دین اسلام میں حکومت کے قیام کا مقصد معاشرے سے ہر قسم کے ظلم و زیادتی کو دور کرنا ہے اسلامی حکمران شریعت اسلامیہ کا سپاہی رکھوالا ہے وہ معاشرے میں عدل و انصاف کے نظام کو قائم کرنے کا پابند ہے اس کے سامنے ظالم کمزور تر ہو اور مظلوم انتہائی طاقتور جب تک کہ وہ ظالم سے مظلوم کا بدلہ نہ لے لئے اسلامی حکمران غریبوں، مسکینوں یتیموں، بیماروں، اپاہجوں، بیواؤں کا رکھوالا ہے اس کے ہوتے ہوئے کسی غریب سے غریب تر کو  اپنی عزت و مال کے لٹنے کا ڈر نہ ہو اور وہ صرف امراء و وزراء تک محدود نہ ہو اس کی نوازشات ساری کی ساری صرف منظور نظر لوگوں تک نہ رہیں بلکہ اس کے اندر خلفاء راشدین کی طرح مفلس لوگوں کا پورا پورا خیال ہو اس کے ہوتے ہوئے کسی جابر شخص کو کسی غریب ومسکین کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ ہو کیونکہ اسلام نے اسے پوری رعایا کا نگران مقرر کیا ہے نہ کہ صرف چند مخصوص لوگوں کا۔دعایا کے حقوق

1 نیکی کی دعوت دنیا :- رحمت یونین علی نے علیہ وسلم نے فرمایا :- نیکی کی طرف راہنمائی کرنے والا بھی نیکی کرنے والے کی طرح ہے۔ (جامع ترمذی، رقم 2679، ج 4، ص 305)

2 جائز سفارش کرنا :- حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب مدنی آقا صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں

"(حاجت روائی میں) اسکی سفارش کرو اجر پاؤ گے، اللہ تعالٰی اپنے رسول کے ذریعے جو چاہتا ہے فیصلہ کرتا ہے" صحیح بخاری، کتاب الادب، نمبر 2027، جلد 4، ص 107)

3 نرم گفتگو کرنا :- حضرت سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے سید العالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :- "بروز محشر تم میں سے میرے سب سے زیادہ محبوب اور تم میں سے میری مجلس میں سب سے زیادہ قریب وہ لوگ ہوں گے جو تم اچھے اخلاق والے اور نرم والے ہوں، وہ لوگوں سے الفت رکھتے ہوں اور لوگ ان سے محبت کرتے ہوں۔ اور تم میں میرے ہے سب سے زیادہ قابل نفرت اور قیامت کے دن میری مجلس میںمجھ سے زیادہ دور منہ بھر کر باتیں کرنے والے، باتیں بنا کر لوگوں کو مرغوب کرنے والے اور تکر کرنے والے ہو گئے" (ترمذی، کتاب البرو الصلتہ، ج 3، رقم 2025،ص410)

4 خیر خواہی کرنا:- رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا :- "کوئی بندہ جسے اللہ تعالٰی کسی رعیت کا والی بنائے پھر دعایا کی خیرخواہی سے حفاظت نہ کرنے مگر وہ جنت کی خوشبو نہ پائے گا" (مرآۃ المناجیح شرح مسكوة المصابیح جلد:5 ، حدیث نمبر 3687)

5 شکر اد کرنا:- حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علی وسلم نے فرمایا :- "کہ بادشاہ زمین میں اللہ کا سایہ ہے جس کی طرف اللہ کے بندوں میں سے ہر مظلوم پناہ لیتا ہے تو اگر انصاف کرے تو اس کے لیے ثواب ہے اور رعایا پر شکر واجب ہے اور جب ظلم کرے تو اس پر بوجھ ہے اور دعایا پر صبر واجب ہے" (مرآۃ المناجیح شرح مشکوہ المصابیح جلد:5 حدیث نمبر 3718)