رعایا کی تعریف: رعایا کا مطلب ہوتا ہے رعیت یا عوام۔ یہ لفظ عام طور پر حکومتی یا سلطنتی نظام میں استعمال ہوتا ہے اور اس کا اشارہ ان لوگوں کی طرف ہوتا ہے جو کسی حکمران یا ریاست کے زیر انتظام ہیں۔

حدیث مبارکہ میں ہے: جب تمہارے اُمراء تم میں سے بہترین لوگ ہوں اور تمہارے مالدار سخی ہوں اور تمہارا معاملہ آپس کے مشوروں سے طے ہو تا رہے تو تمہارے لیے زمین کی پیٹھ زمین کے پیٹ سے بہتر ہے اور جب تمہارے امراء بد ترین لوگ ہوں اور تمہارے مالدار بخیل ہوں اور تمہارے معاملات تمہاری عورتیں طے کرنے لگیں تو تمہارے لیے زمین کا پیٹ زمین کی پیٹھ سے بہتر ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح، 2/275، حدیث: 5368)

رعایا کے حقوق: قرآن و اسلام کی روشنی میں رعایا یا عوام کے حقوق درج ذیل ہیں:

1۔ عدالت اور انصاف: ہر فرد کو انصاف کا حق حاصل ہے۔ قرآن میں اللہ فرماتے ہیں: اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ(۴۲) (پ 6، المائدة: 42) ترجمہ: اللہ انصاف کرنے والے لوگوں کو پسند کرتا ہے۔

2۔ معاشرتی فلاح: معاشرتی فلاح و بہبود اور ایک دوسرے کی مدد کرنا فرض ہے۔ قرآن کہتا ہے: كُنْتُمْ  خَیْرَ  اُمَّةٍ  اُخْرِجَتْ  لِلنَّاسِ (پ 4، آل عمران: 110) ترجمہ: تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے نکالی گئی ہے

3۔ حفاظت و سلامتی: عوام کی زندگی، مال اور عزت کی حفاظت ضروری ہے۔ جو شخص کسی کی جان لے گا، یہ گویا پوری انسانیت کو قتل کرنا ہے۔

4۔ تعلیم و تربیت: تعلیم کا حق ہر فرد کو حاصل ہے۔ علم کا طلب فرض ہے ہر مسلمان مرد اور عورت پر۔

5۔ آزادی اظہار: ہر فرد کو اپنی رائے کا اظہار کرنے کا حق ہے، بشرطیکہ وہ حدود شریعت کے اندر ہو۔

6 ۔ دھوکہ نہ دینا: مسلم شریف کی روایت میں یہ ہے کہ جو مسلمانوں کے اُمور پر والی بنایا جائے، پھر اُن کے لئے کوشش نہ کرے اور اُن سےخیر خواہی نہ کرے تو وہ اُن کے ساتھ جنت میں داخل نہ ہوگا۔ (مسلم، ص 78، حدیث: 366 بتغير قليل)

رعایا کو چاہیے کہ اپنے کاموں میں سچائی اور ایمانداری اختیار کریں۔ انصاف کے اصولوں کی پیروی کریں اور دوسروں کے حقوق کی پاسداری کریں۔ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ دوسروں کی عزت کریں اور ان کے ساتھ حسن سلوک کریں۔ جو لوگ اپنے والدین کے ساتھ نیکی کرتے ہیں، ان کے لئے جنت ہے معاشرتی فلاح و بہبود کے لئے ایک دوسرے کی مدد کریں۔ اپنی روحانی حالت کو بہتر بنانے کے لئے دعا اور عبادت میں مشغول رہیں۔ نماز قائم کرو اور زكوة دو۔ رعایا کو اپنے حقوق کے ساتھ ساتھ ذمہ داریوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ انہیں حکومتی قوانین اور شریعت کی پیروی کرنی چاہیے، انصاف کی درخواست کرنی چاہیے، اور معاشرتی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے تاکہ معاشرہ خوشحال اور مستحکم رہے۔

رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جہاں بھی ہوا اللہ پاک سے ڈرتے رہو اور گناہ ہو جائے تو اس کے بعد نیکی کر لیا کرو کہ نیکی گناہ کو مٹا دے گی اور لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے ملو۔ (ترمذى، 3/ 397، حدیث: 1994)