حکمرانوں کو اپنی رعایا کے ساتھ نرمی سے پیش آنا چاہیے اور ان کے ساتھ خیر خواہی سے پیش آنا چاہیے اوران کے ساتھ شفقت کا سلوک کرنے کا حکم دینا چاہیے  اپنی رعایا کو دھوکہ دینے سے ایک حکمران کو خود بھی بچانا چاہیے اور دوسروں کو بھی منع کرنا چاہیے ان پر سختی کرنے ان کی مصلحتوں میں کوتاہی کرنے اور ان کی ضروریات کے بارے میں غفلت سے بچانا چاہیے۔ جو حکمران اپنی رعایا کا دھیان نہیں رکھتے ان کی ضروریات میں غفلت کا شکار ہوتے ہیں ان کی اس غفلت پر قرآن مجید میں ممانعت بیان کی گئی ہے اور ان سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے، قرآنی آیات ملاحظہ فرمائیں:

ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ اخْفِضْ جَنَاحَكَ لِمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَۚ(۲۱۵) (پ 19، الشعراء:215) ترجمہ: اور تم اپنے پروں کو ان کے لیے جھکا دو جو مومنین تمہاری پیروی کریں۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآئِ ذِی الْقُرْبٰى وَ یَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ وَ الْبَغْیِۚ-یَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ(۹۰) (پ 14، النحل: 90) ترجمہ: بے شک اللہ تعالیٰ انصاف احسان اور رشتے داروں کو ادائیگی کا حکم دیتا ہے اور بے حیائ اور گناہ اور سرکشی سے منع کرتا ہے وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔

اب اس بارے میں حدیث شریف ملاحظہ فرمائیں:

1۔ حضرت ابو یعلیٰ معقل بن یسار بیان کرتے ہیں میں نے نبی پاک ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: اللہ تعالیٰ جس بھی بندے کوحکمران مقرر کرتا ہے اور وہ اس حالت میں میں مرے کہ وہ اپنی رعایا کے ساتھ دھوکا کرتا ہو تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت کو حرام قرار دے گا۔ (فیضان ریاض الصالحین، 1/657)

2۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں میں نے نبی پاک ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: آپ نے میرے گھر میں فرمایا تھا: اے اللہ! جو میری امت کے کسی معاملے کا نگران بنے اور ان پر سختی کرے تو اس پر سختی کر اور جو میری امت کے کسی معاملے کا نگران بنے اور وہ ان پر نرمی کرے تو تو اس پر نرمی کر۔ (مسلم، ص 1061، حدیث: 8127)

3۔ حضرت عائذ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے بارے میں منقول ہے: وہ عبیداللہ بن زیاد کے پاس آئے اور ان سے کہا: اے میرے بیٹے! میں نے نبی پاک ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: سب سے برا حکمران، ظالم ہوگا تو تم اس بات سے بچوکہ تم ان میں شامل ہو جاؤ۔ (فیضان ریاض الصالحین، 1/660)

4۔ حضرت ابو مریم الازدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں انہوں نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہا، میں نے نبی پاک ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص مسلمانوں کا حکمران بنے اور ان کی ضروریات اور مجبوریوں اور غربت سے پردے میں رہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی ضرورت، مجبوری اور غربت سے پردے میں رہے گا تو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایک شخص کو مقرر کیا۔ (فیضان ریاض الصالحین، 1/661)

5۔ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں وہ ان کے ساتھ خیر خواہی کا سلوک نہیں کرتا تو وہ شخص جنت کی خوشبو بھی نہیں پا سکے گا۔

آخر میں دعا ہے اللہ پاک آقا ﷺ کی امت کی پریشانیوں کودور فرمائے اور ان کے غم کو دور فرمائے اور ہم سب کو جس چیز کا نگران مقرر کیا جائے ہم اس پر پورا اتریں۔ آمین