہ چاند، ستارے آسمانوں پر جھلملاتے رہیں گے دعوت اسلامی کا فیضان عام سے عام ہی ہوتا رہے گا۔

مختصر یہ کہ وہ ایک عظیم الشان گلدستہ ہے جس کے مختلف شعبہ جات ہیں، لوگوں کی اصلاح، لوگوں کی تعلیم اور لوگوں کی تربیت دینےکے لئے وقف ہے ۔ اللہ تعالیٰ امیرِ دعوت اسلامی مدظلہ العالی کی خدمات کو قبول فرمائے، اللہ تعالیٰ مزید توفیق عطا فرمائے اور مختلف شعبہ جات پر اپنا کام کرتے رہیں، دعا کا طالب ہوں طبیعت میری ناساز ہے، آپ تمام حضرات سے، تمام رفقا سے دعا کی درخواست ہے۔( یہ تأثرات حضرت نے علالت میں بذریعہ ویڈیو ریکارڈ کروائے تھے، جس کے چند روز بعد حضرت کا وصال ہوگیا تھا۔ )

وصال :

کئی روز بیمار رہنے کے بعد مؤرخہ 10 جنوری 2022 ءبمطابق 6 جمادی الثانی 1443ھ پیر رات 12 بجکر 30 منٹ پر آپ کا انتقال ہوا۔

جنازہ :

آپ کی نماز جنازہ 11 جنوری 2022ء کو آبائی گاؤں ، کشن گنج ، ضلع کٹیہار صوبہ بہار میں ادا کی گئی۔آپ کے انتقال کی خبر آگ کی طرح اہل علم کے درمیان پھیل گئی جس پر تعزیتوں کا سلسلہ جاری ہوگیا ۔

تعزیتی پیغامات :

امیر اہلسنت حضرت مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ کی جانب سے تعزیتی پیغام بذریعہ ویڈیو جاری کیا گیا پیغام کچھ یوں ہے :

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیم

سگِ مدینہ محمد الیاس عطار قادری رضوی عفی عنہ کی جانب سے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

مجھے یہ افسوس ناک خبر ملی کہ ریحان مصطفی قادری ،اتقان مصطفی قادری اور لمعان مصطفی قادری کے ابو جان اور محمد حبیب الرحمن رضوی صاحب اور ریان مصطفی قادری صاحب کے بھائی جان ،استاذ جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی، حضرت مولانا مفتی آل مصطفی قادری مصباحی طویل علالت کے بعد 06 جمادی الاخری ۱۴۴۳ سنِ ہجری مطابق 10 جنوری 2022ءکو 51 سال کی عمر میں کرشن گنج بہار ہند میں انتقال فرما گئے۔ ”اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رٰجِعُوْن

میں تمام سوگواروں سے تعزیت کرتا ہوں اور صبر و ہمت سے کام لینے کی تلقین کرتا ہوں۔

الحمدللہ رب العالمین والصلوة والسلام علیٰ خاتم النبیین

یا رب ِمصطفیٰ !جل جلالہ و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ! حضرت مفتی آل مصطفی قادری مصباحی کو غریقِ رحمت فرما، اے اللہ پاک !انہیں اپنے جوارِ رحمت میں جگہ نصیب فرما، ربِ کریم! ان کی قبر جنت کا باغ بنے، رحمت کے پھولوں سے ڈھکے ، یا اللہ پاک !ان کی قبر کا اندھیرا دور ہوجائے ، قبر کی گھبراہٹ وحشت اور تنگی دور ہو، مولائے کریم !نورِ مصطفی کا صدقہ ان کی قبر تاحشر جگمگاتی رہے، اے اللہ پاک !مرحوم کو بے حساب بخش کر جنت الفردوس میں اپنے پیارے پیارے آخر ی نبی مکی مدنی محمد عربی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا پڑوسی بنا، ربِ کریم !تمام سوگواروں کو صبر جمیل اور صبر جمیل پر اجر جزیل مرحمت فرما، ربِ کریم! میرے پاس جو کچھ ٹوٹے پھوٹے اعمال ہیں اپنے کرم کے شایانِ شان ان کا اجر عطا فرما،یا اللہ پاک !یہ سار ا ثواب جنابِ رسالت ماب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو عطا فرما، ربِ کریم! پیارے پیارے آخری نبی مکی مدنی محمد عربی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا صدقہ یہ سار ا ثواب مرحوم حضرت مفتی آل مصطفی قادری مصباحی سمیت ساری اُمت کو عنایت فرما۔

آمین بجاہ خاتم النبین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم

تمام سوگوار صبر و ہمت سے کام لیں، اللہ رب العزت کی رحمت سے مایوس نہ ہو ں، اللہ پاک کی رضا پر راضی رہیں، سبھی نے دنیا سے جانا ہے جی ہاں! اپنی بھی باری لگی ہوئی ہے، عنقریب موت آنی ہی آنی ہے، جان جانی ہی جانی ہے، کوئی بھی ہمیشہ یہاں رہنے کے لیے نہیں آیا۔ بےحساب مغفرت کی دعا کا ملتجی ہوں ۔(بارہ جمادی الاخری ۱۴۴۳ سنِ ہجری مطابق پندرہ جنوری ۲۰۲۲ کو یہ پیغام ریکارڈ کیا گیا)

٭ رکنِ شوریٰ حاجی ابوماجد مولانامحمد شاہد عطاری مدنی اور دعوتِ اسلامی کی آفیشل نیوز ویب سائٹ ”دعوتِ اسلامی کے شب وروز“ کی پوری ٹیم مفتی صاحب کے صاحبزادوں ریحانِ مصطفیٰ، اتقانِ مصطفیٰ، لمانِ مصطفیٰ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ مفتی صاحب کے وصال سے جماعت اہل سنت میں ایک بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے۔ اللہ رب العزت ان کے امثال زیادہ کرے۔ آمین۔ساتھ ہی دعاگو ہیں کہ اللہ رب العزت نبی کریم ﷺ کے صدقے میں ان کو جنت میں بلند درجات عطا فرمائے، ان کی دینی خدمات کو قبول فرماکر ان کے لئے ذریعہ نجات بنائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

٭ استاذ الحدیث فیضان مدینہ مفتی محمد حسان عطاری مدنی دام ظلہ کو جیسے ہی حضرت کی رحلت کی خبر ملی آپ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے یوں تعزیتی پیغام دیا :” آج یہ دکھ بھری خبر پڑھنے کو ملی کہ اہل سنت کے مایہ ناز فقیہ، استاذ العلما ءحضرت علامہ مفتی آلِ مصطفی مصباحی صاحب انتقال فرماگئے۔ ( رحمہ اللہ تعالی رحمۃ واسعۃ ) رب العزت جل وعلا مفتی صاحب کی مغفرت فرمائے اور ان کی تمام خدمات دینیہ کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ۔ آمین۔

مفتی صاحب زبردست محقق ، بہترین مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی شفیق اور مہربان شخصیت کے مالک تھے، جہاں آپ نے کئی کتب تصنیف فرمائی ، مقالات تحریر فرمائے وہیں ہمیشہ طلبائے علم دین کی حوصلہ افزائی بھی فرماتے رہے۔ اس حقیر پُر تقصیر پر بہت شفقت فرمایا کرتے تھے ۔ کئی بار سلام بھیجواتے تھے ، اپنی اجازات عامہ سے بھی بذریعہ فون نوازا تھا ۔

صحیح البہاری کی پہلی جلد پر تفصیل کے ساتھ ملک العلما رحمہ اللہ تعالی کے حالات تحریر فرمائے تھے ، پھر التعلیقات الرضویہ علی تقریب التہذیب پر بھی اپنی گراں قدر تقریظ عطا فرمائی ۔ صحیح البہاری کے کام کی تکمیل کے لیے ہمیشہ تاکید فرمایا کرتے تھے، ان بزرگوں کی دعا اور رہنمائی میں الحمد للہ صحیح البہاری کا کام مکمل ہوگیا ہے لیکن مفتی صاحب اب ہمارے درمیان تشریف فرما نہیں رہے۔

رب کریم حضرت کے درجات کو بلند فرمائے اور ہمیں اپنے علمائے حقہ کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین

محمد حسان عطاری

۶ جمادی الآخرۃ ۱۴۴۳ھ

10 جنوری 2022ء

ایصال ثواب :

مفتی صاحب کے لئے الحمدللہ جہاں اہل سنت کے کئی اداروں میں ایصال ثواب کا سلسلہ ہوا وہاں دعوتِ اسلامی کے جامعات المدینہ و مدارس المدینہ، ہند و نیپال میں بھی خوب ایصال ثواب کا سلسلہ ہوا۔

دعا ہے اللہ جل شانہ حضور فقیہ اہل سنت کی بے حساب مغفرت فرمائے اور آپ کی قبر کو بقعۂ نور بنائے ۔

حوالہ جات:

01۔التوضیح فی حل غوامض التنقیح حاشیہ منیر التوضیح

02۔ فروغ رضویات میں فرزندان اشرفیہ کی خدمات

03۔ چند ویب سائٹس سے استفادہ