صلہ رحمی کیاہے
صلہ کے معنٰی ہیں۔ اِ
یْصَالُ نَوْعٍ مِّنْ اَنْوَاعِ الْاِ حْسَان یعنی کسی بھی قِسم کی بھلائی اور احسان کرنا۔
(اَلزّواجِر ج۲ص۱۵۶) اور
رحم سے مراد: قرابت، رشتہ داری ہے۔ (لِسانُ العَرب ج۱ص۱۴۷۹)’’بہارِشریعت‘‘ میں ہے۔ صِلَۂ رحْم کے معنیٰ رِشتے کو جوڑنا ہے یعنی
رشتے والوں کے ساتھ نیکی اور سُلوک (یعنی
بھلائی)
کرنا۔(بہار
شریعت ج۱۳ص۵۵۸) رِضائے الٰہی کے لیے رشتے داروں کے ساتھ صِلۂ رحمی اور ان کی بدسلوکی پر انہیں
در گزر کرنا ایک عظیم اَخلاقی خوبی ہے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کے یہاں اس کا بڑا ثواب ہے ۔صلہ رحمی کے حوالے سے بخاری شریف کی حدیث پاک میں فرمانِ مصطَفےٰ صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے کہ رِشتہ کاٹنے
والا جنت میں نہیں جائے گا ۔ ( بُخاری ج۴ ص۹۷ حدیث۵۹۸۴) حضرت
علامہ علی قاری علیہ رحمۃ اللہ الہادِی اس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں جو شخص بغیر کسی سبب اور بغیر کسی شبہ اورقطع
رحمی کے حرام ہونے کے علم کے باوجود اسے حلال اور جائز سمجھتا ہووہ کافرہے ،ہمیشہ
جہنم میں رہے گا اور جنت میں نہیں جائے گا ، یا یہ مراد ہے کہ پہلے جانے والوں کے
ساتھ جنت میں نہیں جائے گا یا یہ مراد ہے کہ عذاب سے نجات پانے والوں کے ساتھ بھی نہیں جائے گا(یعنی پہلے
سزا پائے گا پھر جائے گا )۔ (مرقاۃ ج۷ تحت
الحدیث۴۹۲۲)