آخری اینٹ

Tue, 7 Dec , 2021
2 years ago

اللہ تعالی نے ہم پر احسان کیا کہ ہمیں نبی کریم علیہ الصلاۃ والسلام کی امت میں پیدا کیا اور حضور علیہ الصلاۃ والسلام کو تمام انبیاء پر فضیلت عطا فرماکر تمام انبیاء کا سردار اور خاتم الانبیاء بنا کر دنیا میں مبعوث فرمایا۔

نبی کریم علیہ الصلاۃ والسلام کا خاتم النبیین یعنی آخری نبی ہونا اور قیامت تک آپ کے بعد کسی نبی کا نہ آنا،یہ اسلام کا ایسا بنیادی عقیدہ ہے جس کو مانے بغیر کوئی شخص مسلمان نہیں ہوسکتا۔اور جو شخص اس میں کسی بھی قسم کا شک و تردد رکھتا ہے یا تردد رکھنے والے شخص کو مسلمان مانتا ہے تو وہ شخص دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔ یہ عقیدہ ضروریات دین میں سے ہے اور قرآن کریم اور احادیث متواترہ سے ثابت ہے۔

قرآن کریم میں ہے۔مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللہ ِوَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیءٍ عَلِیْمًا۔(الاحزاب،40)

یعنی محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں اور اللہ سب کچھ جاننے والاہے۔

1)حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک میرے بہت سےنام ہیں میں محمد ہوں میں احمد ہوں میں ماحی ہوں. جس کے ذریعے اللہ تعالی کفر کو مٹاتا ہےمیں حاشر ہوں کہ قیامت کے دن لوگوں کاحشر میرے قدموں پر ہوگا۔میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہوتا ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔(مسلم شریف)

2) حضرت ابو موسی سائیں رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں محمد ہوں اور احمد ہوں۔آخری نبی ہوں، میں حاشر ہوں،میں نبی توبہ اور نبی رحمت ہوں۔(مسلم شریف)

3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:مجھے دیگر انبیاء اور رسل پر چھ چیزوں کے ذریعے فضیلت و برتری دی گئی۔پہلی چیز تو یہ کہ مجھے کلمات جامعہ عطا ہوئے۔دوسری چیز یہ کہ رعب و دبدبے کے ذریعے میری نصرت کی گئی،تیسری چیز یہ کہ اموال غنیمت میرے لیے حلال کیے گئے، چوتھی چیز یہ کہ تمام روئے زمین میرے لیے مسجد اور طاہر ومطہر بنائی گئی.پانچویں چیز یہ کہ مجھے تمام جہاں کے لیے رسول بنایا گیا،اور چھٹی چیز یہ کہ میری ذات پر نبیوں کی آمد کا سلسلہ ختم کیا گیا۔ (مشکوة شریف)

4) ابو امامہ باہلی رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:میں صفِ انبیا میں آخری نبی اور تم امتوں میں آخری امت ہو۔ (سنن ابن ماجہ)

نبی کریم علیہ الصلوة والسلام نے جہاں کئی احادیث میں اپنا آخری نبی ہونا بیان کیا وہیں آپ نے یہ بھی فرمایا کہ کئی لوگ خود کو میری طرح سمجھیں گے اور نبوت کا جھوٹا دعوی کریں گے۔جیسا کہ سنن ابو داود میں ہے: میری امت میں میرے بعد تیس جھوٹے ہوں گے.ان میں سے ہر ایک یہ گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔(مشکوة شریف)

اس فرمان کا ظہور آپ کی مبارک حیات میں ہی سامنے آگیا جب یمن میں اسود عنسی نامی شخص نے دعوی نبوت کیا۔جب نبی کریم علیہ الصلوة والسلام وصال کے قریب تھے تو فیروز دیلمی نے اس بدبخت کا خاتمہ کردیا اور سرکار نے اسی وقت ان کے لوٹنے سے پہلے ہی اس قتل کی خوشخبری صحابہ کرام کو سنادی تھی۔

ایک حدیث میں آپ نے بہت خوبصورت مثال کے ذریعے اس عقیدہ کو واضح کیا۔ارشاد فرمایا:میری اور مجھ سے پہلے انبیا کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے ایک نہایت حسین و جمیل گھر بنایا،مگر ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ خالی رہ گئیی،پس لوگ اس گھر کے گرد چکر لگاتے ہیں اور اس کے فن تعمیر پر حیرت زدہ ہوکر کہتے ہیں:کاش اس جگہ اینٹ لگادی گئی ہوتی(پھر اس عمارت میں کوئی نقص باقی نہ رہتا،ہر جہت سے باکمال ہوتی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(سو عمارت نبوت کی وہ آخری) اینٹ میں ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔(بخاری)

شریعت کے ساتھ عقل انسانی اور فطرت بھی اس کا تقاضا کرتی ہے کہ نبوت کا اختتام ہوا ہو کیونکہ جو بھی مخلوق موجود ہے اس کی تین حالتیں ہیں اور کوئیی بھی وجود ان تین حالتوں سے مبرا نہیں ہے۔1 ابتدا 2 ارتقا 3 اختتام۔کسی بھی وجود پر نظر ڈال لیجئیے انسان و جن،حیوان و طیور،شجر و حجر جمادات و نباتات میں سے ہر ایک کی پہلے ابتدا ہوتی ہے پھر اس کی افزائیش،نشونما اور ارتقا ہوتا ہے۔پھر بعد ارتقا وہ اختتام کی طرف آتی ہے اور صفحہ ہستی سے معدوم ہوجاتی ہے۔اسی طرح نبوت بھی ایک وجودی چیز ہے جس کی ابتدا اور ارتقا سب مانتے ہیں۔ان دو حالتوں کے بعد اختتام ہوتا ہے اور نبی کریم علیہ الصلوة والسلام پر اس کا اختتام ہوچکا ہے۔اس لئیے قیامت تک آپ کے بعد کوئیی جدید نبی نہیں آئے گا۔

از قلم :حافظ نعمان حسین

shaikhnoman290@gmail.com