کسی بھی ملک یا سلطنت کا نظام رعایا اور حکمرانوں سے مل کر چلتا ہے اور دینِ اسلام حکمرانوں کو رعایا کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کی تاکید کرتا ہے جیسا کہ حکمرانوں پر رعایا کی دیکھ بھال اور ان کے درمیان دُرست فیصلہ کرنا لازم ہے، کیونکہ حضرت ہشام رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت كعب الاحبار رحمۃ اللہِ علیہ فرماتے ہیں کہ حکمران نیک ہو تو لوگ بھی نیک ہو جاتے ہیں اور حکمران بُرا ہوتو لوگ بھی  بگڑ جاتے ہیں۔(اللہ والوں کی باتیں، 5/491) لہٰذا حکمران کو رعایا سے اچھا سلوک کرنا چاہئے تاکہ معاشرے میں امن اور سلامتی قائم ہو۔

حضرت عمرو بن مرہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت معاویہ سے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جسے اللہ مسلمانوں کی کسی چیز کا والی و حاکم بنائے پھر وہ مسلمان کی حاجت وضرورت کے سامنے حجاب کر دے تو اللہ اس کی حاجت و ضرورت وحتاجی کے سامنے آڑ فرما دے گا چناچہ معاویہ نے لوگوں کی حاجت پر ایک آدمی مقرر کر دیا۔ (مراة مناجیح، 5/419)

حاکم پر لازم ہے رعایا پر عدل و انصاف کرے اور ان پر نا انصافی و بے رحمی سے بچے اس کے متعلق حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا: ایک گھڑی کا عدل ایسے 60 سال کی عبادت سے بہتر ہے جس کی راتیں قیام اور دن روزے کی حالت میں گزرے۔ (الزواجر، 2/226)

نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب مسلمان اپنے بھائی کی عیادت یا اس کی زیارت کو جاتا ہے تو اللہ ارشاد فرماتا ہے: تو اچھا ہے تیرا چلنا بھی اچھا ہے اور تو نے جنت میں گھر بنا لیا۔ (ابن ماجہ، 2/192، حدیث: 1443)

حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، سید المرسلین ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے کسی رعایا کا حکمران بنایا ہو اور وہ خیر خواہی کے ساتھ ان کی نگہبانی کا فریضہ ادا نہ کرے تو وہ جنت کی خوشبو تک نہ پاسکے گا۔ (بخاری، 4 /456، حدیث: 7150)

غلاموں میں سے جو تمہارے مزاج کے موافق ہو اسے وہی کھلاؤ جو خود کھاتے ہو اور وہی پہناؤ جو خود پہنتے ہو اور ان میں سے جو تمہارے مزاج کے موافق نہ ہو اسے بھی بیچ دو لیکن اللہ کی مخلوق کو عذاب نہ دو۔(ابو داود، 4/439، حديث: 5161)

رسولُ اللہ ﷺ نے فرمایا: جب حاکم اجتہاد کے ساتھ فیصلہ کرے اور وہ فیصلہ درست ہوتو اس کے لئے دو اجر ہیں اور اگر وہ اجتہاد کے ساتھ فیصلہ کرے اور اس میں غلطی کرجائے تو بھی اس کے لئے ایک اجر ہے۔ (فیضانِ فاروق اعظم،2/337)

اللہ پاک ہم سب پر نظر رحمت فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ