دین اسلام میں زندگی گزارنے کے بہت ہی خوبصورت
انداز بیان ہوئے ہیں۔ دیں اسلام نے زندگی کو بہتر گزرنے کے لیے ہر شخص کے دوسرے پر
چند حقوق لازم فرمائے ہیں کہ جن کو پورا کرنا ہر شخص کے لیے بہت ضروری ہے۔ چاہے وہ
استاد ہو، شاگرد ہو یا کوئی بھی ایسے ہی جس شخص کو حکمرانی کامیاب ملے اس پر بھی
رعایا کہ حقوق ہیں جن کو پورا کرنا حکمران کے لیے ضروری ہیں تاکہ ایک اسلامی معاشرہ قائم ہو سکے۔ جن
میں سے چند یہ ہیں:
انصاف کرنا: حضرت عبد اللہ
بن عمر بن عاص سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: بےشک انصاف کرنے والے
اللہ کے ہاں نور کے منبروں پر ہوں گے یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی حکومت اپنی اہل و عیال
اور اپنے ماتحت لوگوں میں عدل و انصاف سے کام لیتے تھے۔ (مسلم، ص 783، حدیث: 4721)
ظلم نہ کرنا: حضرت عائذ بن
عمرو سے مروی ہے کہ وہ عبید اللہ بن زیاد کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا: اے لڑکے
میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: بے شک بدترین حکمران وہ ہیں جو رعایا پر
ظلم کریں، پس تو اپنے آپ کو ان میں شامل ہونے سے بچا۔ (مسلم، ص 785، حدیث: 4733 )
خبر گیری کرنا: حضرت عبد الله
بن عمر و بن عاص رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
بے شک انصاف کرنے والے اللہ کے ہاں نور کے منبروں پر ہوں گے یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی حکومت اپنےاہل و عیال
اور اپنے ماتحت لوگوں میں عدل وانصاف سے کام لیتے تھے۔ (مسلم، ص 783، حدیث: 4721
ملتقطا)
دھوکہ نہ دینا: حضرت
ابو یعلی معقل بن بسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ
فرماتے ہوئے سنا: جب الله اپنے کسی بندے کو رعایا پر حاکم بنائے اور وہ اس حال میں
مرے کہ اپنی رعایا کو دھوکا دیتا ہو تو اللہ اس پر جنت حرام فرما دے گا۔ ایک روایت
میں ہے کہ وہ خیر خواہی اُن کا خیال نہ رکھے تو وہ جنت کی کے ساتھ خوشبو بھی نہ
پاسکے گا۔ مسلم شریف کی روایت میں یہ ہے کہ جو مسلمانوں کے اُمور پر والی بنایا
جائے، پھر اُن کے لئے کوشش نہ رے اور اُن سے خیر خواہی نہ کرے تو وہ اُنکے ساتھ
جنت میں داخل نہ ہوگا۔ (مسلم، ص 78، حدیث: 366 بتغير قليل)
محبت کرنا: حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے
کہ پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہارے بہترین حکام وہ ہیں جو تم سے محبت کریں
اور تم ان سے محبت کرو تم انہیں دعائیں دو وہ تمہیں دعائیں دیں اور تمہارے بدترین
حکام وہ ہیں جن سے تم نفرت کرو اور وہ تم سے نفرت کریں، تم اُن پر شکار کرو وہ تم
پر لعنت کریں۔ صحابہ کرام نے عرض کی: یا رسول الله! کیا اس وقت ہم ان سے تلوار کے
ذریعے جنگ نہ کریں؟ فرمایا: نہیں جب تک وہ تم میں نماز قائم قام کریں، اور جب تم
میں سے کوئی اپنے حاکم کو کسی گناہ میں ملوث دیکھے تو اسے چاہیے کہ اس گناہ کو برا
جانے مگر اس کی اطاعت سے ہاتھ نہ کھینچے۔ (مسلم، ص 795، حدیث: 4804)